TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
صحیح بخاری
گواہیوں کا بیان
-
(یہ باب ترجمۃ الباب سے خالی ہے) ۔
-
اس شخص کا بیان جو قسم کے بعد گواہ پیش کرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شادی تم میں سے بعض ایک دوسرے سے دلیل پیش کرنے میں زیادہ چست ہو طاؤس اور ابراہیم اور شریح نے کہا کہ سچا گواہ جھوٹی قسم سے زیادہ قبول کیے جانے کا مستحق ہے۔
-
اس شخص کا بیان جو وعدہ پورا کرنے کا حکم دے اور حسن بصری نے یہ کہا ہے اور حضرت اسمٰعیل کا یہ وصف بیان کیا گیا ہے کہ وہ وعدہ کے سچے تھے اور ابن اشوع نے وعدہ پورا کرنے کا حکم دیا اور سمرہ (بن جدب) سے اسی طرح نقل کیا مسور بن مخرمہ کا بیان ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ایک داماد کا ذکر کرتے ہوئے سنا کہ انہوں نے جو وعدہ مجھ سے کیا تھا پورا کر دیا ابوعبداللہ (بخاری) نے کہا کہ میں نے اسحق بن ابراہیم کو دیکھا کہ ابن اشوع کی حدیث سے استدلال کرتے تھے۔
-
اگر چند آدمی ایک دوسرے سے قسم کھانے میں سبقت کرنا چاہیں ۔
-
اگر کوئی شخص دعویٰ کرے یا تہمت لگائے تو اس کو اختیار ہے کہ گواہ تلاش کرے اور گواہ تلاش کرنے کے لیے دوڑے۔
-
اگر کوئی شخص کسی کی نیک چلنی بیان کرتے ہوئے اس طور پر کہے کہ ہم تو اس کو بھلا ہی جانتے ہیں یا میں نے اس کو بھلا ہی جانا ہے۔
-
اللہ تعالیٰ کا قول ان الذین یشترون بعھد اللہ و ایمانھم ثمنا قلیلا
-
اموال اور حدود میں مدعا علیہ سے قسم لینے کا بیان اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے دو گواہ ہونے چاہئیں یا اس کی قسم اور قتیبہ نے بیان کیا کہ مجھ سے سفیان نے انہوں نے ابن شرمہ سے نقل کیا کہ مجھ سے ابوالزناد نے گواہ کی گواہی اور مدعی کی قسم کے متعلق گفتگو کی تو میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے تم اپنے مردوں سے دو کو گواہ بنا لو اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ان لوگوں سے جن کو تم پسند کرتے ہو گواہ بنا لو تاکہ ان میں سے اگر ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلائے میں نے کہا کہ جب ایک گواہ کی گواہی اور مدعی کی قسم کافی ہے تو یہ کہنے کی کیا ضرورت تھی کہ اگر ایک بھول جائے تو دوسری اس کو یاد دلائے دوسری عورت کے یاد دلانے کا فائدہ ہی کیا ہوگا۔
-
اندھے کی شہادت کا بیان اور اس کا حکم دینا اور اس کا اپنا نکاح یا کسی دوسرے کا نکاح کرنا اور خرید و فروخت اور اذان وغیرہ کا اور ان چیزوں کا جو آواز سے معلوم ہو سکتی ہیں قبول کرنا اور قاسم اور حسن اور ابن سیرین اور زہری نے عطا نے اس کی شہادت کو جائز رکھا ہے اور شعبی نے کہا کہ اس کی شہادت کا جائز ہے جب کہ عاقل ہو حکم نے کہا کہ بعض باتوں میں اندھے کی گواہی جائز ہوگی زہری نے کہا بتاؤ اگر ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کسی معاملہ میں گواہی دیں تو کیا تم اسے قبول نہ کرو گے اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کسی شخص کو بھیج دیتے جب وہ کہتا کہ آفتاب غروب ہو گیا تو افطار کرتے اور فجر کے متعلق پوچھتے جب ان سے کہا جاتا کہ صبح ہوگئی تو دو رکعت نماز پڑھتے سلیمان بن یسار نے کہا میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اجازت چاہی تو انہوں نے میری آواز پہچان لی اور کہا سلیمان اندر آؤ تم میرے غلام ہو جب تک تم پر کچھ بھی باقی ہے سمرہ بن جندب نے نقاب والی عورت کی گواہی کو جائز کہا ہے۔
-
ایک مرد کسی مرد کی پاکی بیان کرے تو کافی ہے ابوجمیلہ نے کہا میں نے ایک لڑکا پڑا ہوا پایا جب مجھ کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دیکھا تو کہا کہ کہیں یہ غار تکلیف دہ نہ ہو (ایک مثل ہے اس موقعہ پر بولتے ہیں کہ جس کام میں بظاہر امن ہو لیکن انجام کار خطرہ ہو) گویا مجھ کو متہم کرنے لگے میرے ایک نقیب نے گواہی دی کہ وہ مرد صالح ہے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ایسی بات ہے تو اسے لے جاؤ اور اس کا خرچ ہم پر رہے۔
