TRUE HADITH

تفسیر سورت والنجم! اور مجاہد نے کہا ذومرۃ کے معنی ہیں قوت والا قاب قوسین دو کمانوں کے درمیان کا فاصلہ ضیزی ٹیڑھی واکدی اپنی بخشش روک لی رب الشعری شعری ایک ستارہ ہے جو زاء کے پیچھے طلوع ہونے والا الذی وفی جو کچھ اس پر فرض تھا اس کو پورا کیا ازفت الازفۃ قیامت قریب ہوئی سامدون برطمہ جو ایک کھیل ہے اور عکرمہ نے کہا کہ حمیری زبان میں اس کے معنی گانے کے ہیں اور ابراہیم نے کہا افتجادولونہ کیا تم اس سے جھگڑا کرتے ہو اور حسن نے افتمر رونہ پڑھا اس سے مراد یہ ہے کہ کیا تم انکار کرتے ہو مازاغ محمد کی نگاہ وما طغعی اور نہ اس سے آگے بڑھی جو اس نے دیکھی فتماروا جھٹلایا اور حسن نے کہا کہ اذا ھوی جب غائب ہونے لگے غروب ہونے لگے اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اغنی واقنی دیا اور خوش ہو گیا۔

حَدَّثَنَي يَحْيَی حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا يَا أُمَّتَاهْ هَلْ رَأَی مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَبَّهُ فَقَالَتْ لَقَدْ قَفَّ شَعَرِي مِمَّا قُلْتَ أَيْنَ أَنْتَ مِنْ ثَلَاثٍ مَنْ حَدَّثَکَهُنَّ فَقَدْ کَذَبَ مَنْ حَدَّثَکَ أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَی رَبَّهُ فَقَدْ کَذَبَ ثُمَّ قَرَأَتْ لَا تُدْرِکُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِکُ الْأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ وَمَا کَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُکَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِنْ وَرَائِ حِجَابٍ وَمَنْ حَدَّثَکَ أَنَّهُ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ فَقَدْ کَذَبَ ثُمَّ قَرَأَتْ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَکْسِبُ غَدًا وَمَنْ حَدَّثَکَ أَنَّهُ کَتَمَ فَقَدْ کَذَبَ ثُمَّ قَرَأَتْ يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْکَ مِنْ رَبِّکَ الْآيَةَ وَلَکِنَّهُ رَأَی جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام فِي صُورَتِهِ مَرَّتَيْنِ-
یحیی ، وکیع، اسماعیل بن ابی خالد، عامر، مسروق سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا اے ماں! کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پروردگار کو دیکھا ہے تو انہوں نے کہا کہ تیری اس بات سے میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے کیا تجھے ان تین باتوں کی خبر ہے! کوئی شخص ان میں سے کوئی بات کہے گا تو جھوٹا ہے اگر کوئی شخص تجھ سے کہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پروردگار کو دیکھا ہے تو وہ جھوٹا ہے پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ اسے آنکھیں نہیں پاسکتی ہیں اور وہ آنکھوں کو پاتا ہے وہ مہربان خبر والا ہے اور کسی بشر کے لائق نہیں ہے کہ اللہ اس سے کلام کرے مگر وحی کے طور پر یا پردہ کے پیچھے سے اور جو شخص تجھ سے یہ کہے کہ وہ جانتا ہے کہ کل کیا ہونے والا ہے تو وہ جھوٹا ہے پھر یہ آیت پڑھی کہ کوئی شخص نہیں جانتا کہ کل کیا کرے گا اور جو شخص تجھ سے بیان کرے کہ آپ نے کوئی بات چھپائی ہے تو وہ جھوٹا ہے پھر یہ آیت پڑھی کہ ( يٰ اَيُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّ غْ مَا اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ وَاِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَه ) 5۔ المائدہ : 67) لیکن آپ نے جبریل علیہ السلام کو ان کی صورت میں دوبارہ دیکھا۔
Narrated Masruq: I said to 'Aisha, "O Mother! Did Prophet Muhammad see his Lord?" Aisha said, "What you have said makes my hair stand on end ! Know that if somebody tells you one of the following three things, he is a liar: Whoever tells you that Muhammad saw his Lord, is a liar." Then Aisha recited the Verse: 'No vision can grasp Him, but His grasp is over all vision. He is the Most Courteous Well-Acquainted with all things.' (6.103) 'It is not fitting for a human being that Allah should speak to him except by inspiration or from behind a veil.' (42.51) 'Aisha further said, "And whoever tells you that the Prophet knows what is going to happen tomorrow, is a liar." She then recited: 'No soul can know what it will earn tomorrow.' (31.34) She added: "And whoever tell you that he concealed (some of Allah's orders), is a liar." Then she recited: 'O Apostle! Proclaim (the Message) which has been sent down to you from your Lord..' (5.67) 'Aisha added. "But the Prophet saw Gabriel in his true form twice."
