TRUE HADITH

باب

حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ يَزِيدَ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ لَيْثٍ عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا أَوَّلُ النَّاسِ خُرُوجًا إِذَا بُعِثُوا وَأَنَا خَطِيبُهُمْ إِذَا وَفَدُوا وَأَنَا مُبَشِّرُهُمْ إِذَا أَيِسُوا لِوَائُ الْحَمْدِ يَوْمَئِذٍ بِيَدِي وَأَنَا أَکْرَمُ وَلَدِ آدَمَ عَلَی رَبِّي وَلَا فَخْرَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
حسین بن یزید کوفی، عبدالسلام بن حرب، لیث ربیع بن انس، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت نے دن میں قبر سے سب سے پہلے نکلوں گا، جب لوگ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے تو میں انہیں بشارت دوں گا اور اس دن حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہوگا۔ ابن آدم میں اللہ کے نزدیک سب سے بہتر ہوں اور اس پر مجھے کوئی فخر نہیں۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “I will be the first of the people to come out (of the grave) when they are resurrected. I will be their spokesman when they go before Allah. And I will be the giver of glad tidings to them when they are disappointed. On that day, the standard of Hamd (praise) will be in my hand. And I am the noblest of the childeren of Aadam in the sight of my Lord and there is no boast (about it).”
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ يَزِيدَ أَبِي خَالِدٍ عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ فَأُکْسَی حُلَّةً مِنْ حُلَلِ الْجَنَّةِ ثُمَّ أَقُومُ عَنْ يَمِينِ الْعَرْشِ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ الْخَلَائِقِ يَقُومُ ذَلِکَ الْمَقَامَ غَيْرِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ-
حسین بن یزید، عبدالسلام بن حرب، یزید بن ابی خالد، منہال بن عمرو، عبداللہ بن حارث، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں پہلا شخص ہوں گا جس کی قبر کی زمین سب سے پہلے پھٹے گی پھر مجھے جنت کے کپڑوں میں سے ایک جوڑا پہنایا جائے گا۔ اسکے بعد میں عرش کی دائیں جانب کھڑا ہوں گا۔ اس جگہ تمام مخلوقات میں سے میرے علاوہ کوئی نہیں کھڑا ہو سکے گا۔ یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “I will he the first one for whom the earth will be split (at the grave). I will be made to wear garments of paradise. Then I will stand by the right of the throne. There is no one of the creatures other than me who will stand at that place.”
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ لَيْثٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي سُلَيْمٍ حَدَّثَنِي کَعْبٌ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلُوا اللَّهَ لِيَ الْوَسِيلَةَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْوَسِيلَةُ قَالَ أَعْلَی دَرَجَةٍ فِي الْجَنَّةِ لَا يَنَالُهَا إِلَّا رَجُلٌ وَاحِدٌ أَرْجُو أَنْ أَکُونَ أَنَا هُوَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ وَکَعْبٌ لَيْسَ هُوَ بِمَعْرُوفٍ وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَی عَنْهُ غَيْرَ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ-
محمد بن بشار، ابوعاصم، سفیان ثوری، لیث ابن ابی سلیم، کعب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے میرے لئے وسیلہ مانگا کرو۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسیلہ کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جنت کا اعلی ترین درجہ ہے۔ وہ صرف ایک ہی شخص کو عطا کیا جائے گا۔ اور میں امید رکھتا ہوں کہ وہ میں ہی ہوں۔ یہ حدیث غریب ہے۔ اسکی سند میں مذکورہ کعب مشہور شخص نہیں۔ ہمیں علم نہیں کہ لیث بن ابی سلیم کے علاوہ کسی اور نے ان سے روایت کی ہو۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger said, “Ask Allah to let me have the wasilah.” They asked, “0 Messenger of Allah, and what is wasila?” He said “Highest rank in paradise which none but one man will get. I hope that I will be the one.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلِي فِي النَّبِيِّينَ کَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَی دَارًا فَأَحْسَنَهَا وَأَکْمَلَهَا وَأَجْمَلَهَا وَتَرَکَ مِنْهَا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ بِالْبِنَائِ وَيَعْجَبُونَ مِنْهُ وَيَقُولُونَ لَوْ تَمَّ مَوْضِعُ تِلْکَ اللَّبِنَةِ وَأَنَا فِي النَّبِيِّينَ مَوْضِعُ تِلْکَ اللَّبِنَةِ وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ کُنْتُ إِمَامَ النَّبِيِّينَ وَخَطِيبَهُمْ وَصَاحِبَ شَفَاعَتِهِمْ غَيْرُ فَخْرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
محمد بن بشار، ابوعامر عقدی، زہیر بن محمد، عبداللہ بن عقیل، طفیل بن ابی بن کعب، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری اور تمام انبیاء کی مثال اسطرح ہے کہ ایک شخص نے ایک بہت خوبصورت گھر بنایا، اسے مکمل اور خوبصورت کرنے کے بعد ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ لوگ اسکے گرد گھومتے اور تعجب کرتے کہ یہ اینٹ کی جگہ کیوں چھوڑ دی، میری مثال بھی انبیاء کرام علیھم السلام میں اسی طرح ہے۔ اسی سند سے یہ بھی منقول ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں قیامت کے دن انبیاء علیم السلام کا امام ہوں گا اور میں شفاعت کروں گا اور اس پر مجھے فخر نہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Ubayy ibn Ka’b (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said: My example among the Prophets is like a man who built a house. He made it beautiful and completed it and adorned it, but left in it space for a brick. People came and looked round it and were delighted with it and commented, “Would that this space of brick was filled up!” And, I among the Prophets am the space for that brick.” And with the same sanad from the Prophet, he said, “When it is the Day of Resurrection, I will he the Imam of the Prophets and the owner of the intercession-without boast. [Ahmed 21301]
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ جُدْعَانَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَبِيَدِي لِوَائُ الْحَمْدِ وَلَا فَخْرَ وَمَا مِنْ نَبِيٍّ يَوْمَئِذٍ آدَمُ فَمَنْ سِوَاهُ إِلَّا تَحْتَ لِوَائِي وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ وَلَا فَخْرَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابن ابی عمر، سفیان، ابن جدعان، ابونضرة، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں قیامت کے دن اولاد آدم علیہ السلام کا سردار ہوں اور میں کوئی فخر نہیں کرتا۔ میرے ہی ہاتھ میں حمد الہی کا جھنڈا ہوگا۔ اور مجھے اس پر کوئی فخر نہیں۔ اس دن آدم علیہ السلام سمیت ہر نبی میرے جھنڈے تلے ہوگا۔ میں ہی وہ شخص ہوں جسکی قبر کی زمین سب سے پہلے پھٹے گی اور مجھے اس پر کوئی فخر نہیں۔ اس حدیث میں ایک قصہ ہے۔ یہ حدیث حسن ہے۔
Sayyidina Abu Sa’eedKhudri (RA) reported that Allah’s Messenger ‘ said, “I will be the chief of the children of Aadam on the Day of Resurrection-no boast. In my hand will be the standard of praiseh-and, no boast. There will be no Prophet on that day-Aadam included-but will be under my banner. And, I will be the firstfor whom the earth will be split open-and, no boast.” [Ahmed 10987]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِيُّ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ أَخْبَرَنَا کَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا سَمِعْتُمْ الْمُؤَذِّنَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ ثُمَّ صَلُّوا عَلَيَّ فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّی عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا ثُمَّ سَلُوا لِيَ الْوَسِيلَةَ فَإِنَّهَا مَنْزِلَةٌ فِي الْجَنَّةِ لَا تَنْبَغِي إِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ وَأَرْجُو أَنْ أَکُونَ أَنَا هُوَ وَمَنْ سَأَلَ لِيَ الْوَسِيلَةَ حَلَّتْ عَلَيْهِ الشَّفَاعَةُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ مُحَمَّدٌ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرٍ هَذَا قُرَشِيٌّ مِصْرِيٌّ مَدَنِيٌّ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ شَامِيٌّ-
محمد بن اسماعیل، عبداللہ بن یزید مقری، حیوة کعب بن علقمہ، عبدالرحمن بن جبیر، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم اذان سنو تو وہی کلمات دہراؤ جو موذن کہتا ہے۔ پھر مجھ پر درود بھیجو۔ اس لئے کہ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل کرتے ہیں۔ پھر میرے لئے وسیلہ مانگو یہ جنت کا ایک درجہ ہے۔ اللہ کے بندوں میں سے صرف ایک بندہ اسکا مستحق ہوگا۔ میں امید رکھتا ہوں کہ وہ میں ہی ہوں اور جو میرے لئے وسیلہ مانگے گا اس کے لئے میری شفاعت حلال ہو جائے گی۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ امام محمد بن اسماعیل بخاری فرماتے ہیں کہ عبدالرحمن بن جبیر قریشی ہیں۔ اور مصر کے رہنے والے ہیں۔ جبکہ نفیر کے پوتے عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر شامی ہیں۔
Sayyidina Abdullah ibn Amr reported that he heard Allah’s Messenger (SAW) say, “When you hear the mu ‘ahdhin, say the like of what he says. Then invoke blessing on me, for, if anyone invokes blessing on me once, Allah sends on him ten blessings. Then ask (Allah) for the wasilah for me. It is a station in paradise, not available to anyone but only one of Allah’s slaves, and I hope that I will be the one. And, as for him who asks the wasilah for me, my intercession will become lawful for him.” [Muslim 384, Abu Dawud 523, Nisai 671, Ahmed 6579]
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ وَهْرَامٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَلَسَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْتَظِرُونَهُ قَالَ فَخَرَجَ حَتَّی إِذَا دَنَا مِنْهُمْ سَمِعَهُمْ يَتَذَاکَرُونَ فَسَمِعَ حَدِيثَهُمْ فَقَالَ بَعْضُهُمْ عَجَبًا إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ اتَّخَذَ مِنْ خَلْقِهِ خَلِيلًا اتَّخَذَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا وَقَالَ آخَرُ مَاذَا بِأَعْجَبَ مِنْ کَلَامِ مُوسَی کَلَّمَهُ تَکْلِيمًا وَقَالَ آخَرُ فَعِيسَی کَلِمَةُ اللَّهِ وَرُوحُهُ وَقَالَ آخَرُ آدَمُ اصْطَفَاهُ اللَّهُ فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ فَسَلَّمَ وَقَالَ قَدْ سَمِعْتُ کَلَامَکُمْ وَعَجَبَکُمْ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلُ اللَّهِ وَهُوَ کَذَلِکَ وَمُوسَی نَجِيُّ اللَّهِ وَهُوَ کَذَلِکَ وَعِيسَی رُوحُ اللَّهِ وَکَلِمَتُهُ وَهُوَ کَذَلِکَ وَآدَمُ اصْطَفَاهُ اللَّهُ وَهُوَ کَذَلِکَ أَلَا وَأَنَا حَبِيبُ اللَّهِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا حَامِلُ لِوَائِ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يُحَرِّکُ حِلَقَ الْجَنَّةِ فَيَفْتَحُ اللَّهُ لِي فَيُدْخِلُنِيهَا وَمَعِي فُقَرَائُ الْمُؤْمِنِينَ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَکْرَمُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ وَلَا فَخْرَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ-
علی بن نضر بن علی جہضمی، عبیداللہ بن عبدالمجید، زمعہ بن صالح، سلمہ بن وہرام، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ چند صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے انتظار میں بیٹھے آپس میں باتیں کر رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور جب ان کے قریب پہنچے تو انکی باتیں سنیں۔ کسی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی تمام مخلوقات میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دوست بنا لیا۔ دوسرا کہنے لگا کہ اللہ تعالیٰ کا موسیٰ علیہ السلام سے کلام کرنا اس سے بھی تعجب خیز ہے۔ تیسرے نے کہا کہ عیسیٰ علیہ السلام روح اللہ ہیں۔ اور کن سے پیدا ہوئے ہیں۔ چوتھا کہنے لگا کہ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو چن کیا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آئے اور سلام کرنے کے بعد فرمایا کہ میں نے تم لوگوں کی باتیں اور تمہارا تعجب کرنا سن لیا ہے۔ کہ ابراہیم علیہ السلام اللہ کے دوست ہیں اور وہ اسی طرح ہیں۔ موسیٰ علیہ السلام اللہ کے چنے ہوئے ہیں وہ بھی اسی طرح ہیں۔ عیسیٰ علیہ السلام روح اللہ ہیں اور اسکے کلمہ کن سے پیدا ہوئے ہیں یہ بھی اسی طرح ہیں۔ آدم علیہ السلام کو اللہ نے اختیار کیا ہے وہ بھی اسی طرح ہیں۔ جان لو کہ میں اللہ تعالیٰ کا محبوب ہوں اور یہ میں فخریہ نہیں کہہ رہا۔ میں ہی حمد کے جھنڈے کو قیامت کے دن اٹھاؤں گا۔ یہ فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا، میں ہی سب سے پہلے جنت کی زنجیر کھٹکھٹاؤں گا اور اللہ تعالیٰ میرے لئے اسے کھولیں گے۔ پھر میں اس میں مومن فقراء کیساتھ داخل ہوں گا۔ یہ بھی میں بطور فخر نہیں کہہ رہا اور میں گزشتہ اور آنے والے تمام لوگوں میں سب سے بہتر ہوں۔ یہ بھی میں بطور فخر نہیں کہہ رہا۔ (بلکہ بتانے کیلئے کہہ رہا ہوں) یہ حدیث غریب ہے۔
Sayyidina lbn Abbas (RA) narrated: Some of the sahabah of Allah’s Messenger (SAW) sat together awaiting him. He came forth till he was near them and heard them discussing. He heard their conversation. Someone among them said, Wonderful that Allah, the Majestic, the Glorious, took a friend from His creatures! He took Ibrahim for a friend.’ Another put in, “What could he more wonderful than the conversation of Musa-he spoke directly to Allah!” Yet another exclaimed. “As for Eesa, he was the word of Allah and His spirit.” Someone else wondered, ‘As for Aadam, Allah chose him.’ Then, he came to them, offered them salaam and said, “Indeed, I heard your conversation and your surprise. Surely, Ibrahim was Allah’s friend. That is so! And Musa was confidant of Allah, and that is exactly so! And, Eesa was the spirit of Allah and His word, and that is exactly so! Aadam was Allah’s chosen one, and that is exactly so’O And know, I am, the dear friend of Allah, and no pride about it. And, I will be the holder of the standard of praise (Hamd) on the day of Resurrection, no boast. And, I will be the tirst to intercede and the first whose intercession will be accepted, no boast. And, I will be the first to knock the chain ot (the gate of) paradise. Allah will open it for me and I will enter it, and with me the poor of the Believers no boast. And I am the noblest of the first and the last-no boast!”
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ حَدَّثَنِي أَبُو مَوْدُودٍ الْمَدَنِيُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الضَّحَّاکِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ مَکْتُوبٌ فِي التَّوْرَاةِ صِفَةُ مُحَمَّدٍ وَصِفَةُ عِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ يُدْفَنُ مَعَهُ فَقَالَ أَبُو مَوْدُودٍ وَقَدْ بَقِيَ فِي الْبَيْتِ مَوْضِعُ قَبْرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ هَکَذَا قَالَ عُثْمَانُ بْنُ الضَّحَّاکِ وَالْمَعْرُوفُ الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ الْمَدَنِيُّ-
زید بن اخزم طائی بصری، ابوقتیبہ سلم بن قتیبہ، ابومودود مدنی، عثمان بن ضحاک، محمد بن یوسف بن عبداللہ بن سلام، حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ تورات میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفات مذکور ہیں یہ کہ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام ان (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیساتھ دفن ہوگے۔ ابومودود کہتے ہی کہ حجرہ مبارک میں ایک قبر کی جگہ باقی ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ عثمان بن ضحاک بھی اسی طرح کہتے ہیں۔ انکا معروف نام ضحاک بن عثمان مدینی ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Salaam (RA) narrated: There is written in the Torah, the description of Muhammad (SAW) (and of) Eesa (RA) Maryam that he would be buried with him. Abu Mawdud reported that there is space for a grave in the house (shrine).
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ لَمَّا کَانَ الْيَوْمُ الَّذِي دَخَلَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ أَضَائَ مِنْهَا کُلُّ شَيْئٍ فَلَمَّا کَانَ الْيَوْمُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ أَظْلَمَ مِنْهَا کُلُّ شَيْئٍ وَلَمَّا نَفَضْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَيْدِي وَإِنَّا لَفِي دَفْنِهِ حَتَّی أَنْکَرْنَا قُلُوبَنَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ-
بشر بن ہلال صواف بصری، جعفر بن سلیمان ضبعی، ثابت، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ میں داخل ہوئے تھے اس دن ہر چیز روشن ہوگئی تھی اور جس دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتقال ہوا اس دن ہر چیز تاریک ہوگئی۔ ہم نے ابھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دفن کرنے کے بعد ہاتھوں سے خاک بھی نہیں جھاڑی تھی کہ ہم نے اپنے دلوں کو اجنبی پایا (یعنی دلوں میں ایمان کا وہ نور نہ رہا جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ میں تھا۔) یہ حدیث صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) narrated: The day when Allah’s Messenger entered Madinah, everything in it was illuminated. Then, the day when he died everything in it became dark. And we had barely dusted off our hands after burying him when our hearts changed. [Ahmed 13311, Ibn e Majah 1631]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ عَنْ عِکْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ إِلَی لِزْقِ جِذْعٍ وَاتَّخَذُوا لَهُ مِنْبَرًا فَخَطَبَ عَلَيْهِ فَحَنَّ الْجِذْعُ حَنِينَ النَّاقَةِ فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَّهُ فَسَکَنَ وَفِي الْبَاب عَنْ أُبَيٍّ وَجَابِرٍ وَابْنِ عُمَرَ وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأُمِّ سَلَمَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَحَدِيثُ أَنَسٍ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
محمود بن غیلان، عمر بن یونس، عکرمہ بن عمار، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک کھجور کے تنے کے ساتھ ٹیک لگا کر خطبہ پڑھا کرتے تھے پھر صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیلئے منبر بنا دیا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پر خطبہ دینے لگے تو وہ تنا اس طرح رونے لگا جیسے اونٹنی روتی ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نیچے اترے اور اس پر ہاتھ پھیرا تو وہ چپ ہوگیا۔ اس باب میں حضرت ابی، جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما، سہل بن سعد، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما اور ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بھی احادیث منقول ہیں۔ یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Anas ibn Maalik reported that Allah’s Messenger (SAW) used to deliver sermon reclining on the trunk of a palm tree. The sahabah (RA) chose a pulpit for him and he delivered a sermon from it, but the trunk wept like the weeping of a she-camel. So, he descended and stroked it and it ceased to weep.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَائَ أَعْرَابِيٌّ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ بِمَ أَعْرِفُ أَنَّکَ نَبِيٌّ قَالَ إِنْ دَعَوْتُ هَذَا الْعِذْقَ مِنْ هَذِهِ النَّخْلَةِ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَنْزِلُ مِنْ النَّخْلَةِ حَتَّی سَقَطَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ ارْجِعْ فَعَادَ فَأَسْلَمَ الْأَعْرَابِيُّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ-
محمد بن اسماعیل، محمد بن سعید، شریک، سماک، ابوظبیان، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور پوچھنے لگا کہ میں کس طرح یقین کروں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نبی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں کھجور کے اس درخت کے اس خوشے کو بلاؤں تو وہ گواہی دے گا کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے بلایا تو وہ خوشہ درخت سے ٹوٹ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے گر گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے حکم کیا کہ واپس چلے جاؤ تو وہ واپس چلا گیا اور وہ اعرابی مسلمان ہوگیا۔ یہ حدیث غریب صحیح ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas reported that a villager came to Allah’s Messenger (SAW) and asked, “How do I know that you are a Prophet?” He said, “If I summon this bunch from this date tree, asking if it testifies that I am Allah’s Messenger?” So, he summaned it. It come down from the tree, dropped before the Prophet (SAW). Then he commonded it, “Return.” So it returned and the villager submitted in Islam. [Ahmed 1954] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ حَدَّثَنَا عَلْبَائُ بْنُ أَحْمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدِ بْنُ أَخْطَبَ قَالَ مَسَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَی وَجْهِي وَدَعَا لِي قَالَ عَزْرَةُ إِنَّهُ عَاشَ مِائَةً وَعِشْرِينَ سَنَةً وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ إِلَّا شَعَرَاتٌ بِيضٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَأَبُو زَيْدٍ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ أَخْطَبَ-
محمد بن بشار، ابوعاصم، عزرة بن ثابت، علباء بن احمر، ابوزید بن اخطب، حضرت ابوزید بن اخطب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے چہرے پر ہاتھ پھیرا اور میرے لئے دعا کی (راوی حدیث) عزرہ کہتے ہیں کہ وہ ایک سو بیس برس تک زندہ رہے اور ان کے سر کے صرف چند بال سفید تھے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اور ابوزید کا نام عمرو بن اخطب ہے۔
Sayyidina Abu Zayd ibn Akhtab (RA) narated: Allah’s Messenger (SAW) stroked my face with his hand and prayed for me. Azrah reported that he went on to live for a hundred and twenty years and there were not on his head but a few white hair. [Ahmed 22953] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ عَرَضْتُ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ لِأُمِّ سُلَيْمٍ لَقَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي ضَعِيفًا أَعْرِفُ فِيهِ الْجُوعَ فَهَلْ عِنْدَکِ مِنْ شَيْئٍ فَقَالَتْ نَعَمْ فَأَخْرَجَتْ أَقْرَاصًا مِنْ شَعِيرٍ ثُمَّ أَخْرَجَتْ خِمَارًا لَهَا فَلَفَّتْ الْخُبْزَ بِبَعْضِهِ ثُمَّ دَسَّتْهُ فِي يَدِي وَرَدَّتْنِي بِبَعْضِهِ ثُمَّ أَرْسَلَتْنِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَذَهَبْتُ بِهِ إِلَيْهِ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ النَّاسُ قَالَ فَقُمْتُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَکَ أَبُو طَلْحَةَ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ بِطَعَامٍ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَنْ مَعَهُ قُومُوا قَالَ فَانْطَلَقُوا فَانْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ حَتَّی جِئْتُ أَبَا طَلْحَةَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ قَدْ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مَعَهُ وَلَيْسَ عِنْدَنَا مَا نُطْعِمُهُمْ قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَةَ حَتَّی لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَهُ حَتَّی دَخَلَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلُمِّي يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا عِنْدَکِ فَأَتَتْهُ بِذَلِکَ الْخُبْزِ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفُتَّ وَعَصَرَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ بِعُکَّةٍ لَهَا فَآدَمَتْهُ ثُمَّ قَالَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا فَأَکَلَ الْقَوْمُ کُلُّهُمْ وَشَبِعُوا وَالْقَوْمُ سَبْعُونَ أَوْ ثَمَانُونَ رَجُلًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
اسحاق بن موسیٰ انصاری، معن، مالک بن انس، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ام سلیم سے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آواز میں ضعف (کمزوری) محسوس کیا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھوک ہے۔ کیا تمہارے پاس کچھ کھانے کیلئے ہے۔ وہ کہنے لگیں ہاں چنانچہ انہوں نے جو کی روٹیاں نکالیں اور انہیں اوڑھنی میں لپیٹ کر میرے ہاتھ میں دیدیا اور باقی اوڑھنی مجھے اوڑھا دی اور مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بھیج دیا۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں وہاں پہنچا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت سو لوگوں کے ساتھ پایا۔ میں وہاں کھڑا ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تمہیں ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھیجا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کھانا دے کر؟ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ اٹھو۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں وہ لوگ چل پڑے اور میں ان کے آگے آگے تھا یہاں تک کہ میں ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور انہیں ماجرا سنایا۔ ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ اکرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تشریف لار ہے ہیں اور ہمارے پاس تو انہیں کھلانے کیلئے کچھ نہیں ہے۔ وہ کہنے لگیں اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زیادہ جانتے ہیں۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ باہر نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات کی پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آگے بڑھیابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی ساتھ تھے یہاں تک کہ دونوں اندر داخل ہوگئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ تمہارے پاس کو کچھ ہے لاؤ۔ ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہی روٹیاں لائیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں توڑنے کا حکم دیا اور ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان پر گھی ڈال دیا۔ اور پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر جو اللہ نے چاہا پڑھا اور حکم دیا کہ دس آدمیوں کو بلاؤ۔ وہ کھا کر سیر ہوئے اور چلے گئے۔ پھر دس کو بلایا وہ بھی کھا کر سیر ہوئے اور چلے گئے پھر دس کو بلایا۔ اور اس طرح سب لوگ کھا کر سیر ہوگئے اور وہ ستّریا اسّی (80) آدمی تھے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported: Abu Talhah (RA) said to Umm Sulaym , “I heard the voice of Allah’s Messenger and it was weak. I know that it is from hunger, So, do you have anything (to eat)?” She said, “Yes,” and she brought some loaves of barley bread. Then she took out her scarf and wrapped the bread in some of it and put it in my hand and covered my head with the rest of it (the searf). She sent me to Allah’s Messenger (SAW) went to him with it and found him sitting in the mosque with some men. I stood by them. He said, “Did Abu Talhah send you?” I said, “Yes,” He asked, “With food?” I answered, “Yes.” Allah’s Messenger (SAW) said to those with him, “Stand up!” They walked along and I walked ahead of them till I came to Abu Talhah . and informed him. He exclaimed, “O Umm Sulaym, Allah’s Messenger (SAW) has come with some men and we do not have anything to serve them.” She said, “Allah and His Messenger know best.” So, Abu Talhah went forward and met Allah’s Messenger Li and they entered the house. Allah’s Messenger (SAW) said, “Bring here whatever you have.” O Umm Sulaym So she brought that bread, Allah’s Messenger (SAW) instructed her that the bread should be crushed and Umm Sulaym poured butter oil over it. Then Allah’s Messenger(SAW) prayed on the mixture what Allah willed that he pray. Then he said “Call ten men.” They came in and ate to their full and went out. Then he said, “Call ten.” They came and ate and went out. Then he said, “Call ten.” They came in, ate, and went out. So, all of them ate till they were satiated. They numbered seventy or eigthty men. [Ahmed 13427, Bukhari 422, Muslim 2040, Ibn e Majah 3342] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَانَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ وَالْتَمَسَ النَّاسُ الْوَضُوئَ فَلَمْ يَجِدُوهُ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَضُوئٍ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فِي ذَلِکَ الْإِنَائِ وَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَتَوَضَّئُوا مِنْهُ قَالَ فَرَأَيْتُ الْمَائَ يَنْبُعُ مِنْ تَحْتِ أَصَابِعِهِ فَتَوَضَّأَ النَّاسُ حَتَّی تَوَضَّئُوا مِنْ عِنْدِ آخِرِهِمْ وَفِي الْبَاب عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَجَابِرٍ وَزِيَادِ بْنِ الْحَارِثِ الصُّدَائِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَی وَحَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
