TRUE HADITH

رسول اللہ اور مسکینوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے ادائے خمس کی دلیلوں اور سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حضرت فاطمہ کی چکی پیسنے کی شکایت پر آپ کو لونڈی نہ دینے اور ان کی ضروریات کو اللہ تعالیٰ کے حوالہ کرکے اہل صفہ اور بیوہ عورتوں کے لیے ایثار کرنے کے حکم کی وضاحت کا بیان

حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي الْحَکَمُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَی حَدَّثَنَا عَلِيٌّ أَنَّ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام اشْتَکَتْ مَا تَلْقَی مِنْ الرَّحَی مِمَّا تَطْحَنُ فَبَلَغَهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِسَبْيٍ فَأَتَتْهُ تَسْأَلُهُ خَادِمًا فَلَمْ تُوَافِقْهُ فَذَکَرَتْ لِعَائِشَةَ فَجَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ عَائِشَةُ لَهُ فَأَتَانَا وَقَدْ دَخَلْنَا مَضَاجِعَنَا فَذَهَبْنَا لِنَقُومَ فَقَالَ عَلَی مَکَانِکُمَا حَتَّی وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَی صَدْرِي فَقَالَ أَلَا أَدُلُّکُمَا عَلَی خَيْرٍ مِمَّا سَأَلْتُمَاهُ إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَکُمَا فَکَبِّرَا اللَّهَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ وَاحْمَدَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَسَبِّحَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ فَإِنَّ ذَلِکَ خَيْرٌ لَکُمَا مِمَّا سَأَلْتُمَاهُ-
بدل بن محبرشعبہ حکم ابن ابی لیلیٰ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جناب فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے چکی پسینے کی تکلیف کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس وقت شکایت کی جب کہ آپ کے پاس کچھ لونڈیاں گرفتار ہو کر آئیں تھیں تاکہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہیں کہ مجھے ایک خادمہ کی ضرورت ہے لیکن ملاقات نہ ہوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مراجعت پر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جناب فاطمہ کا مطالبہ آپ کو سنایا سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت ہمارے گھر پر آئے جب کہ ہم لوگ اپنی خواب گاہ میں جا چکے تھے اور ہم آپ کو دیکھ کر اٹھنے لگے تو آپ نے فرمایا (اٹھنے کی ضرورت نہیں ہے) اپنی اپنی جگہ لیٹے رہو اس کے بعد آپ بیٹھ گئے اور میں (علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاؤں کی ٹھنڈک اپنے سینہ پر محسوس کی اور فرمایا تم نے جو چیز مجھ سے طلب کی ہے اس سے اچھی چیز تم کو بتاتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ جب تم اپنی خواب گاہ میں جاؤ تو چونتیس مرتبہ اللہ اکبر تینتیس مرتبہ الحمد للہ اور تینتیس مرتبہ سبحان اللہ پڑھ لیا کرو اور یہ دعا تمام ان چیزوں سے زیادہ اچھی ہے جس کی تم لوگ خواہش کرتے ہو۔
Narrated 'Ali: Fatima complained of what she suffered from the hand mill and from grinding, when she got the news that some slave girls of the booty had been brought to Allah's Apostle. She went to him to ask for a maid-servant, but she could not find him, and told 'Aisha of her need. When the Prophet came, Aisha informed him of that. The Prophet came to our house when we had gone to our beds. (On seeing the Prophet) we were going to get up, but he said, 'Keep at your places,' I felt the coolness of the Prophet's feet on my chest. Then he said, "Shall I tell you a thing which is better than what you asked me for? When you go to your beds, say: 'Allahu Akbar (i.e. Allah is Greater)' for 34 times, and 'Alhamdu Lillah (i.e. all the praises are for Allah)' for 33 times, and Subhan Allah (i.e. Glorified be Allah) for 33 times. This is better for you than what you have requested."
