گھر میں جا تے وقت اذن لینے کا بیان

عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَسْتَأْذِنُ عَلَی أُمِّي فَقَالَ نَعَمْ قَالَ الرَّجُلُ إِنِّي مَعَهَا فِي الْبَيْتِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَأْذِنْ عَلَيْهَا فَقَالَ الرَّجُلُ إِنِّي خَادِمُهَا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَأْذِنْ عَلَيْهَا أَتُحِبُّ أَنْ تَرَاهَا عُرْيَانَةً قَالَ لَا قَالَ فَاسْتَأْذِنْ عَلَيْهَا عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ فَإِنْ أُذِنَ لَکَ فَادْخُلْ وَإِلَّا فَارْجِعْ-
عطا بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا ایک شخص نے کیا اجازت مانگوں میں اپنی ماں سے گھر جاتے وقت؟ آپ نے فرمایا ہاں وہ بولا میں تو اس کے ساتھ ایک گھر میں رہتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اجازت لے کر جا وہ بولا میں تو اس کی خدمت کرتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اجازت لے کر جا کیا تو چاہتا ہے کہ اس کو ننگا دیکھے وہ بولا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پس اجازت لے کر جا ۔ ابوموسی اشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اجازت تین بار لینا چاہیے اگر اجازت ہو تو جاؤ نہیں تو لوٹ آؤ ۔
Malik related to me from Safwan ibn Sulaym from Ata ibn Yasar that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, was questioned by a man who said, "Messenger of Allah, shall I ask permission of my mother to enter?" He said, "Yes " The man said, "I live with her in the house". The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said "Ask her permission." The man said, "I am her servant." The Messenger of Allah. may Allah bless him and grant him peace, said, "Ask her permission. Do you want to see her naked?" He said, "No." He said, "Then ask her permission."
عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ عُلَمَائِهِمْ أَنَّ أَبَا مُوسَی الْأَشْعَرِيَّ جَائَ يَسْتَأْذِنُ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَاسْتَأْذَنَ ثَلَاثًا ثُمَّ رَجَعَ فَأَرْسَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي أَثَرِهِ فَقَالَ مَا لَکَ لَمْ تَدْخُلْ فَقَالَ أَبُو مُوسَی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ فَإِنْ أُذِنَ لَکَ فَادْخُلْ وَإِلَّا فَارْجِعْ فَقَالَ عُمَرُ وَمَنْ يَعْلَمُ هَذَا لَئِنْ لَمْ تَأْتِنِي بِمَنْ يَعْلَمُ ذَلِکَ لَأَفْعَلَنَّ بِکَ کَذَا وَکَذَا فَخَرَجَ أَبُو مُوسَی حَتَّی جَائَ مَجْلِسًا فِي الْمَسْجِدِ يُقَالُ لَهُ مَجْلِسُ الْأَنْصَارِ فَقَالَ إِنِّي أَخْبَرْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ فَإِنْ أُذِنَ لَکَ فَادْخُلْ وَإِلَّا فَارْجِعْ فَقَالَ لَئِنْ لَمْ تَأْتِنِي بِمَنْ يَعْلَمُ هَذَا لَأَفْعَلَنَّ بِکَ کَذَا وَکَذَا فَإِنْ کَانَ سَمِعَ ذَلِکَ أَحَدٌ مِنْکُمْ فَلْيَقُمْ مَعِي فَقَالُوا لِأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قُمْ مَعَهُ وَکَانَ أَبُو سَعِيدٍ أَصْغَرَهُمْ فَقَامَ مَعَهُ فَأَخْبَرَ بِذَلِکَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِأَبِي مُوسَی أَمَا إِنِّي لَمْ أَتَّهِمْکَ وَلَکِنْ خَشِيتُ أَنْ يَتَقَوَّلَ النَّاسُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ربیعہ بن سبی عبدالرحمن سے روایت ہے کہ انہوں نے بہت سے علماء سے سنا کہ ابوموسیٰ اشعری نے اجازت چاہی اندر آنے کی حضرت عمر کے مکان پر تین بار جب تینوں بار جواب نہ ملا تو وہ لوٹ گئے حضرت عمر نے ان کے پیچھے آدمی بھیجا جب وہ آئے تو ان سے کہا تم اندر کیوں نہ آئے ابوموسیٰ اشعری نے کہا کہ میں نے رسول اللہ سے سنا کہ آپ فرماتے تھے کہ اذن تین بار لینا چاہیے اگر اجازت ہو تو جاؤ نہیں تو لوٹ آؤ حضرت عمر نے کہا تمھارے سوا اور کسی نے یہ حدیث سنی ہے اس کو لے کر آؤ اگر نہ لاؤ گے تو میں تم کو سزا دوں گا ابوموسیٰ نکلے اور مسجد میں بہت سے آدمیوں کو بیٹھے دیکھا ایک مجلس میں جس کو مجلس انصار کہتے تھے اور کہا میں نے رسول اللہ سے سنا کہ آپ فرماتے کہ اذن تین بار لینا چاہیے اگر اجازت ہو تو جاؤ نہیں تو لوٹ آؤ میں نے یہ حدیث حضرت عمر سے بیان کی انہوں نے کہا کہ اگر کسی اور نے یہ حدیث سنی ہو تو ان کو لے کر آؤ نہیں تو میں تم کو سزا دوں گا اگر تم میں سے کسی نے یہ حدیث سنی ہو تو میرے ساتھ چلے لوگ ابوسعید ابوموسیٰ کے ساتھ آئے اور حدیث حضرت عمر سے بیان کی حضرت عمر نے ابوموسیٰ سے کہا میں نے تم کو جھوٹا نہیں سمجھا لیکن میں ڈرا ایسا نہ ہو کہ لوگ آنحضرت پر باتیں جوڑ لیا کریں
Malik related to me from Rabia ibn Abi Abd ar-Rahman from another of the ulama of that time that Abu Musa al-Ashari came and asked permission from Umar ibn al-Khattab to enter. He asked permission three times, and then went away Umar ibn al-Khattab sent after him and said, "What's wrong with you? Why didn't you come in?" Abu Musa said, "I heard the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, say, 'Ask permission to enter three times. If you are given permission, then enter. If not, go away.' ''Umar said, "Who can confirm this? If you do not bring me someone to confirm it, I will do such-and-such to you." Abu Musa went out until he came to an assembly in the mosque which was called the Majlis-al-Ansar. He said, "I told Umar ibn al-Khattab that I heard the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, say, 'Ask permission three times. If you are given permission, then enter. If not, go away.' Umar said, 'If you do not bring me someone who can confirm it, I will do such-and-such to you'. If any of you have heard that, let him come with me.' " They said to Abu Said al-Khudri, "Go with him". Abu Said was the youngest of them. He went with him and told Umar ibn al-Khattab about that." Umar ibn al-Khattab said to Abu Musa, "I did not suspect you, but I feared lest people forge sayings of the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace."