TRUE HADITH

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری اور وفات کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ انک میت الخیعنی اے ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بے شک تم کو بھی مرنا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے پھر قیامت کے دن تم سب اپنے رب کے سامنے جھگڑا کرو گے یونس زہری عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی بیماری میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت واقع ہوئی فرماتے تھے کہ خیبر میں مجھے جو زہر دیا گیا تھا، اس کا درد پیٹ میں مجھے ہمیشہ معلوم ہوتا رہا ہے اور (اب) یوں معلوم ہو رہا ہے کہ یہ درد میری رگیں کاٹ رہا ہے۔

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا ثُمَّ مَا صَلَّی لَنَا بَعْدَهَا حَتَّی قَبَضَهُ اللَّهُ-
یحیی بن بکیر لیث عقیل ابن شہاب عبیداللہ بن عبداللہ حضرت عبداللہ بن عباس ام فضل بنت حارث سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مغرب کی نماز میں سورت المرسلات پڑھتے سنا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات تک کوئی نماز نہیں پڑھائی گویا یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری نماز تھی۔
Narrated Um Al-Fadl bint Al-Harith: I heard the Prophet reciting Surat-al-Mursalat 'Urfan (77) in the Maghrib prayer, and after that prayer he did not lead us in any prayer till he died.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُدْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ إِنَّ لَنَا أَبْنَائً مِثْلَهُ فَقَالَ إِنَّهُ مِنْ حَيْثُ تَعْلَمُ فَسَأَلَ عُمَرُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ إِذَا جَائَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ فَقَالَ أَجَلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَهُ إِيَّاهُ فَقَالَ مَا أَعْلَمُ مِنْهَا إِلَّا مَا تَعْلَمُ-
محمد بن عر عرہ شعبہ ابن بشر سعید بن جبیر ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ مجھے اپنے پاس بٹھاتے تھے عبدالرحمن نے کہا کہ ہمارے اس جیسے بچے ہیں آپ اسے کیوں بٹھاتے ہیں حضرت عمر نے فرمایا کہ ان سے میرا یہ سلوک اس لئے ہے کہ انہیں علم آتا ہے پھر ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے (إِذَا جَاء نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ) کے متعلق معلوم کیا تو انہوں نے کہا کہ یہ آیت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے قریب نازل فرمائی گئی گویا یہ وفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اشارہ ہے اور اس طرح آپ کو یہ بتا دیا کہ اب وفات کا وقت قریب ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرا بھی یہی خیال ہے۔
Narrated Ibn Abbas: 'Umar bin Al-Khattab used to let Ibn Abbas sit beside him, so 'AbdurRahman bin 'Auf said to 'Umar, "We have sons similar to him." 'Umar replied, "(I respect him) because of his status that you know." 'Umar then asked Ibn 'Abbas about the meaning of this Holy Verse:-- "When comes the help of Allah and the conquest of Mecca . . ." (110.1) Ibn 'Abbas replied, "That indicated the death of Allah's Apostle which Allah informed him of." 'Umar said, "I do not understand of it except what you understand." Narrated 'Aisha: The Prophet in his ailment in which he died, used to say, "O 'Aisha! I still feel the pain caused by the food I ate at Khaibar, and at this time, I feel as if my aorta is being cut from that poison."
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَوْمُ الْخَمِيسِ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ فَقَالَ ائْتُونِي أَکْتُبْ لَکُمْ کِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا فَتَنَازَعُوا وَلَا يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ فَقَالُوا مَا شَأْنُهُ أَهَجَرَ اسْتَفْهِمُوهُ فَذَهَبُوا يَرُدُّونَ عَلَيْهِ فَقَالَ دَعُونِي فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ مِمَّا تَدْعُونِي إِلَيْهِ وَأَوْصَاهُمْ بِثَلَاثٍ قَالَ أَخْرِجُوا الْمُشْرِکِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا کُنْتُ أُجِيزُهُمْ وَسَکَتَ عَنْ الثَّالِثَةِ أَوْ قَالَ فَنَسِيتُهَا-
قتیبہ سفیان سلیمان سعید بن جبیر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جمعرات کا دن جمعرات کا دن ہاں اسی دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سخت شدت کا درد ہو رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لاؤ سامان لکھنے کا میں ایک تحریر لکھوا دوں اگر تم نے اس پر عمل کیا تو پھر گمراہ نہ ہو گے لوگ جھگڑنے لگے اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے جھگڑا کرنا اچھا نہیں ہے کسی نے کہا بیماری کی شدت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بول رہے ہیں لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دوبارہ پوچھو لوگوں نے پوچھنا شروع کردیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رہنے دو میں جس مقام میں ہوں وہ اس سے اچھا ہے جس کی طرف تم مجھے بلا رہے ہو اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبانی تین ہدایات فرمائیں اول میرے بعد مشرکوں کو جزیرہ عرب سے نکال دینا دوسرے سفیروں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا سعید بن جبیر نے کہا کہ ابن عباس تیسری بات بھول گئے۔
Narrated Ibn Abbas: Thursday! And how great that Thursday was! The ailment of Allah's Apostle became worse (on Thursday) and he said, fetch me something so that I may write to you something after which you will never go astray." The people (present there) differed in this matter, and it was not right to differ before a prophet. Some said, "What is wrong with him ? (Do you think ) he is delirious (seriously ill)? Ask him ( to understand his state )." So they went to the Prophet and asked him again. The Prophet said, "Leave me, for my present state is better than what you call me for." Then he ordered them to do three things. He said, "Turn the pagans out of the 'Arabian Peninsula; respect and give gifts to the foreign delegations as you have seen me dealing with them." (Said bin Jubair, the sub-narrator said that Ibn Abbas kept quiet as rewards the third order, or he said, "I forgot it.") (See Hadith No. 116 Vol. 1)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا حُضِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي الْبَيْتِ رِجَالٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلُمُّوا أَکْتُبْ لَکُمْ کِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غَلَبَهُ الْوَجَعُ وَعِنْدَکُمْ الْقُرْآنُ حَسْبُنَا کِتَابُ اللَّهِ فَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْبَيْتِ وَاخْتَصَمُوا فَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ قَرِّبُوا يَکْتُبُ لَکُمْ کِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ غَيْرَ ذَلِکَ فَلَمَّا أَکْثَرُوا اللَّغْوَ وَالِاخْتِلَافَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُومُوا قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَکَانَ يَقُولُ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّ الرَّزِيَّةَ کُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ أَنْ يَکْتُبَ لَهُمْ ذَلِکَ الْکِتَابَ لِاخْتِلَافِهِمْ وَلَغَطِهِمْ-
علی بن عبداللہ عبدالرزاق معمر زہری عبیداللہ بن عبداللہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کا وقت قریب آیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آؤ میں تمہارے لئے ایک وصیت لکھ دوں تاکہ تم گمراہ نہ ہو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت تکلیف ہے وصیت لکھنے کی ضرورت نہیں ہے تمہارے پاس قرآن ہے اور ہمارے لئے قرآن کافی ہے اس کے بعد لوگ جھگڑنے لگے کوئی کہتا تھا ہاں لکھوا لو اچھا ہے تم گمراہ نہ ہو گے کسی نے کچھ اور کہا اور باتیں بہت ہی زیادہ ہونے لگیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس سے چلے جاؤ عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس کے بعد افسوس سے کہا یہ کیسی مصیبت ہے کہ جو لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان اور آپ کی وصیت لکھوانے کے درمیان حائل کردی اپنے اختلاف اور ان کے جھگڑے کی وجہ سے۔
Narrated Ubaidullah bin 'Abdullah: Ibn Abbas said, "When Allah's Apostle was on his deathbed and there were some men in the house, he said, 'Come near, I will write for you something after which you will not go astray.' Some of them ( i.e. his companions) said, 'Allah's Apostle is seriously ill and you have the (Holy) Quran. Allah's Book is sufficient for us.' So the people in the house differed and started disputing. Some of them said, 'Give him writing material so that he may write for you something after which you will not go astray.' while the others said the other way round. So when their talk and differences increased, Allah's Apostle said, "Get up." Ibn Abbas used to say, "No doubt, it was very unfortunate (a great disaster) that Allah's Apostle was prevented from writing for them that writing because of their differences and noise."
حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ بْنِ جَمِيلٍ اللَّخْمِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ دَعَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام فِي شَکْوَاهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ فَسَارَّهَا بِشَيْئٍ فَبَکَتْ ثُمَّ دَعَاهَا فَسَارَّهَا بِشَيْئٍ فَضَحِکَتْ فَسَأَلْنَا عَنْ ذَلِکَ فَقَالَتْ سَارَّنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يُقْبَضُ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَبَکَيْتُ ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِهِ يَتْبَعُهُ فَضَحِکْتُ-
یسرہ بن صفوان ابن جمیل لخمی ابراہیم بن سعد سعد بن ابراہیم عروہ بن زبیر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قریب وفات حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما کو بلایا اور آہستہ آہستہ کچھ باتیں کیں جن کو سن کر وہ رونے لگیں اور پھر کچھ اور فرمایا تو وہ ہنسنے لگیں میں نے ان سے اس کی وجہ پوچھی (یعنی بعد وفات) تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلے تو یہ کہا تھا کہ میں اس بیماری میں ہی وفات پا جاؤں گا تو میں رونے لگی پھر فرمایا کہ میرے اہل بیت سے سب سے پہلے تم ہی مجھے ملو گی تو پھر میں خوش ہو گئی۔
Narrated 'Aisha: The Prophet called Fatima during his fatal illness and told her something secretly and she wept. Then he called her again and told her something secretly, and she started laughing. When we asked her about that, she said, "The Prophet first told me secretly that he would expire in that disease in which he died, so I wept; then he told me secretly that I would be the first of his family to follow him, so I laughed ( at that time)."
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کُنْتُ أَسْمَعُ أَنَّهُ لَا يَمُوتُ نَبِيٌّ حَتَّی يُخَيَّرَ بَيْنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَأَخَذَتْهُ بُحَّةٌ يَقُولُ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ الْآيَةَ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ خُيِّرَ-
محمد بن بشار غندر شعبہ سعد عروہ بن زبیر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا تھا کہ نبی کو موت سے پہلے اختیار دیا جاتا ہے چاہے تو وہ اس جہان میں رہے اور چاہے تو وہ آخر کے قیام کو پسند کرے چنانچہ میں نے اس مرض میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت واقع ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ آپ آیت (وَّعَلَي الثَّلٰثَةِ الَّذِيْنَ خُلِّفُوْا) 4۔ النسآء : 69) تلاوت فرما رہے تھے یعنی ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے میں جان گئی کہ آپ نے آخرت کو پسند فرمایا۔
Narrated 'Aisha: Used to hear (from the Prophet) that no Prophet dies till he is given the option to select either the worldly life or the life of the Hereafter. I heard the Prophet in his fatal disease, with his voice becoming hoarse, saying, "In the company of those on whom is the grace of Allah ..( to the end of the Verse )." (4.69) Thereupon I thought that the Prophet had been given the option.
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا مَرِضَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَرَضَ الَّذِي مَاتَ فِيهِ جَعَلَ يَقُولُ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی-
مسلم شعبہ سعد عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس مرض میں بیمار ہوئے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ فرماتے تھے ( فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی) اعلیٰ مرتبہ کے رفیقوں میں رکھنا۔
Narrated 'Aisha: When the Prophet fell ill in his fatal illness, he started saying, "With the highest companion."
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ إِنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ صَحِيحٌ يَقُولُ إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّی يَرَی مَقْعَدَهُ مِنْ الْجَنَّةِ ثُمَّ يُحَيَّا أَوْ يُخَيَّرَ فَلَمَّا اشْتَکَی وَحَضَرَهُ الْقَبْضُ وَرَأْسُهُ عَلَی فَخِذِ عَائِشَةَ غُشِيَ عَلَيْهِ فَلَمَّا أَفَاقَ شَخَصَ بَصَرُهُ نَحْوَ سَقْفِ الْبَيْتِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی فَقُلْتُ إِذًا لَا يُجَاوِرُنَا فَعَرَفْتُ أَنَّهُ حَدِيثُهُ الَّذِي کَانَ يُحَدِّثُنَا وَهُوَ صَحِيحٌ-
ابو الیمان شعیب زہری عروہ بن زبیر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دفعہ تندرستی کی حالت میں فرمایا تھا کہ کوئی نبی اس وقت تک انتقال نہیں کرتا جب تک کہ جنت میں اس کی جگہ اسے نہیں دکھائی جاتی پھر اس کو اختیار دیا جاتا ہے کہ وہ چاہے تو دنیا میں رہے اور چاہے تو آخرت کو پسند فرمائے آنحضرت جب بیمار ہوئے اور وقت قریب آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غش آ گیا اور فرمایا اللَّهُمَّ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی میں کہنے لگی اب آپ ہم میں رہنا گوارا نہیں فرما رہے ہیں اور معلوم ہوگیا کہ آپ نے جو بات تندرستی کے زمانہ میں فرمائی تھی وہ پوری ہو رہی ہے۔
Narrated Aisha: When Allah 's Apostle was in good health, he used to say, "Never does a prophet die unless he is shown his place in Paradise ( before his death ), and then he is made alive or given option." When the Prophet became ill and his last moments came while his head was on my thigh, he became unconscious, and when he came to his senses, he looked towards the roof of the house and then said, "O Allah! (Please let me be) with the highest companion." Thereupon I said, "Hence he is not going to stay with us? " Then I came to know that his state was the confirmation of the narration he used to mention to us while he was in good health.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عَفَّانُ عَنْ صَخْرِ بْنِ جُوَيْرِيَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَکْرٍ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مُسْنِدَتُهُ إِلَی صَدْرِي وَمَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ سِوَاکٌ رَطْبٌ يَسْتَنُّ بِهِ فَأَبَدَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَرَهُ فَأَخَذْتُ السِّوَاکَ فَقَصَمْتُهُ وَنَفَضْتُهُ وَطَيَّبْتُهُ ثُمَّ دَفَعْتُهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَنَّ بِهِ فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَنَّ اسْتِنَانًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهُ فَمَا عَدَا أَنْ فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَهُ أَوْ إِصْبَعَهُ ثُمَّ قَالَ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی ثَلَاثًا ثُمَّ قَضَی وَکَانَتْ تَقُولُ مَاتَ بَيْنَ حَاقِنَتِي وَذَاقِنَتِي-
محمد بن یحیی عفان صخر بن جویریہ عبدالرحمن بن قاسم قاسم بن محمد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے سینہ سے ٹیک لگائے ہوئے تھے کہ عبدالرحمن بن ابی بکر ایک ہاتھ میں ہری مسواک لئے داخل ہوئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا تو میں نے ان سے لے کر دانتوں سے نرم کرکے دھو کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دے دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھی طرح مسواک کی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے اچھی مسواک کرتے پہلے نہیں دیکھا تھا پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے فارغ ہوئے تو آسمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا اللَّهُمَّ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت واقع ہوگئی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک میری ہنسلی اور ٹھوڑی کے قریب ٹکا ہوا تھا۔
