TRUE HADITH

تفسیر سورت نوح! " اطوارا " کبھی اس طرح اور کبھی اس طرح اور بولتے ہیں "عدا طورہ" یعنی وہ اپنے مرتبے سے تجاوز کر گیا اور کبار سے زیادہ مبالغہ ہے اور اسی طرح جمال جمیل ہے کہ اس میں مبالغہ زیادہ ہے اور کبار سے مراد کبیر ہے اور کبار تخفیف کے ساتھ بھی مستعمل ہے اور عرب رجل حسان وجمال حسان تخفیف کے ساتھ اور جمال تخفیف کے ساتھ بولتے ہیں ۔ دیارا سے ماخوذ ہے دوران سے فیعال کے وزن پر ہے جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حی القیوم کے بجائے الحی القیام پڑھا اور یہ قمت سے ماخوذ ہے اور بعضوں نے کہا کہ دیارا سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص تبارا بمعنی ہلاکت اور ابن عباس نے کہا مدرا جو ایک دوسرے کے پیچھے آئے موسلا دھار وقارا سے مراد عظمت ہے۔

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ وَقَالَ عَطَائٌ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا صَارَتْ الْأَوْثَانُ الَّتِي کَانَتْ فِي قَوْمِ نُوحٍ فِي الْعَرَبِ بَعْدُ أَمَّا وَدٌّ کَانَتْ لِکَلْبٍ بِدَوْمَةِ الْجَنْدَلِ وَأَمَّا سُوَاعٌ کَانَتْ لِهُذَيْلٍ وَأَمَّا يَغُوثُ فَکَانَتْ لِمُرَادٍ ثُمَّ لِبَنِي غُطَيْفٍ بِالْجَوْفِ عِنْدَ سَبَإٍ وَأَمَّا يَعُوقُ فَکَانَتْ لِهَمْدَانَ وَأَمَّا نَسْرٌ فَکَانَتْ لِحِمْيَرَ لِآلِ ذِي الْکَلَاعِ أَسْمَائُ رِجَالٍ صَالِحِينَ مِنْ قَوْمِ نُوحٍ فَلَمَّا هَلَکُوا أَوْحَی الشَّيْطَانُ إِلَی قَوْمِهِمْ أَنْ انْصِبُوا إِلَی مَجَالِسِهِمْ الَّتِي کَانُوا يَجْلِسُونَ أَنْصَابًا وَسَمُّوهَا بِأَسْمَائِهِمْ فَفَعَلُوا فَلَمْ تُعْبَدْ حَتَّی إِذَا هَلَکَ أُولَئِکَ وَتَنَسَّخَ الْعِلْمُ عُبِدَتْ-
ابراہیم بن موسی، ہشام، ابن جریج، عطار، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ وہ بت جو قوم نوح میں تھے وہی عرب میں اس کے بعد پوجے جانے لگے "ود" قوم کلب کا بت تھا جو دومتہ الجندل میں تھے اور "سواع" ہذیل کا اور "یغوث" مراد کا پھر بنی عطیف کا سبا کے پاس جوف میں تھا اور "یعوق" ہمدان کا اور "نسر"حمیر کا "جوذی" الکلاع کے خاندان سے تھا یہ قوم نوح علیہ السلام کے نیک لوگوں کے نام تھے جب ان نیک لوگوں نے وفات پائی تو شیطان نے ان کی قوم کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ ان کے بیٹھنے کی جگہ میں جہاں وہ بیٹھا کرتے تھے بت نصب کردیں اور اس کا نام ان (بزرگوں) کے نام پر رکھ دیں چنانچہ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا لیکن اس کی عبادت نہیں کی تھی یہاں تک کہ جب وہ لوگ بھی مر گئے اور اس کا علم جاتا رہا تو اس کی عبادت کی جانے لگی۔
Narrated Ibn Abbas: All the idols which were worshipped by the people of Noah were worshipped by the Arabs later on. As for the idol Wadd, it was worshipped by the tribe of Kalb at Daumat-al-Jandal; Suwa' was the idol of (the tribe of) Murad and then by Ban, Ghutaif at Al-Jurf near Saba; Yauq was the idol of Hamdan, and Nasr was the idol of Himyr, the branch of Dhi-al-Kala.' The names (of the idols) formerly belonged to some pious men of the people of Noah, and when they died Satan inspired their people to (prepare and place idols at the places where they used to sit, and to call those idols by their names. The people did so, but the idols were not worshipped till those people (who initiated them) had died and the origin of the idols had become obscure, whereupon people began worshipping them.