کھانے پینے کی مختلف احادیث کا بیان

عَنْ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ لِأُمِّ سُلَيْمٍ لَقَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَعِيفًا أَعْرِفُ فِيهِ الْجُوعَ فَهَلْ عِنْدَکِ مِنْ شَيْئٍ فَقَالَتْ نَعَمْ فَأَخْرَجَتْ أَقْرَاصًا مِنْ شَعِيرٍ ثُمَّ أَخَذَتْ خِمَارًا لَهَا فَلَفَّتْ الْخُبْزَ بِبَعْضِهِ ثُمَّ دَسَّتْهُ تَحْتَ يَدِي وَرَدَّتْنِي بِبَعْضِهِ ثُمَّ أَرْسَلَتْنِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَذَهَبْتُ بِهِ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ النَّاسُ فَقُمْتُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آرْسَلَکَ أَبُو طَلْحَةَ قَالَ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ لِلطَّعَامِ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَنْ مَعَهُ قُومُوا قَالَ فَانْطَلَقَ وَانْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ حَتَّی جِئْتُ أَبَا طَلْحَةَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ قَدْ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ وَلَيْسَ عِنْدَنَا مِنْ الطَّعَامِ مَا نُطْعِمُهُمْ فَقَالَتْ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَةَ حَتَّی لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَهُ حَتَّی دَخَلَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلُمِّي يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا عِنْدَکِ فَأَتَتْ بِذَلِکَ الْخُبْزِ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفُتَّ وَعَصَرَتْ عَلَيْهِ أُمُّ سُلَيْمٍ عُکَّةً لَهَا فَآدَمَتْهُ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ بِالدُّخُولِ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ حَتَّی أَکَلَ الْقَوْمُ کُلُّهُمْ وَشَبِعُوا وَالْقَوْمُ سَبْعُونَ رَجُلًا أَوْ ثَمَانُونَ رَجُلًا-
انس بن مالک سے روایت ہے کہ ابوطلحہ نے ام سلیم سے : کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آواز سنی جو بھوک کی وجہ سے نہیں نکلتی تھی ۔ تو تیرے پاس کوئی چیز ہے کھانے کی ام سلیم نے کچھ روٹیاں جو کی نکالیں اور ایک کپڑے میں لپیٹ کر میری بغل میں دبا دیں اور کچھ کپڑا مجھے اڑھا دیا پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اس کو لے کر آگیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے اور لوگ بہت سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے میں کھڑا ہو رہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود پوچھا کیا تجھ کو ابا طلحہ نے بھیجا ہے؟ میں نے کہا ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کھانے کے واسطے؟ میں نے کہا ہاں! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے سب ساتھیوں کو فرمایا سب اٹھو! سب اٹھ کر چلے، میں سب کے آگے آگیا اور ابوطلحہ کو جا کر خبر کی، ابوطلحہ نے ام سلیم سے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کو ساتھ لیئے ہوئے آتے ہیں اور ہمارے پاس اس قدر کھانا نہیں ہے جو سب کو کھلائیں ام سلیم نے کہا اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے ابوطلحہ نکلے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آکر ملے یہاں تک کہ ابوطلحہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دونوں مل کر آئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ام سلیم جو کچھ تیرے پاس ہو لے آ! ام سلیم وہی روٹیاں لے آئیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو ٹکڑے ٹکڑے کرایا پھر ام سلیم نے ایک کپی گھی کی اس پر نچوڑ دی وہ ملیدہ بن گیا اس کے بعد جو اللہ جل جلالہ کو منظور تھا وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دس آدمیوں کو بلاؤ انہوں نے دس آدمیوں کو بلایا وہ سب کھا کر سیر ہو کر چلے گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دس آدمیوں کو بلاؤ وہ بھی آئے اور سیر ہو کر چلے گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دس آدمیوں کو بلاؤ وہ بھی آئے اور سیر ہو کر چلے گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دس کو اور بلاؤ یہاں تک کہ جتنے لوگ آئے ستر (70) آدمی تھے یا اسی (80) سب سیر ہو گئے ۔
Yahya related to me from Malik that Ishaq ibn Abdullah ibn Abi Talha heard Anas ibn Malik say that Abu Talha had said to Umm Sulaym, "I have just been listening to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and his voice was very weak. I recognised hunger in it, so, do you have anything?" She replied, "Yes," and brought out some barley loaves. She took her long head scarf and wrapped up the bread with part of it and put it into my (Anas's) hand and gave me part of it to wear. Then she sent me to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace." Anas continued, "I took it, and I found the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, sitting in the mosque with some people. I watched them. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'Did Abu Talha send you?' I replied, 'Yes.' He said, 'For food?' I said, 'Yes.' The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said to those with him, 'Let us go.' He set off and I went among them until I came to Abu Talha and told him. Abu Talha said, 'Umm Sulaym! The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, has brought people and we have no food. What shall we give them to eat?' She said, 'Allah and His Messenger know best.' " Anas continued, "Abu Talha went out and met the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, approached with Abu Talha until they entered. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'Come now, Umm Sulaym, what have you got?' She brought out bread. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, ordered it to be broken into pieces, and Umm Sulaym squeezed out onto it a container of clarified butter which she had seasoned. Then the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said whatever Allah wished him to say, and said, 'Will you give permission for ten of them to come in?' He gave them permission, and they ate until they were full and then left. He said, 'Give permission to ten more.' He gave them permission, and they ate until they were full and left. Then he said, 'Give permission to ten more.' He gave them permission and they ate until they were full and left. Then he said, 'Give permission to ten more.' He gave permission and they ate until they were full and left. There were seventy or eighty men."