Narrated Aisha: 'Abdur-Rahman bin Abu Bakr entered upon the Prophet while I was supporting the Prophet on my chest. 'AbdurRahman had a fresh Siwak then and he was cleaning his teeth with it. Allah's Apostle looked at it, so I took the Siwak, cut it (chewed it with my teeth), shook it and made it soft (with water), and then gave it to the Prophet who cleaned his teeth with it. I had never seen Allah's Apostle cleaning his teeth in a better way. After finishing the brushing of his teeth, he lifted his hand or his finger and said thrice, "O Allah! Let me be with the highest companions," and then died. 'Aisha used to say, "He died while his head was resting between my chest and chin."
حَدَّثَنِي حِبَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا اشْتَکَی نَفَثَ عَلَی نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَمَسَحَ عَنْهُ بِيَدِهِ فَلَمَّا اشْتَکَی وَجَعَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ طَفِقْتُ أَنْفِثُ عَلَی نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ الَّتِي کَانَ يَنْفِثُ وَأَمْسَحُ بِيَدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ-
حبان عبداللہ یونس ابن شہاب عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیمار ہوئے تو آیات اور دعائیں پڑھ کر دم کرتے تھے اور اپنے ہاتھوں پر دم کرکے تمام جسم پر پھیر لیا کرتے تھے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بیماری سے بیمار ہوئے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تو میں نے وہی سورتیں اور دعائیں پڑھ کر آپ کے ہاتھوں پر دم کرکے آپ کے ہاتھ کو آپ کے جسم مبارک پر پھیر دیا۔
Narrated Aisha: Whenever Allah's Apostle became ill, he used to recite the Muawidhatan and blow his breath over himself (after their recitation ) and rubbed his hands over his body. So when he was afflicted with his fatal illness. I started reciting the Muawidhatan and blowing my breath over him as he used to blow and made the hand of the Prophet pass over his body.
حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُخْتَارٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْغَتْ إِلَيْهِ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ وَهُوَ مُسْنِدٌ إِلَيَّ ظَهْرَهُ يَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ-
معلی بن اسد عبدالعزیز ہشام بن عروہ عباد بن عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی موت کا وقت قریب ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ سے ٹیک لگائے ہوئے تھے تو میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں کہ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ یا اللہ مجھے بخش دے رحم فرما اور بلند رفیقوں سے ملا۔
Narrated 'Aisha: I heard the Prophet and listened to him before his death while he was leaning his back on me and saying, "O Allah! Forgive me, and bestow Your Mercy on me, and let me meet the companions."
حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ هِلَالٍ الْوَزَّانِ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي لَمْ يَقُمْ مِنْهُ لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ قَالَتْ عَائِشَةُ لَوْلَا ذَلِکَ لَأُبْرِزَ قَبْرُهُ خَشِيَ أَنْ يُتَّخَذَ مَسْجِدًا-
صلت بن محمد ابوعوانہ ہلال بن حمید وزان عروہ بن زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مرض الموت میں وفات سے کچھ قبل فرما رہے تھے کہ اللہ یہودیوں پر لعنت کرے جنہوں نے اپنے نبیو کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اگر اس بات کا اندیشہ نہ ہوتا کہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو سجدہ گاہ بنالیں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو کھول دیا جاتا۔
Narrated Urwa bin Az-Zubair: 'Aisha said, "The Prophet said during his fatal illness, "Allah cursed the Jews for they took the graves of their prophets as places for worship." 'Aisha added, "Had it not been for that (statement of the Prophet ) his grave would have been made conspicuous. But he was afraid that it might be taken as a place for worship."
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي فَأَذِنَّ لَهُ فَخَرَجَ وَهُوَ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلَاهُ فِي الْأَرْضِ بَيْنَ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَبَيْنَ رَجُلٍ آخَرَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَأَخْبَرْتُ عَبْدَ اللَّهِ بِالَّذِي قَالَتْ عَائِشَةُ فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ هَلْ تَدْرِي مَنْ الرَّجُلُ الْآخَرُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ قَالَ قُلْتُ لَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَكَانَتْ عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ بَيْتِي وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ قَالَ هَرِيقُوا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْكِيَتُهُنَّ لَعَلِّي أَعْهَدُ إِلَى النَّاسِ فَأَجْلَسْنَاهُ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَيْهِ مِنْ تِلْكَ الْقِرَبِ حَتَّى طَفِقَ يُشِيرُ إِلَيْنَا بِيَدِهِ أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ قَالَتْ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى النَّاسِ فَصَلَّى بِهِمْ وَخَطَبَهُمْ-
سعید بن عفیر لیث عقیلابن شہاب عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں بیمار ہوئے اور مرض نے شدت اختیار کرلی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری سب بیویوں سے اس بات کی اجازت چاہی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں رہیں تو سب نے اجازت دے دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عباس اور دوسرے شخص کا سہارا لیے ہوئے میرے گھر میں تشریف لائے راوی کا بیان ہے کہ میں نے جب حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دوسرے شخص کی تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ وہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے
Narrated Aisha: (the wife of the Prophet) "When the ailment of Allah's Apostle became aggravated, he requested his wives to permit him to be (treated) nursed in my house, and they gave him permission. He came out (to my house), walking between two men with his feet dragging on the ground, between 'Abbas bin 'Abdul--Muttalib and another man" 'Ubaidullah said, "I told 'Abdullah of what 'Aisha had said, 'Abdullah bin 'Abbas said to me, 'Do you know who is the other man whom 'Aisha did not name?' I said, 'No.' Ibn 'Abbas said, 'It was 'Ali bin Abu Talib." 'Aisha, the wife of the Prophet used to narrate saying, "When Allah's Apostle entered my house and his disease became aggravated, he said, " Pour on me the water of seven water skins, the mouths of which have not been untied, so that I may give advice to the people.' So we let him sit in a big basin belonging to Hafsa, the wife of the Prophet and then started to pour water on him from these water skins till he started pointing to us with his hands intending to say, 'You have done your job." 'Aisha added, "Then he went out to the people and led them in prayer and preached to them." 'Aisha and 'Abdullah bin 'Abbas said, "When Allah's Apostle became ill seriously, he started covering his face with his woolen sheet, and when he felt short of breath, he removed it from hi; face and said, 'That is so! Allah's (curse be on the Jews and the Christians, as they took the graves of their prophets as (places of worship),' intending to warn (the Muslims ) of what they had done." 'Aisha added, "I argued with Allah's Apostle repeatedly about that matter (i.e. his order that Abu Bakr should lead the people in prayer in his place when he was ill), and what made me argue so much, was, that it never occurred to my mind that after the Prophet, the people would ever love a man who had taken his place, and I felt that anybody standing in his place, would be a bad omen to the people, so I wanted Allah's Apostle to give up the idea of choosing Abu Bakr (to lead the people in prayer)."
و أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَائِشَةَ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَا لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ فَإِذَا اغْتَمَّ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ وَهُوَ كَذَلِكَ يَقُولُ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا-
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیان کرتی ہیں کہ میرے گھر میں آکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تکلیف اور بڑھ گئی تو آپ نے فرمایا کہ سات مشکیزے پانی کے لاؤ اور مجھے دھارو شاید میں اس قابل ہو جاؤں کچھ وصیت کر سکوں
-
أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ لَقَدْ رَاجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ وَمَا حَمَلَنِي عَلَى كَثْرَةِ مُرَاجَعَتِهِ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَقَعْ فِي قَلْبِي أَنْ يُحِبَّ النَّاسُ بَعْدَهُ رَجُلًا قَامَ مَقَامَهُ أَبَدًا وَلَا كُنْتُ أُرَى أَنَّهُ لَنْ يَقُومَ أَحَدٌ مَقَامَهُ إِلَّا تَشَاءَمَ النَّاسُ بِهِ فَأَرَدْتُ أَنْ يَعْدِلَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَبِي بَكْرٍ رَوَاهُ ابْنُ عُمَرَ وَأَبُو مُوسَى وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا زوجہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک برتن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بٹھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر مشکیزے سے پانی دھارنا شروع کیا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا تو ہم رک گئے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے لوگوں کو نماز پڑھائی پھر کچھ وصیتیں فرمائیں زہری کہتے ہیں کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ نے بتایا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیماری میں منہ کو چادر سے چھپانے لگے اور جب دل گھبراتا تو کھول دیتے اور پھر اسی حالت میں اس طرح ارشاد فرماتے کہ یہود اور نصاریٰ پر خدا کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو اس بری حرکت سے منع فرماتے تھے زہری کہتے ہیں کہ عبیداللہ نے مجھے بتایا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  نے مجھے فرمایا کہ جب میرے والد ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آپ نے امامت کا حکم دیا تو میں نے کئی مرتبہ اس بات کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دہرایا میرا خیال تھا کہ جو شخص آپ کی جگہ امام بنے گا لوگ اس کو کبھی بھی محبت کی نظر سے نہیں دیکھیں گے بلکہ اسے برا خیال کریں گے لہذا میں چاہتی تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انہیں امامت سے معاف کردیں (امام بخاری کہتے ہیں) کہ اس حدیث کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے گویا سب اس میں متفق ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَاتَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّهُ لَبَيْنَ حَاقِنَتِي وَذَاقِنَتِي فَلَا أَکْرَهُ شِدَّةَ الْمَوْتِ لِأَحَدٍ أَبَدًا بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
عبداللہ بن یوسف لیث ابن الہاد عبدالرحمن بن قاسم قاسم بن محمد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب وفات پائی تو آپ کا سر مبارک میرے سینہ سے لگا ہوا تھا اور جب سے میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نزع کو دیکھا ہے، کسی کے لئے موت کی سختی کو برا خیال نہیں کرتی ہوں۔
Narrated 'Aisha: The Prophet died while he was between my chest and chin, so I never dislike the death agony for anyone after the Prophet.
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ الْأَنْصَارِيُّ وَکَانَ کَعْبُ بْنُ مَالِکٍ أَحَدَ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَقَالَ النَّاسُ يَا أَبَا حَسَنٍ کَيْفَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَصْبَحَ بِحَمْدِ اللَّهِ بَارِئًا فَأَخَذَ بِيَدِهِ عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ لَهُ أَنْتَ وَاللَّهِ بَعْدَ ثَلَاثٍ عَبْدُ الْعَصَا وَإِنِّي وَاللَّهِ لَأَرَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَوْفَ يُتَوَفَّی مِنْ وَجَعِهِ هَذَا إِنِّي لَأَعْرِفُ وُجُوهَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عِنْدَ الْمَوْتِ اذْهَبْ بِنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْنَسْأَلْهُ فِيمَنْ هَذَا الْأَمْرُ إِنْ کَانَ فِينَا عَلِمْنَا ذَلِکَ وَإِنْ کَانَ فِي غَيْرِنَا عَلِمْنَاهُ فَأَوْصَی بِنَا فَقَالَ عَلِيٌّ إِنَّا وَاللَّهِ لَئِنْ سَأَلْنَاهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنَعَنَاهَا لَا يُعْطِينَاهَا النَّاسُ بَعْدَهُ وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أَسْأَلُهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
اسحاق بشر بن شعیب بن ابی حمزہ زہری عبداللہ بن کعب بن مالک انصاری اور کعب بن مالک ان تین میں سے ایک تھے جن کی توبہ قبول کی گئی حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے باہر آئے تو لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ اے ابوالحسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مزاج کیسا پایا انہوں نے کہا الحمد للہ! کہ آپ اچھے ہیں حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت علی کا ہاتھ تھام کر کہا خدا کی قسم! تین دن کے بعد تم لاٹھی کے غلام بنو گے کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس بیماری میں وفات پاجائیں گے اور میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ اولاد عبدالمطلب کا چہرہ موت کے قریب کیسا ہوجاتا ہے لہذا تم اور ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلیں اور معلوم کرلیں کہ آپ کے بعد کون آپ کا جانشین ہوگا؟ اگر آپ بنی ہاشم کو خلافت دیں تو ٹھیک ہے اور اگر کسی دوسرے کو دیں تو پھر اس کو ہمارے ساتھ اچھے برتاؤ کی وصیت فرما دیں گے تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا کہ خدا کی قسم! میں ایسا نہیں کروں گا، کیونکہ اگر آپ نے منع کردیا تو پھر لوگ ہم کو کبھی خلیفہ نہیں بنائیں گے لہذا میں آپ سے ایسی بات معلوم نہیں کروں گا۔
Narrated 'Abdullah bin Abbas: Ali bin Abu Talib came out of the house of Allah's Apostle during his fatal illness. The people asked, "O Abu Hasan (i.e. Ali)! How is the health of Allah's Apostle this morning?" 'Ali replied, "He has recovered with the Grace of Allah." 'Abbas bin 'Abdul Muttalib held him by the hand and said to him, "In three days you, by Allah, will be ruled (by somebody else ), And by Allah, I feel that Allah's Apostle will die from this ailment of his, for I know how the faces of the offspring of 'Abdul Muttalib look at the time of their death. So let us go to Allah's Apostle and ask him who will take over the Caliphate. If it is given to us we will know as to it, and if it is given to somebody else, we will inform him so that he may tell the new ruler to take care of us." 'Ali said, "By Allah, if we asked Allah's Apostle for it (i.e. the Caliphate) and he denied it us, the people will never give it to us after that. And by Allah, I will not ask Allah's Apostle for it."
