TRUE HADITH

تفسیر سورت اقتربت الساعۃمجاہد نے کہا مستمر بمعنے گزر جانے والا مزدجر بمعنے حد کو پہنچنے والا وازدجر دیوانہ مشہور کیا گیا دسر کشتیوں کی میخیں لمن کان کفر اس کا بدلہ لینے کے لئے جس کے ساتھ کفر کیا گیا تھا محتضر پانی کے پاس حاضر ہوتے تھے اور ابن جبیر نے کہا مھطعین سے مراد تیز دوڑنے والے خبب تیز چال چلنا اور دوسروں نے کہا فتعاطی اپنے ساتھ سے اس پر وعار کیا پھر ذبح کیا المحتظر درخت کی جلی ہوئی باڑ ازدجر باب افتعال سے ہے زجر سے مشتق ہے کفر ہم نے اس کے ساتھ اور ان لوگوں کے ساتھ جو کیا وہ اس بدلہ میں جو حضرت نوح علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ کیا گیا تھا مستقر عذاب حق اشر بمعنی اترانا اور شیخی کرنا ہے۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ شُعْبَةَ وَسُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ انْشَقَّ الْقَمَرُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِرْقَتَيْنِ فِرْقَةً فَوْقَ الْجَبَلِ وَفِرْقَةً دُونَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْهَدُوا-
مسدد، یحیی ، شعبہ و سفیان، اعمش، ابراہیم، ابومعمر، حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں چاند دو ٹکڑے ہوگیا ایک ٹکڑا پہاڑ کے اوپر اور دوسرا ٹکڑا پہاڑ کے پرے تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سب سے مخاطب ہو کر) فرمایا کہ گواہ رہو۔
Narrated Ibn Masud: During the lifetime of Allah's Apostle the moon was split into two parts; one part remained over the mountain, and the other part went beyond the mountain. On that, Allah's Apostle said, "Witness this miracle."
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ انْشَقَّ الْقَمَرُ وَنَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَارَ فِرْقَتَيْنِ فَقَالَ لَنَا اشْهَدُوا اشْهَدُوا-
علی، سفیان، ابن ابی نجیح، مجاہد، ابومعمر، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ چاند دو ٹکڑے ہوگیا اس وقت ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو آپ نے ہم لوگوں سے فرمایا کہ گواہ ہو جاؤ، گواہ ہو جاؤ۔
Narrated Abdullah: The moon was cleft asunder while we were in the company of the Prophet, and it became two parts. The Prophet said, Witness, witness (this miracle)."
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي بَکْرٌ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ انْشَقَّ الْقَمَرُ فِي زَمَانِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
یحیی بن بکیر، بکر، جعفر، عراک بن مالک، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت گواہ ہو جاؤ کے زمانہ میں چاند دو ٹکڑے ہوگیا۔
Narrated Ibn Abbas: The moon was cleft asunder during the lifetime of the Prophet
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَأَلَ أَهْلُ مَکَّةَ أَنْ يُرِيَهُمْ آيَةً فَأَرَاهُمْ انْشِقَاقَ الْقَمَرِ-
عبداللہ بن محمد، یونس بن محمد، شیبان، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ اہل مکہ نے آپ سے سوال کیا کہ ان لوگوں کو کوئی نشانی دکھلائیں تو آپ نے ان لوگوں کو چاند کا دو ٹکڑے ہونا دکھلایا۔
Narrated Anas: The people of Mecca asked the Prophet to show them a sign (miracle). So he showed them (the miracle) of the cleaving of the moon.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ انْشَقَّ الْقَمَرُ فِرْقَتَيْنِ-
مسدد، یحیی ، شعبہ، قتادہ حضرت انس سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ چاند دو ٹکڑے ہوگیا۔ قتادہ نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کو باقی رکھا یہاں تک کہ اس امت کے اگلے لوگوں نے اس کو پایا۔
Narrated Anas: The moon was cleft asunder into two parts.