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ طَعَامُ الْاثْنَيْنِ کَافِي الثَّلَاثَةِ وَطَعَامُ الثَّلَاثَةِ کَافِي الْأَرْبَعَةِ-
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو شخصوں کا کھانا کفایت کرتا ہے تین آدمیوں کو اور تین کا کھانا چار کو کفایت کرتا ہے ۔
Yahya related to me from Malik from Abu'z-Zinad from al-Araj from Abu Hurayra that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "The food of two is enough for three, and the food of three is enough for four."
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَغْلِقُوا الْبَابَ وَأَوْکُوا السِّقَائَ وَأَکْفِئُوا الْإِنَائَ أَوْ خَمِّرُوا الْإِنَائَ وَأَطْفِئُوا الْمِصْبَاحَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَفْتَحُ غَلَقًا وَلَا يَحُلُّ وِکَائً وَلَا يَکْشِفُ إِنَائً وَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ تُضْرِمُ عَلَی النَّاسِ بَيْتَهُمْ-
جابر بن عبداللہ اسلمی سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بند کر دروازے کو اور منہ باندھا کرو مشک کا اور بند رکھا کرو برتن کو اور بجھا دیا کرو چراغ کو کہ شیطان دروازہ کو نہیں کھولتا اور ڈاٹ کو نہیں نکالتا اور برتن نہیں کھولتا اور چوہا گھر والوں کو جلا دیتا ہے ۔
Yahya related to me from Malik from Abu'z-Zubayr al-Makki from Jabir ibn Abdullah that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Lock the door, tie the waterskin, turn the vessel over or cover it, and put out the lamp. Shaytan does not open a locked door or untie a tied knot, or uncover a vessel. A mouse may set fire to people's houses about them."
عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْکَعْبِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ وَمَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُکْرِمْ جَارَهُ وَمَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُکْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتُهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ وَضِيَافَتُهُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ فَمَا کَانَ بَعْدَ ذَلِکَ فَهُوَ صَدَقَةٌ وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَثْوِيَ عِنْدَهُ حَتَّی يُحْرِجَهُ-
ابی شریح الکعبی سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو ایمان لایا ہو اللہ پر اور قیامت کے دن پر تو اسے چاہئے نیک بات بولا کرے یا چپ رہے اور جو ایمان لایا ہو اللہ پر اور قیامت کے دن پر تو اسے چاہئے اپنے ہمسایہ (یعنی پڑوسی) کی خاطر داری کیا کرے اور جو ایمان لایا ہو اللہ پر اور قیامت کے دن پر اس کو چاہئے کہ اپنے مہمان کی آؤ بھگت کرے ایک رات دن تک مہمانی اچھے طور سے کرے اور تین رات دن تک جو کچھ خاطر ہو کھلائے اور زیادہ اس سے ثواب ہے اور مہمان کو لائق نہیں کہ بہت ٹھہرے میزبان کے پاس کہ تکلیف دے اس کو۔
Yahya related to me from Malik from Said ibn Abi Said al-Maqburi from Abu Shurayh al-Kabi that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Whoever believes in Allah and the Last Day should speak good or be silent. Whoever believes in Allah and the Last Day should be generous to his neighbour. Whoever believes in Allah and the Last Day, should be generous to his guest. His welcome is for a day and a night, and his hospitality is for three days. Whatever is more than that is sadaqa. It is not halal for a guest to stay with a man until he becomes a burden."