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ الْمُسْلِمِينَ بَيْنَا هُمْ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ مِنْ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ وَأَبُو بَکْرٍ يُصَلِّي لَهُمْ لَمْ يَفْجَأْهُمْ إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ کَشَفَ سِتْرَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ وَهُمْ فِي صُفُوفِ الصَّلَاةِ ثُمَّ تَبَسَّمَ يَضْحَکُ فَنَکَصَ أَبُو بَکْرٍ عَلَی عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ الصَّفَّ وَظَنَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ أَنْ يَخْرُجَ إِلَی الصَّلَاةِ فَقَالَ أَنَسٌ وَهَمَّ الْمُسْلِمُونَ أَنْ يَفْتَتِنُوا فِي صَلَاتِهِمْ فَرَحًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ بِيَدِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَتِمُّوا صَلَاتَکُمْ ثُمَّ دَخَلَ الْحُجْرَةَ وَأَرْخَی السِّتْرَ-
سعید بن عفیر لیث عقیل، ابن شہاب حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ، ہم لوگ مسجد نبوی میں پیر کے دن حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پیچھے صبح کی نماز ادا کر رہے تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  کے حجرے کا پردہ اٹھا کر ہماری طرف دیکھا کہ سب نماز میں مشغول ہیں آپ مسکرا دیئے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خیال کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے تشریف لا رہے ہیں، تو انہوں نے پیچھے ہٹنا شروع کیا آپ نے اشارہ سے منع کردیا حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو بہت خوشی ہوئی اور وہ نیت توڑنا چاہتے تھے کہ انہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بذات خود نماز پڑھائیں گے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کردیا (جس کا مطلب یہ تھا) کہ اپنی نماز کو پورا کرو پھر آپ حجرہ شریف میں داخل ہو گئے اور پردہ کو چھوڑ دیا۔
Narrated Anas bin Malik: While the Muslims were offering the Fajr prayer on Monday and Abu Bakr was leading them in prayer, suddenly Allah's Apostle lifted the curtain of 'Aisha's dwelling and looked at them while they were in the rows of the prayers and smiled. Abu Bakr retreated to join the row, thinking that Allah's Apostle wanted to come out for the prayer. The Muslims were about to be put to trial in their prayer (i.e. were about to give up praying) because of being overjoyed at seeing Allah's Apostle. But Allah's Apostle beckoned them with his hand to complete their prayer and then entered the dwelling and let fall the curtain.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّ أَبَا عَمْرٍو ذَکْوَانَ مَوْلَی عَائِشَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ کَانَتْ تَقُولُ إِنَّ مِنْ نِعَمِ اللَّهِ عَلَيَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ فِي بَيْتِي وَفِي يَوْمِي وَبَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي وَأَنَّ اللَّهَ جَمَعَ بَيْنَ رِيقِي وَرِيقِهِ عِنْدَ مَوْتِهِ دَخَلَ عَلَيَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَبِيَدِهِ السِّوَاکُ وَأَنَا مُسْنِدَةٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُهُ يَنْظُرُ إِلَيْهِ وَعَرَفْتُ أَنَّهُ يُحِبُّ السِّوَاکَ فَقُلْتُ آخُذُهُ لَکَ فَأَشَارَ بِرَأْسِهِ أَنْ نَعَمْ فَتَنَاوَلْتُهُ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ وَقُلْتُ أُلَيِّنُهُ لَکَ فَأَشَارَ بِرَأْسِهِ أَنْ نَعَمْ فَلَيَّنْتُهُ فَأَمَرَّهُ وَبَيْنَ يَدَيْهِ رَکْوَةٌ أَوْ عُلْبَةٌ يَشُکُّ عُمَرُ فِيهَا مَائٌ فَجَعَلَ يُدْخِلُ يَدَيْهِ فِي الْمَائِ فَيَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِنَّ لِلْمَوْتِ سَکَرَاتٍ ثُمَّ نَصَبَ يَدَهُ فَجَعَلَ يَقُولُ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی حَتَّی قُبِضَ وَمَالَتْ يَدُهُ-
محمد بن عبید عیسیٰ بن یونس عمر بن سعید ابن ابی ملیکہ ابا عمر اور ذکوان (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے آزار کردہ غلام) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا، کہ یہ خدا کی ایک نعمت اور عنایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری باری کے دن میں، میرے گھر میں، میرے سینہ سے ٹیک لگائے ہوئے وفات پائی اور وفات کے وقت اللہ تعالیٰ نے میرا اور حضور کا لعاب بھی ملا دیا بات یہ ہوئی، کہ عبدالرحمن ہری مسواک لئے ہوئے گھر میں داخل ہوئے، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ ٹیک لگائے ہوئے تھے، تو آپ نے ان کی طرف دیکھا، میں نے عرض کیا، کیا آپ مسواک چاہتے ہیں؟ آپ نے اشارہ سے ہاں فرمایا، لہذا میں نے ان سے مسواک لے کر چبائی تاکہ نرم ہوجائے پھر آپ کو دی، آپ نے اچھی طرح مسواک کی اور آپ کے پاس پانی کا ایک برتن رکھا تھا، آپ اپنا ہاتھ پانی میں ڈال کر منہ پر پھیرتے اور فرماتے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِنَّ لِلْمَوْتِ سَکَرَاتٍ، یعنی خدا کے سوائی کوئی معبود نہیں، بیشک موت کی بڑی تکلیف ہوتی ہے، پھر آپ نے ہاتھ اٹھا کر آسمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا، فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی، اس کے بعد آپ رحلت فرماگئے اور ہاتھ نیچے آگیا۔
Narrated Aisha: It was one of the favors of Allah towards me that Allah's Apostle expired in my house on the day of my turn while he was leaning against my chest and Allah made my saliva mix with his saliva at his death. 'Abdur-Rahman entered upon me with a Siwak in his hand and I was supporting (the back of) Allah's Apostle (against my chest ). I saw the Prophet looking at it (i.e. Siwak) and I knew that he loved the Siwak, so I said ( to him ), "Shall I take it for you ? " He nodded in agreement. So I took it and it was too stiff for him to use, so I said, "Shall I soften it for you ?" He nodded his approval. So I softened it and he cleaned his teeth with it. In front of him there was a jug or a tin, (The sub-narrator, 'Umar is in doubt as to which was right) containing water. He started dipping his hand in the water and rubbing his face with it, he said, "None has the right to be worshipped except Allah. Death has its agonies." He then lifted his hands (towards the sky) and started saying, "With the highest companion," till he expired and his hand dropped down.