اسحاق بن موسیٰ انصاری، معن، مالک بن انس، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ عصر کی نماز کا وقت ہو چکا تھا لوگوں نے وضو کیلئے پانی تلاش کیا لیکن پانی نہ پا کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیلئے وضو کا پانی لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے برتن پر ہاتھ رکھا اور لوگوں کو اس سے وضو کرنے کو حکم دیا۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انگلیوں کے نیچے سے پانی کو پھوٹتے ہوئے دیکھا اور تمام لوگوں نے اس سے وضو کیا یہاں تک کہ آخری آدمی نے بھی وضو کرلیا۔ اس باب میں عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ، ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) narrated: I saw Allah’s Messenger (SAW) while the time of the salah of asr had approached. People searched for water to perform ablution but could not find it. They brought (some) water to Allah’s Messenger (SAW) for ablution. He put his hand on the vessel and instructed the men to perform ablution. I saw water springing out from under the fingers of the Prophet ‘ And, the men performed ablution with it till the last of them. [Ahmed 1235, Bukhari 169, Muslim 2279, Nisai 76] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُکَيْرٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ أَوَّلُ مَا ابْتُدِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ النُّبُوَّةِ حِينَ أَرَادَ اللَّهُ کَرَامَتَهُ وَرَحْمَةَ الْعِبَادِ بِهِ أَنْ لَا يَرَی شَيْئًا إِلَّا جَائَتْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ فَمَکَثَ عَلَی ذَلِکَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَمْکُثَ وَحُبِّبَ إِلَيْهِ الْخَلْوَةُ فَلَمْ يَکُنْ شَيْئٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَخْلُوَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
انصاری اسحاق بن موسیٰ ، یونس بن بکیر، محمد بن اسحاق، زہری، عروة، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ابتدائے نبوت میں جب اللہ تعالیٰ نے لوگوں پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کرامت اور رحمت ظاہر کرنے کا ارادہ فرمایا تو ایسا ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر خواب روز روشن کی طرح واضح اور سچا ہوتا اور پھر جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا یہ حال رہا۔ ان دنوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خلوت (تنہائی) کو ہر چیز سے زیادہ پسند کیا کرتے تھے۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidah Ayshah (RA) narrated. In the beginning of prophethood when Allah intended to make clear to the people his wonders and mercies, he saw dreams that came true like the bright gleam of dawn. This contimed as long as Allah willed. Solitude was dear to him and nothing was dearer to him than being alone.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ إِنَّکُمْ تَعُدُّونَ الْآيَاتِ عَذَابًا وَإِنَّا کُنَّا نَعُدُّهَا عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَرَکَةً لَقَدْ کُنَّا نَأْکُلُ الطَّعَامَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَسْمَعُ تَسْبِيحَ الطَّعَامِ قَالَ وَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِنَائٍ فَوَضَعَ يَدَهُ فِيهِ فَجَعَلَ الْمَائُ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيَّ عَلَی الْوَضُوئِ الْمُبَارَکِ وَالْبَرَکَةُ مِنْ السَّمَائِ حَتَّی تَوَضَّأْنَا کُلُّنَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمد بن بشار، ابواحمد زبیری، اسرائیل، منصور، ابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ آج کل تم لوگ قدرت کی نشانیوں کو عذاب سمجھتے ہو اور ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں انہیں برکت سمجھا کرتے تھے۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کھانا کھاتے اور کھانے کی تسبیح سنتے۔ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک برتن لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس میں اپنا ہاتھ رکھ دیا اور پانی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انگلیوں سے بہنے لگا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وضو کے مبارک پانی کی طرف آؤ اور برکت آسمان سے (اللہ کی طرف سے) ہے۔ یہاں تک کہ ہم سب نے اس پانی سے وضو کیا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abdullah (RA) said, “You people reckon the signs (of nature) as punishment, while in the times of Allah’s Messenger (SAW) we took them as blessings. We would eat food with the Prophet (SAW) and hear the tasbih of the food (that is, its glorifying Allah). The Prophet (SAW) was given a utensil in which he put his hand water poured forth through his fingers. He said, “Come to perform the blessed ablution,” the blessing was from the heaven and we all performed ablution. [Ahmed 4393, Bukhari 3579] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ الْبَرَائَ أَکَانَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ السَّيْفِ قَالَ لَا مِثْلَ الْقَمَرِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
سفیان بن وکیع، حمید بن عبدالرحمن، زہیر، حضرت ابواسحاق سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ مبارک تلوار کی طرح تھا؟ حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا نہیں بلکہ چاند کی طرح تھا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Abu Ishaq (RA) reported that someone asked Sayyidina Bara (RA) if the face of Allah’s Messenger (SAW) was like a sword. He said, “No. (But,) like the moon.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ هُرْمُزَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ لَمْ يَکُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالطَّوِيلِ وَلَا بِالْقَصِيرِ شَثْنَ الْکَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ ضَخْمَ الرَّأْسِ ضَخْمَ الْکَرَادِيسِ طَوِيلَ الْمَسْرُبَةِ إِذَا مَشَی تَکَفَّأَ تَکَفُّؤًا کَأَنَّمَا انْحَطَّ مِنْ صَبَبٍ لَمْ أَرَ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ مِثْلَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ الْمَسْعُودِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
محمد بن اسماعیل، ابونعیم، مسعودی، عثمان بن مسلم بن ہرمز، نافع بن جبیر بن مطعم، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں۔ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ لمبے تھے نہ چھوٹے قد کے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہتھیلیاں اور پاؤں پُرگوشت ہوتے تھے سر بھی بڑا تھا اور جوڑ (گھٹنے، کہنیاں وغیرہ) بھی، سینے سے ناف تک باریک بال تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چلتے تو آگے کی طرف جھکتے گویا کہ کوئی بلندی سے پستی کی طرف آرہا ہو۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے اور بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسا کوئی نہیں دیکھا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ سفیان بن وکیع اس حدیث کو ابی سے اور وہ مسعود سے اسی سند کی مانند نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Ali (RA) narrated : The Prophet (SAW) was neither tall nor short. His palms and feet were hard and thick and he had a large head and large joints. The hair on his breast was a fine, long line (to his navel). When he walked, he bent forward as though he descended down a slope. I did not see anyone like him before him or afterwards . [Ahmed 1122]
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنِ الْحُسَيْنِ بْنِ أَبِي حَلِيمَةَ مِنْ قَصْرِ الْأَحْنَفِ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَی غُفْرَةَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ مِنْ وَلَدِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ کَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِذَا وَصَفَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمْ يَکُنْ بِالطَّوِيلِ الْمُمَّغِطِ وَلَا بِالْقَصِيرِ الْمُتَرَدِّدِ وَکَانَ رَبْعَةً مِنْ الْقَوْمِ وَلَمْ يَکُنْ بِالْجَعْدِ الْقَطَطِ وَلَا بِالسَّبِطِ کَانَ جَعْدًا رَجِلًا وَلَمْ يَکُنْ بِالْمُطَهَّمِ وَلَا بِالْمُکَلْثَمِ وَکَانَ فِي الْوَجْهِ تَدْوِيرٌ أَبْيَضُ مُشْرَبٌ أَدْعَجُ الْعَيْنَيْنِ أَهْدَبُ الْأَشْفَارِ جَلِيلُ الْمُشَاشِ وَالْکَتَدِ أَجْرَدُ ذُو مَسْرُبَةٍ شَثْنُ الْکَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ إِذَا مَشَی تَقَلَّعَ کَأَنَّمَا يَمْشِي فِي صَبَبٍ وَإِذَا الْتَفَتَ الْتَفَتَ مَعًا بَيْنَ کَتِفَيْهِ خَاتَمُ النُّبُوَّةِ وَهُوَ خَاتَمُ النَّبِيِّينَ أَجْوَدُ النَّاسِ کَفَّا وَأَشْرَحُهُمْ صَدْرًا وَأَصْدَقُ النَّاسِ لَهْجَةً وَأَلْيَنُهُمْ عَرِيکَةً وَأَکْرَمُهُمْ عِشْرَةً مَنْ رَآهُ بَدِيهَةً هَابَهُ وَمَنْ خَالَطَهُ مَعْرِفَةً أَحَبَّهُ يَقُولُ نَاعِتُهُ لَمْ أَرَ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ مِثْلَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ سَمِعْتُ الْأَصْمَعِيَّ يَقُولُ فِي تَفْسِيرِهِ صِفَةَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُمَّغِطُ الذَّاهِبُ طُولًا وَسَمِعْتُ أَعْرَابِيًّا يَقُولُ تَمَغَّطَ فِي نُشَّابَةٍ أَيْ مَدَّهَا مَدًّا شَدِيدًا وَأَمَّا الْمُتَرَدِّدُ فَالدَّاخِلُ بَعْضُهُ فِي بَعْضٍ قِصَرًا وَأَمَّا الْقَطَطُ فَالشَّدِيدُ الْجُعُودَةِ وَالرَّجِلُ الَّذِي فِي شَعْرِهِ حُجُونَةٌ أَيْ يَنْحَنِي قَلِيلًا وَأَمَّا الْمُطَهَّمُ فَالْبَادِنُ الْکَثِيرُ اللَّحْمِ وَأَمَّا الْمُکَلْثَمُ فَالْمُدَوَّرُ الْوَجْهِ وَأَمَّا الْمُشْرَبُ فَهُوَ الَّذِي فِي نَاصِيَتِهِ حُمْرَةٌ وَالْأَدْعَجُ الشَّدِيدُ سَوَادِ الْعَيْنِ وَالْأَهْدَبُ الطَّوِيلُ الْأَشْفَارِ وَالْکَتَدُ مُجْتَمَعُ الْکَتِفَيْنِ وَهُوَ الْکَاهِلُ وَالْمَسْرُبَةُ هُوَ الشَّعْرُ الدَّقِيقُ الَّذِي هُوَ کَأَنَّهُ قَضِيبٌ مِنْ الصَّدْرِ إِلَی السُّرَّةِ وَالشَّثْنُ الْغَلِيظُ الْأَصَابِعِ مِنْ الْکَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ وَالتَّقَلُّعُ أَنْ يَمْشِيَ بِقُوَّةٍ وَالصَّبَبُ الْحُدُورُ يَقُولُ انْحَدَرْنَا فِي صَبُوبٍ وَصَبَبٍ وَقَوْلُهُ جَلِيلُ الْمُشَاشِ يُرِيدُ رُئُوسَ الْمَنَاکِبِ وَالْعِشْرَةُ الصُّحْبَةُ وَالْعَشِيرُ الصَّاحِبُ وَالْبَدِيهَةُ الْمُفَاجَأَةُ يُقَالُ بَدَهْتُهُ بِأَمْرٍ أَيْ فَجَأْتُهُ-
ابوجعفر محمد بن حسین بن ابی حلیمہ واحمد بن عبدة ضبی وعلی بن حجر، عیسیٰ بن یونس، عمر بن عبداللہ مولی غفرة، حضرت ابراہیم بن محمد، جو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد سے ہیں، فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوصاف بیان کرتے تو فرماتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ لمبے تھے نہ بہت پست قد تھے بلکہ میانہ قد تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بال نہ بہت گھنگریالے تھے اور نہ بلکل سیدھے بلکہ تھوڑے تھوڑے گھنگریالے تھے۔ بہت موٹے بھی نہیں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ بلکل گول تھا بلکہ چہرے میں قدرے گولائی تھی۔ رنگ سرخ وسفید، آنکھیں سیاہ، پلکیں لمبی، جوڑ بڑے اور شانہ چوڑا تھا اور دونوں شانوں کے درمیان گوشت تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بدن پر بال نہیں تھے۔ بس سینے سے ناف تک بالوں کی ایک لکیر سی تھی۔ ہتھیلیاں اور تلوے بھرے بھرے تھے۔ جب چلتے تو پیر زمین پر گاڑ کر چلتے گویا کہ نیچے اتر رہے ہوں۔ اگر کسی کی طرف دیکھتے تو پورے گھوم کر دیکھتے آنکھیں پھیر کر نہیں۔ آپ کے شانوں کے درمیان مہر نبوت تھی وہ خاتم النبیین اور سب سے اچھے سینے والے (حسد سے پاک) سب سے بہترین لہجے والے، سب سے نرم طبیعت والے اور بہترین معاشرت والے تھے۔ جو اچانک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھتا وہ ڈر جاتا اور جو ملتا محبت کرنے لگتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعریف کرنے والا کہتا ہے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے اور بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سا کوئی نہیں دیکھا۔ اس حدیث کی سند متصل نہیں۔ ابوجعفر کہتے ہیں کہ میں نے اصمعی کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفات کی تفسیر کرتے ہوئے سنا کہ ممغط دراز قد۔ کہتے ہیں کہ میں نے ایک اعرابی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ تمغط فی نشابتہ اپنا تیر بہت کھینچا متردد۔ جس کا بدن کو تاہ قد ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے میں گھسا ہوا ہو قطط بہت گھنگریالے اور رجل ہلکے گھنگر یالے بالوں والا۔ مطھم نہایت فربہ اور زیادہ گوشت والا۔ مکلثم گول شہرے والا۔ مشرب سرخی مائل گورے رنگ والا۔ ادعج جسکی آنکھیں خوب سیاہ ہوں۔ اھدب جسکی پلکیں لمبی ہوں۔ کتد دونوں شانوں کے درمیان جگہ اسے کاہل بھی کہتے ہیں۔ مسربہ سینے سے ناف تک بالوں کی کی ایک لکیر۔ الشثن جسکے ہاتھ اور پیروں کی انگلیاں اور پاؤں گوشت سے بھرے ہوئے ہوں۔ تقلع پیر گاڑ کر چلنا۔ الصبب بلندی سے اترنا۔ جلیل المشاش بڑے جوڑوں والا۔ مراد شانوں کا اوپر کا حصہ ہے۔ عشیر اس سے مراد صحبت ہے اس لئے کہ عشیر صاحب کو کہتے ہیں۔ بدھتہ اچانک۔
Sayyidina Ali (RA) described the Prophet saying: He was neither very tall nor very short, but was of average height. His hair were neither very curly nor very straight, but slightly curly. He was not very fat. His face was not very round but had a roundish appearance. He was reddish-white with wide black eyes, long eye lashes. He had large joints and broad shoulders, fleshy between shoulders. He was not hairy except for a fine line of hair from his chest to navel. His palms and feet were hard and thick. When he walked, he put his feet down firmly on the ground raising them as though he walked down a slope. If he looked at anyone, he turned completely (not with a side glance). Between his shoulders was the seal of prophet hood, He was the seal of the Prophets and the best of men at heart (free from jealousy), truer speaker than all men, of mildest nature and noblest company. If, anyone saw him suddenly, he would be overcome with awe and he who chose his company, loved him. One who describes him admits, “I have never seen anyone like him before or [Ahmed 944] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الْأَسْوَدِ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْرُدُ سَرْدَکُمْ هَذَا وَلَکِنَّهُ کَانَ يَتَکَلَّمُ بِکَلَامٍ بَيْنَهُ فَصْلٌ يَحْفَظُهُ مَنْ جَلَسَ إِلَيْهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ وَقَدْ رَوَاهُ يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ الزُّهْرِيِّ-
حمید بن مسعدة، حمید بن اسود، اسامہ بن زید، زہری، عروة، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واضح اور صاف باتیں کیا کرتے تھے تاکہ جو بیٹھا ہو یاد کرلے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف زہری کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidah Ayshah (RA) narrated : Allah’s Messenger (SAW) did not speak rapidly like this, but he spoke with pauses so that those who sat with him could retain what he said. [Ahmed 24919, Bukhari 3568, Muslim 2493, Abu Dawud 3655] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ ثُمَامَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعِيدُ الْکَلِمَةَ ثَلَاثًا لِتُعْقَلَ عَنْهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّی-
محمد بن یحیی، ابوقتیبہ سلم بن قتیبہ، عبداللہ بن مثنی، ثمامہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک کلمے کو تین مرتبہ دھراتے تاکہ لوگ سمجھ سکیں۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف عبداللہ بن مثنی کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA)reported that Allah’s Messenger Th repeated his words three times that they may be understood. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْئٍ قَالَ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَکْثَرَ تَبَسُّمًا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
قتیبہ، ابن لہیعہ، عبیداللہ بن مغیرة، حضرت عبداللہ بن حارث رضی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے کسی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ مسکراتے ہوئے نہیں دیکھا۔ یہ حدیث غریب ہے اور یزید بن حبیب سے بھی منقول ہے۔ وہ عبداللہ بن حارث سے اسی کے مثل نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Abdullah ibn Harith ibn Jazz narrated. I did not see anyone smiling more than Allah’s Messenger (SAW) [Ahmed 17720]
وَقَدْ رُوِيَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْئٍ مِثْلُ هَذَا حَدَّثَنَا بِذَلِکَ أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ إِسْحَقَ السَّيْلَحَانِيُّ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْئٍ قَالَ مَا کَانَ ضَحِکُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا تَبَسُّمًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
احمد بن خالد الخلال، یحیی، لیث، یزید بن ابی حبیب، عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ ہم سے روایت کی احمد بن خالد الخلال نے انہوں نے یحیی سے وہ لیث سے وہ یزید بن ابی حبیب سے اور وہ عبداللہ بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کرتے ہیں۔ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہنسی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسکراہٹ تھی۔ یہ حدیث صحیح غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو لیث بن سعد کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Abdullah ibn Harith ibn Jazz narrated: Allah’s Messenger’s (SAW) laugh was only a smile.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ کَانَ فِي سَاقَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُمُوشَةٌ وَکَانَ لَا يَضْحَکُ إِلَّا تَبَسُّمًا وَکُنْتُ إِذَا نَظَرْتُ إِلَيْهِ قُلْتُ أَکْحَلُ الْعَيْنَيْنِ وَلَيْسَ بِأَکْحَلَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ-
احمد بن منیع، عباد بن عوام، حجاج بن ارطاة، سماک بن حرب، حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پنڈلیاں باریک تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنستے نہیں تھے بلکہ مسکراتے تھے۔ جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھتا تو ایسا معلوم ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنکھوں میں سرمہ لگایا ہوا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہوتا تھا۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Jabir ibn Samurah (RA) narrated : The legs of Allah’s Messenger (SAW) were slender. He did not laugh beyond a smile. When I looked at him I thought that there was collyrium in his eyes, but he had not applied collyrium. [Ahmed 20971] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَلِيعَ الْفَمِ أَشْکَلَ الْعَيْنَيْنِ مَنْهُوشَ الْعَقِبِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
احمد بن منیع، ابوقطن، شعبہ، سماک بن حرب، حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دہان مبارک کشادہ تھا، آنکھیں بڑی اور ایڑیوں میں گوشت کم تھا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Jabir ibn Samurth (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) had a large face, big eyes and skinny ankles. [Ahmed 20838, Muslim 2339]
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَلِيعَ الْفَمِ أَشْکَلَ الْعَيْنَيْنِ مَنْهُوشَ الْعَقِبِ قَالَ شُعْبَةُ قُلْتُ لِسِمَاکٍ مَا ضَلِيعُ الْفَمِ قَالَ وَاسِعُ الْفَمِ قُلْتُ مَا أَشْکَلُ الْعَيْنَيْنِ قَالَ طَوِيلُ شَقِّ الْعَيْنِ قَالَ قُلْتُ مَا مَنْهُوشُ الْعَقِبِ قَالَ قَلِيلُ اللَّحْمِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابوموسی محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، سماک بن حرب، حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کشادہ رو تھے آنکھوں کے کنارے لمبے اور ایڑیوں میں کم تھا۔ شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے ضحاک بن حرب سے پوچھا کہ ضَلِيعَ الْفَمِ کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ کشادہ دھان۔ میں نے پوچھا کہ أَشْکَلُ الْعَيْنَيْنِ سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے فرمایا بڑی آنکھ والے۔ میں نے پوچھا مَنْهُوشُ الْعَقِبِ سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے فرمایا کم گوشت والے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Abu Musa reported from Muhammad ibn Muthanna, from Muhammad ibn Ja’far, from Shu’bah, from Simak ibn Harb, from Jabir ibn Samurah that he said, “Allah’s Messenger (SAW) had “(as the foregoing: 3666). Shu’bah reported that he asked Simak what the words meant. He said, “(Respectively) a large face, big eyes, little flesh.” [Ahmed 20966]
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ أَبِي يُونُسَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَحْسَنَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَأَنَّ الشَّمْسَ تَجْرِي فِي وَجْهِهِ وَمَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَسْرَعَ فِي مِشْيَتِهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَأَنَّمَا الْأَرْضُ تُطْوَی لَهُ إِنَّا لَنُجْهِدُ أَنْفُسَنَا وَإِنَّهُ لَغَيْرُ مُکْتَرِثٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ-
قتیبہ، ابن لہیعہ، ابویونس، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حسین کوئی چیز نہیں دیکھی۔ گویا کہ سورج آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل میں گھوم رہا ہو۔ پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تیز چلنے والا کوئی شخص نہیں دیکھا۔ گویا کہ زمین آپ کے لئے لپیٹی جا رہی ہو۔ ہم (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلتے ہوئے) اپنی جانوں کو مشقت میں ڈالتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بے پروا چلتے جاتے تھے۔ یہ حدیث غریب ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) said: I have not seen anything more beautiful than Allah’s Messenger (SAW) as though the sun sailed in his face. And, I have not seen anyone walk faster than Allah’s Messenger iii as though the land is rolled up for him; while we have to exert ourselves (walking with him), he (walks) effortlessly. [Ahmed 8952] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُرِضَ عَلَيَّ الْأَنْبِيَائُ فَإِذَا مُوسَی ضَرْبٌ مِنْ الرِّجَالِ کَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوئَةَ وَرَأَيْتُ عِيسَی ابْنَ مَرْيَمَ فَإِذَا أَقْرَبُ النَّاسِ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا صَاحِبُکُمْ يَعْنِي نَفْسَهُ وَرَأَيْتُ جِبْرَائِيلُ فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا دِحْيَةُ هُوَ ابْنُ خَلِيفَةَ الْکَلْبِيُّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
قتیبہ، لیث، ابوزبیر، حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (شب معراج میں) انبیاء کرام علیہم السلام میرے سامنے آئے تو میں نے دیکھا کہ) حضرت موسیٰ علیہ السلام چھریرے بدن کے جوان تھے (ہلکے پھلکے) جیسے قبیلہ شنوة کے لوگ ہیں۔ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کو دیکھا تو میں نے ان سے زیادہ مشابہ عروہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو پایا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام تمہارے ساتھی (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم) سے مشابہت رکھتے تھے۔ اور جبرائیل علیہ السلام کو دیکھا تو دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ ان سے بہت مشابہت رکھتے ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Jahir (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said: (On the night of miraj) the Prophets were presented to me. Musa was a young man as though one of Shami’ah. And I saw Eesa ibn Maryam, to whom the nearest in appearance that I have seen is Urwah ibn Masud. And I saw Ibrahim the nearest to him in looks that I have seen is your companion (meaning, myself). And I saw Jabril, and the nearest in appearance to him that I have seen is Dihyah. (He was ibn Khalifah Kalbi). [Ahmed 14595, Muslim 167]
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّا بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَکَثَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَکَّةَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ سَنَةً يَعْنِي يُوحَی إِلَيْهِ وَتُوُفِّيَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ سَنَةً وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأَنَسٍ وَدَغْفَلِ بْنِ حَنْظَلَةَ وَلَا يَصِحُّ لِدَغْفَلٍ سَمَاعٌ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا رُؤْيَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَی وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ-
احمد بن منیع، روح بن عبادة، زکریا بن اسحاق، عمرو بن دینار، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ میں تیرہ سال قیام فرمایا۔ یعنی جس دوران آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وحی آتی رہی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تو آپ کی عمر تریسٹھ سال تھی۔ اس باب میں حضرت عائشہ، انس بن مالک، اور دغفل بن حنظلہ سے بھی روایت ہے۔ دغفل کا نبی اکرم سے سماع صحیح نہیں۔ یہ حدیث عمرو بن دینار کی روایت سے حسن غریب ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that the Prophet (SAW)stayed in Makkah for thirteen years during which he received revelation and he died at the age of sixty-three. [Ahmed 2242, Bukhari 3851, Muslim 2351]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُهُ يَخْطُبُ يَقُولُ مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَأَنَا ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ابواسحاق ، عمار بن سعد، حضرت جریر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کو خطاب کرتے ہوئے سنا انہوں نے فرمایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کی وفات تریسٹھ برس کی عمر میں ہوئی اور میں بھی تریسٹھ برس کا ہوں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Jarir ibn Abdullah reported that he heard Muawivah ibn Abu Sufvan deliver a sermon and say, “Allah’s Messenger (SAW) died when he was sixty-three years old, and Abu Bakr and Umar And, I am sixty three years old.’ [Muslim 2353]
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الْعَنْبَرِيُّ وَالْحُسَيْنُ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أُخْبِرْتُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ وَقَالَ الْحُسَيْنُ بْنُ مَهْدِيٍّ فِي حَدِيثِهِ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاتَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ ابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ مِثْلَ هَذَا-
عباس عنبری وحسن بن مہدی بصری، عبدالرزاق، ابن جریج، ابن شہاب زہری، عروة، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تریسٹھ سال کی عمر میں وفات پائی۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے، اس حدیث کو زہری کے بھتیجے نے زہری سے انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی کے مثل نقل کیا ہے۔
Sayyidah Ayshah said: The Prophet died at the age of sixty three. [Ahmed 24672, Bukhari 3536. Muslim 2349]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ ابْنِ أَبِي الْمُعَلَّی عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ يَوْمًا فَقَالَ إِنَّ رَجُلًا خَيَّرَهُ رَبُّهُ بَيْنَ أَنْ يَعِيشَ فِي الدُّنْيَا مَا شَائَ أَنْ يَعِيشَ وَيَأْکُلَ فِي الدُّنْيَا مَا شَائَ أَنْ يَأْکُلَ وَبَيْنَ لِقَائِ رَبِّهِ فَاخْتَارَ لِقَائَ رَبِّهِ قَالَ فَبَکَی أَبُو بَکْرٍ فَقَالَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا تَعْجَبُونَ مِنْ هَذَا الشَّيْخِ إِذْ ذَکَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا صَالِحًا خَيَّرَهُ رَبُّهُ بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ لِقَائِ رَبِّهِ فَاخْتَارَ لِقَائَ رَبِّهِ قَالَ فَکَانَ أَبُو بَکْرٍ أَعْلَمَهُمْ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ بَلْ نَفْدِيکَ بِآبَائِنَا وَأَمْوَالِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ النَّاسِ أَحَدٌ أَمَنَّ إِلَيْنَا فِي صُحْبَتِهِ وَذَاتِ يَدِهِ مِنْ ابْنِ أَبِي قُحَافَةَ وَلَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ خَلِيلًا وَلَکِنْ وُدٌّ وَإِخَائُ إِيمَانٍ وُدٌّ وَإِخَائُ إِيمَانٍ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا وَإِنَّ صَاحِبَکُمْ خَلِيلُ اللَّهِ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ بِإِسْنَادٍ غَيْرِ هَذَا وَمَعْنَی قَوْلِهِ أَمَنَّ إِلَيْنَا يَعْنِي أَمَنَّ عَلَيْنَا-
محمد بن عبدالملک بن ابی شوارب، ابوعوانہ، عبدالملک بن عمیر، ابن ابی معلی، حضرت ابن ابی معلی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن خطبہ کیا تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ایک شخص کو اختیار دیا کہ جتنی مدت اس کا دل چاہے دنیا میں رہے اور جو جی چاہے کھائے پئے یا پھر اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو اختیار کر لے۔ چنانچہ اس نے اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو اختیار کیا۔ راوی کہتے ہیں کہ یہ سن کر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رونے لگے۔ صحابہ کرام کہنے لگے کہ اس شیخ (یعنی ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) پر تعجب ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک نیک آدمی کا قصہ بیان کر رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اختیار دیا اور اس نے اس کی ملاقات ختیار کی۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہم سے زیادہ جانتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد کا مطلب سمجھ گئے کہ اس سے مراد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی ہیں۔ چنانچہ عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بلکہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اپنے اباء واجداد اور اپنے اموال قربان کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ابن ابی قحافہ (یعنی ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے زیادہ ہم پر احسان کرنے والا، مال خرچ کرنے والا اور بخوبی دوستی کے حقوق ادا کرنے والا کوئی نہیں۔ (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ) اگر میں کسی کو دوست بناتا تو اسی (یعنی ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو دوست بناتا لیکن بڑی دوستی اور برادری ایمان کی ہے۔ یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ فرمائی۔ پھر فرمایا کہ جان لو کہ تمہارا دوست (آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ تعالیٰ کے دوست ہیں۔ اس باب میں حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث غریب ہے اور ابوعوانہ سے بھی منقول ہے۔ عبد الملک بن عمیر سے اسی سند سے نقل کرتے ہیں۔ امن الینا سے مراد یہ ہے کہ بہت احسان کرنے والے ہیں۔
Sayyidina Abu Mu’alla (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) delivered a sermon one day, saying, “Indeed, to a man, Allah has given choice between living in the world as long as he wills, eating in the world whatever he likes to eat and meeting his Lord, He has chosen to meet his Lord.” Abu Bakr (RA) wept. The companions of the Prophet (SAW) said, “Is not this shaykh surprising? Allah’s Messenger (SAW) mentions a man whom his Lord has given a choice between this world and meeting his Lord, and he has chosen the meeting with his Lord.” But, Abu Bakr . knew better than them what Allah’s Messenger r.L meant. So, he said, “May our forefathers and our properties be ransomed to you!” Allah’s Messenger (SAW) said, “There is none of the people who has favoured us with companionship and spending more than Ibn Abu Quhafah. Were Ito choose a friend, I would choose Ibn Abu Quhafah a friend. But, friendship and brotherood is faith.” He said that twice or thrice. “And, know that your companion (meaning himself) is Allah’s friend.” [Ahmed 15922]
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ قَالَ إِنَّ عَبْدًا خَيَّرَهُ اللَّهُ بَيْنَ أَنْ يُؤْتِيَهُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا مَا شَائَ وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَهُ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ فَدَيْنَاکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا قَالَ فَعَجِبْنَا فَقَالَ النَّاسُ انْظُرُوا إِلَی هَذَا الشَّيْخِ يُخْبِرُ رَسُولُ اللَّهِ عَنْ عَبْدٍ خَيَّرَهُ اللَّهُ بَيْنَ أَنْ يُؤْتِيَهُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا مَا شَائَ وَبَيْنَ مَا عِنْدَ اللَّهِ وَهُوَ يَقُولُ فَدَيْنَاکَ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا قَالَ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ هُوَ الْمُخَيَّرُ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ هُوَ أَعْلَمَنَا بِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ أَمَنِّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبُو بَکْرٍ وَلَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ خَلِيلًا وَلَکِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ لَا تُبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ خَوْخَةٌ إِلَّا خَوْخَةُ أَبِي بَکْرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
احمد بن حسن، عبداللہ بن مسلمہ، مالک بن انس، ابونضر، عبید بن حنین، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ منبر پر تشریف فرما ہونے کے بعد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو ختیار دیا کہ چاہے تو دنیاوی زندگی کی زینت کو اختیار کرلے اور اگر چاہے تو اللہ تعالیٰ کے پاس ہونے والی چیزوں کو ختیار کر لے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ ہم اپنے آباء اور امہات کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان کرتے ہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ ہم ان کی اس بات پر تعجب کرنے لگے اور لوگ کہنے لگے کہ اس شیخ کو دیکھو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک آدمی کے متعلق بتا رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اسے دنیاوی اور اخروی زندگی میں سے ایک چیز اختیار کرنے کے لئے کہا اور یہ کہتے ہیں کہ ہمارے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان۔ چنانچہ (حقیقت) میں اختیار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کو دیا گیا تھا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہم سے زیادہ سمجھتے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے زیادہ دوستی کا حق ادا کرنے والے اور سب سے زیادہ مال خرچ کرنے والے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔ اگر میں کسی کو دوست بناتا تو یقینا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسکے مستحق تھے لیکن اسلام کی اخوت ہی کافی ہے۔ (سنو) مسجد میں ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کھڑکی کے علاوہ کوئی کھڑکی نہ رہے۔ (ا سے مراد وہ کھڑکیاں ہیں جو لوگوں نے مسجد میں آنے جانے کیلئے بنائی ہوئی تھیں یہ مسجد میں کھلتی تھیں۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Sa’eed reported that Allah’s Messenger (SAW) sat down on the pulpit and said, “Allah has given choice to a slave between receiving the pleasures of the world whatever he wishes and what is with Allah.” Abu Bakr said, “May we ransom to you, 0 Messenger of Allah, our fathers and our mothers!” The narrator said, “We were surprised and people said: Look at this shaykh Allah’s Messenger r.L informs us of a man whom Allah has given choice between the pleasures of this world as much as he wishes and what is with Allah, and he says may our parents be ransomed to you.” But, AlIah,s Messenger (SAW) was the one given the choice and Abu Bakr knew better than the others, The Prophet (SAW) said, “Surely, the most favouring one to me with his companionship and his wealth is Abu Bakr. And, if I were to pick a friend, I would take Abd Bakr as a friend, but Islamic fraternity (is enough). Let not there remain any window in the mosque, but the window of Abu Bakr.” [Bukhari 3904, Muslim 2382] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ مُحْرِزٍ الْقَوَارِيرِيُّ عَنْ دَاوُدَ بْنِ يَزِيدَ الْأَوْدِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لِأَحَدٍ عِنْدَنَا يَدٌ إِلَّا وَقَدْ کَافَيْنَاهُ مَا خَلَا أَبَا بَکْرٍ فَإِنَّ لَهُ عِنْدَنَا يَدًا يُکَافِيهِ اللَّهُ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَا نَفَعَنِي مَالُ أَحَدٍ قَطُّ مَا نَفَعَنِي مَالُ أَبِي بَکْرٍ وَلَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ خَلِيلًا أَلَا وَإِنَّ صَاحِبَکُمْ خَلِيلُ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
علی بن حسن کوفی، محبوب بن محرز قواریری، داؤد بن یزید اودی، یزید اودی، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ کوئی شخص ایسا نہیں جس کے احسان کا بدلہ ہم نے نہ چکا دیا ہو۔ ہاں ان کے احسان کا بدلہ اللہ تعالیٰ ہی قیامت کے دن دیں گے۔ مجھیابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مال کے علاوہ کسی کے مال نے اتنا فائدہ نہیں پہنچایا۔ اور اگر میں کسی کو دوست بناتا تو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کو بناتا۔ جان لو کہ تمہارا ساتھی (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے دوست ہیں۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “There is none with us whom we have not repaid (his favours) except Abu Bakr. Indeed, he has helped us and Allah will make up to him on the Day of Resurrection. And no one’s property has benefitted me as the property of Abu Bakr. And, were I to take a friend, I would take Abu Bakr as a friend, but indeed, your companion is Allah’s friend.” [Ibn e Majah 94, Ahmed 7450]
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيٍّ وَهُوَ ابْنُ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي أَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَرَوَی سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ابْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مَوْلًی لِرِبْعِيٍّ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ نَحْوَهُ وَکَانَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ يُدَلِّسُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ فَرُبَّمَا ذَکَرَهُ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ وَرُبَّمَا لَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ زَائِدَةَ وَرَوَی هَذَا الْحَدِيثَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ هِلَالٍ مَوْلَی رِبْعِيٍّ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ أَيْضًا عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَاهُ سَالِمٌ الْأَنْعُمِيُّ کُوفِيٌّ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ-
حسن ابن صباح بزاز، سفیان بن عیینہ، زائدہ، عبدالملک بن عمیر، ربعی بن حراش، حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے بعد ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پیری کرو۔ اس باب میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث حسن ہے۔ سفیان ثوری اسے عبد الملک بن عمیر وہ ربعی کے مولی وہ حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔ پھر احمد بن منیع اور کئی حضرات بھی سفیان بن عیینہ اور وہ عبد الملک بن عمیر سے یہ حدیث اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔ سفیان بن عیینہ اس حدیث میں کبھی تدلیس بھی کرتے تھے۔ چنانچہ کبھی زائدہ کے واسطے سے عبد الملک سے اور کبھی بلا واسطہ ان سے نقل کرتے تھے۔ ابراہیم بن سعد بھی سفیان ثوری وہ عبد الملک بن عمیر سے وہ ربعی کے مولی ہلال وہ ربعی وہ حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہی حدیث نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Hudhayfah r reported that Allah’s Messenger said, “Follow those who succeed me-Abu Bakr and Umar.” [Ibn e Majah 97, Ahmed 23305]
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سَالِمٍ أَبِي الْعَلَائِ الْمُرَادِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي لَا أَدْرِي مَا بَقَائِي فِيکُمْ فَاقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي وَأَشَارَ إِلَی أَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ-
سعید بن یحیی بن سعید اموی، وکیع، سالم ابوالعلاء مرادی، عمرو بن ہرم، ربعی بن حراش، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے نہیں معلوم کہ کب تک میں تم لوگوں میں ہوں۔ لہذا میرے بعد تم ابوبکر (رضی اللہ عنہ) اور عمر (رضی اللہ عنہ) کی پیروی کرنا۔
Sayyidina Hudhayfah i narrated: We were sitting with the Prophet (SAW) He said, “I cannot say how long more I will be, among you. So, follow those who are after me, and he pointed out to Abu Bakr and Umar.” [Ahmed 23336, Ibn e Majah 97]
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُوَقَّرِيُّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ طَلَعَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَانِ سَيِّدَا کُهُولِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ إِلَّا النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ يَا عَلِيُّ لَا تُخْبِرْهُمَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَالْوَلِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُوَقَّرِيُّ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ وَلَمْ يَسْمَعْ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ مِنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَلِيٍّ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ-
علی بن حجر، ولید بن محمد موقری، زہری، علی بن حسین، حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دونوں جنت کے ادھیڑ عمر لوگوں کے سردار ہیں۔ پچھلے لوگ ہوں یا آنے والے (یعنی تمام لوگوں کے) البتہ انبیاء اور مرسلین کے علاوہ۔ اے علی ! ان دونوں کو اس کی خبر نہ دینا۔ یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔ ولید بن محمد موقری ضعیف ہیں، لیکن یہ حدیث اور سند سے بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے۔ اس باب میں حضرت انس رضی اللہ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے۔
Sayyidina reported that Allah’s Messenger (SAW) said about Abu Bakr (RA) and Umar(RA), “These two are chiefs of the middle-aged dwellers of paradise of the earliest and the last, except the Prophets and Messengers. Do not inform them, Ali.’
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ هَذَانِ سَيِّدَا کُهُولِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ إِلَّا النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ لَا تُخْبِرْهُمَا يَا عَلِيُّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
حسن بن صباح بزاز، محمد بن کثیر، اوزاعی، قتادة، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کے متعلق فرمایا کہ یہ دونوں انبیاء و مرسلین کے علاوہ جنت کے تمام ادھیڑ عمر لوگوں کے سردار ہیں۔ اے علی ! (رضی اللہ عنہ) تم انہیں اس کی خبر نہ دینا۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
Sayyidina Ali ibn Abu Talib narrated: We were with Allah’s Messenger (SAW) when Abu Bakr and Umar came, and he said, ‘These two are chiefs of the middle-aged inhabitants of paradise of the first and the last, except the Prophets and Messengers. “0 Ali, do not inform them.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ ذَکَرَ دَاوُدُ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ سَيِّدَا کُهُولِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ مَا خَلَا النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ لَا تُخْبِرْهُمَا يَا عَلِيُّ-
یعقوب بن ابراہیم دورقی، سفیان بن عیینہ، داؤد، شعبی، حارث، حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما ادھیڑ عمر والوں کے سردار ہوں گے۔ اے علی ! (رضی اللہ عنہ) تم انہیں مت بتانا۔
Sayyidina Ali (RA) narrated: The Prophet (SAW) said, “Abu Bakr and Umar are chiefs of the middle-aged people of paradise whether the foremost or the last with the exception of the Prophets and the Messengers. Do not inform them, 0 Ali.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ أَلَسْتُ أَوَّلَ مَنْ أَسْلَمَ أَلَسْتُ صَاحِبَ کَذَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَرَوَی بَعْضُهُمْ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ وَهَذَا أَصَحُّ حَدَّثَنَا بِذَلِکَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ فَذَکَرَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَهَذَا أَصَحُّ-
ابوسعید اشج، عقبہ بن خالد، شعبہ، جریری، ابونضرہ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا میں لوگوں سے زیادہ اس کا مستحق نہیں (یعنی خلافت)، کیا میں پہلا اسلام لانے والا نہیں۔ کیا مجھے فلاں فلاں فضیلتیں حاصل نہیں۔ یہ حدیث بعض حضرات شعبہ سے وہ جریری سے اور وہ ابونضرہ سے نقل کرتے ہیں اور یہ زیاہ صحیح ہے۔ محمد بن بشار اس حدیث کو عبدالرحمن سے وہ شعبہ سے وہ جریری سے اور وہ ابونضرہ سے اسی کے معنی حدیث نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Abu Sa’eed Khudri (RA) reported that Abu Bakr (RA) said, “Am I not the most deserving of all people. Am I not the first of those who embraced Islam. Am I not the companion of so-and-so? Am I not the com panion of so-and-so?” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ عَطِيَّةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَخْرُجُ عَلَی أَصْحَابِهِ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَهُمْ جُلُوسٌ فِيهِمْ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَلَا يَرْفَعُ إِلَيْهِ أَحَدٌ مِنْهُمْ بَصَرَهُ إِلَّا أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَإِنَّهُمَا کَانَا يَنْظُرَانِ إِلَيْهِ وَيَنْظُرُ إِلَيْهِمَا وَيَتَبَسَّمَانِ إِلَيْهِ وَيَتَبَسَّمُ إِلَيْهِمَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْحَکَمِ بْنِ عَطِيَّةَ وَقَدْ تَکَلَّمَ بَعْضُهُمْ فِي الْحَکَمِ بْنِ عَطِيَّةَ-
محمود بن غیلان، ابوداؤد، حکم بن عطیہ، ثابت، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب انصار و مہاجرین صحابہ کی طرف تشریف لاتے اور وہ بشمول ابوبکر و عمر بیٹھے ہوئے ہوتے تو کسی کو جرأت نہیں ہوتی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نظر اٹھا کر دیکھ سکے۔ ہاں البتہ حضرت ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما دونوں آپ کی طرف دیکھتے اور مسکراتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی انہیں دیکھ کر مسکرایا کرتے تھے۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف حکم بن عطیہ کی روایت سے جانتے ہیں۔ بعض محدثین نے حکم بن عطیہ کے بارے میں کلام کیا ہے ،
Sayyidna Anas narrated: When Allah’s Messenger (SAW) would come towards his sahabah (RA) both the Muhajir and the Ansar, while they were sitting, and Abu Bakr and Umar were among them, none would dare look at him in the eye. But, Abu Bakr (RA) and Umar would look at him and smile to him and he would smile to them. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُجَالِدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ ذَاتَ يَوْمٍ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِهِ وَالْآخَرُ عَنْ شِمَالِهِ وَهُوَ آخِذٌ بِأَيْدِيهِمَا وَقَالَ هَکَذَا نُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَسَعِيدُ بْنُ مَسْلَمَةَ لَيْسَ عِنْدَهُمْ بِالْقَوِيِّ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ-
عمر بن اسماعیل بن مجالد بن سعید، سعید بن مسلمہ، اسماعیل بن امیہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں اس طرح داخل ہوئے کہ آپ کی دائیں طرف ابوبکر تھے اور بائیں طرف عمر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں کے ہاتھ پکڑے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم قیامت کے دن اسی طرح اٹھائے جائیں گے۔ یہ حدیث غریب ہے۔ سعید بن مسلم محدثین کے نزدیک قوی نہیں۔ یہ اس کے علاوہ اور سند بھی منقول ہے۔ اس میں نافع ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں۔
Sayyidina Ibn Umar narrated: One day, Allah’s Messenger (SAW) came forth and entered the mosque with Abu Bakr (RA) and Umar one of them on his right and the other on his left and he held their hands. He said, “This is how we will be raised on the Day of Resurrection.” [Ibn e Majah 99]
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَی الْقَطَّانُ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ حَدَّثَنِي کَثِيرٌ أَبُو إِسْمَعِيلَ عَنْ جُمَيْعِ بْنِ عُمَيْرٍ التَّيْمِيِّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَبِي بَکْرٍ أَنْتَ صَاحِبِي عَلَی الْحَوْضِ وَصَاحِبِي فِي الْغَارِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
یوسف بن موسیٰ قطعان بغدادی، مالک بن اسماعیل، منصور بن ابی اسود، کثیر ابواسماعیل، جمیع بن عمیر تیمی، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہما سے فرمایا کہ تم میرے ساتھ غار میں بھی ساتھی تھے لہذا حوض کوثر بھی میرے ساتھ ہی ہوں گے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Ibn Umar reported that Allah’s Messenger said to Abu Bakr(RA) ‘“You are my companion at the pond, and my companion at the cave.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْکٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ الْمُطَّلِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَی أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ فَقَالَ هَذَانِ السَّمْعُ وَالْبَصَرُ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ مُرْسَلٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَنْطَبٍ لَمْ يُدْرِکْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
قتیبہ، ابن ابی فدیک، عبدالعزیز بن المطلب، ان کے والد، ان کے دادا، حضرت عبداللہ بن حنطب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ یہ دونوں سمع و بصر ہیں۔ اس باب میں حضرت عبداللہ بن عمر سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث مرسل ہے کیونکہ عبداللہ بن حنطب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں پایا۔
Sayyidina Abdullah ibn Hantab (RA) reported that on seeing Abu Bakr and Umar, the Prophet (SAW) said, “These two are the hearing and the sight.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ إِذَا قَامَ مَقَامَکَ لَمْ يُسْمِعْ النَّاسَ مِنْ الْبُکَائِ فَأْمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ قُولِي لَهُ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ إِذَا قَامَ مَقَامَکَ لَمْ يُسْمِعْ النَّاسَ مِنْ الْبُکَائِ فَأْمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَفَعَلَتْ حَفْصَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبَاتُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ مَا کُنْتُ لِأُصِيبَ مِنْکِ خَيْرًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي مُوسَی وَابْنِ عَبَّاسٍ وَسَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ-
ابوموسی اسحاق بن موسیٰ انصاری، معن بن عیسی، مالک بن انس، ہشام بن عروة، عروة، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر کو حکم دو کہ لوگوں کی نماز کی امامت کریں، چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ ابوبکر جب آپ کی جگہ پر کھڑے ہوں گے تو رو پڑیں گے، جس کی وجہ سے لوگ ان کی قرات نہیں سن سکیں گے۔ لہذا عمر کو حکم دیدیجئے کہ امامت کریں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ابوبکر کو حکم دو کہ نماز پڑھائیں۔ اس مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہو کہ ابوبکر روپڑیں گے۔ حفصہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم عورتیں ہی ہو جنہوں نے یوسف علیہ السلام کو قید خانہ جانے پر مجبور کر دیا۔ جاؤ اور ابوبکر کو حکم دو کہ نماز پڑھائیں۔ پھر حفصہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہنے لگیں کہ تم سے مجھے کبھی خیر نہیں پہنچی۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور اس باب میں حضرت عبداللہ بن مسعود ابوموسی ابن عباس اور سالم بن عبید سے بھی روایت ہے۔
Sayyidah Ayshah narrated, that the Prophet (SAW) commanded that Abu Bakr should lead the people in salah.” She pleaded, ‘0 Messenger of Allah, if Abu Bakr stands in your place, people will not hear him because of his weeping. So, do instruct Umar that he may lead people in Salah.” But, he repeated, “Ask Abu Bakr that he may lead them in salah.’ She said to Hafsah (RA), “Do tell him that when Abu Bakr will stand in his place, people will be unable to hear him because of his weeping, so command Umar to lead them in salah.” So Sayyidah Hafsah said that to him and he said, “You are the women of Yusuf (who sent him to prison). Ask Abu Bakr to lead men in salah.” So, Sayyidah Hafsah (RA) said to Sayyidah Ayshah “I have never had good from you.” [Bukhari 664, Muslim 418, Ibn e Majah 1232, Ahmed 25819]
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بَشِيرٍ عَنْ عِيسَی بْنِ مَيْمُونٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنْبَغِي لِقَوْمٍ فِيهِمْ أَبُو بَکْرٍ أَنْ يَؤُمَّهُمْ غَيْرُهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
نصر بن عبدالرحمن کوفی، احمد بن بشیر، عیسیٰ بن میمون انصاری قاسم بن محمد، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کسی قوم میں ابوبکر ہوں تو ان کے علاوہ امامت کرنے کا حق کسی کو نہیں۔ یہ حدیث غریب ہے۔
Sayyidah Ayshah (RA) narrated: Allah’s Messenger (SAW) said, “It does not behove a people, among whom is Abu Bakr that anyone else should act as their imam.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ نُودِيَ فِي الْجَنَّةِ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ فَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي مَا عَلَی مَنْ دُعِيَ مِنْ هَذِهِ الْأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ فَهَلْ يُدْعَی أَحَدٌ مِنْ تِلْکَ الْأَبْوَابِ کُلِّهَا قَالَ نَعَمْ وَأَرْجُو أَنْ تَکُونَ مِنْهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
اسحاق بن موسیٰ انصاری، معن، مالک بن انس، زہری، حمید بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اللہ کی راہ میں کسی چیز کا جوڑا (یعنی دو درہم یا دو روپے وغیرہ) خرچ کرے گا تو اس کے لئے جنت میں پکارا جائے گا کہ اے اللہ کے بندے ! یہ جنت تیرے لئے تیار کی گئی ہے۔ چنانچہ جو نماز بحسن وخوبی خشوع وخضوع کے ساتھ پڑھتا ہے اسے نماز کے دروازے سے بلایا جائے گا، جہاد کرنے والوں کو جہاد کے دروازے سے صدقہ کرنے والوں کو صدقہ کے دروازے اور روزہ داروں کو روزہ کے دروازے سے پکارا جائے گا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان کسی شخص کا تمام دروازوں سے بلایا جانا ضروری تو نہیں کیوں کہ ایک دروازے سے بلایا جانا کافی ہے، لیکن کیا کوئی ایسا بھی ہوگا۔ جسے (بطور اعزاز واکرام کے) تمام دروازوں سے بلایا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں میں امید کرتا ہوں کہ تم انہی میں ہوگے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (RA) said, “If anyone spends a pair (of dirham, rupees, etc) in the path of Allh then he will be called, ‘0 Allah’s slave, this is good.’ And one who had been an observer of salah will be called from the gate of salah; one who had participated in jihad will be called from the gate of jihad; one who had been charitable will be called from the gate of charity; one who had been observing fasts will be called from the gate of Rayyan.” 0 Abu Bakr (RA) submitted, “May my parents be ransomed to you! Though it is not necessary that anyone should be called from all the gates, will anyone be called from these doors, all of them?” He said, “Yes! I hope that you are one of them.” [Ahmed 8637, Bukhari 1897, Muslim 2027, Nisai 3132]
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَيْنٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ قَال سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَتَصَدَّقَ فَوَافَقَ ذَلِکَ عِنْدِي مَالًا فَقُلْتُ الْيَوْمَ أَسْبِقُ أَبَا بَکْرٍ إِنْ سَبَقْتُهُ يَوْمًا قَالَ فَجِئْتُ بِنِصْفِ مَالِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَبْقَيْتَ لِأَهْلِکَ قُلْتُ مِثْلَهُ وَأَتَی أَبُو بَکْرٍ بِکُلِّ مَا عِنْدَهُ فَقَالَ يَا أَبَا بَکْرٍ مَا أَبْقَيْتَ لِأَهْلِکَ قَالَ أَبْقَيْتُ لَهُمْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ قُلْتُ وَاللَّهِ لَا أَسْبِقُهُ إِلَی شَيْئٍ أَبَدًا قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ہارون بن عبداللہ بزاز بغدادی، فضل بن دکین ، ہشام بن سعد، زید بن اسلم، اسلم، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ دینے کا حکم دیا۔ اتفاق سے ان دنوں میرے پاس مال بھی تھا۔ میں سوچنے لگا کہ آج میں ابوبکر سے سبقت لے گیا تو لے گیا۔ چنانچہ میں اپنا آدھا مال لے کر حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ گھر والوں کے لئے کیا چھوڑا؟ عرض کیا اتنا ہی جتنا ساتھ لایا ہوں۔ پھر ابوبکر آئے تو سب کچھ لے کر حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ گھر والوں کے لئے کیا چھوڑا؟ عرض کیا ان کے لئے اللہ اور اس کا رسول (حضرت عمر کہتے ہیں) اس پر میں نے کہا میں کبھی ان (ابوبکر) پر سبقت حاصل نہیں کر سکتا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Umar ibn Khattab (RA) narrated: Allah’s Messenger (SAW) commanded us to give sadaqah (charity). That coincided with my possession of some wealth at that time, so I thought, “Today I will outdo Abu Bakr, if I do.” So, I brought half of my wealth. Allah’s Messenger (SAW) asked me, “What have you retained for your family?” I said, “The like of it.” Abu Bakr came with all that he had. He asked him, “0 Abu Bakr, what have you retained for your family?” He said, “I have kept a side for them Allah and His Messenger.” I said, “Never will I overtake him in anything.” [Abu Dawud 1678]
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَکَلَّمَتْهُ فِي شَيْئٍ وَأَمَرَهَا بِأَمْرٍ فَقَالَتْ أَرَأَيْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ لَمْ أَجِدْکَ قَالَ فَإِنْ لَمْ تَجِدِينِي فَائْتِي أَبَا بَکْرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، ان کے والد، محمد بن جبیر بن مطعم، حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کوئی بات کی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی حکم دیا۔ وہ کہنے لگی یا رسول اللہ ! اگر میں دوبارہ حاضر ہونے پر آپ کو نہ پاؤں تو کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر ایسا ہو تو تم ابوبکر کے پاس جانا یہ حدیث صحیح ہے۔
Sayyidina Jubayr ibn Mut’im (RA) reported that a woman came to Allah’s Messenger (SAW) and spoke to him about something. He gave her some instructions, but she asked, ‘What do you say, 0 Messenger of Allah, if I do not find you?” He said, “If you do not find me, go to Abu Bakr.” [Ahmed 16755, Bukhari 3659, Muslim 2386]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُخْتَارِ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِسَدِّ الْأَبْوَابِ إِلَّا بَابَ أَبِي بَکْرٍ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ-
محمد بن حمید، ابراہیم بن مختار، اسحاق بن راشد، زہری، عروة، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دروازے کے سوا تمام دروازے بند کرنے کا حکم دیا۔ اس باب میں حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث اسی سند سے غریب ہے۔
Sayyidah Ayshah reported that the Prophet commanded that all the doors should be closed up except the door of Abu Bakr. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ يَحْيَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَمِّهِ إِسْحَقَ بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ دَخَلَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَنْتَ عَتِيقُ اللَّهِ مِنْ النَّارِ فَيَوْمَئِذٍ سُمِّيَ عَتِيقًا هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَرَوَی بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ مَعْنٍ وَقَالَ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ-
انصاری، معن، اسحاق بن یحیی بن طلحہ، اسحاق بن طلحہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوبکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اللہ کی طرف سے دوزخ کی آگ سے آزاد کئے ہو۔ یعنی (عتیق ہو) ۔ چنانچہ اس دن سے ان کا نام عتیق پڑ گیا۔ یہ حدیث غریب ہے۔ بعض حضرات اس حدیث کو معن سے اور وہ موسیٰ بن طلحہ سے عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے نقل کرتے ہیں۔
Sayyidah Ayshah (RA) reported that Abu Bakr came to Allah’s Messenger (SAW) who said, ‘You are Atiq of Allah from the hell.” Since that day, he was named Atiq
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا تَلِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي الْجَحَّافِ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا لَهُ وَزِيرَانِ مِنْ أَهْلِ السَّمَائِ وَوَزِيرَانِ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ فَأَمَّا وَزِيرَايَ مِنْ أَهْلِ السَّمَائِ فَجِبْرِيلُ وَمِيکَائِيلُ وَأَمَّا وَزِيرَايَ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ فَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَأَبُو الْجَحَّافِ اسْمُهُ دَاوُدُ بْنُ أَبِي عَوْفٍ وَيُرْوَی عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَحَّافِ وَکَانَ مَرْضِيًّا وَتَلِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ يُکْنَی أَبَا إِدْرِيسَ وَهُوَ شِيعِيٌّ-
ابوسعید، اشج۔ تلید بن سلیمان، ابوجحاف، عطیہ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کے دو وزیر آسمان سے اور دو وزیر زمین والوں سے ہوتے ہیں۔ پس میرے آسمانی وزیر جبرائیل و میکائیل علیہما السلام ہیں اور اہل زمین سے ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما میرے وزیر ہیں۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ابوجحاف کا نام داؤد بن ابی عوف ہے۔ سفیان ثوری رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ ابوجحاف پسندیدہ شخص ہیں۔
Sayyidina Abu Sa’eed Khudri narrated: Allah’s Messenger said, “There is no Prophet without two ministers from the dwellers of the heavens and two ministers from the inhabitants of the earth. As for my heavenly ministers they are Jibril and Mika’il and my ministers from earth are Abu Bakr and Umar.
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَال سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا رَجُلٌ رَاكِبٌ بَقَرَةً إِذْ قَالَتْ لَمْ أُخْلَقْ لِهَذَا إِنَّمَا خُلِقْتُ لِلْحَرْثِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آمَنْتُ بِذَلِكَ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ وَمَا هُمَا فِي الْقَوْمِ يَوْمَئِذٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمود بن غیلان ، ابوداؤد ، شعبہ ، سعد بن ابراہیم ، ابوسلمہ بن عبدالرحمن ، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک مرتبہ ایک شخص گائے پر سوار ہوا تو وہ کہنے لگی کہ میں سواری کے لئے پیدا نہیں کی گئی مجھے تو کھیتی باڑی کے لئے پیدا کیا گیا ہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ابوبکر اور عمر اس بات پر ایمان لائے ۔ حضرت ابوسلمہ فرماتے ہیں کہ وہ دونوں حضرات اس دن وہاں موجود نہیں تھے ۔ محمد بن بشار بھی محمد بن جعفر سے اور وہ شعبہ سے اسی سند سے اسی مانند نقل کرتے ہیں ۔ یہ حدیث حسن ہے ۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “While a man mounted a cow to ride it, it remarked, “I was not created for this. I am created to plough the fields.’ I have believed in that and Abu Bakr and Umar.” Abu Salamah (RA) said that both of them were not among the people that day. [Ahmed 8972, Bukhari 2324, Muslim 2388] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا خَارِجَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ جَعَلَ الْحَقَّ عَلَی لِسَانِ عُمَرَ وَقَلْبِهِ و قَالَ ابْنُ عُمَرَ مَا نَزَلَ بِالنَّاسِ أَمْرٌ قَطُّ فَقَالُوا فِيهِ وَقَالَ فِيهِ عُمَرُ أَوْ قَالَ ابْنُ الْخَطَّابِ فِيهِ شَکَّ خَارِجَةُ إِلَّا نَزَلَ فِيهِ الْقُرْآنُ عَلَی نَحْوِ مَا قَالَ عُمَرُ وَفِي الْبَاب عَنْ الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ وَأَبِي ذَرٍّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَخَارِجَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ هُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَهُوَ ثِقَةٌ-
محمد بن بشار، ابوعامر عقدی، خربہ بن عبداللہ انصاری، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے عمر رضی اللہ عنہ کے دل اور زبان پر حق جاری کر دیا ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ کوئی واقعہ ایسا نہیں جس میں حضرت عمر رضی اللہ اور دوسرے لوگوں نے کوئی رائے دی ہو اور قرآن عمر رضی اللہ عنہ کے قول کی موافقت میں نہ اترا ہو۔ (یعنی ہمیشہ ایسا ہی ہوتا) ۔ اس باب میں فضل بن عباس رضی اللہ عنہ ابوذر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that Allah’s Messenger said, “Surely, Allah brought the truth on the tongue of Umar and his heart.” He also reported that when a situation arose and other people said something and Umar (RA) said something-or he said that Ibn ul-Khattab said something (the narrator being unsure which way), the Qur’an was revealed upholding Umar’s view. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُکَيْرٍ عَنْ النَّضْرِ أَبِي عُمَرَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ أَعِزَّ الْإِسْلَامَ بِأَبِي جَهْلِ ابْنِ هِشَامٍ أَوْ بِعُمَرَ قَالَ فَأَصْبَحَ فَغَدَا عُمَرُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ تَکَلَّمَ بَعْضُهُمْ فِي النَّضْرِ أَبِي عُمَرَ وَهُوَ يَرْوِي مَنَاکِيرَ-
ابوکریب، یونس بن بکیر، نضر ابی عمر، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ یا اللہ اسلام کو ابوجہل یا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے اسلام سے تقویت پہنچا۔ چنانچہ حضرت عمر دوسری صبح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلام لائے۔ یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔ بعض محدثین نے نضر ابوعمر کے بارے میں کلام کیا ہے۔
Sayyidina lbn Abbas (RA) reported that the Prophet (SAW) prayed: 0 Allah give strength to Islam through (the Islam of) Abu Jahi ibn Hisham or-Umar ibn al-Khatab. So, the next morning Umar (RA) came to Allah’s Messenger (SAW) and embraced Islam.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ الْوَاسِطِيُّ أَبُو مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ ابْنُ أَخِي مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَکْرٍ يَا خَيْرَ النَّاسِ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ أَمَا إِنَّکَ إِنْ قُلْتَ ذَاکَ فَلَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا طَلَعَتْ الشَّمْسُ عَلَی رَجُلٍ خَيْرٍ مِنْ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاکَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ-
محمد بن مثنی، عبداللہ بن داؤد واسطی ابومحمد، عبدالرحمن بن محمد بن منکدر، محمد بن منکدر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تمام انسانوں سے بہتر ! انہوں نے فرمایا تم اس طرح کہہ رہے ہو حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بہتر کسی شخص پر سورج طلوع نہیں ہوا۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور یہ سند قوی نہیں اس باب میں حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔
Sayyidina Jabir ibn Abdullah (RA) reported that Sayyidina Umar (RA) said to Sayyidina Abu Bakr (RA), “0 the best of men after Allah’s Messenger But, Abu Bakr said (to him), Though you say that, I had, indeed, heard Allah’s Messenger (SAW) say, ‘The sun has not risen on a man better than Umar.’”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ مَا أَظُنُّ رَجُلًا يَنْتَقِصُ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ يُحِبُّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
محمد بن مثنی، عبداللہ بن داؤد، حماد بن زید، ایوب، حضرت محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ میرے خیال میں کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کرنے والا شخص ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان میں تنقیص نہیں کر سکتا یہ حدیث غریب حسن ہے۔
Muhammad ibn Sirin said, ‘I do not suppose that a man who defames Abu Bakr and Umar loves the Prophet (SAW)’
حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ مِشْرَحِ بْنِ هَاعَانَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ کَانَ بَعْدِي نَبِيٌّ لَکَانَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مِشْرَحِ بْنِ هَاعَانَ-
سلمہ بن شبیب، مقری، حیوة بن شریح، بکر بن عمرو، مشرح بن ہاعان، حضرت عقبہ بن عامر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن خطاب ہوتے یہ حدیث حسن غریب ہے ہم اس حدیث کو صرف مشرح بن ہاعان کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Uqbah ibn Aamir (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “If there were to be a Prophet after me then he would be Umar ibn Al-Khattab.” [Ahmed 17410]
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ کَأَنِّي أُتِيتُ بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ فَأَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالُوا فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْعِلْمَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
قتیبہ، لیث، عقیل، زہری، حمزة بن عبداللہ بن عمر، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے خواب دیکھا کہ میرے پاس ایک دودھ کا پیالہ لایا گیا میں نے اس میں سے پیا اور باقی عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دے دیا صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسکی کیا تعبیر کیا ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسکی تعبیر علم ہے یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that Allah’s Messenger said, I saw in my dream that I am given a bowl of milk I drank from it and gave the remainder to Umar ibn al-Khattab.” They asked, “How do you interpret it, 0 Messenger of Allah?” He said, ‘(It is) knowledge.”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَإِذَا أَنَا بِقَصْرٍ مِنْ ذَهَبٍ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُوا لِشَابٍّ مِنْ قُرَيْشٍ فَظَنَنْتُ أَنِّي أَنَا هُوَ فَقُلْتُ وَمَنْ هُوَ فَقَالُوا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
علی بن حجر، اسماعیل بن جعفر، حمید، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں جنت میں داخل ہوا تو ایک سونے کا محل دیکھا میں نے پوچھا کہ یہ کس کے لئے ہے؟ کہنے لگے قریش کے ایک نوجوان کے لئے ہے میں سمجھا کہ وہ میں ہی ہوں پس میں نے پوچھا کہ وہ کون ہے؟ کہنے لگے وہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Anas (RA) reported that the Prophet said: I went into paradise and was by a castle of gold and I asked, ‘To whom does it belong?’ They said, ‘To a young man of the Quraysh.’ I supposed that I was the one and asked, ‘Who is he?’ They answered, ‘Umar ibn aI-Khattab.”
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ أَبُو عَمَّارٍ الْمَرْوَزِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي بُرَيْدَةَ قَالَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا بِلَالًا فَقَالَ يَا بِلَالُ بِمَ سَبَقْتَنِي إِلَی الْجَنَّةِ مَا دَخَلْتُ الْجَنَّةَ قَطُّ إِلَّا سَمِعْتُ خَشْخَشَتَکَ أَمَامِي دَخَلْتُ الْبَارِحَةَ الْجَنَّةَ فَسَمِعْتُ خَشْخَشَتَکَ أَمَامِي فَأَتَيْتُ عَلَی قَصْرٍ مُرَبَّعٍ مُشْرِفٍ مِنْ ذَهَبٍ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ فَقَالُوا لِرَجُلٍ مِنْ الْعَرَبِ فَقُلْتُ أَنَا عَرَبِيٌّ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُوا لِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ قُلْتُ أَنَا قُرَشِيٌّ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُوا لِرَجُلٍ مِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ قُلْتُ أَنَا مُحَمَّدٌ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُوا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ بِلَالٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَذَّنْتُ قَطُّ إِلَّا صَلَّيْتُ رَکْعَتَيْنِ وَمَا أَصَابَنِي حَدَثٌ قَطُّ إِلَّا تَوَضَّأْتُ عِنْدَهَا وَرَأَيْتُ أَنَّ لِلَّهِ عَلَيَّ رَکْعَتَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِمَا وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَمُعَاذٍ وَأَنَسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ فِي الْجَنَّةِ قَصْرًا مِنْ ذَهَبٍ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا فَقِيلَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَمَعْنَی هَذَا الْحَدِيثِ أَنِّي دَخَلْتُ الْبَارِحَةَ الْجَنَّةَ يَعْنِي رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ کَأَنِّي دَخَلْتُ الْجَنَّةَ هَکَذَا رُوِيَ فِي بَعْضِ الْحَدِيثِ وَيُرْوَی عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ رُؤْيَا الْأَنْبِيَائِ وَحْيٌ-
حسین بن حریث ابوعمار مروزی، علی بن حسین بن واقد، ان کے والد، عبداللہ بن بریدة، حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن صبح کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا اور پوچھا کہ اے بلال کیا وجہ ہے کہ تم جنت میں داخل ہونے میں مجھ سے سبقت لے گئے کیونکہ میں جب بھی جنت میں گیا تو اپنے سامنے تمہارے چلنے کی آہٹ محسوس کی۔ آج رات بھی جب میں جنت میں داخل ہوا تو وہاں تمہارے چلنے کی آہٹ پہلے سے موجود تھی پھر میں ایک سونے سے بنے ہوئے چوکور اور اونچے محل کے پاس سے گزرا تو پوچھا کہ یہ محل کس کے لئے ہے؟ کہنے لگے کہ ایک عربی کا؟ میں نے کہا عربی تو میں بھی ہوں کہنے لگے قریش میں سے ایک شخص کا؟ میں نے کہا قریشی تو میں بھی ہوں کہنے لگے محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت میں سے ایک شخص کا میں نے کہا میں محمد ہوں یہ محل کس کا ہے؟ کہنے لگے عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ۔ پھر بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (اپنی آہٹ جنت میں سنے جانے کے متعلق جواب دیتے ہوئے) عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں جب بھی اذان دیتا ہوں اس سے پہلے دو رکعت پڑھتا ہوں اور جب بھی میں بے وضو ہو جاتا ہوں تو فوراً وضو کر لیتا ہوں اور سوچتا ہوں کہ اللہ کے لئے دو رکعت نماز پڑھنا اس کا حق ہے (لہذا دو رکعت ادا کرتا ہوں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہی وجہ ہے کہ تم جنت میں مجھ سے پہلے ہوتے ہو اس باب میں جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے جنت میں سونے کا ایک محل دیکھا تو میں نے پوچھا کہ یہ کس کے لئے ہے؟ فرشتوں نے جواب دیا کہ یہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے حدیث میں جو یہ فرمایا کہ میں گزشتہ رات جنت میں داخل ہوا اس سے مراد یہ ہے کہ میں نے خواب میں دیکھا گویا کہ میں جنت میں داخل ہوا ہوں۔ بعض احادیث میں اسی طرح منقول ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ انبیاء کا خواب وحی ہوتا ہے۔
Sayyidina Abu Buraydah (RA) narrated: One morning, Allah’s Messenger called Bilal and said, “0 Bilal, with what did you overtake me to Paradise? Indeed, I did not enter paradise but heard the rusutle of your footsteps ahead of me. I entered paradise last night and heard your steps ahead of me till I came to a castle square and lofty made of gold. I asked, “To whom does this castle belong?” They said, ‘A man of the Arabs,’ and I said, “I am an Arab. for whom is this castle?’ They said, ‘For a man of the Quraysh,’ so I said, ‘I am a Quraysh, for whom is it?” They said, ‘For a man of Muhammad’s Ummah.’ I said, ‘lam Muhammad’s and for whom is the castle?’ They said, ‘For Umar ibn al-Khattab.” Bilal said, “0 Messenger of Allah! I never call the adhan but offer two raka’at prayer (before that) and whenever I relieve myself or break wind, I make a fresh ablution. I am convinced that to offer two raka’at is Allah’s right on me.” Allah’s Messenger said, “Because of both these things (you preceded me to paradise).” [Ahmed 23102] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَال سَمِعْتُ بُرَيْدَةَ يَقُولُ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ فَلَمَّا انْصَرَفَ جَائَتْ جَارِيَةٌ سَوْدَائُ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي کُنْتُ نَذَرْتُ إِنْ رَدَّکَ اللَّهُ سَالِمًا أَنْ أَضْرِبَ بَيْنَ يَدَيْکَ بِالدُّفِّ وَأَتَغَنَّی فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ کُنْتِ نَذَرْتِ فَاضْرِبِي وَإِلَّا فَلَا فَجَعَلَتْ تَضْرِبُ فَدَخَلَ أَبُو بَکْرٍ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عَلِيٌّ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ فَأَلْقَتْ الدُّفَّ تَحْتَ اسْتِهَا ثُمَّ قَعَدَتْ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّيْطَانَ لَيَخَافُ مِنْکَ يَا عُمَرُ إِنِّي کُنْتُ جَالِسًا وَهِيَ تَضْرِبُ فَدَخَلَ أَبُو بَکْرٍ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عَلِيٌّ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ وَهِيَ تَضْرِبُ فَلَمَّا دَخَلْتَ أَنْتَ يَا عُمَرُ أَلْقَتْ الدُّفَّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ بُرَيْدَةَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَائِشَةَ-
حسین بن حریث، علی بن حسین بن واقد، ان کے والد، عبداللہ بن بریدة، حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ کسی جہاد سے واپس تشریف لائے تو ایک سیاہ فام باندی حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو صحیح سلامت واپس لائے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے دف بجاؤں گی اور گانا گاؤں گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا اگر تم نے نذر مانی تھی تو بجا لو ورنہ نہیں اس نے دف بجانا شروع کیا تو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آگئے وہ بجاتی رہی پھر علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آنے پر بھی وہ دف بجاتی رہی لیکن اس کے بعد عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ داخل ہوئے تو وہ دف نیچے رکھ کر اس پر بیٹھ گئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تم سے شیطان بھی ڈرتا ہے کیونکہ میں موجود تھا اور یہ دف بجا رہی تھی پھر ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ (یکے بعد دیگرے) آئے تب بھی یہ بجاتی رہی لیکن جب تم آئے تو اس نے دف بجانا بند کر دیا۔ یہ حدیث بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔ اس باب میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی احادیث منقول ہیں۔
Sayyidina Buraydah (RA) reported that Allah’s Messenger set out for one of his battles. When he returned from it, a black female slave came and submitted, “0 Messenger of Allah, I had made a vow that if Allah brought you back safely, I would beat the daff in your presence and sing.” So, Allah’s Messenger (SAW) said to her, “If you have made a vow then beat the daff, otherwise no.” So she began to beat it. Abu Bakr came in and she was beating it. Then Ali came in and she persisted in beating it. Then Uthman came in and she continued to beat the daff Then as Umar came in, she placed the daff down under her and at down on it. So, Allah’s Messenger (SAW) said, “Surely, the devil is afraid of you, 0 Umar, I was sitting down and she played the daff. Abu Bakr came in and she played it. Then Ali came in and she played it and Uthman came in and she played it. When you came in, 0 Umar, she placed the daff down.” (Ahmed 23050, Abu Dawud 3312]
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ رُومَانَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فَسَمِعْنَا لَغَطًا وَصَوْتَ صِبْيَانٍ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا حَبَشِيَّةٌ تَزْفِنُ وَالصِّبْيَانُ حَوْلَهَا فَقَالَ يَا عَائِشَةُ تَعَالَيْ فَانْظُرِي فَجِئْتُ فَوَضَعْتُ لَحْيَيَّ عَلَی مَنْکِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهَا مَا بَيْنَ الْمَنْکِبِ إِلَی رَأْسِهِ فَقَالَ لِي أَمَا شَبِعْتِ أَمَا شَبِعْتِ قَالَتْ فَجَعَلْتُ أَقُولُ لَا لِأَنْظُرَ مَنْزِلَتِي عِنْدَهُ إِذْ طَلَعَ عُمَرُ قَالَتْ فَارْفَضَّ النَّاسُ عَنْهَا قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَی شَيَاطِينِ الْإِنْسِ وَالْجِنِّ قَدْ فَرُّوا مِنْ عُمَرَ قَالَتْ فَرَجَعْتُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
حسن صباح بزاز، زید بن حباب، خارجہ بن عبداللہ بن سلیمان بن زید بن ثات، یزید بن رومان، عروة، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے کہ ہم نے شوروغل اور بچوں کی آواز سنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے تو دیکھا کہ ایک حبشی عورت ناچ رہی ہے اور بچے اس کے گرد گھیرا ڈالے ہوئے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عائشہ ! آؤ دیکھو میں گئی اور ٹھوڑی آنخضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کندھے پر رکھ کر اس عورت کو دیکھنے لگی میری ٹھوڑی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کندھے اور سر کے درمیان تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارا جی نہیں بھرا؟ میں دیکھنا چاہتی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک میری کیا قدرو منزلت ہے لہذا میں نے کہا نہیں اتنے میں عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آ گئے اور انہیں دیکھتے ہی سب بھاگ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں دیکھ رہا ہوں شیاطین جن و انس عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھ کر بھاگ کھڑے ہوئے پھر میں لوٹ آئی یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidah Ayshah (RA) narrated: While Allah’s Messenger (SAW) was sitting (with us), we heard a noise and voices of children. He got up and found an Ethiopian woman dancing and the children had gathered around her. He said, ‘0 Ayshah, come here! And look at it.” So, I went and placed my chin on the shoulder of Allah’s Messenger (SAW) and observed the woman from between his shoulder and head. He said to me, “Are you not satisfied? Are you not satisfied?” I said, “No,” that I may know my station in his esteem, But Umar came upon us, and the people dispersed from her. Allah’s Messenger said, “I saw, indeed, that the devils both of jinn and mankind fled from Umar,” Then, I returned.
حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ الْعُمَرِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ ثُمَّ أَبُو بَکْرٍ ثُمَّ عُمَرُ ثُمَّ آتِي أَهْلَ الْبَقِيعِ فَيُحْشَرُونَ مَعِي ثُمَّ أَنْتَظِرُ أَهْلَ مَکَّةَ حَتَّی أُحْشَرَ بَيْنَ الْحَرَمَيْنِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَعَاصِمُ بْنُ عُمَرَ لَيْسَ بِالْحَافِظِ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ-
سلمہ بن شبیب، عبداللہ بن نافع صائغ، عاصم بن عمر عمری، عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سب سے پہلے میری قبر کی زمین پھٹے گی پھر ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پھر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پھر میں بقیع والوں کے پاس آؤں گا اور اس کے بعد اہل مکہ کا انتظار کروں گا یہاں تک کہ حرمین (مکہ اور مدینہ) کے درمیان لوگوں کے ساتھ جمع کر لیا جاؤں گا یہ حدیث حسن غریب ہے عامر بن عمرالعمری محدثین کے نزدیک حافظ نہیں ہیں۔
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that Allah’s Messenger said, “I will be the first person for whom the earth will be split (over the grave), then for Abu Bakr, then for Umar, then I will come to the inhabitants of Baqi’ and they will assemble with me. Then I will wait for the Makkans till I am assembled between the two Harmayn-Makkah and Madinah.”
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ کَانَ يَکُونُ فِي الْأُمَمِ مُحَدَّثُونَ فَإِنْ يَکُ فِي أُمَّتِي أَحَدٌ فَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ قَالَ حَدَّثَنِي بَعْضُ أَصْحَابِ سُفْيَانَ قَالَ قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ مُحَدَّثُونَ يَعْنِي مُفَهَّمُونَ-
قتیبہ، لیث، ابن عجلان، سعد بن ابراہیم، ابوسلمہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پچھلی امتوں میں بھی محدثین ہوا کرتے تھے اگر میری امت میں کوئی محدث ہے تو وہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے مجھے بعض اصحاب سفیان بن عینیہ نے خبر دی کہ ابن عینیہ فرماتے ہیں کہ محدثین سے مراد وہ لوگ ہیں جن کو دین کی سمجھ عطا کی گئی ہے۔
Sayyidah Ayshah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “There had been muhaddithun in the previous Ummah. If there is to be one in my ummah then he is Umar ibn al-Khattab.” [Muslim 2398, Ahmed 24339]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْقُدُّوسِ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَطَّلِعُ عَلَيْکُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَاطَّلَعَ أَبُو بَکْرٍ ثُمَّ قَالَ يَطَّلِعُ عَلَيْکُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَاطَّلَعَ عُمَرُ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي مُوسَی وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ-
محمد بن حمید رازی، عبداللہ بن عبدالقدوس، اعمش، عمرو بن مرة، عبداللہ بن سلمہ، عبیدة سلمانی، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم پر ایک شخص داخل ہوگا وہ جنتی ہے چنانچہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے پھر فرمایا کہ ایک جنتی شخص آنے والا ہے اس مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے اس باب میں حضرت ابوموسی اور جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے یہ حدیث ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث سے غریب ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Masud (RA)reported that the Prophet said, “A man of paradise will come to you.” So Abu Bakr i came (to them). Then he said, “A man of paradise will come to you,” and Umar (RA) emerged.
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يَرْعَی غَنَمًا لَهُ إِذْ جَائَ ذِئْبٌ فَأَخَذَ شَاةً فَجَائَ صَاحِبُهَا فَانْتَزَعَهَا مِنْهُ فَقَالَ الذِّئْبُ کَيْفَ تَصْنَعُ بِهَا يَوْمَ السَّبُعِ يَوْمَ لَا رَاعِيَ لَهَا غَيْرِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآمَنْتُ بِذَلِکَ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ وَمَا هُمَا فِي الْقَوْمِ يَوْمَئِذٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمود بن غیلان، ابوداؤد طیالسی، شعبہ، سعد بن ابراہیم، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ایک چرواہا بکریاں چرا رہا تھا کہ اچانک ایک بھیڑیا آیا اور اس کی ایک بکری پکڑ لی چروا ہے نے اس سے بکری چھین لی بھیڑیا کہنے لگا کہ تم اس دن کیا کرو گے جس دن صرف درندے رہ جائیں گے اور میرے علاوہ کوئی چرواہا نہ ہوگا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وعمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس پر ایمان لائیابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بات فرمائی اس وقت دونوں حضرات مجلس میں موجود نہیں تھے محمد بن بشار بھی محمد جعفر سے وہ شعبہ سے اور وہ سعد سے یہ حدیث نقل کرتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that the Prophet said: While a man was grazing the sheep, a wolf came and grabbed a sheep. Its owner came and got it released. The wolf remarked, What will you do on the day of beasts of prey-they day when there will be no shepherd for it except me.” Allah’s Messenger (SAW) said: I have believed in that as also Abu Bakr and Umar. Abu Salamah i said, “And both of them were not among the people that day.” [Bukhari 3690, Muslim 2388, Ahmed 355]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَعِدَ أُحُدًا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ فَرَجَفَ بِهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْبُتْ أُحُدُ فَإِنَّمَا عَلَيْکَ نَبِيٌّ وَصِدِّيقٌ وَشَهِيدَانِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمد بن بشار، یحیی بن سعید، سعید بن ابی عروبہ، قتادة، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ احد پہاڑ پر چڑھے تو وہ لرز نے لگا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے احد ٹھہر جا تجھ پر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید موجود ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Anas ibn Maalik, narrated that Allah’s Messenger (SAW) climbed the (mountain) Uhud, Abu Bakr (RA), Umar and Uthman (RA) were with him. The mountain shook while they were on top of it. So, the Prophet (SAW) said, “Steady, Uhud, For, on you are a Prophet, a Siddiq (truthful), and two shahids.” (shahids is marhjrs). (Ahmed 12107, Bukhari 3686, Abu Dawud 4651] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَيْدٍ هُوَ ابْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ قَالَ لَمَّا حُصِرَ عُثْمَانُ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ فَوْقَ دَارِهِ ثُمَّ قَالَ أُذَکِّرُکُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ حِرَائَ حِينَ انْتَفَضَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْبُتْ حِرَائُ فَلَيْسَ عَلَيْکَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ قَالُوا نَعَمْ قَالَ أُذَکِّرُکُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي جَيْشِ الْعُسْرَةِ مَنْ يُنْفِقُ نَفَقَةً مُتَقَبَّلَةً وَالنَّاسُ مُجْهَدُونَ مُعْسِرُونَ فَجَهَّزْتُ ذَلِکَ الْجَيْشَ قَالُوا نَعَمْ ثُمَّ قَالَ أُذَکِّرُکُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ بِئْرَ رُومَةَ لَمْ يَکُنْ يَشْرَبُ مِنْهَا أَحَدٌ إِلَّا بِثَمَنٍ فَابْتَعْتُهَا فَجَعَلْتُهَا لِلْغَنِيِّ وَالْفَقِيرِ وَابْنِ السَّبِيلِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ وَأَشْيَائَ عَدَّدَهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عُثْمَانَ-
عبداللہ بن عبدالرحمن، عبداللہ بن جعفر رقی، عبیداللہ بن عمرو، زید بن ابی انیسہ، ابواسحاق ، حضرت ابوعبدالرحمن سلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ محصور ہوئے تو اپنے گھر کی چھت پر چڑھ کر لوگوں سے فرمایا کہ میں تمہیں اللہ کا واسطہ دے کر یاد دلاتا ہوں کہ وہ وقت یاد کرو جب پہاڑ حرا ہلا تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ رک جاؤ تم پر نبی، صدیق اور شہداء کے علاوہ کوئی نہیں۔ (باغی) کہنے لگے ہاں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں یاد دلاتا ہوں کیا تم لوگ جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوہ تبوک کے موقع پر فرمایا کون ہے جو اس تنگی اور مشقت کی حالت میں خرچ کرے اسکا (صدقہ و خیرات) قبول کیا جائے گا چنانچہ میں نے اس لشکر کو تیار کرایا کہنے لگے ہاں، پھر فرمایا اللہ کے لئے میں تمہیں یاد دلاتا ہوں کہ کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ رومہ کہ کنوئیں سے کوئی شخص بغیر قیمت ادا کئے پانی نہیں پی سکتا تھا اور میں نے اسے خرید کر امیرو غریب اور مسافروں کے لئے وقف کر دیا تھا کہنے لگے اے اللہ ہم جانتے ہیں پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بہت سی باتیں گنوائیں یہ حدیث اس سند یعنی ابوعبدالرحمن سلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔
Abu Abdur Rahman as-Sulami reported that when Uthman (RA) was besieged, he appeared before them on the roof of his house and said, “I remind you by Allah do you recall that when Hira shook, Allah’s Messenger (SAW) said, “Steady, Hira!, There is none on you but a Prophet, or a Siddiq (truthful), or a Shahid (martyr)?” They affirmed “Yes.” He said, “I remind you by Allah do you remember that Allah’s Messenger said at the time of (the Battle of Tabuk for the illequipped army, ‘Who will spend a spending that is approved?’ The people were striving in dificulty and I equipped that army?” They confirmed, “Yes!” Then he said, “I remind you, by Allah do you recall thait was not possible to get a drink from the well Rumah except against a price, so I bought it and made it availal?le to the rich and the poor and the traveller?” They affirmed, “0 Allah, yes!” And other things that he conted out. [Bukhari 2775, Nisai 3608]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا السَّکَنُ بْنُ الْمُغِيرَةِ وَيُکْنَی أَبَا مُحَمَّدٍ مَوْلًی لِآلِ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي هِشَامٍ عَنْ فَرْقَدٍ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَبَّابٍ قَالَ شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَحُثُّ عَلَی جَيْشِ الْعُسْرَةِ فَقَامَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلَيَّ مِائَةُ بَعِيرٍ بِأَحْلَاسِهَا وَأَقْتَابِهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ حَضَّ عَلَی الْجَيْشِ فَقَامَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلَيَّ مِائَتَا بَعِيرٍ بِأَحْلَاسِهَا وَأَقْتَابِهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ حَضَّ عَلَی الْجَيْشِ فَقَامَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلَيَّ ثَلَاثُ مِائَةِ بَعِيرٍ بِأَحْلَاسِهَا وَأَقْتَابِهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْزِلُ عَنْ الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَقُولُ مَا عَلَی عُثْمَانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ هَذِهِ مَا عَلَی عُثْمَانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ هَذِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ السَّکَنِ بْنِ الْمُغِيرَةِ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ-
محمد بن بشار، ابوداؤد، سکن بن مغیرة ابومحمد مولی آل عثمان، ولید بن ابی ہشام، فرقد ابی طلحہ، حضرت عبدالرحمن بن خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غزوہ تبوک کے لئے تیاری کے متعلق ترغیب دیتے ہوئے دیکھا چنانچہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سو اونٹ، پالان اور کجاوے وغیرہ سمیت میرے ذمے ہے جو اللہ کی راہ کے لئے وقف ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر ترغیب دی تو عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ دوبارہ کھڑے ہوئے میں دو سو اونٹ پالان اور کجاوے وغیرہ سمیت اپنے ذمے لیتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر ترغیب دی تو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ تیسری مرتبہ کھڑے ہوئے اور تین سو اونٹ اپنے ذمے لیے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر سے یہ کہتے ہوئے نیچے تشریف لے آئے کہ آج کے بعد عثمان کچھ بھیہ کرے اسکا مؤ اخذہ نہیں ہوگا۔ آج کے بعد عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کسی عمل پر اسکی پکڑ نہیں ہوگی۔ یہ حدیث اس سند سے غریب ہے اس باب میں عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔
Sayyidina Abdur Rahman ibn Khabbab (RA) narrated: I observed the Prophet (SAW) while he was encouraging (people) for the army illequipped (for the Battle of Tabuk). Uthman (RA) ibn Affan stood up and said, “0 Messenger of Allah! On me are a hundred camels loaded with their cloths and saddles in the path of Allah.” He continued to urge the people forward and Uthman (RA) got up and said, “0 Messenger of Allah, I am bound to provide two hundred camels with their cloths and saddles in Allah’s path.” As the Prophet carried on his appeal, Uthman ibn Affan (RA) got up again and said, “0 Messenger of Allah’ On me are three hundred camels with their cloth, and saddles in Allah’s path.” I observed Allah’s Messenger (SAW) get down from the pulpit, saying the while, “Nothing against Uthman whatever he does after this. Nothing against Uthman whatever he does after this.” [Ahmed 16696]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ وَاقِعٍ الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَوْذَبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ کَثِيرٍ مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ جَائَ عُثْمَانُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَلْفِ دِينَارٍ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ وَاقِعٍ وَکَانَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ مِنْ کِتَابِي فِي کُمِّهِ حِينَ جَهَّزَ جَيْشَ الْعُسْرَةِ فَيَنْثُرُهَا فِي حِجْرِهِ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَلِّبُهَا فِي حِجْرِهِ وَيَقُولُ مَا ضَرَّ عُثْمَانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ الْيَوْمِ مَرَّتَيْنِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
محمد بن اسماعیل، حسن بن واقع رملی، ضمرة، ابن شوذب، عبداللہ بن قاسم، کثیر مولی عبدالرحمن بن سمرة، حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک ہزار دینار لیکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ راوی حدیث حسن بن واقع کہتے ہیں کہ میری کتاب میں ایک جگہ اس طرح مذکور ہے کہ وہ غزوہ تبوک کے موقع پر اپنی آستین میں ایک ہزار دینار ڈال کر لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گود میں ڈال دئیے عبدالرحمن کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان دیناروں کو اپنی گود میں ہی الٹ پلٹ رہے تھے اور فرما رہے تھے کہ آج کے بعد عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کوئی گناہ ضرر نہیں پہنچا سکا تین مرتبہ یہی فرمایا یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
Sayyidina Abdur Rahman ibn Samurah (RA) narrated: Uthman (RA) came to the Prophet (SAW) with a thousand dinar. Hasan ibn Waqi said that elsewhere in his book (it was written) that he brought the one thousand dinar during the Battle of Tabuk rolled up in his sleeves and put them in the Prophet’s lap. Abdur Rahman went on to say, “I saw the Prophet (SAW) turn the money upside down in his lap and say, ‘Nothing will harm Uthman after today whatever he does.’ (twice).” [Ahmed 20655]
حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ لَمَّا أُمِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَيْعَةِ الرِّضْوَانِ کَانَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَسُولَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أَهْلِ مَکَّةَ قَالَ فَبَايَعَ النَّاسَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ عُثْمَانَ فِي حَاجَةِ اللَّهِ وَحَاجَةِ رَسُولِهِ فَضَرَبَ بِإِحْدَی يَدَيْهِ عَلَی الْأُخْرَی فَکَانَتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُثْمَانَ خَيْرًا مِنْ أَيْدِيهِمْ لِأَنْفُسِهِمْ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
ابوزرعہ، حسن بن بشر، حکم بن عبدالملک، قتادة، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیعت رضوان کا حکم دیا تو عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیغام بن کر اہل مکہ کے پاس گئے ہوئے تھے۔ چنانچہ لوگوں نے بیعت کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عثمان، اللہ اور اس کے رسول کے کام سے گیا ہے اور اپنا ایک ہاتھ دوسرے پر مارا (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک ہاتھ کو عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہاتھ ٹھہرا کر بیعت کی) اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہاتھ عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے لوگوں کے ہاتھ سے بہتر تھا یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that when Allah’s Messenger (RA) gave the command (to swear allegiance) for bay’ah Ridwan, Uthman ibn Affan was the envoy of Allah’s Messenger (SAW) to the people of Makkah. So the people gave the pledge. Allah’s Messenger (SAW) said, “Indeed Uthman is in the task of Allah and the task of His Messenger.” He struck one of his hands on his other hand. O Indeed, the hand of Allah’s Messenger (SAW) for Uthman was better than their (people’s) hands for themselves. [Abu Dawud 2726]
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ الْمَنْقَرِيِّ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ حَزْنٍ الْقُشَيْرِيِّ قَالَ شَهِدْتُ الدَّارَ حِينَ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ عُثْمَانُ فَقَالَ ائْتُونِي بِصَاحِبَيْکُمْ اللَّذَيْنِ أَلَّبَاکُمْ عَلَيَّ قَالَ فَجِيئَ بِهِمَا فَکَأَنَّهُمَا جَمَلَانِ أَوْ کَأَنَّهُمَا حِمَارَانِ قَالَ فَأَشْرَفَ عَلَيْهِمْ عُثْمَانُ فَقَالَ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ وَلَيْسَ بِهَا مَائٌ يُسْتَعْذَبُ غَيْرَ بِئْرِ رُومَةَ فَقَالَ مَنْ يَشْتَرِي بِئْرَ رُومَةَ فَيَجْعَلَ دَلْوَهُ مَعَ دِلَائِ الْمُسْلِمِينَ بِخَيْرٍ لَهُ مِنْهَا فِي الْجَنَّةِ فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ صُلْبِ مَالِي فَأَنْتُمْ الْيَوْمَ تَمْنَعُونِي أَنْ أَشْرَبَ حَتَّی أَشْرَبَ مِنْ مَائِ الْبَحْرِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ الْمَسْجِدَ ضَاقَ بِأَهْلِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَشْتَرِي بُقْعَةَ آلِ فُلَانٍ فَيَزِيدَهَا فِي الْمَسْجِدِ بِخَيْرٍ مِنْهَا فِي الْجَنَّةِ فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ صُلْبِ مَالِي فَأَنْتُمْ الْيَوْمَ تَمْنَعُونِي أَنْ أُصَلِّيَ فِيهَا رَکْعَتَيْنِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنِّي جَهَّزْتُ جَيْشَ الْعُسْرَةِ مِنْ مَالِي قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ عَلَی ثَبِيرِ مَکَّةَ وَمَعَهُ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَأَنَا فَتَحَرَّکَ الْجَبَلُ حَتَّی تَسَاقَطَتْ حِجَارَتُهُ بِالْحَضِيضِ قَالَ فَرَکَضَهُ بِرِجْلِهِ وَقَالَ اسْکُنْ ثَبِيرُ فَإِنَّمَا عَلَيْکَ نَبِيٌّ وَصِدِّيقٌ وَشَهِيدَانِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ شَهِدُوا لِي وَرَبِّ الْکَعْبَةِ أَنِّي شَهِيدٌ ثَلَاثًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عُثْمَانَ-
عبداللہ بن عبدالرحمن و عباس بن محمد دوری، سعید بن عامر، یحیی بن ابی حجاج منقری، ابومسعود جریری، حضرت ثمامہ بن حزن قشیری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ لوگوں سے خطاب کرنے کے لئے چھت پر چڑھے تو میں بھی موجود تھا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اپنے ان دو ساتھیوں کو میرے پاس لاؤ جنہوں نے تمہیں مجھ پر مسلط کیا ہے۔ چنانچہ انہیں لایا گیا گویا کہ وہ دو اونٹ یا دو گدھے تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا میں تمہیں اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تم جانتے ہو کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو مدینہ میں بیر رومہ کے علاوہ میٹھا پانی نہیں تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص اسے خرید کر مسلمانوں کے لئے وقف کر دے گا اس کیلئے جنت کی بشارت ہے چنانچہ میں نے اسے خالصتاً اپنے مال سے خرید لیا اور آج تم مجھے اس کنویں کا پانی پینے سے روک رہے ہو اور میں کھاری پانی پی رہا ہوں کہنے لگے اے اللہ ہم جانتے ہیں پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں تمہیں اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ مسجد نبوی چھوٹی پڑ گئی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو فلاں لوگوں سے زمین خرید کر مسجد میں شامل کرے گا اسے جنت کی بشارت ہے میں نے اسے بھی خالصتاً اپنے مال سے خرید لیا آج مجھے اس مسجد میں دو رکعت نماز بھی نہیں پڑھنے دیتے، کہنے لگا ہاں یا اللہ ہم جانتے ہیں پھر فرمایا میں تمہیں اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ میں نے غزوہ تبوک کا پورا لشکر اپنے مال سے تیار کیا تھا کہنے لگے ہاں معلوم ہے پھر فرمایا میں تمہیں اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تم لوگوں کو علم نہیں کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ پہاڑ ثبیر پر چڑھے میں (یعنی حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ) ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے اس پر وہ پہاڑ لرزنے لگا یہاں تک کہ اسکے چند پتھر بھی نیچے گر گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اپنے پاؤں سے مارا اور فرمایا ثبیر رک جا تجھ پر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صدیق اور دو شہید ہیں کہنے لگے ہاں اس پر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اللَّهُ أَکْبَرُ ان لوگوں نے بھی گواہی دی اور (فرمایا) رب کعبہ کی قسم میں شہید ہوں یہ تین مرتبہ فرمایا یہ حدیث حسن ہے اور کئی سندوں سے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے۔
Thumamah ibn Hazn al-Qusjiayri narrated: I was present at the house when Uthman (RA) appeared before the people. He said, “Bring your two friends who have put you against me.” So, they were brought as if they were two camels or two donkeys. Uthman turned to them and said, “I adjure you by Allah and Islam, do you know that when Allah’s Messenger (SAW) came to Madinah and there was no fresh water except at Bi’r (well) Ruma and he said, ‘Who will buy the well Ruma and let Muslims put down it their backets for a better one than that for him in paradise?’ So, I bought it from my capital. But, today, you are preventing me that I may drink from it so that I have to drink salty water.” They affirmed, “0 Allah, Yes!” Then he said, “I adjure you by Allah and Islam, do you recall that the Mosque had grown crowded for its worshippers? So Allah’s Messenger (SAW) said, ‘Who will buy the plot of such-and-such family and add it to the Mosque for a better one than that for him in paradise.” So, I bought it with my capital while you people deny me access to it today that I may pray two raka’at there.” They acknowledged, “0 Allah, Yes!” He said, “I adjure you by Allah and Islam, do you recall that I equipped the ill equipped army (for Tabuk) with my capital?” They acknowledged, “0 Allah, yes!” He said, “I adjure you by Allah and Islam, do you recall that Allah’s Messenger (SAW) was on the top of the muantain Thabir at Makkah and with him were Abu Bakr, Umar and myself? The mountain shook till its stones fell down with rapidity, He kicked it with his foot and said, ‘Stop, Thabir! On you is a Prophet, a Saddiq, two Shahids.” They affirmed, “0 Allah, yes.’ He said “Allah Akbar (Allah is the Greatest)! They have testified for me, by the Lord of the Ka’bah, I am a Shahid (martyr)!” (He said that) three times. [Nisai 3686]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ أَنَّ خُطَبَائَ قَامَتْ بِالشَّامِ وَفِيهِمْ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ آخِرُهُمْ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ مُرَّةُ بْنُ کَعْبٍ فَقَالَ لَوْلَا حَدِيثٌ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قُمْتُ وَذَکَرَ الْفِتَنَ فَقَرَّبَهَا فَمَرَّ رَجُلٌ مُقَنَّعٌ فِي ثَوْبٍ فَقَالَ هَذَا يَوْمَئِذٍ عَلَی الْهُدَی فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ قَالَ فَأَقْبَلْتُ عَلَيْهِ بِوَجْهِهِ فَقُلْتُ هَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوَالَةَ وَکَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ-