-
بچوں کے بالغ ہونے اور ان کی شہادت کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ جب تم میں سے بچے احتلام کو پہنچ جائیں تو وہ اجازت لیں اور مغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں محتلم ہوا جب کہ میری عمر بارہ سال تھی اور عورتوں کا بالغ ہونا حیض سے ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا اور جو عورتیں حیض سے نا امید ہوگئی ہوں ۔ ان یضعن حملھن تک اور حسن بن صالح نے کہا کہ میں نے اپنی پڑوسن کو دیکھا کہ وہ اکیس سال کی عمر میں دادی یا نانی ہوگئی تھی۔
-
جب ایک یا چند گوعاہ کسی چیز کی گواہی دیں اور دوسرے کہیں کہ ہم کو اس کے متعلق معلوم نہیں تو اس کے قول پر حکم صادر کیا جائے گا جو گواہی دیں حمیدی نے کہا اس کی مثال اس طرح ہے کہ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ میں نماز پڑھی اور فضل نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز نہیں پڑھی لوگوں نے بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت پر عمل کیا اسی طرح اگر دو گواہ گواہی دیں کہ فلاں فلاں شخص کے ہزار درہم ہیں اور دوسرے دو گواہوں نے ایک ہزار پانچ سو کی گواہی دی تو فیصلہ زیادہ کا کیا جائے گا۔
-
جھوٹی گواہی کے متعلق جو روایتیں بیان کی گئی ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا اور جو لوگ جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور گواہی چھپانے کا بیان اللہ تعالیٰ کا قول اور نہ شہادت کو چھپاؤ جس نے اس کو چھپایا تو اس کا قلب گناہ گار ہے اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو خوب جانتا ہے اور فرمایا کہ اپنی زبانوں کو شہادت میں پیچیدہ کروگے۔
-
چھپے ہوئے آدمی کی گواہی کا بیان اور اس کو عمرو بن حریث نے جائز کہا ہے اور کہا کہ جھوٹے اور دغا باز آدمی کے ساتھ ایسا ہی کیا جائے شعبی ابن سیرین عطاء اور قتادہ نے کہا کہ سن لینا گواہی ہے اور حسن بصری نے کہا کہ وہ اس طرح کہے کہ ان لوگوں نے مجھے گواہ نہیں بنایا لیکن میں نے ایسا ایسا سنا ہے۔
-
حاکم کا مدعی سے پوچھنا کہ کیا تیرے پاس کوئی گواہ ہے؟
-
دودھ پلانے والی کی شہادت کا بیان۔
-
زنا کی تہمت لگانے والے چور اور زانی کی شہادت کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ ان کی شہادت کبھی نہ قبول کرو وہی لوگ فاسق ہیں مگر وہ لوگ جو توبہ کر لیں اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابوبکرہ شبل بن معبد اور نافع کو مغیرہ پر تہمت لگانے کے سبب سے حد لگائی اور فرمایا کہ جو شخص توبہ کر لے میں اس کی گواہی قبول کرلوں گا اور عبداللہ بن عتبہ عمر بن عبدالعزیز سعید بن جبیر طاؤس مجاہد شعبی عکرمہ زہری محارب بن دثار شریح اور معاویہ بن قرہ نے اس کو جائز رکھا ہے اور ابوالزناد نے کہا کہ ہمارے نزدیک مدینہ میں حکم یہ ہے کہ اگر تہمت لگانے والا اپنے قول سے پھر جائے اور اپنے رب سے مغفرت طلب کرے تو اس کی شہادت قبول کی جائے گی اور شعبی و قتادہ نے کہا کہ جب کوئی شخص اپنے آپ کو جھٹلائے تو اس کو کوڑے مارے جائیں گے اور اس کی گواہی قبول کی جائے گی اور (سفیان) ثوری نے کہا کہ جب غلام کو کوڑا مارا جائے پھر اسے آزاد کر دیا جائے تو اس کی شہادت جائز ہے اگر محدود (سزا یافتہ) شخص قاضی بنا دیا جائے تو اس کے فیصلے نافذ ہوں گے اور بعض لوگوں نے کہا کہ تہمت لگانے والے کی گواہی جائز نہیں ہے اگرچہ توبہ کرے پھر کہا دو گواہ کے بغیر نکاح جائز نہیں اگر دو محدود (سزا یافتہ) اشخاص کی گواہی سے نکاح کیا تو جائز ہے اور اگر دو غلاموں کی گواہی سے نکاح کیا تو جائز نہیں محدود (سزا یافتہ) کی اور غلام و لونڈی کی شہادت روایت ہلال میں مقبول ہوگی اور اس باب میں اس امر کا بھی بیان ہے کہ اس کا توبہ کرنا کس طرح معلوم ہو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زانی کو ایک سال کے لیے جلا وطن کر دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب بن مالک اور ان کے دو ساتھیوں سے گفتگو کرنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ پچاس راتیں گزر گئیں ۔