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَسْأَلُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ يَقُولُ أَيْنَ أَنَا غَدًا أَيْنَ أَنَا غَدًا يُرِيدُ يَوْمَ عَائِشَةَ فَأَذِنَ لَهُ أَزْوَاجُهُ يَکُونُ حَيْثُ شَائَ فَکَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ حَتَّی مَاتَ عِنْدَهَا قَالَتْ عَائِشَةُ فَمَاتَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي کَانَ يَدُورُ عَلَيَّ فِيهِ فِي بَيْتِي فَقَبَضَهُ اللَّهُ وَإِنَّ رَأْسَهُ لَبَيْنَ نَحْرِي وَسَحْرِي وَخَالَطَ رِيقُهُ رِيقِي ثُمَّ قَالَتْ دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَکْرٍ وَمَعَهُ سِوَاکٌ يَسْتَنُّ بِهِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَهُ أَعْطِنِي هَذَا السِّوَاکَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْطَانِيهِ فَقَضِمْتُهُ ثُمَّ مَضَغْتُهُ فَأَعْطَيْتُهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَنَّ بِهِ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَی صَدْرِي-
اسماعیل سلیمان بن بلال، ہشام بن عروہ اپنے والد سے وہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض الموت میں بار بار یہ دریافت فرماتے، کہ این غدا، این غدا، یعنی کل میں کہاں ہوں گا مطلب آپ کا یہ تھا کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی باری کب آئے گی؟ یہ کیفیت دیکھ کر آپ کی بیویوں نے اجازت دیدی، کہ آپ جہاں مناسب سمجھیں قیام فرمائیں، چنانچہ آپ تاوقت وفات میرے ہی گھر پر مقیم رہے اور جب وفات ہوئی، تو وہ میری ہی باری کا دن تھا اور اللہ تعالیٰ نے اس آخر وقت میں میرے لعاب دہن سے آپ کا لعاب دہن بھی شامل کردیا، بات یہ ہوئی کہ عبدالرحمن (بن ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) ایک ہری مسواک لئے ہوئے داخل ہوئے، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا تو میں نے کہا اے عبدالرحمن یہ مسواک مجھے دے دیجئے، اس نے مسواک مجھے دے دی، میں نے ان سے مسواک لے کر اپنے دانتوں سے اسے نرم کیا اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دی، تو آپ نے میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے مسواک فرمائی۔
Narrated Urwa: 'Aisha said, "Allah's Apostle in his fatal illness, used to ask, 'Where will I be tomorrow? Where will I be tomorrow?", seeking 'Aisha's turn. His wives allowed him to stay wherever he wished. So he stayed at 'Aisha's house till he expired while he was with her." 'Aisha added, "The Prophet expired on the day of my turn in my house and he was taken unto Allah while his head was against my chest and his saliva mixed with my saliva." 'Aisha added, "Abdur-Rahman bin Abu Bakr came in, carrying a Siwak he was cleaning his teeth with. Allah's Apostle looked at it and I said to him, 'O 'AbdurRahman! Give me this Siwak.' So he gave it to me and I cut it, chewed it (it's end) and gave it to Allah's Apostle who cleaned his teeth with it while he was resting against my chest."
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي وَفِي يَوْمِي وَبَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي وَکَانَتْ إِحْدَانَا تُعَوِّذُهُ بِدُعَائٍ إِذَا مَرِضَ فَذَهَبْتُ أُعَوِّذُهُ فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَی السَّمَائِ وَقَالَ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی وَمَرَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَکْرٍ وَفِي يَدِهِ جَرِيدَةٌ رَطْبَةٌ فَنَظَرَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَظَنَنْتُ أَنَّ لَهُ بِهَا حَاجَةً فَأَخَذْتُهَا فَمَضَغْتُ رَأْسَهَا وَنَفَضْتُهَا فَدَفَعْتُهَا إِلَيْهِ فَاسْتَنَّ بِهَا کَأَحْسَنِ مَا کَانَ مُسْتَنًّا ثُمَّ نَاوَلَنِيهَا فَسَقَطَتْ يَدُهُ أَوْ سَقَطَتْ مِنْ يَدِهِ فَجَمَعَ اللَّهُ بَيْنَ رِيقِي وَرِيقِهِ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ الدُّنْيَا وَأَوَّلِ يَوْمٍ مِنْ الْآخِرَةِ-
سلیمان بن حرب حماد بن زید ایوب، ابن ابی ملیکہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں، میری باری کے دن میرے سینہ سے ٹیک لگائے ہوئے فوت ہوئے ہمارا دستور تھا کہ جب آپ بیمار ہوتے تو ہم آپ کے لئے دعائیں پڑھ کر شفا طلب کرتے، چنانچہ میں نے یہ کام شروع کردیا رسول اکرم نے آسمان کی طرف نظریں اٹھائیں، اور فرمایا، کہ فی الرفیق الاعلیٰ، فی الرفیق الاعلیٰ، اتنے میں عبدالرحمن آ گئے ان کے ہاتھ میں ہری مسواک تھی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا، میں جان گئی اور فورا ان سے لے کر چبایا اور نرم کرکے آپ کے ہاتھ میں دیدی، آپ نے اچھی طرح دانتوں میں مسواک کی، پھر وہ مسواک آپ مجھے دینے لگے تو وہ آپ کے ہاتھ سے گر پڑی، خدا کا فضل دیکھو، کہ اس نے آپ کے آخری دن میں میرا لعاب دہن آپ کے لعاب دہن سے ملا دیا۔
Narrated 'Aisha: The Prophet expired in my house and on the day of my turn, leaning against my chest. One of us (i.e. the Prophet's wives ) used to recite a prayer asking Allah to protect him from all evils when he became sick. So I started asking Allah to protect him from all evils (by reciting a prayer ). He raised his head towards the sky and said, "With the highest companions, with the highest companions." 'Abdur-Rahman bin Abu Bakr passed carrying a fresh leaf-stalk of a date-palm and the Prophet looked at it and I thought that the Prophet was in need of it (for cleaning his teeth ). So I took it (from 'Abdur Rahman) and chewed its head and shook it and gave it to the Prophet who cleaned his teeth with it, in the best way he had ever cleaned his teeth, and then he gave it to me, and suddenly his hand dropped down or it fell from his hand (i.e. he expired). So Allah made my saliva mix with his saliva on his last day on earth and his first day in the Hereafter.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْن بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَقْبَلَ عَلَی فَرَسٍ مِنْ مَسْکَنِهِ بِالسُّنْحِ حَتَّی نَزَلَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَلَمْ يُکَلِّمْ النَّاسَ حَتَّی دَخَلَ عَلَی عَائِشَةَ فَتَيَمَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُغَشًّی بِثَوْبِ حِبَرَةٍ فَکَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ ثُمَّ أَکَبَّ عَلَيْهِ فَقَبَّلَهُ وَبَکَی ثُمَّ قَالَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي وَاللَّهِ لَا يَجْمَعُ اللَّهُ عَلَيْکَ مَوْتَتَيْنِ أَمَّا الْمَوْتَةُ الَّتِي کُتِبَتْ عَلَيْکَ فَقَدْ مُتَّهَا قَالَ الزُّهْرِيُّ وَحَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ خَرَجَ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يُکَلِّمُ النَّاسَ فَقَالَ اجْلِسْ يَا عُمَرُ فَأَبَی عُمَرُ أَنْ يَجْلِسَ فَأَقْبَلَ النَّاسُ إِلَيْهِ وَتَرَکُوا عُمَرَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ أَمَّا بَعْدُ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ وَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ قَالَ اللَّهُ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ إِلَی قَوْلِهِ الشَّاکِرِينَ وَقَالَ وَاللَّهِ لَکَأَنَّ النَّاسَ لَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ هَذِهِ الْآيَةَ حَتَّی تَلَاهَا أَبُو بَکْرٍ فَتَلَقَّاهَا مِنْهُ النَّاسُ کُلُّهُمْ فَمَا أَسْمَعُ بَشَرًا مِنْ النَّاسِ إِلَّا يَتْلُوهَا فَأَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ عُمَرَ قَالَ وَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرٍ تَلَاهَا فَعَقِرْتُ حَتَّی مَا تُقِلُّنِي رِجْلَايَ وَحَتَّی أَهْوَيْتُ إِلَی الْأَرْضِ حِينَ سَمِعْتُهُ تَلَاهَا عَلِمْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَاتَ-
یحیی بن بکیر لیث ابن شہاب ابوسلمہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ (وفات حضور اکرم کے بعد) اپنے گھر سے مدینہ میں آئے، تو مسجد نبوی میں گئے پھر خاموشی کے ساتھ میرے حجرے میں آئے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نعش شریف کو کھولا، تو جھکے اور بوسہ دیا اور گریہ فرمایا، پھر ارشاد کیا، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، بے شک اللہ تعالیٰ آپ کو دو مرتبہ موت نہیں دے گا ایک رحلت ہے، جو واقع ہو چکی ہے، زہری کہتے ہیں کہ مجھ سے ابوسلمہ نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ روایت بیان کی ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب باہر آئے، تو دیکھا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد میں یہ کہہ رہے تھے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات نہیں پائی ہے، اور نہ اس وقت تک پائیں گے جب تک تمام منافقوں کو ختم نہ کریں گے، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خاموش کرانا چاہا، اور کہا بیٹھ جاؤ، مگر یہ نہیں مانے، لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جمع ہو گئے آپ نے ان کو چھوڑ کر تقریر شروع کردی، اور فرمایا، اے لوگو سنو! تم میں سے جو کوئی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا، تو وہ فوت ہو گئے اور جو تم میں سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا تو اللہ تعالیٰ زندہ ہے فوت نہیں ہوگا، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی (وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ ) 3۔ آل عمران : 144) یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سوائے رسول کے اور کچھ نہیں، ان سے پہلے بھی ایسے رسول گزر چکے ہیں، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے، کہ جب حضرت ابوبکر نے یہ آیت تلاوت کی تو ایسا معلوم ہوا کہ جیسے کسی کو اس آیت کی خبر ہی نہیں ہے، پھر تو جسے دیکھو، وہ یہی آیت پڑھ رہا ہے، زہری کہتے ہیں کہ سعید بن مسیب نے کہا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس آیت کو سن کر کہا، کہ میں نے یہ آیت سنی ہی نہیں، اس وقت ڈر گیا اور پاؤں کانپنے لگے، میں گر پڑا اور معلوم ہوا کہ واقعی حضور اکرم انتقال فرما گئے۔
Narrated 'Aisha: Abu Bakr came from his house at As-Sunh on a horse. He dismounted and entered the Mosque, but did not speak to the people till he entered upon 'Aisha and went straight to Allah's Apostle who was covered with Hibra cloth (i.e. a kind of Yemenite cloth). He then uncovered the Prophet's face and bowed over him and kissed him and wept, saying, "Let my father and mother be sacrificed for you. By Allah, Allah will never cause you to die twice. As for the death which was written for you, has come upon you." Narrated Ibn 'Abbas: Abu Bakr went out while Umar bin Al-Khattab was talking to the people. Abu Bakr said, "Sit down, O 'Umar!" But 'Umar refused to sit down. So the people came to Abu Bakr and left Umar. Abu Bakr said, "To proceed, if anyone amongst you used to worship Muhammad , then Muhammad is dead, but if (anyone of) you used to worship Allah, then Allah is Alive and shall never die. Allah said:--"Muhammad is no more than an Apostle, and indeed (many) apostles have passed away before him..(till the end of the Verse )......Allah will reward to those who are thankful." (3.144) By Allah, it was as if the people never knew that Allah had revealed this Verse before till Abu Bakr recited it and all the people received it from him, and I heard everybody reciting it (then). Narrated Az-Zuhri: Said bin Al-Musaiyab told me that 'Umar said, "By Allah, when I heard Abu Bakr reciting it, my legs could not support me and I fell down at the very moment of hearing him reciting it, declaring that the Prophet had died."
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ عَائِشَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَبَّلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَوْتِهِ-
عبداللہ یحیی سفیان موسیٰ بن ابی عائشہ عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کا بوسہ لیا۔
Narrated Aisha and Ibn Abbas: Abu Bakr kissed the Prophet after his death.
