TRUE HADITH

تفسیر سورت الدخان اور مجاہد نے کہا رھوا سے مراد ہے خشک راستہ علی العالمین سے مراد وہ لوگ ہیں جو ان کے سامنے تھے فاعتلوہ اس کو دھکے دو وزوجناھم بحور عین ہم ان کا نکاح بڑی آنکھوں والی حوروں سے کریں گے جنہیں دیکھ کر آنکھیں حیرت زدہ ہو جائیں گے ترجمون سے مراد قتل کرنا ہے اور رھوا بمعنی ساکنا ٹھہرا ہوا ہے اور ابن عباس نے کہا کہا کالمھل سے مراد ہے ایسا کالا جو تیل کی تلچھٹ کی طرح ہو اور دوسروں نے کہا کہ تبع سے مراد ملکوک یمن ہیں ان میں سے ہر ایک کو تبع کہا جاتا ہے اس لئے کہ وہ اپنے ساتھی کے بعد آتا ہے اور سایہ کو بھی تبع کہتے ہیں اس لئے کہ وہ سورج کے بعد آتا ہے اور سایہ کو بھی تبع کہتے ہیں اس لئے کہ وہ سورج کے بعد آتا ہے یوم تاتی السماء بدخان مبین جس دن آسمان کھلا ہوا دھواں لے کر آئے گا قتادہ نے کہا کہ فارتقب سے مراد ہے فانتظر انتظار کر۔

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَضَی خَمْسٌ الدُّخَانُ وَالرُّومُ وَالْقَمَرُ وَالْبَطْشَةُ وَاللِّزَامُ-
عبدان، ابوحمزہ، اعمش، مسروق، عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ پانچ باتیں گزر چکی ہیں دھواں (قحط) اور (اہل) روم کا غلبہ چاند کا ( دو ٹکڑے ہونا) بطشہ (یوم بدر کی گرفت) لزام (ہلاکت) (آیت) لوگوں پر چھا جائے گا یہ درد ناک عذاب ہے۔
Narrated Abdullah: Five things have passed, i.e. the smoke, the defeat of the Romans, the splitting of the moon, Al-Batsha (the defeat of the infidels in the battle of Badr) and Al-Lizam (the punishment)'
حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّمَا کَانَ هَذَا لِأَنَّ قُرَيْشًا لَمَّا اسْتَعْصَوْا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا عَلَيْهِمْ بِسِنِينَ کَسِنِي يُوسُفَ فَأَصَابَهُمْ قَحْطٌ وَجَهْدٌ حَتَّی أَکَلُوا الْعِظَامَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَنْظُرُ إِلَی السَّمَائِ فَيَرَی مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا کَهَيْئَةِ الدُّخَانِ مِنْ الْجَهْدِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ يَغْشَی النَّاسَ هَذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ قَالَ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَسْقِ اللَّهَ لِمُضَرَ فَإِنَّهَا قَدْ هَلَکَتْ قَالَ لِمُضَرَ إِنَّکَ لَجَرِيئٌ فَاسْتَسْقَی لَهُمْ فَسُقُوا فَنَزَلَتْ إِنَّکُمْ عَائِدُونَ فَلَمَّا أَصَابَتْهُمْ الرَّفَاهِيَةُ عَادُوا إِلَی حَالِهِمْ حِينَ أَصَابَتْهُمْ الرَّفَاهِيَةُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْکُبْرَی إِنَّا مُنْتَقِمُونَ قَالَ يَعْنِي يَوْمَ بَدْرٍ-
یحیی ، ابومعاویہ، اعمش، مسلم، مسروق، عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ یہ صرف اس سبب سے ہوا کہ قریش نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی تو آپ نے ان لوگوں کے حق میں یوسف علیہ السلام کی سی قحط سالی کی بد دعا فرمائیچنانچہ وہ قحط سالی اور بھوک کی تکلیف میں مبتلا ہوئے یہاں تک کہ وہ لوگ ہڈیاں کھانے لگے اور یہ حال ہوگیا کہ کوئی شخص آسمان کی طرف دیکھتا تو اس کے اور آسمان کے درمیان دھواں کی طرح دکھائی دیتا چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ تم اس دن کا انتظار کرو جب آسمان کھلا دھواں لے کر آئے گا لوگوں پر چھا جائے گا یہ درد ناک عذاب ہے راوی کا بیان ہے کہ کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے مضر کے حق میں بارش کی دعا کیجئے اس لئے کہ وہ تباہ ہو گئے آپ نے فرمایا کیا مضر کے لئے؟ بیشک تو دلیر ہے چنانچہ آپ نے بارش کی دعا فرمائی تو بارش ہوئی اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ انکم عائدون (بے شک تم لوٹنے والے ہو) پھر جب ان پر خوشحالی آئی تو وہ لوگ اپنی پہلی حالت میں لوٹ گئے تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی يَوْمَ( يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرٰى ) 44۔ الدخان : 16) راوی کا بیان ہے کہ اس سے مراد جنگ بدر ہے (آیت) اے ہمارے پروردگار! ہم سے عذاب کو دور کردے بے شک ہم ایمان لانے والے ہیں۔
Narrated 'Abdullah: It (i.e., the imagined smoke) was because, when the Quraish refused to obey the Prophet, he asked Allah to afflict them with years of famine similar to those of (Prophet) Joseph. So they were stricken with famine and fatigue, so much so that they ate even bones. A man would look towards the sky and imagine seeing something like smoke between him and the sky because of extreme fatigue. So Allah revealed:-- 'Then watch you for the Day that the sky will bring forth a kind of smoke plainly visible, covering the people; this is a painfull of torment.' (44.10-11) Then someone (Abu Sufyan) came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah to send rain for the tribes of Mudar for they are on the verge of destruction." On that the Prophet said (astonishingly) "Shall I invoke Allah) for the tribes of Mudar? Verily, you are a brave man!" But the Prophet prayed for rain and it rained for them. Then the Verse was revealed. 'But truly you will return (to disbelief).' (44.15) (When the famine was over and) they restored prosperity and welfare, they reverted to their ways (of heathenism) whereupon Allah revealed: 'On the Day when We shall seize you with a Mighty Grasp. We will indeed (then) exact retribution.' (44.16) The narrator said, "That was the day of the Battle of Badr."
حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ إِنَّ مِنْ الْعِلْمِ أَنْ تَقُولَ لِمَا لَا تَعْلَمُ اللَّهُ أَعْلَمُ إِنَّ اللَّهَ قَالَ لِنَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ مَا أَسْأَلُکُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنْ الْمُتَکَلِّفِينَ إِنَّ قُرَيْشًا لَمَّا غَلَبُوا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَعْصَوْا عَلَيْهِ قَالَ اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَيْهِمْ بِسَبْعٍ کَسَبْعِ يُوسُفَ فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ أَکَلُوا فِيهَا الْعِظَامَ وَالْمَيْتَةَ مِنْ الْجَهْدِ حَتَّی جَعَلَ أَحَدُهُمْ يَرَی مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَائِ کَهَيْئَةِ الدُّخَانِ مِنْ الْجُوعِ قَالُوا رَبَّنَا اکْشِفْ عَنَّا الْعَذَابَ إِنَّا مُؤْمِنُونَ فَقِيلَ لَهُ إِنْ کَشَفْنَا عَنْهُمْ عَادُوا فَدَعَا رَبَّهُ فَکَشَفَ عَنْهُمْ فَعَادُوا فَانْتَقَمَ اللَّهُ مِنْهُمْ يَوْمَ بَدْرٍ فَذَلِکَ قَوْلُهُ تَعَالَی فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ إِلَی قَوْلِهِ جَلَّ ذِکْرُهُ إِنَّا مُنْتَقِمُونَ-