محمد بن بشار، عبدالوہاب ثقفی، ایوب، ابوقلابہ، حضرت ابواشعث صنعانی فرماتے ہیں کہ شام میں بہت سے خطباء کھڑے ہوئے جن میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے۔ آخر میں مرہ بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حدیث نہ سنی ہوتی تو کبھی کھڑا نہ ہوتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتنوں کے متعلق بتایا اور فرمایا کہ یہ عنقریب ظاہر ہوں گے اتنے میں وہاں سے ایک شخص منہ پر کپڑا لپیٹے ہوئے گزرا تو آپ فرمانے لگے یہ شخص اس دن ہدایت پر ہوگا (اور اس شخص کی طرف اشارہ کیا) حضرت مرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اٹھ کر دیکھا تو وہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے پھر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف متوجہ ہو کر عرض کیا کہیہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہانیہ حدیث حسن صحیح ہے اور اس باب میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور کعب بن عجرہ سے بھی روایت ہے۔
Abu Ash’ath San’ani narrated: The sermonisers stood up in Syria and among them were some of the sahabah . Finally, a man named Murrah ibn Ka’b (RA) stood up and said, “If I had not heard a hadith from the Prophet (SAW) would not have stood up.” And he mentioned the fitan (trial or civilstrife), saying that it was nearing. A man passed by with a piece of cloth wrapped on his face. So he said, “He will be on guidance on that day.” So, I went to him and indeed he was Uthman ibn Affan . Then I turned to Murrah (RA) and asked, “Is he the one?” He said, “Yes.” [Ahmed 20374] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا عُثْمَانُ إِنَّهُ لَعَلَّ اللَّهَ يُقَمِّصُکَ قَمِيصًا فَإِنْ أَرَادُوکَ عَلَی خَلْعِهِ فَلَا تَخْلَعْهُ لَهُمْ وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
محمود بن غیلان، حجین بن مثنی، لیث بن سعد، معاویہ بن صالح، ربیعہ بن یزید، عبداللہ بن عمار، نعمان بن بشیر، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عثمان ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایک قمیص (یعنی خلافت) پہنائیں اگر لوگ اسے اتارنا چاہیں تو مت اتارنا اس حدیث مبارکہ میں طویل قصہ ہے یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidah Ayshah (RA) reported that the Prophet (SAW) said (to Uthman), “ Uthman, perhaps Allah may clothe you with a shirt. So, if people try to take it away from you, do not remove it for them.” (There is a lengthy account in the hadith). [Ahmed 25216, Ibn e Majah 112]
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا الْعَلَائُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عُمَيْرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کُنَّا نَقُولُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيٌّ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ يُسْتَغْرَبُ مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ-
احمد بن ابراہیم دورقی، علاء بن عبدالجبار عطار، حارث بن عمیر، عبیداللہ بن عمر، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ میں ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اسی ترتیب سے ذکر کیا کرتے تھے یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے یعنی عبیداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے اور کئی سندوں سے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے۔
Sayyidina Ibn Umar narrated: While Allah’s Messenger (SAW) was alive, we used to say Abu Bakr, Umar and Uthman (in this sequence). [Bukhari 3655, Abu Dawud 4628]
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ حَدَّثَنَا شَاذَانُ الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ سِنَانِ بْنِ هَارُونَ الْبُرْجُمِيِّ عَنْ کُلَيْبِ بْنِ وَائِلٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ ذَکَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِتْنَةً فَقَالَ يُقْتَلُ فِيهَا هَذَا مَظْلُومًا لِعُثْمَانَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ-
ابراہیم بن سعید جوہری، شاذان اسود بن عامر، سنان بن ہارون، کلیب بن وائل، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک فتنے کا ذکر کیا اور فرمایا کہ یہ (عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اس فتنے میں مظلوم قتل کئے جائیں گے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) mentioned a fitnah (trial), He said, “This innocent one will be killed in that. “Referring to Uthman ibn Affan. [Ahmed 5960]
حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ مِصْرَ حَجَّ الْبَيْتَ فَرَأَی قَوْمًا جُلُوسًا فَقَالَ مَنْ هَؤُلَائِ قَالُوا قُرَيْشٌ قَالَ فَمَنْ هَذَا الشَّيْخُ قَالُوا ابْنُ عُمَرَ فَأَتَاهُ فَقَالَ إِنِّي سَائِلُکَ عَنْ شَيْئٍ فَحَدِّثْنِي أَنْشُدُکَ اللَّهَ بِحُرْمَةِ هَذَا الْبَيْتِ أَتَعْلَمُ أَنَّ عُثْمَانَ فَرَّ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَتَعْلَمُ أَنَّهُ تَغَيَّبَ عَنْ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ فَلَمْ يَشْهَدْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ أَتَعْلَمُ أَنَّهُ تَغَيَّبَ يَوْمَ بَدْرٍ فَلَمْ يَشْهَدْ قَالَ نَعَمْ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ تَعَالَ أُبَيِّنْ لَکَ مَا سَأَلْتَ عَنْهُ أَمَّا فِرَارُهُ يَوْمَ أُحُدٍ فَأَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ قَدْ عَفَا عَنْهُ وَغَفَرَ لَهُ وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ يَوْمَ بَدْرٍ فَإِنَّهُ کَانَتْ عِنْدَهُ أَوْ تَحْتَهُ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَکَ أَجْرُ رَجُلٍ شَهِدَ بَدْرًا وَسَهْمُهُ وَأَمَرَهُ أَنْ يَخْلُفَ عَلَيْهَا وَکَانَتْ عَلِيلَةً وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ فَلَوْ کَانَ أَحَدٌ أَعَزَّ بِبَطْنِ مَکَّةَ مِنْ عُثْمَانَ لَبَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَانَ عُثْمَانَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُثْمَانَ إِلَی مَکَّةَ وَکَانَتْ بَيْعَةُ الرِّضْوَانِ بَعْدَ مَا ذَهَبَ عُثْمَانُ إِلَی مَکَّةَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ الْيُمْنَی هَذِهِ يَدُ عُثْمَانَ وَضَرَبَ بِهَا عَلَی يَدِهِ فَقَالَ هَذِهِ لِعُثْمَانَ قَالَ لَهُ اذْهَبْ بِهَذَا الْآنَ مَعَکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
صالح بن عبد اللہ، ابوعوانہ، حضرت عثمان بن عبداللہ بن موہب کہتے ہیں کہ ایک مصری شخص حج کے لئے آیا تو کچھ لوگوں کو بیٹھے ہوئے دیکھا اور پوچھا کہ یہ کون ہیں لوگ کہنے لگے قریشی ہیں پوچھا یہ بوڑھے شخص کون ہیں؟ اسے بتایا گیا کہ یہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں کہنے لگا میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں اور اس گھر کی حرمت کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنگ احد کے موقع پر میدان سے فرار ہوئے تھے؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہاں پوچھا کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ بیعت رضوان کے موقع پر موجود نہیں تھے فرمایا ہاں پوچھا کیا یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ جنگ بدر میں شریک نہیں ہوئے؟ فرمایا ہاں کہنے لگا اللَّهُ أَکْبَرُ (پھر تم لوگ انکی فضیلت کے قائل کیوں ہو) پھر ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے فرمایا آؤ میں تمہیں تمہارے سوالوں کے جواب دوں جہاں تک احد سے فرار کی بات ہے تو میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں (یعنی حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو معاف کر دیا جنگ بدر کی حقیقت یہ ہے کہ ان کے نکاح میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا کہ تمہارے لئے بدر میں شریک ہونے والے کے برابر اجر ہے اور تمہیں مال غنیمت سے حصہ بھی دیا جائے گا اب آؤ بیعت رضوان کی طرف تو اسکی وجہ یہ ہے کہ اگر حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ کوئی اور مکہ میں ان سے زیادہ عزت رکھتا ہوتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بجائے اسی کو بھیجتے چونکہ بیعت رضوان ان کے مکہ جانے کے بعد ہوئی اس لئے وہ اس میں شریک نہیں ہو سکے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کو عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہاتھ قرار دے کر اسے دوسرے ہاتھ پر مارا اور فرمایا یہ عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیعت ہے پھر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اب یہ چیزیں سننے کے بعد تم جا سکتے ہو یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Uthman ibn Abdullah ibn Mawhab reported that a man from Egypt performed Hajj. He saw some men sitting and asked, “Who are they?” The people said, “They are the Quraysh.” He asked, “Who is this shaykh?” They said, “He is Ibn Umar.” So, he came to him and said, “I am going to ask you about something, so tell me, I adjure by Allah and by the sanctity of this House. Do you know that Uthman fled from the Battle of Uhud?” He said, “Yes.” The man asked, “Do you know that he absented himself from the Bay’ah Ridwan and did not witness it?” He said, “Yes.” The man asked, “Do you know that he kept away from the Battle of Badr and did not participate?” He said, “Yes.” The man exclaimed, “Allah Akbar (Allah is the Greatest).” Ibn Umar (RA) said to him. “Stay till I explain to you what you have asked about. As for fleeing from the Battle of Uhud, I bear witness that. Allah surely overlooked and forgave him. As for absenting himself from the Battle of Badr, he had the Prophet’s (SAW) daughter as his wife and he had said to him, ‘You will get a reward of one who participated in Badr and the booty too.’ He commanded him to give her company, she being sick. As for keeping away from Bay’ah Ridwan, if there was anyone more honourable in the Makkah valley than Uthman then Allah’s Messenger (SAW) would have sent him in place of Uthman. Allah’s Messenger L sent him to Makkah and the Bay’ah Ridwan was taken after Uthman had gone to Makkah. Allah’s Messenger (SAW) said about his right hand, ‘This is Uthman’s hand,’ and struck with it his left hand, saying, This is for Uthman.’ So, go now, this being with you.” [Bukhari 3698, Abu Dawud 2726, Ahmed 5776
حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ الْبَغْدَادِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ زُفَرَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةِ رَجُلٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا رَأَيْنَاکَ تَرَکْتَ الصَّلَاةَ عَلَی أَحَدٍ قَبْلَ هَذَا قَالَ إِنَّهُ کَانَ يَبْغَضُ عُثْمَانَ فَأَبْغَضَهُ اللَّهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ صَاحِبُ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ جِدًّا وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ صَاحِبُ أَبِي هُرَيْرَةَ هُوَ بَصْرِيٌّ ثِقَةٌ وَيُکْنَی أَبَا الْحَارِثِ وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ الْأَلْهَانِيُّ صَاحِبُ أَبِي أُمَامَةَ ثِقَةٌ يُکْنَی أَبَا سُفْيَانَ شَامِيٌّ-
فضل بن ابی طالب بغدادی، عثمان بن زفر، محمد بن زیاد، محمد بن عجلان، ابوزبیر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک شخص کا جنازہ لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسکی نماز جنازہ نہیں پڑھی عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس سے پہلے کسی کی نماز جنازہ ترک کرتے نہیں دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ بغض رکھتا تھا لہذا اللہ تعالیٰ بھی اس سے بغض رکھتے ہیں یہ حدیث غریب ہے ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور محمد بن زیاد میمون بن مہران کے دوست ہیں حدیث میں ضعیف ہیں جبکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دوست محمد بن زیاد ثقہ ہیں انکی کنیت ابوحارث ہے اور وہ بصری ہیں اور ابوامامہ کے ساتھی محمد بن زیاد ہانی شامی بھی ثقہ ہیں انکی کنیت ابوسفیان ہے۔
Sayyidina Jabir (RA) reported that funeral of a man was brought before the Prophet (SAW) that he may lead the funeral salah. But, he did not pray over it. Someone said, “ O Messenger of Allah, we have never seen you neglect the salah over anyone before this.”He said,” He bore hatred for Uthman. so Allah is angry with him.”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ قَالَ انْطَلَقْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ حَائِطًا لِلْأَنْصَارِ فَقَضَی حَاجَتَهُ فَقَالَ لِي يَا أَبَا مُوسَی أَمْلِکْ عَلَيَّ الْبَابَ فَلَا يَدْخُلَنَّ عَلَيَّ أَحَدٌ إِلَّا بِإِذْنٍ فَجَائَ رَجُلٌ يَضْرِبُ الْبَابَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا أَبُو بَکْرٍ يَسْتَأْذِنُ قَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَدَخَلَ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ وَجَائَ رَجُلٌ آخَرُ فَضَرَبَ الْبَابَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ عُمَرُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا عُمَرُ يَسْتَأْذِنُ قَالَ افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَفَتَحْتُ الْبَابَ وَدَخَلَ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ فَجَائَ رَجُلٌ آخَرُ فَضَرَبَ الْبَابَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ عُثْمَانُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا عُثْمَانُ يَسْتَأْذِنُ قَالَ افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَی بَلْوَی تُصِيبُهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَابْنِ عُمَرَ-
احمد بن عبدة ضبی، حماد بن زید، ایوب، ابوعثمان نہدی، حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ چلا اور ہم انصاریوں کے ایک باغ میں داخل ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہاں اپنی حاجت پوری کی اور مجھے حکم دیا کہ دروازے پر رہو تاکہ کوئی بغیر اجازت میرے پاس نہ آسکے ایک شخص آیا اور اس نے دروازہ کھٹکھٹایا میں نے پوچھا کون ہے؟ کہنے لگے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتایا فرمایا انہیں آنے دو انہیں جنت کی بشارت دو وہ اندر آ گئے پھر دوسرا شخص آیا تو اس نے بھی دروازہ کھٹکھٹایا میں نے پوچھا کون عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہوں۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اجازت چاہتے ہیں فرمایا انہیں آنے دو اور انہیں بھی جنت کی بشارت دو میں نے دروازہ کھولا اندر آئے اور میں نے انہیں خوشخبری سنائی پھر تیسرا شخص آیا تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں فرمایا انہیں اندر آنے دو اور انہیں بھی ایک بلوے میں شہید ہونے پر جنت کی بشارت دیدو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور کئی سندوں سے ابی عثمان نہدی سے منقول ہے اور اس باب میں جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی احادیث منقول ہیں۔
Sayyidina Abu Musa al-Ash’ary (RA) narrated : I went with the Prophet and enterred a garden of an ansar. He answered nature’s call there and said to me, afterwords, “0 Abu Musa, stay at the gate for me that no one may come to me without permission.” A man came and knocked at the door. i asked, “Who is there?” He said, “Abu Bakr.” I said “0 Messenger of Allah! He is Abu Bakr seeking permission.” He said, “Give him permission and give him glad tidings of paradise.” So he enterred and I gave him glad tidings of Paradise. Another man came and knocked at the gate and I asked, “Who is there?” He said, “Umar.” I said, “0 Messenger of Allah, here is Umar asking permission.” He said, “Open (the gate) for him and give him glad tidings of paradise.” So, I opened (the gate) and he came in and I conveyed to him the glad tidings of paradise. Another man came and knocked at the gate and I asked, “Who is there?” He said, “Uthman.” I said, “0 Messenger of Allah. here is Uthman, seeking permission (to come in).” He said, “Open for him the door and give him glad tidings of paradise against a rebellion that he will encounter.” [Ahmed 19662, Bukhari 3674, Muslim 2403]
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا أَبِي وَيَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ حَدَّثَنِي أَبُو سَهْلَةَ قَالَ قَالَ عُثْمَانُ يَوْمَ الدَّارِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ عَهِدَ إِلَيَّ عَهْدًا فَأَنَا صَابِرٌ عَلَيْهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ-
سفیان بن وکیع، وکیع، یحیی بن سعید، اسماعیل بن ابی خالد، قیس، حضرت ابوسہلہ کہتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب گھر میں محصور تھے تو مجھ سے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے ایک عہد لیا تھا چنانچہ میں اسی پر صبر کرنے والا ہوں۔ حدیث حسن صحیح ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسماعیل بن ابی خالد کی روایت سے جانتے ہیں۔
Abu Sahlah reported: When Uthman was beseiged in his house, he said to me,”Surely Allah’s Messenger (SAW) had taken a promise from me. So, lam patient over it.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي هَارُونَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ إِنَّا کُنَّا لَنَعْرِفُ الْمُنَافِقِينَ نَحْنُ مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ بِبُغْضِهِمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي هَارُونَ وَقَدْ تَکَلَّمَ شُعْبَةُ فِي أَبِي هَارُونَ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ-
قتیبہ، جعفر بن سلیمان، ابوہارون عبدی، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ہم انصار لوگ، منافقین کو ان کے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض کی وجہ سے پہنچانتے ہیں۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ابوہارون عبدی کے متعلق شعبہ کلام کرتے ہیں۔ پھر یہ حدیث اعمش سے بھی ابوصالح کے حوالے سے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے منقول ہے۔
Sayyidina Abu Sa’eed al-Khudri (RA) said, “We the company of Ansar recognise the hypocrites by their jealousy for Ali ibn Abu Talib (RA) This hadith is gharib. Shu’bah questioned Abu Harun Abdi’s veracity. This is reported from A’mash, from Abu Saith, from Abu Sa’eed (RA)
حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ الْمُسَاوِرِ الْحِمْيَرِيِّ عَنْ أُمِّهِ قَالَتْ دَخَلْتُ عَلَی أُمِّ سَلَمَةَ فَسَمِعْتُهَا تَقُولُ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يُحِبُّ عَلِيًّا مُنَافِقٌ وَلَا يَبْغَضُهُ مُؤْمِنٌ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ أَبُو نَصْرٍ الْوَرَّاقُ وَرَوَی عَنْهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ-
واصل بن عبدالاعلی، محمد بن فضیل، عبداللہ بن عبدالرحمن ابونضر، مساور حمیری، ان کی والدہ، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ منافق حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت نہیں کر سکتا اور کوئی مومن اس سے (یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے) بغض نہیں رکھ سکتا۔ اس باب میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بھی حدیث منقول ہے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
Sayyidah Umm Salamah (RA) reported that Allah’s Messenger(SAW) said, “A hypocrite will not love Ali while a Believer will not despise him.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُوسَی الْفَزَارِيُّ ابْنُ بِنْتِ السُّدِّيِّ حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ أَبِي رَبِيعَةَ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي بِحُبِّ أَرْبَعَةٍ وَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ يُحِبُّهُمْ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَمِّهِمْ لَنَا قَالَ عَلِيٌّ مِنْهُمْ يَقُولُ ذَلِکَ ثَلَاثًا وَأَبُو ذَرٍّ وَالْمِقْدَادُ وَسَلْمَانُ أَمَرَنِي بِحُبِّهِمْ وَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ يُحِبُّهُمْ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ شَرِيکٍ-
اسماعیل بن موسیٰ فزاری بن بنت سدی، شریک، ابوربیعہ، ابن بریدة، حضرت بریدہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے چار آدمیوں سے محبت کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ اللہ بھی ان سے محبت کرتے ہیں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا ہمیں بتایئے کہ وہ کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا کہ علی بھی انہی میں سے ہیں۔ ابوذر، مقداد اور سلیمان۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف شریک کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Buraydah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Surely, Allah has commanded me to love four and has informed me that He also loves them.” He was requested, “0 Messenger of Allah, name them to us.” He said, “Ali is one of them.” He said this three times. “And, Abu Dharr, Miqdad and Salman. And commanded me to love them and informed me that He also loves them.” [Ahmed 23029, Ibn e Majah 149] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ حُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيٌّ مِنِّي وَأَنَا مِنْ عَلِيٍّ وَلَا يُؤَدِّي عَنِّي إِلَّا أَنَا أَوْ عَلِيٌّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
اسماعیل بن موسی، شریک، ابواسحاق ، حضرت حبشی بن جنادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ علی مجھ سے ہیں اور میں علی سے ہوں اور میری طرف سے (عہد ونقض میں) میرے اور علی کے سوا کوئی دوسرا ادا نہیں کر سکتا۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Hubshi ibn Junadah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “All is from me and I from Ali and none shall represent me save myself or Ali.” [Ibn e Majah 119]
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَی الْقَطَّانُ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ قَادِمٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحِ بْنِ حَيٍّ عَنْ حَکِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ جُمَيْعِ بْنِ عُمَيْرٍ التَّيْمِيِّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ آخَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَصْحَابِهِ فَجَائَ عَلِيٌّ تَدْمَعُ عَيْنَاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ آخَيْتَ بَيْنَ أَصْحَابِکَ وَلَمْ تُؤَاخِ بَيْنِي وَبَيْنَ أَحَدٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتَ أَخِي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَفِي الْبَاب عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أَوْفَی-
یوسف بن موسیٰ قطان بغدادی، علی بن قادم، علی بن صالح بن حی، حکیم بن جبیر، جمیع بن عمیر تیمی، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار ومہاجرین کے درمیان مواخاة قائم کی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ روتے ہوئے آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ نے صحابہ کرام میں بھائی چارہ قائم فرمایا لیکن مجھے کسی کا بھائی نہیں بنایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دنیا و آخرت میں میرے بھائی ہو۔ یہ حدیث غریب ہے اور اس باب میں حضرت زید بن ابی اوفی سے بھی روایت ہے۔
Sayyidina Ibn Umar reported that when Allah’s Messenger (SAW) established ties of fraternity between his companions, Ali (RA) came to him with weeping eyes. He said, “0 Messenger of Allah, you have joined ties of brotherhood between your sahabah but you have not joined me in brotherhood with anyone.” Allah’s Messenger (SAW) said to hun, “You are my brother in this world and the next.”