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ-
حفص بن عمر، شعبہ، ابواسحاق، اسود، حضرت عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ سلم (فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ) (دال کے ساتھ) پڑھتے تھے ۔ مجاہد نے کہا کہ یسرنا کے معنی یہ ہیں کہ ہم نے اس کی قرات کو آسان کردیا۔
Narrated Abdullah: The Prophet used to recite: 'Is there any that remember? And a furious wind (plucking out men) as if they were uprooted stems of palm trees, then how terrible was My punishment and My warnings!' (54.20-21)
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ عَنْ يَحْيَی عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّه کَانَ يَقْرَأُ فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ-
مسدد، یحیی، شعبه، ابواسحاق، اسود، حضرت عبدالله سے روایت کرتے ہیں که آپ ’’فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ"پڑھتے تھے ۔ آیت ترجمہ۔ (یعنی گویا که وه کھجور کے گرے ہوئے تنے تھے پس کیساهے میرا عذاب اور میرا ڈرانا۔
Narrated Abu Ishaq: A man asked Al-Aswad, 'is it 'Fahal min-Muddakir' or'..Mudhdhakir?" Al Aswad replied, 'I have heard Abdullah bin Masud reciting it, 'Fahal-min Muddakir'; I too, heard the Prophet reciting it 'Fahal-min-Muddakir' with 'd'.
حدثنا ابونعیم حدثنا زہیر عن ابی اسحاق انہ سمع رجلا سال الاسود فھل من مدکر اومذکر فقال سمعت عبداللہ یقرؤھا فھل من مدکر قال وسمعت النبی صلی اللہ علیہ یقرؤھا فھل من مدکر دالا-
ابو نعیم، زہیر، ابواسحاق سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ایک شخص کو اسود سے سوال کرتے ہوئے سنا کہ "فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ" ہے یا "مذکر" ہے یعنی دال سے ہے یا ذال سے ہے تو انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ کو "فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ" پڑھتے ہوئے سنا ہے اور انہوں نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ سلم کو "فھل من مد کر" دال سے پڑھتے ہوئے سنا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا أَبِي عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ الْآيَةَ-
عبدان، عبدان کے والد، شعبہ، ابواسحاق، اسود، حضرت عبداللہ نبی صلی اللہ علیہ سلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ پڑھا۔ (آیت) ترجمہ۔ ان پر صبح سویرے اٹل عذاب آن پہنچا پس چکھو میرا عذاب اور میرا ڈرانا۔
Narrated Abdullah: The Prophet recited: 'Fahal-min-Muddakir' "And Verily an abiding torment seized them early in the morning So, taste you My torment and My warnings' (54.38-39)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَرَأَ فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ-
محمد، غندر، شعبہ، ابواسحاق، اسود، حضرت عبد اللہ، نبی صلی اللہ علیہ سلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ پڑھا ہے۔ (آیت) ۔ ہم نے تمہارے بہت سے ساتھیوں کو ہلاک کردیا پس کوئی ہے نصیحت قبول کرنے والا۔
Narrated Abdullah: The Prophet recited: 'Fahal-min Muddakir': 'And verily, We have destroyed nations like unto you; then is there any that will receive admonition?' (54.51)
حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَلْ مِنْ مُذَّکِرٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ-
یحیی ، وکیع، اسرائیل، ابواسحاق، اسود بن یزید، حضرت عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ سلم کے سامنے (فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ) پڑھا تو نبی صلی اللہ علیہ سلم نے فرمایا کہ (فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ) پڑھو۔ (آیت) ترجمہ۔ عنقریب جماعت کفار شکست کھائے گی اور وہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے۔
Narrated Abdullah: I recited before the Prophet 'Fahal-min-Mudhdhakir'. The Prophet said, "It is Fahal-min Muddakir."