یحیی ، وکیع، اعمش، ابوالضحیٰ، مسروق سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں عبداللہ کے پاس گیا تو انہوں نے کہا کہ علم کی بات یہ ہے کہ جس چیز کے متعلق تجھے علم نہ ہو تو تو کہے کہ اللہ زیادہ جانتا ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ آپ کہہ دیجئے میں تم سے کسی اجر کا سوال نہیں کرتا اور نہ خود ساختہ باتیں کرتا ہوں قریش نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کہا نہ مانا اور سرکشی کی تو آپ نے فرمایا کہ یا اللہ یوسف علیہ السلام کی قحط سالی کے ذریعہ ان کے خلاف ہماری مدد کر چنانچہ وہ لوگ قحط میں گرفتار ہو گئے اور بھوک کے سبب سے ہڈیاں اور مردار کھانے لگے یہاں تک کہ بھوک کے سبب سے آدمی کو اس کے اور آسمان کے درمیان دھوئیں کی طرح نظر آتا ان لوگوں نے کہا ہمارے پروردگار! ہم سے عذاب کو دور کردے بے شک ہم ایمان لانے والے ہیں اس کے جواب میں کہا گیا کہ اگر ہم ان سے عذاب دور کردیں تو وہ لوگ پھر ویسے ہی ہو جائیں گے آپ نے اپنے پروردگار سے دعا فرمائی تو ان سے عذاب دور کردیا گیا پھر وہ لوگ اپنی پہلی حالت پر لوٹ آئے تو اللہ نے ان سے جنگ بدر میں انتقام لے لیا اللہ کے قول (يَوْمَ تَأْتِي السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ) سے یہی مراد ہے۔ (آیت) ان کے لئے نصیحت کہاں مفید ہے حالانکہ ان کے پاس رسول کھول کر بیان کرنے والا آ چکا ذکر اور ذکری کے ایک ہی معنی ہیں۔
Narrated Abdullah: It is a sign of having knowledge that, when you do not know something, you say: 'Allah knows better.' Allah said to his Prophet: 'Say: No wage do I ask of you for this (Qur'an), nor am I one of the pretenders (a person who pretends things which do not exist)' (38.86) When the Quraish troubled and stood against the Prophet he said, "O Allah! Help me against them by afflicting them with seven years of famine like the seven years of Joseph." So they were stricken with a year of famine during which they ate bones and dead animals because of too much suffering, and one of them would see something like smoke between him and the sky because of hunger. Then they said: Our Lord! Remove the torment from us, really we are believers. (44.12) And then it was said to the Prophet (by Allah), "If we remove it from them. they will revert to their ways (of heathenism)." So the Prophet invoked his Lord, who removed the punishment from them, but later they reverted (to heathenism), whereupon Allah punished them on the day of the Battle of Badr, and that is what Allah's Statement indicates: 'Then watch for the day that the sky will bring forth a kind of smoke plainly visible...we will indeed (then) exact retribution.' (44.10).
