گواہیوں کا بیان

- اندھے کی شہادت کا بیان اور اس کا حکم دینا اور اس کا اپنا نکاح یا کسی دوسرے کا نکاح کرنا اور خرید و فروخت اور اذان وغیرہ کا اور ان چیزوں کا جو آواز سے معلوم ہو سکتی ہیں قبول کرنا اور قاسم اور حسن اور ابن سیرین اور زہری نے عطا نے اس کی شہادت کو جائز رکھا ہے اور شعبی نے کہا کہ اس کی شہادت کا جائز ہے جب کہ عاقل ہو حکم نے کہا کہ بعض باتوں میں اندھے کی گواہی جائز ہوگی زہری نے کہا بتاؤ اگر ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کسی معاملہ میں گواہی دیں تو کیا تم اسے قبول نہ کرو گے اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کسی شخص کو بھیج دیتے جب وہ کہتا کہ آفتاب غروب ہو گیا تو افطار کرتے اور فجر کے متعلق پوچھتے جب ان سے کہا جاتا کہ صبح ہوگئی تو دو رکعت نماز پڑھتے سلیمان بن یسار نے کہا میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اجازت چاہی تو انہوں نے میری آواز پہچان لی اور کہا سلیمان اندر آؤ تم میرے غلام ہو جب تک تم پر کچھ بھی باقی ہے سمرہ بن جندب نے نقاب والی عورت کی گواہی کو جائز کہا ہے۔

- زنا کی تہمت لگانے والے چور اور زانی کی شہادت کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ ان کی شہادت کبھی نہ قبول کرو وہی لوگ فاسق ہیں مگر وہ لوگ جو توبہ کر لیں اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابوبکرہ شبل بن معبد اور نافع کو مغیرہ پر تہمت لگانے کے سبب سے حد لگائی اور فرمایا کہ جو شخص توبہ کر لے میں اس کی گواہی قبول کرلوں گا اور عبداللہ بن عتبہ عمر بن عبدالعزیز سعید بن جبیر طاؤس مجاہد شعبی عکرمہ زہری محارب بن دثار شریح اور معاویہ بن قرہ نے اس کو جائز رکھا ہے اور ابوالزناد نے کہا کہ ہمارے نزدیک مدینہ میں حکم یہ ہے کہ اگر تہمت لگانے والا اپنے قول سے پھر جائے اور اپنے رب سے مغفرت طلب کرے تو اس کی شہادت قبول کی جائے گی اور شعبی و قتادہ نے کہا کہ جب کوئی شخص اپنے آپ کو جھٹلائے تو اس کو کوڑے مارے جائیں گے اور اس کی گواہی قبول کی جائے گی اور (سفیان) ثوری نے کہا کہ جب غلام کو کوڑا مارا جائے پھر اسے آزاد کر دیا جائے تو اس کی شہادت جائز ہے اگر محدود (سزا یافتہ) شخص قاضی بنا دیا جائے تو اس کے فیصلے نافذ ہوں گے اور بعض لوگوں نے کہا کہ تہمت لگانے والے کی گواہی جائز نہیں ہے اگرچہ توبہ کرے پھر کہا دو گواہ کے بغیر نکاح جائز نہیں اگر دو محدود (سزا یافتہ) اشخاص کی گواہی سے نکاح کیا تو جائز ہے اور اگر دو غلاموں کی گواہی سے نکاح کیا تو جائز نہیں محدود (سزا یافتہ) کی اور غلام و لونڈی کی شہادت روایت ہلال میں مقبول ہوگی اور اس باب میں اس امر کا بھی بیان ہے کہ اس کا توبہ کرنا کس طرح معلوم ہو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زانی کو ایک سال کے لیے جلا وطن کر دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب بن مالک اور ان کے دو ساتھیوں سے گفتگو کرنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ پچاس راتیں گزر گئیں ۔