حَدَّثَنَي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ وُهَيْبٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ يَوْمَ بَدْرٍ اللَّهُمَّ إِنِّي أَنْشُدُکَ عَهْدَکَ وَوَعْدَکَ اللَّهُمَّ إِنْ تَشَأْ لَا تُعْبَدْ بَعْدَ الْيَوْمِ فَأَخَذَ أَبُو بَکْرٍ بِيَدِهِ فَقَالَ حَسْبُکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلْحَحْتَ عَلَی رَبِّکَ وَهُوَ يَثِبُ فِي الدِّرْعِ فَخَرَجَ وَهُوَ يَقُولُ سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ بَلْ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَی وَأَمَرُّ-
محمد بن عبداللہ بن حوشب، عبدالوہاب، خالد، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ (دوسری سند) محمد، عفان بن مسلم، وہیب، خالد، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم نے جنگ بدر کے دن جب کہ آپ ایک خیمہ میں تھے یہ دعا فرمائی کہ یا اللہ! میں تجھ کو تیرے عہد اور وعدے کا واسطہ دیتا ہوں یا اللہ! اگر تو چاہتا ہے کہ آج کے بعد تیری عبادت نہ ہو اتنے میں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کا ہاتھ پکڑا اور کہا بس یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم! آپ نے اپنے رب سے بہت دعا کی اس وقت آپ زرہ پہنے ہوئے جوش میں تھے چنانچہ آپ یہ آیت پڑھتے ہوئے نکلے کہ عنقریب کافروں کی جماعت شکست کھائے گی اور وہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے۔ (آیت) ( بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ اَدْهٰى وَاَمَرُّ )54۔ القمر : 46) " امر" مرارۃ (تلخی) سے ماخوذ ہے۔
Narrated Abbas: Allah's Apostle while in a tent on the day of the Battle of Badr, said, "O Allah! I request you (to fulfill) Your promise and contract! O Allah! If You wish that you will not be worshipped henceforth.." On that Abu Bakr held the Prophet by the hand and said, "That is enough, O Allah's Apostle You have appealed to your Lord too pressingly," while the Prophet was putting on his armor. So Allah's Apostle went out, reciting Their multitude will be put to flight, and they will show their backs.' (54.45)
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي يُوسُفُ بْنُ مَاهَکٍ قَالَ إِنِّي عِنْدَ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ لَقَدْ أُنْزِلَ عَلَی مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَکَّةَ وَإِنِّي لَجَارِيَةٌ أَلْعَبُ بَلْ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَی وَأَمَرُّ-
ابراہیم بن موسی، ہشام بن یوسف، ابن جریج، یوسف بن مالک سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھا تو انہوں نے کہا کہ آیت ( بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ اَدْهٰى وَاَمَرُّ )54۔ القمر : 46) محمد صلی اللہ علیہ سلم پر مکہ میں نازل ہوئی اس وقت میں ایک لڑکی تھی اور کھیلا کرتی تھی۔
Narrated Yusuf bin Mahik: I was in the house of 'Aisha, the mother of the Believers. She said, "This revelation: "Nay, but the Hour is their appointed time (for their full recompense); and the Hour will be more previous and most bitter." (54.46) was revealed to Muhammad at Mecca while I was a playfull little girl."
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ لَهُ يَوْمَ بَدْرٍ أَنْشُدُکَ عَهْدَکَ وَوَعْدَکَ اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ لَمْ تُعْبَدْ بَعْدَ الْيَوْمِ أَبَدًا فَأَخَذَ أَبُو بَکْرٍ بِيَدِهِ وَقَالَ حَسْبُکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَدْ أَلْحَحْتَ عَلَی رَبِّکَ وَهُوَ فِي الدِّرْعِ فَخَرَجَ وَهُوَ يَقُولُ سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ بَلْ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَی وَأَمَرُّ-
اسحاق، خالد، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں جنگ بدر کے دن نبی صلی اللہ علیہ سلم ایک خیمہ میں تھے آپ نے یہ دعا فرمائی کہ یا اللہ! میں تجھ کو تیرا عہد اور وعدہ یاد دلاتا ہوں یا اللہ! اگر تو چاہتا ہے کہ آج کے بعد تیری عبادت نہ ہو اتنے میں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کا ہاتھ پکڑا اور کہا بس کافی ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم! آپ نے اپنے رب سے بہت دعا کرلی اس وقت آپ زرہ پہنے ہوئے تھے آپ باہر تشریف لائے اس وقت آپ یہ فرما رہے تھے کہ ( سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّوْنَ الدُّبُرَ ) 54۔ القمر : 45-46) عنقریب کافروں کی جماعت شکست کھائے گی الخ۔
Narrated Ibn Abbas: While in his tent on the day the Battle of Badr, the Prophet said, "O Allah! I request You (to fulfill) Your promise and contract. O Allah! It You wish that the Believers be destroyed). You will never be worshipped henceforth." On that, Abu Bakr held the Prophet by the hand and said, "That is enough, O Allah's Apostle! You have appealed to your Lord too pressingly" The Prophet was wearing his armor and then went out reciting: 'Their multitude will be put to flight and they will show their backs. Nay, but the Hour is their appointed time (for their full recompense), and the Hour will be more previous and most bitter.' (54.45-46)