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَبْدِ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَعَا قُرَيْشًا کَذَّبُوهُ وَاسْتَعْصَوْا عَلَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَيْهِمْ بِسَبْعٍ کَسَبْعِ يُوسُفَ فَأَصَابَتْهُمْ سَنَةٌ حَصَّتْ يَعْنِي کُلَّ شَيْئٍ حَتَّی کَانُوا يَأْکُلُونَ الْمَيْتَةَ فَکَانَ يَقُومُ أَحَدُهُمْ فَکَانَ يَرَی بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَائِ مِثْلَ الدُّخَانِ مِنْ الْجَهْدِ وَالْجُوعِ ثُمَّ قَرَأَ فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ يَغْشَی النَّاسَ هَذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ حَتَّی بَلَغَ إِنَّا کَاشِفُو الْعَذَابِ قَلِيلًا إِنَّکُمْ عَائِدُونَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَفَيُکْشَفُ عَنْهُمْ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ وَالْبَطْشَةُ الْکُبْرَی يَوْمَ بَدْرٍ-
سلیمان بن حرب، جریر بن حازم، اعمش، ابوالضحیٰ، مسروق سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں عبداللہ کے پاس گیا تو انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب قریش کے حق میں بد دعا کی انہوں نے آپ کو جھٹلایا تھا اور آپ کی نافرمانی کی تھی تو آپ نے فرمایا کہ یا اللہ یوسف علیہ السلام کی سی قحط سالی کے ذریعہ ان (کافروں) کے خلاف ہماری مدد کر وہ لوگ قحط میں مبتلا ہو گئے اور تمام چیزیں ختم ہو گئیں یہاں تک کہ وہ مردار کھانے لگے چنانچہ اگر کوئی شخص کھڑا ہوتا تو بھوک اور تکلیف کے سبب سے اس کے اور آسمان کے درمیان دھواں سا نظر آتا پھر یہ آیت پڑھی اور اس دن کا انتظار کرو جب آسمان صریح دھواں لے کر آئے گا لوگوں پر چھا جائے گا یہ درد ناک عذاب ہے یہاں تک کہ اس آیت پر پہنچے کہ بے شک ہم عذاب کو کچھ دنوں کے لئے دور کردیں گے بے شک تم اپنی پہلی حالت کی طرف لوٹ جاؤ گے عبداللہ نے کہا قیامت کے دن ان سے عذاب دور کیا جائے گا اور کہا بطشۃ کبری سے مراد یوم بدر ہے۔ (آیت) پھر ان لوگوں نے نبی سے منہ پھر لیا اور کہا کہ تعلیم کیا ہوا دیوانہ ہے۔
Narrated Masruq: I came upon 'Abdullah and he said, "When Allah's Apostle invited Quraish (to Islam), they disbelieved him and stood against him. So he (the Prophet) said, "O Allah! Help me against them by afflicting them with seven years of famine similar to the seven years of Joseph.' So they were stricken with a year of drought that destroyed everything, and they started eating dead animals, and if one of them got up he would see something like smoke between him and the sky from the severe fatigue and hunger." Abdullah then recited:-- 'Then watch you for the Day that the sky will bring forth a kind of smoke plainly visible, covering the people. This is a painful torment... (till he reached) ........ We shall indeed remove the punishment for a while, but truly you will revert (to heathenism): (44.10-15) 'Abdullah added: "Will the punishment be removed from them on the Day of Resurrection?" He added," The severe grasp" was the Day of the Battle of Badr."
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ وَمَنْصُورٍ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ قُلْ مَا أَسْأَلُکُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنْ الْمُتَکَلِّفِينَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا رَأَی قُرَيْشًا اسْتَعْصَوْا عَلَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَيْهِمْ بِسَبْعٍ کَسَبْعِ يُوسُفَ فَأَخَذَتْهُمْ السَّنَةُ حَتَّی حَصَّتْ کُلَّ شَيْئٍ حَتَّی أَکَلُوا الْعِظَامَ وَالْجُلُودَ فَقَالَ أَحَدُهُمْ حَتَّی أَکَلُوا الْجُلُودَ وَالْمَيْتَةَ وَجَعَلَ يَخْرُجُ مِنْ الْأَرْضِ کَهَيْئَةِ الدُّخَانِ فَأَتَاهُ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ أَيْ مُحَمَّدُ إِنَّ قَوْمَکَ قَدْ هَلَکُوا فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَکْشِفَ عَنْهُمْ فَدَعَا ثُمَّ قَالَ تَعُودُونَ بَعْدَ هَذَا فِي حَدِيثِ مَنْصُورٍ ثُمَّ قَرَأَ فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ إِلَی عَائِدُونَ أَنَکْشِفُ عَنْهُمْ عَذَابَ الْآخِرَةِ فَقَدْ مَضَی الدُّخَانُ وَالْبَطْشَةُ وَاللِّزَامُ وَقَالَ أَحَدُهُمْ الْقَمَرُ وَقَالَ الْآخَرُ وَالرُّومُ-