-
ظلم کی بات پر گواہی نہ دے اگر اسے گواہ بنایا جائے ۔
-
عادل گواہوں کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ تم دو عادل آدمیوں کو گواہ بنا لو جن کو تم پسند کرتے ہو
-
عصر کے بعد قسم کھانے کا بیان۔
-
عورتوں کا ایک دوسرے کی عدالت کا بیان کرنا۔
-
عورتوں کی شہادت کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں گواہ ہوں ۔
-
غلاموں لونڈیوں کی شہادت کا بیان اور انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا غلام کی شہادت جائز ہے بشرطیکہ عادل ہو اور شریح زرارہ بن اوفی نے اس کو جائز رکھا ہے اور ابن سیرین نے کہا اس کی شہادت جائز ہے مگر غلام کی شہادت اپنے مالک کے حق میں مقبول نہ ہوگی اور حسن ابراہیم نخعی نے اس کو معمولی چیزوں میں جائز کہا ہے اور شریح نے کہا کہ تم میں سے ہر ایک لونڈی غلام کی اولاد ہے۔
-
قسم کس طرح لی جائے اللہ تعالیٰ نے فرمایا وہ تمہیں راضی کرنے کے لیے قسمیں کھاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ پھر تمہارے پاس اللہ کی قسمیں کھاتے ہوئے آئے کہ ہم نے تو صرف بھلائی اور موافقت کر دینے کا ارادہ کیا تھا اور قسم میں باللہ تاللہ یا و اللہ کہا جائے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک وہ شخص جو عصر کے بعد خدا کی جھوٹی قسم کھائے اور اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی قسم نہ کھائے۔
-
مدعا علیہ قسم وہیں پر کھائے جہاں پر اس سے قسم لی جائے اور دوسری جگہ پر نہ منتقل کیا جائے اور مروان نے زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو منبر پر قسم کھانے کا حکم دیا تو انہوں نے کہا کہ میں اپنی جگہ پر رہ کر ہی قسم کھاؤں گا وہیں پر قسم کھانے لگے اور منبر پر جانے سے انکار کر دیا مروان ان پر تعجب کرنے لگا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے دو گواہ ہونے چاہئیں یا وہ قسم کھائے اور اس میں کسی کی تخصیص نہیں فرمائی۔
-
مشرکوں سے گواہی وغیرہ کے متعلق نہ پوچھا جائے اور شعبی نے کہا کہ ایک مذہب والوں کی گواہی دوسرے مذہب والوں کے معاملہ میں مقبول نہ ہوگی اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہم نے ان کے درمیان عداوت اور دشمنی بھڑکا دی اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا کہ اہل کتاب کی نہ تو تصدیق کرو اور نہ ہی تکذیب کرو اور کہو کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس چیز پر جو نازل کی گئی آخر آیت تک۔
-
مشکلات کے وقت قرعہ اندازی کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ جب وہ اپنے اپنے قلم ڈالنے لگے کہ کون مریم کی کفالت کرے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کی تفسیر بیان کی کہ جب لوگوں نے اپنا اپنا قلم ڈالا تو سب کے قلم پانی کے بہاؤ میں بہہ نکلے لیکن حضرت زکریا علیہ السلام کا قلم رک گیا۔ چنانچہ انہوں نے حضرت مریم کی کفالت کی اور اللہ کے قول فساھم کے معنی ہیں قرعہ اندازی کی اور فکان من المدحضین کے معنی ہیں کہ قرعہ انہی کے نام نکلا اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چند لوگوں کو قسم کھانے کے لیے کہا تو ان میں سے ہر ایک جلدی کرنے لگا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ ان کے درمیان قرعہ اندازی کی جائے کہ کون قسم کھائے۔
-
نسب اور مشہور رضاعت اور پرانی موت کی گواہی دینے اور اس پر قائم رہنے کا بیان اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ کو اور ابوسلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا ہے۔
-
کتنے آدمیوں کی نیک چلنی کی شہادت کافی ہے۔
-
کسی کی تعریف میں مبالغہ سے کام لینا مکروہ ہے بلکہ جس قدر جانتا ہو اتنا ہی کہے۔