TRUE HADITH

سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ ایک ماہ کی مسافت تک کے رعب و دبدبہ سے مجھے مدد دی گئی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا یہ اعلان کہ کافروں کے دلوں میں ہمعنقریب رعب و دبدبہ قائم کردیں گے اس وجہ سے کہ انہوں نے اللہ کے ساتھ شرک کیا ہے اس کو حضرت جابرنے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے۔

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْکَلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ فَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الْأَرْضِ فَوُضِعَتْ فِي يَدِي قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَقَدْ ذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتُمْ تَنْتَثِلُونَهَا-
یحیی لیث عقیل ابن شہاب سعید حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں جوامع الکلم کے ساتھ مبعوث ہوا ہوں اور بذریعہ رعب میری مدد کی گئی ہے ایک دن جب کہ میں سو رہا تھا تو میرے پاس روئے زمین کے خزانوں کی کنجیاں لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں رکھ دی گئیں ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو رخصت ہو گئے اور تم اس خزانہ کو نکال رہے ہو۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "I have been sent with the shortest expressions bearing the widest meanings, and I have been made victorious with terror (cast in the hearts of the enemy), and while I was sleeping, the keys of the treasures of the world were brought to me and put in my hand." Abu Huraira added: Allah's Apostle has left the world and now you, people, are bringing out those treasures (i.e. the Prophet did not benefit by them).
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ وَهُمْ بِإِيلِيَائَ ثُمَّ دَعَا بِکِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ قِرَائَةِ الْکِتَابِ کَثُرَ عِنْدَهُ الصَّخَبُ فَارْتَفَعَتْ الْأَصْوَاتُ وَأُخْرِجْنَا فَقُلْتُ لِأَصْحَابِي حِينَ أُخْرِجْنَا لَقَدْ أَمِرَ أَمْرُ ابْنِ أَبِي کَبْشَةَ إِنَّهُ يَخَافُهُ مَلِکُ بَنِي الْأَصْفَرِ-
ابو الیمان شعیب زہری عبیداللہ بن عبداللہ بن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ ابوسفیان نے ان سے کہا کہ ہرقل نے بیت المقدس سے بلوا بھیج کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نامہ گرامی منگوا کر پڑھا اور جب خط پڑھنے سے چھٹی ہوئی تو اس کے پاس شور و غوغا بڑھ گیا اور چلانے کی آوازیں آنے لگیں اور ہم لوگ جب باہر کردیئے گئے تو میں نے اپنے ایک ساتھی سے کہا کہ ابن ابی کبشہ یعنی رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معاملہ اب فزوں تر ہوگیا ہے اور بنی اصغر یعنی شاہ روم آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ڈر رہا ہے۔
Narrated Ibn 'Abbas: Abu Sufyan said, "Heraclius sent for me when I was in 'llya' (i.e. Jerusalem). Then he asked for the letter of Allah's Apostle and when he had finished its reading there was a great hue and cry around him and the voices grew louder and we were asked to quit the place. When we were turned out, I said to my companions, 'The cause of Ibn Abi Kabsha has become conspicuous as the King of Bani Al-Asfar is afraid of him.'