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ قَالَ سَمِعْتُ زِرًّا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فَکَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَی فَأَوْحَی إِلَی عَبْدِهِ مَا أَوْحَی قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ مَسْعُودٍ أَنَّهُ رَأَی جِبْرِيلَ لَهُ سِتُّ مِائَةِ جَنَاحٍ-
ابو النعمان، عبدالواحد شیبانی، زر، حضرت عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ (آیت) (فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ اَوْ اَدْنٰى) 53۔ النجم : 9) کے ضمن میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ آپ نے جبریل کو دیکھا کہ ان کے چھ سو بازو تھے۔
Narrated Abdullah: Regarding the Verses: 'And was at a distance of but two bow-lengths or (even) nearer; So did (Allah) convey the Inspiration to His slave (Gabriel) and then he Gabriel) conveyed (that to Muhammad...' (53.9-10) Ibn Mas'ud narrated to us that the Prophet had seen Gabriel with six hundred wings.
حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ قَالَ سَأَلْتُ زِرًّا عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَی فَکَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَی فَأَوْحَی إِلَی عَبْدِهِ مَا أَوْحَی قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَی جِبْرِيلَ لَهُ سِتُّ مِائَةِ جَنَاحٍ-
طلق بن غنام، زائده، شیبانی سے روایت کرتے ہیں انهوں نے کہا که میں ذر سے الله تعالیٰ کے قول’’فَکَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَی فَأَوْحَی إِلَی عَبْدِهِ مَا أَوْحَی" کے متعلق سوال کیا تو انهوں نے کہاکه مجھ سے عبد الله نے بیان کیا که محمد صلی الله علیه وسلم نے جبریل کو دیکھا که ان کے چھ سو بازو تھے ۔
Narrated ASSAILANT: I asked Sir about the Statement of Allah: 'And was at a distance of but two bow-lengths or (even) nearer. So did Allah convey the Inspiration to His slave (Gabriel) and then he (Gabriel) conveyed that to Muhammad.' (53.10) He said, "Abdullah (bin Mas'ud) informed us that Muhammad had seen Gabriel with six hundred wings."
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَقَدْ رَأَی مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْکُبْرَی قَالَ رَأَی رَفْرَفًا أَخْضَرَ قَدْ سَدَّ الْأُفُقَ-
قبیصہ، سفیان، اعمش، ابراہیم، علقمہ، عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ (لَقَدْ رَاٰى مِنْ اٰيٰتِ رَبِّهِ الْكُبْرٰى) 53۔ النجم : 18) آپ نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں سے مراد یہ ہے کہ آپ نے منبر زفرف دیکھا تھا جو تمام افق کو ڈھکے ہوئے تھا۔ آیت کیا تم نے لات وعزی کو دیکھا ہے
Narrated Abdullah: (regarding the revelation) Truly he (Muhammad) did see of the signs of his Lord; the Greatest!' (53.18) The Prophet saw a green screen covering the horizon.
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوْزَائِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي قَوْلِهِ اللَّاتَ وَالْعُزَّی کَانَ اللَّاتُ رَجُلًا يَلُتُّ سَوِيقَ الْحَاجِّ-
مسلم، ابوالاشہب، ابوالجواز، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ لات اس شخص کو کہتے تھے جو حاجیوں کے لئے ستو گھولتا تھا۔
Narrated Ibn Abbas: (regarding His Statement about the Lat and the Uzza: Lat was originally a man who used to mix Sawiq for the pilgrim.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ فَقَالَ فِي حَلِفِهِ وَاللَّاتِ وَالْعُزَّی فَلْيَقُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ تَعَالَ أُقَامِرْکَ فَلْيَتَصَدَّقْ-
عبداللہ بن محمد، ہشام بن یوسف، معمر، زہری، حمید بن عبدالرحمن حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو قسم کھائے اور قسم میں لات و عزی کی قسم کھائے تو اس کو کہنا چاہئے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور جو شخص اپنے ساتھی سے کہے کہ آؤ جوا کھیلیں تو اس کو چاہئے کہ صدقہ کرے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Whomever takes an oath in which he mentions Lat and 'Uzza (forgetfully), should say: None has the right to be worshipped but Allah, and whoever says to his companion. 'Come along, let us gamble must give alms (as an expiation)."