بشر بن خالد، محمد، شعبہ، سلیمان و منصور، ابوالضحیٰ، مسروق سے روایت کرتے ہیں عبداللہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث کیا اور کہا کہ آپ فرما دیجئے کہ میں تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا اور نہ خود ساختہ باتیں کرتا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب دیکھا کہ قریش نے نافرمانی کی تو آپ نے فرمایا کہ یا اللہ یوسف علیہ السلام کی سی قحط سالی کے ذریعے ان (کافروں) کے خلاف ہماری مدد فرما تو وہ لوگ قحط سالی میں مبتلا ہو گئے یہاں تک کہ تمام چیزیں ختم ہو گئیں اور اس کی نوبت پہنچی کہ ہڈیاں اور چمڑے کھانے لگے ان میں سے کسی شخص نے بیان کیا کہ یہاں تک کہ چمڑے اور مردار کھانے لگے اور زمین سے دھواں سا نکلنے لگا تو آپ کے پاس ابوسفیان آیا اور عرض کیا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری قوم ہلاک ہوگئی اللہ سے دعا کرو کہ ان پر سے مصیبت دور کردے تو آپ نے دعا فرمائی پھر آپ نے فرمایا کہ یہ لوگ اپنی پچھلی حالت کی طرف لوٹ جائیں گے منصور کی حدیث میں ہے کہ پھر عبداللہ بن مسعود نے آیت (فَارْتَ قِبْ يَوْمَ تَاْتِي السَّمَا ءُ بِدُخَانٍ مُّبِيْنٍ سے الی عائدون تک) 44 ۔ الدخان : 10) تلاوت کی کیا آخرت کا عذاب دور کیا جائے گا دھواں بطشہ (یوم بدر) لزام (ہلاک یوم بدر) گزر چکے بعض نے شق المقر کا تذکرہ کیا اور کسی نے اہل روم کی فتح کا ۔ (آیت) جس دن کہ ہم بری پکڑ پکڑیں گے بے شک ہم بدلہ لینے والے ہیں۔
Narrated Abdullah: Allah sent (the Prophet) Muhammad and said:-- 'Say, No wage do I ask of you for this (Qur'an) nor am I one of the pretenders (i.e. a person who pretends things which do not exist). (38.68) When Allah's Apostle saw Quraish standing against him, he said, "O Allah! Help me against them by afflicting them with seven years of famine similar to the seven years (of famine) of Joseph. So they were afflicted with a year of drought that destroyed everything, and they ate bones and hides. (One of them said), "And they ate hides and dead animals, and (it seemed to them that) something like smoke was coming out of the earth. So Abu Sufyan came to the Prophet and said, "O Muhammad! Your people are on the verge of destruction! Please invoke Allah to relieve them." So the Prophet invoked Allah for them (and the famine disappeared). He said to them. "You will revert (to heathenism) after that." 'Abdullah then recited: 'Then watch you for the Day that the sky will bring forth a kind of smoke plainly visible.......but truly you will revert (to disbelief).' He added, "Will the punishment be removed from them in the Hereafter? The smoke and the grasp and the Al-Lizam have all passed." One of the sub-narrater said, "The splitting of the moon." And another said, "The defeat of the Romans (has passed)."
حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَمْسٌ قَدْ مَضَيْنَ اللِّزَامُ وَالرُّومُ وَالْبَطْشَةُ وَالْقَمَرُ وَالدُّخَانُ-
یحیی بن وکیع، اعمش، مسلم، مسروق، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ پانچ چیزیں گزر گئیں لزام (ہلاکت) ، اہل روم کی فتح، بطشہ (گرفت یعنی یوم بدر) ، شق القمر (چاند کا پھٹ جانا) ، دھواں (قحط) ،۔
Narrated 'Abdullah: Five things have passed: Al-Lizam, the defeat of the Romans, the mighty grasp, the splitting of the moon, and the smoke.