TRUE HADITH

تفسیر سورت عبس ! عبس منہ بگاڑا اور روگردانی کی اور مطھرۃ سے مراد یہ ہے کہ اس کو صرف پاک لوگ یعنی فرشتے چھوتے ہیں یہ ایسا ہی ہے جیسے کہ فالمدبرات امرا کاموں کی تدبیر کر نے والے میں ملائکہ اور صحیفوں کو مطہرۃ قرار دیا ہے اس لئے کہ تطہیر صحیفوں پر واقع ہوتا ہے یعنی تطہیر صحیفوں کی صفت ہے تو اس کے اٹھانے والوں کی بھی صفت قرار دی گئی ہے سفرۃ سے مراد فرشتے ہیں واحد سافر ہے سفرت میں نے ان کے درمیان صلح کرادی اور فرشتے چونکہ وحی الہٰی لے کر نازل ہوتے ہیں اور اس کو پہنچاتے ہیں مثل سفیر کے ہیں جو لوگوں کے درمیان صلح کراتے ہیں اور دوسروں نے کہا تصدی سے مراد یہ ہے کہ اس نے غفلت برتی اور مجاہد نے کہا لما یقض جس کا حکم دیا گیا اس کو کوئی پورا نہیں کرتا اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ترھقھا قترۃ اس کو سختی ڈھانک لے گی مسفرہ چمکنے والے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ بایدی سفرہ سفرۃ سے مرادلکھنے والے اور اسفار سے مراد کتابیں ہیں تلھی وہ مشغول ہو اکہا جاتا ہے کہ اسفار کا واحدسفر ہے ۔

حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ قَالَ سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَی يُحَدِّثُ عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهُوَ حَافِظٌ لَهُ مَعَ السَّفَرَةِ الْکِرَامِ الْبَرَرَةِ وَمَثَلُ الَّذِي يَقْرَأُ وَهُوَ يَتَعَاهَدُهُ وَهُوَ عَلَيْهِ شَدِيدٌ فَلَهُ أَجْرَانِ-
آدم، شعبہ، قتادہ، زراہ بن اوفی، سعد بن ہشام، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں آپ نے فرمایا کہ اس شخص کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اور وہ حافظ ہے تو سفرہ کرام (بزرگ فرشتوں) کے ساتھ ہوگا اور اس شخص کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس کو حفظ کرتا ہے اور حفظ کرنا اس پر دشوار ہوتا ہے تو اس کے لئے دو اجر ہیں۔
Narrated Aisha: The Prophet said, "Such a person as recites the Quran and masters it by heart, will be with the noble righteous scribes (in Heaven). And such a person exerts himself to learn the Quran by heart, and recites it with great difficulty, will have a double reward."