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا يَحْيَی وَزَادَ قَالَتْ عَائِشَةُ لَدَدْنَاهُ فِي مَرَضِهِ فَجَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ لَا تَلُدُّونِي فَقُلْنَا کَرَاهِيَةُ الْمَرِيضِ لِلدَّوَائِ فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ أَلَمْ أَنْهَکُمْ أَنْ تَلُدُّونِي قُلْنَا کَرَاهِيَةَ الْمَرِيضِ لِلدَّوَائِ فَقَالَ لَا يَبْقَی أَحَدٌ فِي الْبَيْتِ إِلَّا لُدَّ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَّا الْعَبَّاسَ فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْکُمْ رَوَاهُ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
علی یحیی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا، ہم نے رسول اکرم کو دوائی پلائی آپ اشارہ سے منع فرما رہے تھے، مگر ہم نے سوچا کہ یہ تو ہر مریض کرتا ہے، لہذا ہم نے پلا ہی دی، جب آپ کو افاقہ ہوا تو آپ نے فرمایا کہ میں منع کرتا رہا اور تم نے دوا پلادی، میں نے کہا کہ ہمارا خیال تھا کہ آپ کا منع کرنا ایسا ہی ہے جیسے بیمار منع کیا کرتے ہیں، آپ نے فرمایا اچھا اب گھر میں جتنے آدمی ہیں سب کے منہ میں دوا ڈالی جائے، صرف عباس کو چھوڑ دو، کہ وہ حاضر نہ تھے اس حدیث کو عبدالرحمن بن ابی الزناد نے ہشام سے انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا۔
Narrated 'Aisha: We poured medicine in one side of the Prophet's mouth during his illness and he started pointing to us, meaning to say, "Don't pour medicine in my mouth." We said, "(He says so) because a patient dislikes medicines." When he improved and felt a little better, he said, "Didn't I forbid you to pour medicine in my mouth ?" We said, " ( We thought it was because of) the dislike, patients have for medicines. He said, "Let everyone present in the house be given medicine by pouring it in his mouth while I am looking at him, except 'Abbas as he has not witnessed you
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ قَالَ ذُکِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَی إِلَی عَلِيٍّ فَقَالَتْ مَنْ قَالَهُ لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنِّي لَمُسْنِدَتُهُ إِلَی صَدْرِي فَدَعَا بِالطَّسْتِ فَانْخَنَثَ فَمَاتَ فَمَا شَعَرْتُ فَکَيْفَ أَوْصَی إِلَی عَلِيٍّ-
عبداللہ بن محمد، ازہر ابن عون، ابراہیم نخعی، حضرت اسود بن یزید سے روایت کرتے ہیں، کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سامنے کسی نے یہ بات کہی، کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے بعد اپنا جانشین اور وصی بنایا تھا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کون کہتا ہے میں تو خود موجود تھی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میرے سینہ سے سہارا لگائے ہوئے تھے، آپ نے کلی کرنے کے لئے طشت طلب کی، پھر آپ انتقال کر گئے اور مجھے بھی معلوم نہ ہو سکا کہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کب وصی اور جانشین بنایا۔
Narrated Al-Aswad: It was mentioned in the presence of 'Aisha that the Prophet had appointed 'Ali as successor by will. Thereupon she said, "Who said so? I saw the Prophet, while I was supporting him against my chest. He asked for a tray, and then fell on one side and expired, and I did not feel it. So how (do the people say) he appointed 'Ali as his successor?"
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ عَنْ طَلْحَةَ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَوْصَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا فَقُلْتُ کَيْفَ کُتِبَ عَلَی النَّاسِ الْوَصِيَّةُ أَوْ أُمِرُوا بِهَا قَالَ أَوْصَی بِکِتَابِ اللَّهِ-
ابو نعیم، مالک بن مغول، طلحہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن اوفی سے روایت کیا، کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو وصیت کی ہے؟ انہوں نے جواب دیا، کسی کو کوئی وصیت نہیں فرمائی، میں نے کہا، پھر لوگوں کو کس طرح وصیت کرنی چاہئے؟ فرمایا جو کچھ قرآن میں لکھا ہے اس کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے۔
Narrated Talha: I asked 'Abdullah bin Abu 'Aufa "Did the Prophet make a will? ' He replied, "No." I further asked, "How comes it that the making of a will was enjoined on the people or that they were ordered to make it? " He said, "The Prophet made a will concerning Allah's Book."
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ قَالَ مَا تَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا وَلَا عَبْدًا وَلَا أَمَةً إِلَّا بَغْلَتَهُ الْبَيْضَائَ الَّتِي کَانَ يَرْکَبُهَا وَسِلَاحَهُ وَأَرْضًا جَعَلَهَا لِابْنِ السَّبِيلِ صَدَقَةً-
قتیبہ، ابوالاحوص، ابواسحاق ، معمر، عمرو بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ دینار چھوڑے نہ درہم، نہ غلام، نہ لونڈی، صرف ایک خچر چھوڑا ہے، جس پر آپ سواری فرمایا کرتے تھے اور کچھ تھوڑی سی زمین چھوڑی ہے جسے آپ نے اپنی حیات میں مسافروں کی ضرورت کے لئے وقف کردیا تھا۔
Narrated 'Amir bin Al-Harith: Allah's Apostle did not leave a Dinar or a Dirham or a male or a female slave. He left only his white mule on which he used to ride, and his weapons, and a piece of land which he gave in charity for the needy travelers.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ يَتَغَشَّاهُ فَقَالَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام وَا کَرْبَ أَبَاهُ فَقَالَ لَهَا لَيْسَ عَلَی أَبِيکِ کَرْبٌ بَعْدَ الْيَوْمِ فَلَمَّا مَاتَ قَالَتْ يَا أَبَتَاهُ أَجَابَ رَبًّا دَعَاهُ يَا أَبَتَاهْ مَنْ جَنَّةُ الْفِرْدَوْسِ مَأْوَاهْ يَا أَبَتَاهْ إِلَی جِبْرِيلَ نَنْعَاهْ فَلَمَّا دُفِنَ قَالَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام يَا أَنَسُ أَطَابَتْ أَنْفُسُکُمْ أَنْ تَحْثُوا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التُّرَابَ-
سلیمان بن حرب، حماد، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرض کی زیادتی سے بیہوش ہو گئے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے روتے ہوئے کہا افسوس میرے والد کو بہت تکلیف ہے، آپ نے فرمایا، آج کے بعد پھر نہیں ہوگی، پھر جب آپ کی وفات ہوگئی تو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا یہ کہہ کر روئیں کہ اے میرے والد، آپ کو اللہ نے قبول کرلیا ہے، اے میرے والد آپ کا مقام جنت الفردوس ہے، ہائے میرے ابا جان میں آپ کی وفات کی خبر جبریل کو سناتی ہوں، جب آپ کو دفن کیا جا چکا تو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا تو لوگوں نے کیسے گوارہ کرلیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مٹی میں چھپا دو۔
Narrated Anas: When the ailment of the Prophet got aggravated, he became unconscious whereupon Fatima said, "Oh, how distressed my father is!" He said, "Your father will have no more distress after today." When he expired, she said, "O Father! Who has responded to the call of the Lord Who has invited him! O Father, whose dwelling place is the Garden of Paradise (i.e. Al-Firdaus)! O Father! We convey this news (of your death) to Gabriel." When he was buried, Fatima said, "O Anas! Do you feel pleased to throw earth over Allah's Apostle?"