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ عِيسَی بْنِ عُمَرَ عَنْ السُّدِّيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَيْرٌ فَقَالَ اللَّهُمَّ ائْتِنِي بِأَحَبِّ خَلْقِکَ إِلَيْکَ يَأْکُلُ مَعِي هَذَا الطَّيْرَ فَجَائَ عَلِيٌّ فَأَکَلَ مَعَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ السُّدِّيِّ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَنَسٍ وَعِيسَی بْنُ عُمَرَ هُوَ کُوفِيٌّ وَالسُّدِّيُّ اسْمُهُ إِسْمَعِيلُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَقَدْ أَدْرَکَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ وَرَأَی الْحُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ وَثَّقَهُ شُعْبَةُ وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَزَائِدَةُ وَوَثَّقَهُ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ-
سفیان بن وکیع، عبیداللہ بن موسی، عیسیٰ بن عمر، سدی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پرندے کا گوشت تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی یا اللہ اپنی مخلوق میں سے محبوب ترین شخص میرے پاس بھیج تاکہ میرے ساتھ اس پرندے کا گوشت کھا سکے۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانا کھایا۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو سدی کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں لیکن یہ حدیث انس رضی اللہ عنہ سے کئی سندوں سے منقول ہے۔ سدی کا نام اسماعیل بن عبدالرحمن ہے۔ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو پایا اور حسین بن علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that the Prophet (SAW) had bird meat once. He said, “0 Allah, send to me from Your creatures one who is dearest to You that he may eat with me this bird. So, Ali came to him and ate with him.
حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ أَسْلَمَ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ أَخْبَرَنَا عَوْفٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ هِنْدٍ الْجَمَلِيِّ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ کُنْتُ إِذَا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَانِي وَإِذَا سَکَتُّ ابْتَدَأَنِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
خلاد بن اسلم بغدادی، نضر بن شمیل، عوف، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ بن ہند جملی کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی چیز مانگتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے عطا فرما دیتے اور اگر خاموش رہتا تو بھی پہلے مجھے ہی دیتے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
Abdullah ibn Amr ibn Hind al-Jamali reported that Ali said, “When I asked Allah’s Messenger (SAW) for anything, he gave me. When I said nothing, he began (to give) with me.
حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الرُّومِيِّ حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ عَنْ الصُّنَابِحِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا دَارُ الْحِکْمَةِ وَعَلِيٌّ بَابُهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مُنْکَرٌ وَرَوَی بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ شَرِيکٍ وَلَمْ يَذْکُرُوا فِيهِ عَنْ الصُّنَابِحِيِّ وَلَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ وَاحِدٍ مِنْ الثِّقَاتِ عَنْ شَرِيکٍ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ-
اسماعیل بن موسی، محمد بن عمر رومی بن شریک، سلمہ بن کہیل، سوید بن غفلہ، صنابحی، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں حکمت کا گھر ہوں اور علی اس کا دروازہ۔ یہ حدیث غریب اور منکر ہے۔ بعض اسے شریک سے روایت کرتے ہوئے صنابحی کا ذکر نہیں کرتے۔ ہم اسے شریک کے ثقات کے علاوہ کسی کی روایت نہیں جانتے۔ اس باب میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے۔
Sayyidina Ali reported that Allah’s Messenger said, “I am the house of wisdom and Ali is its gate.’
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَمَّرَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ سَعْدًا فَقَالَ مَا يَمْنَعُکَ أَنْ تَسُبَّ أَبَا تُرَابٍ قَالَ أَمَّا مَا ذَکَرْتَ ثَلَاثًا قَالَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَنْ أَسُبَّهُ لَأَنْ تَکُونَ لِي وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِعَلِيٍّ وَخَلَفَهُ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَخْلُفُنِي مَعَ النِّسَائِ وَالصِّبْيَانِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا تَرْضَی أَنْ تَکُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَی إِلَّا أَنَّهُ لَا نُبُوَّةَ بَعْدِي وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ يَوْمَ خَيْبَرَ لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ فَتَطَاوَلْنَا لَهَا فَقَالَ ادْعُوا لِي عَلِيًّا فَأَتَاهُ وَبِهِ رَمَدٌ فَبَصَقَ فِي عَيْنِهِ فَدَفَعَ الرَّايَةَ إِلَيْهِ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ نَدْعُ أَبْنَائَنَا وَأَبْنَائَکُمْ وَنِسَائَنَا وَنِسَائَکُمْ الْآيَةَ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا وَفَاطِمَةَ وَحَسَنًا وَحُسَيْنًا فَقَالَ اللَّهُمَّ هَؤُلَائِ أَهْلِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
قتیبہ، حاتم بن اسماعیل، بکیر بن مسمار، عامر بن سعد بن ابی وقاص، حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت معاویہ نے سعد سے پوچھا کہ تم ابوتراب کو برا کیوں کہتے؟ انہوں نے فرمایا جب تک مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ تین باتیں یاد ہیں میں انہیں کبھی برا نہیں کہوں گا۔ اور ان تینوں میں سے ایک کا میرے لئے ہونا میرے نزدیک سرخ اونٹوں سے بہتر ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو کسی جنگ میں جاتے ہوئے چھوڑ دیا۔ علی رضی اللہ عنہ کہنے لگے یا رسول اللہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اور عورتوں اور بچوں کے ساتھ چھوڑ کر جا رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اس مقام پر فائز نہیں ہونا چاہتے جس پر موسیٰ علیہ السلام نے ہارون علیہ السلام کو مقرر کیا تھا۔ (فرق صرف اتنا ہے کہ وہ نبی تھے) اور میرے بعد نبوت نہیں۔ دوسری چیز یہ کہ جنگ خیبر کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج میں جھنڈا اس شخص کے ہاتھ میں دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے اور وہ بھی (اللہ اور اس کا رسول) اس سے سے محبت کرتے ہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ ہم سب چاہتے تھے کہ آج جھنڈا اسے دیا جائے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو بلوایا۔ وہ حاضر ہوئے تو ان کی آنکھیں دکھ رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں لعاب ڈالا اور جھنڈا انہیں دے دیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے انہی کے ہاتھ پر فتح نصیب فرمائی اور یہ آیت نازل ہوئی (نَدْعُ اَبْنَا ءَنَا وَاَبْنَا ءَكُمْ وَنِسَا ءَنَا وَنِسَا ءَكُمْ ) 3۔ آل عمران : 61) (آیت مباہلہ) تیسری چیز یہ کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ، علی، حسن اور حسین رضی اللہ عنہم کو فرمایا یا اللہ یہ میرے اہل بیت (گھر والے) ہیں۔
Sayyidina Sad ibn Abu Waqas (RA) narrated: Mu’awiyah ibn Abu Sufyan ordered Sa’d and asked, “What prevents you from reviling Abu Turab.” He said, “As long as I remember three things that Allah’s Messenger had said I will not speak against him, for, even each of them is dearer to me than red camels. I heard Allah’s Messenger (SAW) say (this) to Ali while he had left him behind in one of his battles. All said to him, “0 Messenger of Allah do you leave me behind with women and children?” He said to him, ‘Does it not please you that you be to me of the rank of Harun to Musa except that there is no prophethood after me.” And I heard him say on the day of Khaybar, “I will give the banner to a man who loves Allah and His Messenger and Allah and His Messenger love him. We all hoped to receive that. But, he sent for Ali and he came. He had pain in his eyes. The Prophet (SAW) put his saliva in them and handed over the banner to him. Then Allah gave us victory at his hands and revealed this verse We will summon our sons and your sons, and our women and your women. (3:61) Allah’s Messenger (SAW) summoned Ali, Fatimah, Hasan and Husayn (RA) and said, “0 Allah, these are my family.” [Muslim 2404] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْأَحْوَصُ بْنُ جَوَّابٍ أَبُو الْجَوَّابِ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَائِ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَيْنِ وَأَمَّرَ عَلَی أَحَدِهِمَا عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ وَعَلَی الْآخَرِ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ وَقَالَ إِذَا کَانَ الْقِتَالُ فَعَلِيٌّ قَالَ فَافْتَتَحَ عَلِيٌّ حِصْنًا فَأَخَذَ مِنْهُ جَارِيَةً فَکَتَبَ مَعِي خَالِدٌ کِتَابًا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشِي بِهِ قَالَ فَقَدِمْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ الْکِتَابَ فَتَغَيَّرَ لَوْنُهُ ثُمَّ قَالَ مَا تَرَی فِي رَجُلٍ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ قُلْتُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَغَضَبِ رَسُولِهِ وَإِنَّمَا أَنَا رَسُولٌ فَسَکَتَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
عبداللہ بن ابی زیاد، الاحوص بن جواب، یونس بن ابواسحاق ، ابواسحاق ، حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو لشکر ایک ساتھ روانہ کئے۔ ایک کا امیر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اور دوسرے کا حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو مقرر کیا اور فرمایا جب جنگ ہوگی تو پورے لشکر کے امیر علی ہوں گے۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک قلعہ فتح کیا اور مال غنیمت میں سے ایک باندی لے لی۔ اس پر خالد نے میرے ہاتھ میں ایک خط نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں روانہ کیا جس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شکایت کی۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور وہ خط دے دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پڑھا تو چہرہ انور کا رنگ متغیر ہوگا۔ فرمایا تم اس شخص سے کیا چاہتے ہو جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا اور اللہ ورسول کو وہ محبوب ہے۔ راوی فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ میں اللہ اور اس کے رسول کے غصے سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ میں تو صرف قاصد ہوں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Bara (RA) narrated: The Prophet sent two armies. He appointed Ali ibn Abu Talib as commander over one and Khalid ibn Walid (RA) over the other, saying, “When fighting erupts Ali (RA) (will be the commander).” Ali conquered the fort and seized a female captive (for himself). So Khalid sent me with a Letter to the Prophet (SAW) with the Complaint. I went to the Prophet (SAW) who read the letter and the colour of his face changed. Then he said, “What do you say of a man who loves Allah and His Messenger and Allah and Hid Messenger love him.” I said, “I seek refuge in Allah from Allah’s anger and from the anger of His Messenger, for, I am only a carrier of message.” He did not say anything (after that). --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْأَجْلَحِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا يَوْمَ الطَّائِفِ فَانْتَجَاهُ فَقَالَ النَّاسُ لَقَدْ طَالَ نَجْوَاهُ مَعَ ابْنِ عَمِّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا انْتَجَيْتُهُ وَلَکِنَّ اللَّهَ انْتَجَاهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْأَجْلَحِ وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ ابْنِ فُضَيْلٍ أَيْضًا عَنْ الْأَجْلَحِ وَمَعْنَی قَوْلِهِ وَلَکِنَّ اللَّهَ انْتَجَاهُ يَقُولُ اللَّهُ أَمَرَنِي أَنْ أَنْتَجِيَ مَعَهُ-
علی بن منذر کوفی، محمد بن فضیل، اجلح، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف کی لڑائی کے موقع پر علی رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان سے سرگوشی کی، لوگ کہنے لگے آج آپ نے اپنے چچا زاد بھائی کے ساتھ کافی دیر تک سرگوشی کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے نہیں کی بلکہ اللہ نے خود ان سے سرگوشی کی ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اجلح کی روایت سے جانتے ہیں۔ ابن فضیل کے علاوہ کئی راوی اجلح سے اسی طرح نقل کرتے ہیں۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا کہ ان کے کان میں کچھ کہوں۔
Sayyidina Jabir ibn Abdullah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) called Sayyidina (RA) during the Battle of Ta’if and confided with him. The people said, “The confiding has lengthened with the son of his uncle.” Allah’s Messenger (SAW) said, “I have not had secret talk with him, but Allah has had secret talk with him.”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ يَا عَلِيُّ لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يُجْنِبَ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ غَيْرِي وَغَيْرِکَ قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ قُلْتُ لِضِرَارِ بْنِ صُرَدٍ مَا مَعْنَی هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ يَسْتَطْرِقُهُ جُنُبًا غَيْرِي وَغَيْرِکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَسَمِعَ مِنِّي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ هَذَا الْحَدِيثَ فَاسْتَغْرَبَهُ-
علی بن منذر، ابن فضیل، سالم بن ابی حفصہ، عطیہ، حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علی رضی اللہ عنہ میرے اور تمہارے علاوہ کسی کے لئے جائز نہیں کہ حالت جنابت میں اس مسجد میں رہے۔ علی بن منذر کہتے ہیں کہ میں نے ضرار بن صرد سے اس کے معنی پوچھے تو انہوں نے فرمایا اس سے مراد مسجد سے گزرنا ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ نے مجھ سے یہ حدیث سنی اور اسے غریب کہا۔
Abu Sa’eed (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said to Ali, “0 Ali, it is not allowed to anyone to be in a state of seminal impurity in this mosque, except for me and you.” Alii ibn Mundhir said that he asked Dirar ibn Surad the meaning of this hadith. He said, “It is not allowed to anyone except me and you to make it a thoroughfare in a defiled state”
حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَابِسٍ عَنْ مُسْلِمٍ الْمُلَائِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ بُعِثَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَصَلَّی عَلِيٌّ يَوْمَ الثُّلَاثَائِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُسْلِمٍ الْأَعْوَرِ وَمُسْلِمٌ الْأَعْوَرُ لَيْسَ عِنْدَهُمْ بِذَلِکَ الْقَوِيِّ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ حَبَّةَ عَنْ عَلِيٍّ نَحْوَ هَذَا-
اسماعیل بن موسی، علی بن عابس، مسلم ملائی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پیر کے دن نبوت عطا کی گئی اور حضرت علی رضی رضی اللہ عنہ نے منگل کو نماز پڑھی۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف مسلم اعور کی روایت سے جانتے ہیں اور وہ محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔ مسلم اسے حبہ سے اور وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that the Prophet (SAW) was commissioned on Monday and Ali (RA) ofered salah on Tuesday.
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَلِيٍّ أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَی إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ سَعْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُسْتَغْرَبُ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ حَدِيثِ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ-
قاسم بن دینار کوفی، ابونعیم، عبدالسلام بن حرب، یحیی بن سعید، سعید بن مسیب، حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ تم میرے لئے اسی طرح ہو جس طرح موسیٰ علیہ السلام کیلئے ہارون علیہ السلام تھے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کئی روایتوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ہے اور یحیی بن سعد انصاری کی روایت سے غریب سمجھی جاتی ہے۔
Sayyidina Sad ibn Abu Waqqas (RA) reported that the Prophet (SAW) said to Ali “You are to me like Harun was to Musa.” (except that there is no Prophet after me).” [Muslim 2404, Ahmed 1547]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَلِيٍّ أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَی إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدٍ وَزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ-
محمود بن غیلان، ابواحمد زبیری، شریک، عبداللہ بن عقیل، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا تم میرے لئے وہی حیثیت رکھتے ہو جا ہارون علیہ السلام کی موسیٰ علیہ السلام کے نزدیک تھی۔ فرق یہ ہے کہ وہ دونوں نبی تھے اور مجھ پر نبوت ختم ہو چکی ہے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ اور اس باب میں حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ، زید بن ارقم، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی احادیث منقول ہیں۔
Sayyidina Jabir ibn Abdullah (RA) reported that the Prophet said to Ali (RA), “You are to me like Harun was to Musa, but that there is no Prophet after me.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُخْتَارِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي بَلْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِسَدِّ الْأَبْوَابِ إِلَّا بَابَ عَلِيٍّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
محمد بن حمید رازی، ابراہیم بن مختار، شعبہ، ابوبلج، عمرو بن میمون، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دروازے کے علاوہ مسجد میں کھلنے والے تمام دروازے بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو شعبہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that the Prophet commanded that all doors should be closed (that opened in the mosque) except the door of Ali.
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ أَخْبَرَنِي أَخِي مُوسَی بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِ حَسَنٍ وَحُسَيْنٍ فَقَالَ مَنْ أَحَبَّنِي وَأَحَبَّ هَذَيْنِ وَأَبَاهُمَا وَأُمَّهُمَا کَانَ مَعِي فِي دَرَجَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
نصر بن علی جہضمی، علی بن جعفر بن محمد، موسیٰ بن جعفربن محمد، علی بن حسین، ان کے والد، حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ و حسین کے ہاتھ پکڑے اور فرمایا جو مجھ سے محبت کرے گا۔ اور ساتھ ہی ساتھ ان دونوں، ان کے والدین (یعنی علی اور فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما) سے بھی محبت کرے گا وہ قیامت کے دن میرے ساتھ میری جگہ میں ہوگا۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو جعفر بن محمد کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
Sayyididina Ali ibn Abu Talib (RA) narrated: The Prophet held the hands of Hasan and Husayn and said, ‘He who loves me, loves these two, their father and their mother will be with me at my place on the Day of Resurrection.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُخْتَارِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي بَلْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَوَّلُ مَنْ صَلَّی عَلِيٌّ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي بَلْجٍ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ حُمَيْدٍ وَأَبُو بَلْجٍ اسْمُهُ يَحْيَی بْنُ سُلَيْمٍ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا فَقَالَ بَعْضُهُمْ أَوَّلُ مَنْ أَسْلَمَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ و قَالَ بَعْضُهُمْ أَوَّلُ مَنْ أَسْلَمَ عَلِيٌّ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَوَّلُ مَنْ أَسْلَمَ مِنْ الرِّجَالِ أَبُو بَکْرٍ وَأَسْلَمَ عَلِيٌّ وَهُوَ غُلَامٌ ابْنُ ثَمَانِ سِنِينَ وَأَوَّلُ مَنْ أَسْلَمَ مِنْ النِّسَائِ خَدِيجَةُ-
محمد بن حمید، ابراہیم بن مختار، شعبہ، ابوبلج، عمرو بن میمون، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ اسلام میں سب سے پہلے علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز پڑھی۔ یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو شعبہ کی ابوبلج کا نام یحیی بن سلیم ہے۔ بعض محدثین کا کہنا ہے کہ مردوں میں سب سے پہلے اسلام لانے والے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آٹھ برس کی عمر میں مسلمان ہوئے اور عورتوں میں سب سے پہلے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ایمان لائیں۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that the one who was the first to offer salah was Ali.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ قَال سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ يَقُولُ أَوَّلُ مَنْ أَسْلَمَ عَلِيٌّ قَالَ عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِإِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ فَأَنْکَرَهُ فَقَالَ أَوَّلُ مَنْ أَسْلَمَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو حَمْزَةَ اسْمُهُ طَلْحَةُ بْنُ يَزِيدَ-
محمد بن بشار و محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، عمرو بن مرة، ابوحمزة، رجل من الانصار، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سب سے پہلے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایمان لائے۔ عمرو بن مرہ کہتے ہیں کہ میں نے ابراہیم نخعی کے سامنے اسکا تذکرہ کیا تو انہوں نے فرمایا نہیں بلکہ سب سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایمان لائے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور ابوحمزہ کا نام طلحہ بن زید ہے۔
Sayyidin Zayd ibn Arqam (RA) reported that the first to believe was Ali Amr ibn Murrah said that he mentioned that to Ibrahim Nakha’i and he denied that, saying, “The first person who believed was Ali bin Talib”
حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ عُثْمَانَ ابْنِ أَخِي يَحْيَی بْنِ عِيسَی حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ عِيسَی الرَّمْلِيُّ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ لَقَدْ عَهِدَ إِلَيَّ النَّبِيُّ الْأُمِّيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَا يُحِبُّکَ إِلَّا مُؤْمِنٌ وَلَا يَبْغَضُکَ إِلَّا مُنَافِقٌ قَالَ عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ أَنَا مِنْ الْقَرْنِ الَّذِينَ دَعَا لَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
عیسی بن عثمان بن یحیی بن عیسیٰ رملی، یحیی بن عیسیٰ رملی، اعمش، عدی بن ثابت، زر بن حبیش، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو نبی امّی تھے انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ مومن ہی تجھ سے محبت کرے گا اور منافق تجھ سے بغض رکھے گا۔ عدی بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اس قرآن (زمانے) میں سے ہوں جن کیلئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا کی ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Ali (RA) narrated: Indeed, the Prophet (SAW) the unlettered Prophet asserted to me, “None will love you except a believer and none will despise you but a hypocrite.” Adi ibn Thabit said, “I belong to the generation for whom the Prophet (SAW) prayed.” [Muslim 78, Ibn e Majah 114, Nisai 5033, Ahmed 1062J
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ أَبِي الْجَرَّاحِ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ صُبَيْحٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ شَرَاحِيلَ قَالَتْ حَدَّثَتْنِي أُمُّ عَطِيَّةَ قَالَتْ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشًا فِيهِمْ عَلِيٌّ قَالَتْ فَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ رَافِعٌ يَدَيْهِ يَقُولُ اللَّهُمَّ لَا تُمِتْنِي حَتَّی تُرِيَنِي عَلِيًّا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
محمد بن بشار و یعقوب بن ابراہیم، ابوعاصم، ابوجراح، جابر بن صبیح، ام شراحیل، حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اس میں علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے۔ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہاتھ اٹھا کر دعا کر رہے تھے کہ یا اللہ مجھے اس وقت تک موت نہ دینا جب تک علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نہ دیکھ لوں۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
Sayyidah Umm Atiyah reported that the Prophet (SAW) sent an army and Ali was among them. She said, “I heard Allah’s Messenger say with his hands raised in prayer, ‘0 Allah do not cause me to die before I see Ali.’”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِکُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا وَإِنَّ حَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَيُقَالُ الْحَوَارِيُّ هُوَ النَّاصِرُ سَمِعْت ابْنَ أَبِي عُمَرَ يَقُولُ قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ الْحَوَارِيُّ هُوَ النَّاصِرُ-
احمد بن منیع، معاویہ بن عمرو، زائدہ، عاصم، زر، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ابی طالب سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں اور میرا حواری زبیر بن عوام رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور حواری کے معنی مددگار ہیں۔
Sayyidina Ali ibn Abu Talib (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Indeed, there is a disciple for every Prophet. And my disciple is Zubayr ibn Awwam.” [Ahmed 6801]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ وَأَبُو نُعَيْمٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ لِکُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا وَإِنَّ حَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ وَزَادَ أَبُو نُعَيْمٍ فِيهِ يَوْمَ الْأَحْزَابِ قَالَ مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ قَالَ الزُّبَيْرُ أَنَا قَالَهَا ثَلَاثًا قَالَ الزُّبَيْرُ أَنَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمود بن غیلان، ابوداؤد حفری و ابونعیم، سفیان، محمد بن منکدر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مے فرمایا کہ ہر نبی کے مددگار ہوتے ہیں میرا مددگار زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہے۔ ابونعیم اس حدیث میں یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بات جنگ خندق کے موقع پر فرمائی۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ کون ہے جو میرے پاس کفار کے متعلق خبر لے کر آئے؟ زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ پوچھا اور زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تینوں مرتبہ کہا کہ میں خبر لاتا ہوں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Jabir reported that he heard Allah’s Messenger (SAW) say, “There is for every Prophet a disciple and my disciple is Zubayr.” Abu Nu’aym added to that: The day of al-Ahzab.” The Prophet (SAW) asked, “Who will bring us news of the enemy?” Zubayr volunteered, “I” He asked thrice and each time Zubayr said, “I”. [Ahmed 14382 Bukhari 2747, Muslim 2415, Ibn e Majah 122] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ صَخْرِ بْنِ جُوَيْرِيَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ قَالَ أَوْصَی الزُّبَيْرُ إِلَی ابْنِهِ عَبْدِ اللَّهِ صَبِيحَةَ الْجَمَلِ فَقَالَ مَا مِنِّي عُضْوٌ إِلَّا وَقَدْ جُرِحَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی انْتَهَی ذَاکَ إِلَی فَرْجِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ-