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ سَمِعْتُ عُرْوَةَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالَتْ إِنَّمَا کَانَ مَنْ أَهَلَّ بِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي بِالْمُشَلَّلِ لَا يَطُوفُونَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ قَالَ سُفْيَانُ مَنَاةُ بِالْمُشَلَّلِ مِنْ قُدَيْدٍ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ نَزَلَتْ فِي الْأَنْصَارِ کَانُوا هُمْ وَغَسَّانُ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ مِثْلَهُ وَقَالَ مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ کَانَ رِجَالٌ مِنْ الْأَنْصَارِ مِمَّنْ کَانَ يُهِلُّ لِمَنَاةَ وَمَنَاةُ صَنَمٌ بَيْنَ مَکَّةَ وَالْمَدِينَةِ قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ کُنَّا لَا نَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ تَعْظِيمًا لِمَنَاةَ نَحْوَهُ-
حمید، سفیان، زہری، عروہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جو لوگ مناۃ طاغیہ میں جو مشلل میں ہے احرام باندھتے تو صفا و مروہ کے درمیان طواف نہیں کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت (فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ اَوْ اَدْنٰى الخ) 2۔ البقرۃ : 158) نازل فرمائی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں نے طواف کیا سفیان نے کہا کہ مناۃ مشلل قدید کے پاس ہے اور عبدالرحمن بن خالد نے بواسطہ ابن شہاب، عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رضی اللہ عنہا) کا قول نقل کیا ہے کہ یہ آیت (اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَا ى ِرِاللّٰهِ الخ) 2۔ البقرۃ : 15819) انصار کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ انصار اور غسانی اسلام سے پہلے منات سے احرام باندھتے تھے اور معمربواسطہ زہری، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انصار کے کچھ لوگ منات کا احرام باندھتے تھے اور منات مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک بت تھا تو ان لوگوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! ہم صفا اور مروہ کے درمیان منات کی تعظیم کی غرض سے طواف نہیں کرتے تھے۔ (آیت) پس اللہ کو سجدہ کرو اور عبادت کرو۔
Narrated 'Urwa: I asked 'Aisha (regarding the Sai between As Safa and Al-Marwa). She said, "Out of reverence to the idol Manat which was placed in Al-Mushailal, those who used to assume Ihram in its name, used not to perform Sai between As-Safa and Al-Marwa, so Allah revealed: 'Verily! The As-Safa and Al-Marwa (two mountains at Mecca) are among the symbols of Allah.' (2.158). Thereupon, Allah's Apostle and the Muslims used to perform Sai (between them)." Sufyan said: The (idol) Manat was at Al-Mushailal in Qudaid. 'Aisha added, "The Verse was revealed in connection with the Ansar. They and (the tribe of) Ghassan used to assume lhram in the name of Manat before they embraced Islam." 'Aisha added, "There were men from the Ansar who used to assume lhram in the name of Manat which was an idol between Mecca and Medina. They said, "O Allah's Apostle! We used not to perform the Tawaf (Sai) between As-Safa and Al-Marwa out of reverence to Manat."
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّجْمِ وَسَجَدَ مَعَهُ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِکُونَ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ تَابَعَهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ أَيُّوبَ وَلَمْ يَذْکُرِ ابْنُ عُلَيَّةَ ابْنَ عَبَّاسٍ-
ابو معمر، عبدالوارث، ایوب، عکرمہ، حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت النجم میں سجدہ کیا اور آپ کے ساتھ مسلمانوں اور مشرکوں اور جن و انس نے سجدہ کیا ابن طہمان نے اس کی متابعت میں ایوب سے روایت کی اور ابن علیہ نے حضرت ابن عباس کا ذکر نہیں کیا ہے۔
Narrated Ibn Abbas: The Prophet performed a prostration when he finished reciting Surat-an-Najm, and all the Muslims and pagans and Jinns and human beings prostrated along with him.
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ أَخْبَرَنِي أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَوَّلُ سُورَةٍ أُنْزِلَتْ فِيهَا سَجْدَةٌ وَالنَّجْمِ قَالَ فَسَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَجَدَ مَنْ خَلْفَهُ إِلَّا رَجُلًا رَأَيْتُهُ أَخَذَ کَفًّا مِنْ تُرَابٍ فَسَجَدَ عَلَيْهِ فَرَأَيْتُهُ بَعْدَ ذَلِکَ قُتِلَ کَافِرًا وَهُوَ أُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ-
نصر بن علی، ابواحمد، اسرائیل، ابواسحاق ، اسود بن یزید، عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ سجدہ والی سورت سے پہلے سورت نجم نازل ہوئی انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور آپ کے پیچھے تمام لوگوں نے سجدہ کیا سوائے ایک شخص نے جس کو میں نے دیکھا کہ ایک مٹھی خاک ہاتھ میں لے کر اس پر سجدہ کیا اور اس کے بعد میں نے دیکھا کہ وہ شخص کفر کی حالت میں مرا اس کا نام امیہ بن خلف تھا۔
Narrated Abdullah: The first Sura in which a prostration was mentioned, was Sura An-Najm (The Star). Allah's Apostle prostrated (while reciting it), and everybody behind him prostrated except a man whom I saw taking a hand-full of dust in his hand and prostrated on it. Later I saw that man killed as an infidel, and he was Umaiya bin Khalaf.