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ وَمَنْصُورٍ وَقَتَادَةَ سَمِعُوا سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا مِنْ الْأَنْصَارِ غُلَامٌ فَأَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ مُحَمَّدًا قَالَ شُعْبَةُ فِي حَدِيثِ مَنْصُورٍ إِنَّ الْأَنْصَارِيَّ قَالَ حَمَلْتُهُ عَلَی عُنُقِي فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ وُلِدَ لَهُ غُلَامٌ فَأَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ مُحَمَّدًا قَالَ سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَکَنَّوْا بِکُنْيَتِي فَإِنِّي إِنَّمَا جُعِلْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَکُمْ وَقَالَ حُصَيْنٌ بُعِثْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَکُمْ قَالَ عَمْرٌو أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ سَالِمًا عَنْ جَابِرٍ أَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ الْقَاسِمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَکْتَنُوا بِکُنْيَتِي-
ابو الولید شعبہ سلیمان و منصور و قتادہ سالم بن ابی جعد حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم انصاریوں میں لڑکا پیدا ہوا اور یہ ارادہ کیا گیا کہ اس کا نام محمد رکھا جائے شعبہ نے کہا منصور کی حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ انصاری نے کہا میں اس لڑکے کو سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے گیا اور سلیمان کی حدیث میں یہ کہا گیا کہ خود ان کے ہاں لڑکا پیدا ہوا تھا جس کا نام انہوں نے محمد رکھنا چاہا تو سرور عالم نے ارشاد فرمایا میرا نام رکھ لو مگر میری کنیت نہ رکھنا کیونکہ صرف میں ہی قسم بنایا گیا ہوں اور تم میں تقسیم کرنا میرا کام ہے حصین کا بیان ہے کہ سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں تو قاسم بنا کر بھیجا گیا ہوں جو تم میں تقسیم کرتا ہوں عمرو کہتے ہیں کہ شعبہ نے قتادہ سے بذریعہ سالم حضرت جابر سے سنا ہے کہ اس انصاری نے اپنے بیٹے کا نام قاسم رکھنا چاہا تو سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرا نام رکھ لو مگر میرے نام کے ساتھ میری کنیت نہ رکھنا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلَامٌ فَسَمَّاهُ الْقَاسِمَ فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ لَا نَکْنِيکَ أَبَا الْقَاسِمِ وَلَا نُنْعِمُکَ عَيْنًا فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وُلِدَ لِي غُلَامٌ فَسَمَّيْتُهُ الْقَاسِمَ فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ لَا نَکْنِيکَ أَبَا الْقَاسِمِ وَلَا نُنْعِمُکَ عَيْنًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَتْ الْأَنْصَارُ سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَکَنَّوْا بِکُنْيَتِي فَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ-
محمد سفیان اعمش ابوسالم ابوجعد جابر بن عبداللہ انصاری سے روایت کرتے ہیں کہ ہم انصاریوں میں سے کسی کے ہاں فرزند تولد ہوا اور اس نے اس بچہ کا نام قاسم رکھا جس پر انصار نے اس انصاری سے کہا کہ تم کو ہم ابوالقاسم نہیں کہیں گے اور اس مبارک کنیت سے تیری آنکھوں کوٹھنڈک کیسے دے سکتے ہیں اس انصاری نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جا کر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میرے ہاں لڑکا پیدا ہوا ہے اور میں نے اس کا نام قاسم رکھا ہے مگر تمام دوسرے انصار کہہ رہے ہیں کہ ہم لوگ تجھ کو ابوالقاسم نہیں کہیں گے اور تیری آنکھوں کو اس مبارک کنیت کے رکھنے سے ٹھنڈا نہیں کر سکتے یہ سنکر سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا انصار نے اچھا کیا تم میرا نام تو رکھ سکتے ہو مگر میرے نام کے ساتھ میری کنیت نہ رکھو کیونکہ قاسم تو صرف میں ہی ہوں۔
Narrated Jabir bin 'Abdullah Al-Ansari: A man amongst us begot a boy whom he named Al-Qasim. On that the Ansar said, (to the man), "We will never call you Abu-al-Qasim and will never please you with this blessed title." So, he went to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! I have begotten a boy whom I named Al-Qasim and the Ansar said, 'We will never call you Abu-al-Qasim, nor will we please you with this title.' " The Prophet said, "The Ansar have done well. Name by my name, but do not name by my Kunya, for I am Qasim."
حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ وَاللَّهُ الْمُعْطِي وَأَنَا الْقَاسِمُ وَلَا تَزَالُ هَذِهِ الْأُمَّةُ ظَاهِرِينَ عَلَی مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّی يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ-
حبان عبداللہ یونس زہری حمید بن عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت معاویہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے تو اس کو دین کی سمجھ بوجھ عنایت فرما دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہی دینے والا ہے اور میں تقسیم کرنے والا ہوں اور یہ امت ہمیشہ مخالفین پر غالب رہے گی اور قیامت آنے تک غالب رہے گی۔
Narrated Muawiya: Allah's Apostle said, "If Allah wants to do good for somebody, he makes him comprehend the Religion (i.e. Islam), and Allah is the Giver and I am Al-Qasim (i.e. the distributor), and this (Muslim) nation will remain victorious over their opponents, till Allah's Order comes and they will still be victorious " Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Neither do I give you (anything) nor withhold (anything) from you, but I am just a distributor (i.e. Qasim), and I give as I am ordered."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ حَدَّثَنَا هِلَالٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا أُعْطِيکُمْ وَلَا أَمْنَعُکُمْ إِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ أَضَعُ حَيْثُ أُمِرْتُ-
محمد بن سنان فلیح ہلال عبدالرحمن بن ابی عمرہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نہ تم کو کچھ دیتا ہوں اور نہ تم سے کچھ روکتا ہوں بلکہ میں تو تقسیم کرنے والا ہوں جہاں تقسیم کرنے کا مجھے حکم دیا جاتا ہے وہاں میں تقسیم کر دیتا ہوں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الْأَسْوَدِ عَنْ ابْنِ أَبِي عَيَّاشٍ وَاسْمُهُ نُعْمَانُ عَنْ خَوْلَةَ الْأَنْصَارِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ رِجَالًا يَتَخَوَّضُونَ فِي مَالِ اللَّهِ بِغَيْرِ حَقٍّ فَلَهُمْ النَّارُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
عبداللہ بن زید سعید بن ابی ایوب ابوالاسود ابن عیاش یعنی نعمان خولہ انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کے مال میں ناجائز تصرف کرتے ہیں ان کے لیے قیامت میں آتش دوزخ ہوگی۔
Narrated Khaula Al-Ansariya: I heard Allah's Apostle saying, "Some people spend Allah's Wealth (i.e. Muslim's wealth) in an unjust manner; such people will be put in the (Hell) Fire on the Day of Resurrection."