قتیبہ، حماد بن زید، صخر بن جویریہ، حضرت ہشام بن عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روای ہے کہ جنگ جمل کے موقع پر زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے بیٹے عبداللہ کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا کہ میرا کوئی عضو ایسا نہیں کہ جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیساتھ جنگ میں زخمی نہ ہوا ہو۔ یہاں تک کہ میری شرم گاہ تک زخمی ہوگئی تھی۔ یہ حدیث حماد بن زید کی روایت سے حسن غریب ہے۔
Hisham ibn Urwah (RA) reported that during the Battle of Jamal, Zubayr instructed his son Abdullah and also said, “There is not any of my limb but has been wounded (in battles I fought) for Allah’s Messenger (SAW) so much so that my private parts were injured.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ صَخْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَقُولُ إِنَّ أَمْرَکُنَّ مِمَّا يُهِمُّنِي بَعْدِي وَلَنْ يَصْبِرَ عَلَيْکُنَّ إِلَّا الصَّابِرُونَ قَالَ ثُمَّ تَقُولُ عَائِشَةُ فَسَقَی اللَّهُ أَبَاکَ مِنْ سَلْسَبِيلِ الْجَنَّةِ تُرِيدُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَکَانَ قَدْ وَصَلَ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ يُقَالُ بِيعَتْ بِأَرْبَعِينَ أَلْفًا قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
قتیبہ، بکر بن مضر، صخر بن عبد اللہ، ابوسلمہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازواج مطہرات کو مخاطب کر کے فرمایا کہ مجھے اپنے بعد تم لوگوں کی فکر رہتی ہے کہ تمہارا کیا ہوگا۔ تمہارے حقوق ادا کرنے پر صرف صبر کرنے والے ہی صبر کر سکیں گے۔ ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تیرے باپ یعنی عبدالرحمن بن عوف کو جنت کے چشمے سے سیراب کرے۔ راوی کہتے ہیں کہ انہوں نے ازواج مطہرات کو ایسا مال (بطور ہدیہ) دیا تھا جو چالیس ہزار میں فروخت ہوا۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidah Ayshah (RA) narrated: Allah’s Messenger (SAW) said (to his wives), “I am concerned about your welfare after I am dead. None will care for you except the persevering.” She said to Abu Salamah, “May Allah give your father drink from salsabil in paradise.” She refered to Abdur Rahman ibn Awf (RA) who had given gift to the wives of the Prophet (SAW) a property that was sold for forty thousand.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ الْبَصْرِيُّ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا قُرَيْشُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ أَوْصَی بِحَدِيقَةٍ لِأُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ بِيعَتْ بِأَرْبَعِ مِائَةِ أَلْفٍ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
احمد بن عثمان بصری، اسحاق بن ابراہیم بن حبیب بصری، قریش بن انس، محمد بن عمرو، حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ازواج مطہرات (رضی اللہ عنہن) کے لئے ایک باغ کی وصیت کی جو چار لاکھ میں فروخت ہوا۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Abu Salamah reported that Abdur Rahman ibn Awf (RA) left behind in his will a garden for the Prophet’s (SAW) wives, that was sold for four hundred thousand. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَقْبَلَ سَعْدٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا خَالِي فَلْيُرِنِي امْرُؤٌ خَالَهُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُجَالِدٍ وَکَانَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ مِنْ بَنِي زُهْرَةَ وَکَانَتْ أُمُّ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَنِي زُهْرَةَ فَلِذَلِکَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا خَالِي-
ابوکریب و ابوسعید اشج، ابواسامہ، مجالد، عامر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سعد تشریف لائے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ میرے ماموں ہیں کوئی شخص (ان جیسا) اپنا ماموں دکھائے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف مجالد کی روایت سے جانتے ہیں۔ حضرت سعد کا تعلق قبیلہ بنوزہرہ سے تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ بھی اسی قبیلے سے تعلق رکھتی تھیں اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ میرے ماموں ہیں۔
Sayyidina Jabir ibn Abdullah (RA) narrated: When Sa’d came, the Prophet said loudly, “This is my maternal uncle. Let anyone (who has such a one) show me his maernal uncle.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ وَيَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ سَمِعَا سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ يَقُولُ قَالَ عَلِيٌّ مَا جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَاهُ وَأُمَّهُ لِأَحَدٍ إِلَّا لِسَعْدٍ قَالَ لَهُ يَوْمَ أُحُدٍ ارْمِ فِدَاکَ أَبِي وَأُمِّي وَقَالَ لَهُ ارْمِ أَيُّهَا الْغُلَامُ الْحَزَوَّرُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَی غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ سَعْدٍ-
حسن بن صباح بزاز، سفیان بن عیینہ، علی بن زید ویحیی بن سعید، سعید بن مسیب، حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے والدین کو ایک ساتھ کسی پر فدا نہیں کیا لیکن غزوہ احد میں سعد سے فرمایا کہ اے طاقتور پہلوان تیر چلا ۔ میرے والدین تجھ پر فدا ہوں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اس باب میں سعد رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔ کئی حضرات یہ حدیث یحیی بن سعید سے اور وہ مسیب سے نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Ali (RA) reported that Allah’s Messenger never spoke of his father and his mother together for anyone except for Sa’d. He said to him on the day of Uhud, “Shoot (arrows), may my father and my mother be ransomed to you. Shoot 0 you strong young man!” [Ahmed 1147, Bukhari 2905, Muslim 2411 Ibn e Majah 129]
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
قتیبہ، لیث بن سعد و عبدالعزیز بن محمد، یحیی بن سعید، سعید بن مسیب، حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احد کے دن میرے لئے اپنے والدین کو جمع فرمایا۔ یہ حدیث صحیح ہے اور عبداللہ بن شداد سے بھی منقول ہے۔ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔
Sa’d ibn Abu Waqqas (RA) narrated: Allah’s Messenger (SAW) took the names of his parents together on the day of (the Batle of) Uhud. [Ahmed 1616, Bukhari 3725, Muslim 2412, Ibn e Majah 130]
حَدَّثَنَا بِذَلِکَ مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْن إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ مَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفَدِّي أَحَدًا بِأَبَوَيْهِ إِلَّا لِسَعْدٍ فَإِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ يَوْمَ أُحُدٍ ارْمِ سَعْدُ فِدَاکَ أَبِي وَأُمِّي قَالَ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ-
محمود بن غیلان، وکیع، سفیان، سعد بن ابراہیم، عبداللہ بن شداد، حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت سعد کے علاوہ کسی کے لئے اپنے والدین کو جمع فرماتے ہوئے نہیں سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے سعد ! تیر پھینکو، میرے ماں باپ تجھ پر قربان ہوں۔ یہ حدیث صحیح ہے۔
Sayyidina Ali ibn Abu Talib (RA) narrated: I have never heard ‘the Prophet (SAW) say that his parents be ransome’d for anyone except for Sa’d. I heard it on the Day of Uhud. He said, “Shoot Sad. May my parents be ransomed to you.” [Tirmidhi 3774] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ سَهِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْدَمَهُ الْمَدِينَةَ لَيْلَةً قَالَ لَيْتَ رَجُلًا صَالِحًا يَحْرُسُنِيَ اللَّيْلَةَ قَالَتْ فَبَيْنَمَا نَحْنُ کَذَلِکَ إِذْ سَمِعْنَا خَشْخَشَةَ السِّلَاحِ فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا جَائَ بِکَ فَقَالَ سَعْدٌ وَقَعَ فِي نَفْسِي خَوْفٌ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجِئْتُ أَحْرُسُهُ فَدَعَا لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَامَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
قتیبہ، لیث، یحیی بن سعید، عبداللہ بن عامر بن ربیعہ، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (کسی جنگ سے) مدینہ طیبہ تشریف لائے تو رات کو آنکھ نہ لگی۔ فرمانے گلے کوئی نیک شخص آج رات میری حفاظت کرتا۔ ام المومنین فرماتی ہیں کہ ہم ابی یہی سوچ رہے تھے کہ کسی کے ہتھیاروں کی جھنکار سنی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کون ہے؟ عرض کیا سعد بن ابی وقاص ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیوں آئے ہو؟ عرض کیا مجھے خوف لاحق ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی ضرر نہ پہنچائے لہذا میں حفاظت کرنے کے لئے آیا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے دعا کی اور پھر سو گئے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidah Ayshah (RA) narrated: Allah’s Messenger (SAW) arrived in Madinah one night from a battle but could not sleep. So, he said, “Would that a pious man stand guard for me tonight!” While we were on tht,’we heard a rustle of weapons. He asked, ‘Who is that?” There was a reply, “Sa’d ibn Abu Waqqas.” Allah’s Messenger (SAW) asked, “What is with you?” Sad said, “I felt within myself fear for Allah’s Messenger (SAW)?-‘ So, I came to guard him.” So, Allah’s Messenger (SAW) prayed for him. Then he went to sleep. [Ahmed 25147, Bukhari 2885, Muslim 2410] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنِي أَبِي قَال سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعُمَرَ فِي الْعَبَّاسِ إِنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِيهِ وَکَانَ عُمَرُ تَکَلَّمَ فِي صَدَقَتِهِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
احمد بن ابراہیم دورقی، وہب بن جریر، اعمش، عمرو بن مرة، ابوالبختری، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے عباس رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا کہ چچا باپ کی طرح ہوتا ہے، کیوں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے صدقہ کے متعلق کوئی بات کی تھی۔ یہ حدیث حسن ہے۔
Sayyidina Ali (RA) reported that the Prophet (SAW) said to Umar (RA) about Abbas (RA), “Surely, the uncle of a man is like his father.” And Umar (RA) had spoken to him about sadaqah. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَائٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ کُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ إِذَا کَانَ غَدَاةَ الِاثْنَيْنِ فَأْتِنِي أَنْتَ وَوَلَدُکَ حَتَّی أَدْعُوَ لَکَ بِدَعْوَةٍ يَنْفَعُکَ اللَّهُ بِهَا وَوَلَدَکَ فَغَدَا وَغَدَوْنَا مَعَهُ وَأَلْبَسَنَا کِسَائً ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْعَبَّاسِ وَوَلَدِهِ مَغْفِرَةً ظَاهِرَةً وَبَاطِنَةً لَا تُغَادِرُ ذَنْبًا اللَّهُمَّ احْفَظْهُ فِي وَلَدِهِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
ابراہیم بن سعید جوہری، عبدالوہاب بن عطاء، ثور بن یزید، مکحول، کریب، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ پیر کے دن صبح آپ اپنے بیٹوں کو لے کر میرے پاس آئیں تاکہ میں آپ لوگوں کے لئے ایسی دعا کروں جس سے اللہ تعالیٰ آپ کو اور آپ کے بیٹوں کو نفع پہنچائے، چنانچہ ہم ان کے ساتھ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک چادر اوڑھا دی اور پھر دعا کی کہ اے اللہ ! عباس اور ان کے بیٹوں کی مغفرت فرما۔ ظاہری بھی اور باطنی بھی (ایسی مغفرت کہ) کوئی گناہ باقی نہ رہے۔ اے اللہ ! انہیں اپنے بیٹوں کا حق ادا کرنے کی توفیق عطا فرما۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Ibn Abbas narrated: Allah’s Messenger(SAW) said to Sayyidina Abbas, “When it is Monday come to me with your sons that I may pray for them a supplication by which Allah will benefit you and your sons.” So he went and we went with him. He covered us with a piece of cloth and said, “0 Allah, forgive Abbas and his sons-a pardon of the known and the unkown, leaving no sin unforgiven. 0 Allah, protect him (his honour) among his children.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي بَکْرَةَ قَالَ صَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ يُصْلِحُ اللَّهُ عَلَی يَدَيْهِ فِئَتَيْنِ عَظِيمَتَيْنِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ يَعْنِي الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ-
محمد بن بشار، محمد بن عبداللہ انصاری، اشعث بن عبدالملک، حسن، حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ منبر پر چڑھے اور فرمایا کہ میرا یہ بیٹا سید (سردار) ہے۔ یہ دو جماعتوں کے درمیان صلح کرائے گا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور اس سے مراد حسن بن علی رضی اللہ عنہما ہیں۔
Sayyidina Abu Bakrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) ascended the pulpit and said, “This my son is Sayyid (leader). Allah will reconcile two (great) sects at his hands.” [Ahmed 20470, Bukhari 2704, Abu Dawud 4662, Nisai 1406]
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَال سَمِعْتُ أَبِي بُرَيْدَةَ يَقُولُ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُنَا إِذْ جَائَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ عَلَيْهِمَا قَمِيصَانِ أَحْمَرَانِ يَمْشِيَانِ وَيَعْثُرَانِ فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمِنْبَرِ فَحَمَلَهُمَا وَوَضَعَهُمَا بَيْنَ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ صَدَقَ اللَّهُ إِنَّمَا أَمْوَالُکُمْ وَأَوْلَادُکُمْ فِتْنَةٌ فَنَظَرْتُ إِلَی هَذَيْنِ الصَّبِيَّيْنِ يَمْشِيَانِ وَيَعْثُرَانِ فَلَمْ أَصْبِرْ حَتَّی قَطَعْتُ حَدِيثِي وَرَفَعْتُهُمَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ-
حسین بن حریث، علی بن حسین بن واقد، ان کے والد، عبداللہ بن بریدة، حضرت ابوبردہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ اچانک حسن وحسین آگئے، دونوں نے سرخ قمیص پہنی ہوئی تھی، چلتے تھے تو (چھوٹے ہونے کی وجہ سے) گرجاتے تھے، آپ صلی علیہ وسلم منبر سے نیچے لائے اور دونوں کو اٹھا کر اپنے سامنے بٹھالیا۔ پھر فرمایا اللہ تعالیٰ سچ فرماتا ہے کہ تمہارے اموال اور تمہاری اولادیں فتنہ (آزمائش) ہیں۔ لہذا دیکھو کہ جب میں نے انہیں دیکھا کہ گر گر کر چل رہے ہیں تو صبر نہ کرسکا اور اپنی بات کاٹ کر انہیں اٹھا لیا۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف حسین بن واقد کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Abu Buiydah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) was delivering a sermon to them when Hasan and Husayn came stumbling (towards him). They were wearing shirts of red colour. So, Allah’s Messenger got down from the pulpit carried them (in his arms) and made them sit in front of him. Then he said, “Allah has spoken the truth: Your riches and your children are only a trial. (64: 15) I saw these two children stumbling as they walked and could not be patient till I interrupted my sermon and carried them (here).” [Ahmed 23056, Abu Dawud 1109, Nisai 1409, Ibn e Majah 3600] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ يَعْلَی بْنِ مُرَّةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُسَيْنٌ مِنِّي وَأَنَا مِنْ حُسَيْنٍ أَحَبَّ اللَّهُ مَنْ أَحَبَّ حُسَيْنًا حُسَيْنٌ سِبْطٌ مِنْ الْأَسْبَاطِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَإِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ-
حسن بن عرفة، اسماعیل بن عیاش، عبداللہ بن عثمان بن خثیم، سعید بن راشد، حضرت یعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حسین مجھ سے ہے اور میں اس سے۔ اللہ بھی اس سے محبت کرتے ہیں جو حسین سے محبت کرتا ہے۔ حسین بھی نواسوں میں سے ایک نواسہ ہے۔ یہ حدیث حسن ہے۔
Sayyidina Ya’la ibn Murrah reported that Allah’s Messenger said, “Husayn is of me and l am his. Allah loves those who love Husayn. Husayn is a grandson among grandsons.” [Ahmed 17572, Ibn e Majah 144]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ لَمْ يَکُنْ مِنْهُمْ أَحَدٌ أَشْبَهَ بِرَسُولِ اللَّهِ مِنْ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمد بن یحیی، عبدالرزاق، معمر، زہری، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں میں حسین سے زیادہ کوئی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشابہت نہیں رکھتا تھا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Anas ibn Maalik said that no one of the men resembled Allah’s Messenger more than Hasan ibn Ali (RA) [Ahmed 13052, Bukhari 3752]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ يُشْبِهُهُ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ الزُّبَيْرِ-
محمد بن بشار، یحیی بن سعید، اسماعیل بن ابی خالد، حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ حسن بن علی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زیادہ مشابہ تھے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور اس باب میں حضرت ابوبکر صدیق، ابن عباس اور ابن زبیر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث منقول ہیں۔
Sayyidina Juhayfah (RA) narrated I have seen Allah’s Messenger, Indeed, Hasan ibn Ali resembled him.” [Bukhari 3543, Muslim 2343]
حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ أَسْلَمَ أَبُو بَکْرٍ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ قَالَتْ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ ابْنِ زِيَادٍ فَجِيئَ بِرَأْسِ الْحُسَيْنِ فَجَعَلَ يَقُولُ بِقَضِيبٍ لَهُ فِي أَنْفِهِ وَيَقُولُ مَا رَأَيْتُ مِثْلَ هَذَا حُسْنًا قَالَ قُلْتُ أَمَا إِنَّهُ کَانَ مِنْ أَشْبَهِهِمْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
خلاد بن اسلم بغدادی، نضر بن شمیل، ہشام بن حسان، حفصہ بنت سیرین، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اس وقت ابن زیاد کے پاس تھا، جب حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سر مبارک لایا گیا وہ یعنی ابن زیادہ اپنی چھڑی ان کی ناک میں پھیرتے ہوئے کہنے لگا کہ میں نے اس طرح کا حسن نہیں دیکھا تو اس کا کیوں تذکرہ کیا جائے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے کہا یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مشابہت رکھتے تھے۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) narrated: I was with Ibn Ziyad when the head of Husayn was brought to him. He tapped his nose with his wand, saying, “I have not seen such beauty. Then why mention him.” I said, “Indeed, he resembles Allah’s Messenger most closely.” [Ahmed 13750, Bukhari 3748]
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ الْحَسَنُ أَشْبَهُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ الصَّدْرِ إِلَی الرَّأْسِ وَالْحُسَيْنُ أَشْبَهُ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا کَانَ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِکَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
عبداللہ بن عبدالرحمن، عبیداللہ بن موسی، اسرائیل، ابواسحاق ، ہانی بن ہانی، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حسن سینے سے سر تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ مشابہ تھے اور حسین سینے سے نیچے تک۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Ali (RA) said that Hasan (RA) most resembLed Allah’s Messenger from the chest to the head while Husayn most resembled him from chest down. [Ahmed 774]
حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ لَمَّا جِيئَ بِرَأْسِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ وَأَصْحَابِهِ نُضِّدَتْ فِي الْمَسْجِدِ فِي الرَّحَبَةِ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِمْ وَهُمْ يَقُولُونَ قَدْ جَائَتْ قَدْ جَائَتْ فَإِذَا حَيَّةٌ قَدْ جَائَتْ تَخَلَّلُ الرُّئُوسَ حَتَّی دَخَلَتْ فِي مَنْخَرَيْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ فَمَکَثَتْ هُنَيْهَةً ثُمَّ خَرَجَتْ فَذَهَبَتْ حَتَّی تَغَيَّبَتْ ثُمَّ قَالُوا قَدْ جَائَتْ قَدْ جَائَتْ فَفَعَلَتْ ذَلِکَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
واصل بن عبدالاعلی، ابومعاویہ، اعمش، حضرت عمارہ بن عمیر فرماتے ہیں کہ جب عبیداللہ بن زیاد اور اس کے ساتھیوں کے سر لا کر رحبہ کی مسجد میں ڈال دیئے گئے تو میں بھی وہاں گیا۔ جب وہاں پہنچا تو لوگ کہنے لگے وہ آگیا وہ آگیا۔ دیکھا تو وہ ایک سانپ تھا جو آیا سروں میں ہوتا ہوا عبیداللہ بن زیادہ نتھنوں میں گھس گیا۔ تھوڑی دیر بعد نکلا اور چلا گیا یہاں تک کہ غائب ہوگیا۔ پھر لوگ کہنے لگے وہ آگیا وہ آگیا، اس نے دو یا تین مرتبہ اسی طرح کیا۔
Umarah ibn Umayr narrated: When the heads of Ubaydullah ibn Ziyad and his henchmen were placed in the mosque at Rahabah, I also went there. They were exclaiming, “It’s here. It is here!” There it was! A snake came and through the heads went into the nostrils of Ubaydullah ibn Ziyad. It stayed there awhile, came out and disappeared. Again, people exclaimed, “It is here! It is here!” So it did that two or three times.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَإِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سَأَلَتْنِي أُمِّي مَتَی عَهْدُکَ تَعْنِي بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ مَا لِي بِهِ عَهْدٌ مُنْذُ کَذَا وَکَذَا فَنَالَتْ مِنِّي فَقُلْتُ لَهَا دَعِينِي آتِي النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُصَلِّيَ مَعَهُ الْمَغْرِبَ وَأَسْأَلُهُ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لِي وَلَکِ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ الْمَغْرِبَ فَصَلَّی حَتَّی صَلَّی الْعِشَائَ ثُمَّ انْفَتَلَ فَتَبِعْتُهُ فَسَمِعَ صَوْتِي فَقَالَ مَنْ هَذَا حُذَيْفَةُ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ مَا حَاجَتُکَ غَفَرَ اللَّهُ لَکَ وَلِأُمِّکَ قَالَ إِنَّ هَذَا مَلَکٌ لَمْ يَنْزِلْ الْأَرْضَ قَطُّ قَبْلَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ اسْتَأْذَنَ رَبَّهُ أَنْ يُسَلِّمَ عَلَيَّ وَيُبَشِّرَنِي بِأَنَّ فَاطِمَةَ سَيِّدَةُ نِسَائِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ-
عبداللہ بن عبدالرحمن، اسحاق بن منصور، محمد بن یوسف، اسرائیل، میسرة بن حبیب، منہال بن عمرو، زر بن حبیش، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میری والدہ نے پوچھا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کتنے دن بعد حاضر ہوتے ہو؟ عرض کیا اتنے دنوں سے میرا آنا جانا چھوٹا ہوا ہے، اس پر وہ بہت ناراض ہوئیں، میں نے کہا اچھا اب جانے دیجئے، میں آج ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھوں گا، ان سے اپنی اور آپ کی مغفرت کی دعا کرنے کے لئے کہوں گا۔ میں گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء تک نماز میں مشغول رہے اور پھر عشاء پڑھ کر لوٹے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہو لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری آواز سنی تو پوچھا کون ہے؟ حذیفہ ! میں نے عرض کیا جی ہاں ! فرمایا تمہیں کیا کام ہے؟ اللہ تمہاری اور تمہاری والدہ کی مغفرت کرے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ایک ایسا فرشتہ جو آج کی رات سے پہلے کبھی زمین پر نہیں اترا، آج اس نے اپنے رب سے مجھے سلام کرنے اور یہ خوشخبری دینے کے لئے آنے کی اجازت چاہی کہ فاطمہ جنتی عورتوں کی سردار اور حسن وحسین جنت کے جوانوں کے سردار ہوں گے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسرائیل کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Hudhayfah (RA) narrated: My mother asked me, “When do you go to the Prophet (SAW). I said that I had not gone to him since so many days. She became angry at me, so I said to her, “Exscuse me now, but I will go to the Prophet and pray the maghrib salah with him and request him to seek forgiveness for me and for you.” So, I went to the Prophet (SAW) and prayed the maghrib with him. He was occupied in salah till he prayed the isha. Then he moved out and I followed him. He heard me and asked,”Who is he, Hudhayfah?” I said, “Yes.” He asked, “What do you need? May Allah forgive you and your mother! This, here, is an angel. He has never come down to earth before this night. He has asked permission of his Lord to convey greetings to me and give me good tidings that Fatimah is the chief of women of paradise and that Hasan and Husayn are the chiefs of the youth of paradise.” [Ah23390]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أَسَامَةَ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ الْبَرَائِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصَرَ حَسَنًا وَحُسَيْنًا فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُمَا فَأَحِبَّهُمَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمود بن غیلان، ابواسامہ، فضیل بن مرزوق، عدی بن ثابت، حضرت براء سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن وحسین کو دیکھا تو دعا کی کہ یا اللہ ! میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بھی انہیں محبوب رکھ۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Bara reported that Allah’s Messenger observed Hasan and Husayn and said, “0 Allah, I love them. So, do love them Yourself.” [Ahmed 18527, Bukhari 3749, Muslim 2422]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ قَال سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعًا الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ عَلَی عَاتِقِهِ وَهُوَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ الْفُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ-
محمد بن بشار، ابوعامر عقدی، زمعة بن صالح، سلمہ بن وہرام، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو کندھے پر بٹھائے ہوئے تھے کہ ایک شخص نے کہا اے لڑکے تم کتنی بہترین سواری پر سوار ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سوار بھی تو بہترین ہے۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ اور زمعہ بن صالح کو بعض علماء نے حفظ کے اعتبار سے ضعیف کہا ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) narrated: Allah Messenger (SAW) had carried Hasan ibn Ali on his shoulder. A man commented, “What an excellent conveyance, you are riding. 0 young boy!” The Prophet said, “And an excellent rider, he!”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ وَهْرَامٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَامِلَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَلَی عَاتِقِهِ فَقَالَ رَجُلٌ نِعْمَ الْمَرْکَبُ رَکِبْتَ يَا غُلَامُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنِعْمَ الرَّاکِبُ هُوَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَزَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ قَدْ ضَعَّفَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ-
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، عدی بن ثابت، حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو کندھے پر بٹھائے ہوئے یہ دعا کرتے ہوئے سنا کہ یا اللہ میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت فرما۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Bara ibn Aazib (RA) narrated. I saw the Prophet (SAW) place Hasan on his shoulder and make this supplication, “0 Allah, I love him, so do love him Yourself.