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ إِذْ اشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ فَوَجَدَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِيهَا فَشَرِبَ وَخَرَجَ فَإِذَا کَلْبٌ يَلْهَثُ يَأْکُلُ الثَّرَی مِنْ الْعَطَشِ فَقَالَ الرَّجُلُ لَقَدْ بَلَغَ هَذَا الْکَلْبَ مِنْ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِي بَلَغَ مِنِّي فَنَزَلَ الْبِئْرَ فَمَلَأَ خُفَّهُ ثُمَّ أَمْسَکَهُ بِفِيهِ حَتَّی رَقِيَ فَسَقَی الْکَلْبَ فَشَکَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ لَأَجْرًا فَقَالَ فِي کُلِّ ذِي کَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ-
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص راستہ میں جا رہا تھا اس کو بہت شدت سے پیاس لگی تو اس نے ایک کنواں دیکھا اس میں اتر کر پانی پیا جب کنوئیں سے نکلا تو دیکھا ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کے مارے کیچڑ چاٹ رہا ہے، اس نے سوچا اس کا بھی پیاس کی وجہ سے میری طرح حال ہوگا، پھر اس نے کنوئیں میں اتر کر اپنے موزے میں پانی بھرا اور منہ میں اس کو دبا کر اوپر چڑھا اور کتے کو پانی پلایا اللہ جل جلالہ اس سے خوش ہو گیا اور اس کو بخش دیا۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم کو جانوروں کے پانی پلانے میں بھی ثواب ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں ہر جاندار کے جگر میں ثواب ہے ۔
Yahya related to me from Malik from Sumayy, the mawla of Abu Bakr from Abu Salih as-Samman from Abu Hurayra that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "A man was walking on a road when he became very thirsty. He found a well and went into it and drank and came out. There was a dog panting and eating earth out of thirst. The man said, 'This dog has become as thirsty as I was.' He went down into the well and filled his shoe and then held it in his mouth until he climbed out and gave the dog water to drink. Allah thanked him for it and forgave him." They said, "Messenger of Allah, do we have a reward for taking care of beasts?" He said, "There is a reward for every one with a moist liver."
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا قِبَلَ السَّاحِلِ فَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَهُمْ ثَلَاثُ مِائَةٍ قَالَ وَأَنَا فِيهِمْ قَالَ فَخَرَجْنَا حَتَّی إِذَا کُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ فَنِيَ الزَّادُ فَأَمَرَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِأَزْوَادِ ذَلِکَ الْجَيْشِ فَجُمِعَ ذَلِکَ کُلُّهُ فَکَانَ مِزْوَدَيْ تَمْرٍ قَالَ فَکَانَ يُقَوِّتُنَاهُ کُلَّ يَوْمٍ قَلِيلًا قَلِيلًا حَتَّی فَنِيَ وَلَمْ تُصِبْنَا إِلَّا تَمْرَةٌ تَمْرَةٌ فَقُلْتُ وَمَا تُغْنِي تَمْرَةٌ فَقَالَ لَقَدْ وَجَدْنَا فَقْدَهَا حَيْثُ فَنِيَتْ قَالَ ثُمَّ انْتَهَيْنَا إِلَی الْبَحْرِ فَإِذَا حُوتٌ مِثْلُ الظَّرِبِ فَأَکَلَ مِنْهُ ذَلِکَ الْجَيْشُ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ لَيْلَةً ثُمَّ أَمَرَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِضِلْعَيْنِ مِنْ أَضْلَاعِهِ فَنُصِبَا ثُمَّ أَمَرَ بِرَاحِلَةٍ فَرُحِلَتْ ثُمَّ مَرَّتْ تَحْتَهُمَا وَلَمْ تُصِبْهُمَا-
جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا ساحل دریا کی طرف اور ان پر حاکم مقر کیا ابوعیبدہ بن جراح کو۔ اس لشکر میں تین سو آدمی تھے میں بھی ان میں شریک تھا راہ میں کھانا ختم ہوچکا ابوعبیدہ نے حکم کیا کہ جس قدر کھانا باقی ہے اس کو اکٹھا کرو سب اکٹھا کیا گیا تو دو ظرف کھجور کے ہوئے ابوعبیدہ اس میں سے ہر روز ہم کو تھوڑا تھوڑ کھانا دیا کرتے تھے یہاں تک کہ ایک کھجور ہمارے حصہ میں آنے لگی پھر وہ بھی تمام ہوگئی وہب بن کیسان کہتے ہیں میں نے جابر سے پوچھا ایک ایک کھجور میں تمہارا کیا ہوتا تھا؟ انہوں نے کہا جب وہ بھی نہ رہی تو قدر معلوم ہوئی۔ دریا کے کنارے پر ہم نے ایک مچھلی پڑی پائی پہاڑ کے برابر سارا لشکر اس سے اٹھارہ دن رات تک کھاتا رہا پھر ابوعیبدہ نے حکم کیا اس مچھلی کی ہڈیاں کھڑی کرنے کا دو ہڈیاں کھڑی کر کے رکھی گئیں تو ان کے نیچے سے اونٹ چلا گیا اور ان سے نہ لگا ۔
Yahya related to me from Malik from Wahb ibn Kaysan that Jabir ibn Abdullah said, "The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, sent a delegation to the coast. Abu Ubayda ibn al-Jarrah was in command of them. There were 300 people and I was among them. We went out until we had gone part of the way and our provisions were finished. Abu Ubayda ordered that the provisions of the army be gathered up and they amounted to two containers of dates. He used to give us a little provision from it each day until it was finished, and we used to have only a single date each. I said, 'What use is one date?' He said, 'We will certainly feel its loss when they are finished.' " Jabir continued, "Then we reached the sea and there was a fish like a small mountain. The army ate from it for eighteen nights. Then Abu Ubayda ordered two ribs from it to be set up. Then he commanded that a camel be ridden underneath them and it did not touch them."
عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ جَدَّتِهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا نِسَائَ الْمُؤْمِنَاتِ لَا تَحْقِرَنَّ إِحْدَاکُنَّ لِجَارَتِهَا وَلَوْ کُرَاعَ شَاةٍ مُحْرَقًا-
عمر بن سعد بن معاذ کی دادی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے مسلمان عورتو! نہ ذلیل کرے کوئی تم میں سے اپنے ہمسائے کو اگرچہ وہ ایک کھر جلا ہوا بکری کا بھیجے ۔
Yahya related to me from Malik from Zayd ibn Aslam from Amr ibn Sad ibn Muadh from his grandmother that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "O trusting women, none of you must consider even a roasted sheep's trotter too small to give to her neighbour."
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ نُهُوا عَنْ أَکْلِ الشَّحْمِ فَبَاعُوهُ فَأَکَلُوا ثَمَنَهُ و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ كَانَ يَقُولُ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَيْكُمْ بِالْمَاءِ الْقَرَاحِ وَالْبَقْلِ الْبَرِّيِّ وَخُبْزِ الشَّعِيرِ وَإِيَّاكُمْ وَخُبْزَ الْبُرِّ فَإِنَّكُمْ لَنْ تَقُومُوا بِشُكْرِهِ و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَوَجَدَ فِيهِ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ وَعُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَسَأَلَهُمَا فَقَالَا أَخْرَجَنَا الْجُوعُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَخْرَجَنِي الْجُوعُ فَذَهَبُوا إِلَى أَبِي الْهَيْثَمِ بْنِ التَّيِّهَانِ الْأَنْصَارِيِّ فَأَمَرَ لَهُمْ بِشَعِيرٍ عِنْدَهُ يُعْمَلُ وَقَامَ يَذْبَحُ لَهُمْ شَاةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَكِّبْ عَنْ ذَاتِ الدَّرِّ فَذَبَحَ لَهُمْ شَاةً وَاسْتَعْذَبَ لَهُمْ مَاءً فَعُلِّقَ فِي نَخْلَةٍ ثُمَّ أُتُوا بِذَلِكَ الطَّعَامِ فَأَكَلُوا مِنْهُ وَشَرِبُوا مِنْ ذَلِكَ الْمَاءِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَتُسْأَلُنَّ عَنْ نَعِيمِ هَذَا الْيَوْمِ-
عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تباہ کرے اللہ یہود کو حرام ہوا ان پر چربی کا کھانا تو انہوں نے اس کو بیچ کر اس کے دام کھائے ۔ امام مالک کو پہنچا کہ حضرت عیسیٰ فرماتے تھے کہ اے بنی اسرائیل تم پانی پیا کرو اور ساگ پات جو کی روٹی کھایا کرو اور گیہوں کی روٹی نہ کھاؤ اس کا شکر ادا نہ کر سکوگے۔ امام مالک کو پہنچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں آئے وہاں ابوبکر صدیق اور عمر بن خطاب کو پایا ان سے پوچھا تم کیسے آئے انہوں نے کہا بھوک کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں بھی اسی سبب سے نکلا پھر تینوں آدمی ابوالہیثم ابن تیہان انصاری کے پاس گئے انہوں نے جو کی روٹی پکانے کا حکم کیا اور ایک بکری ذبح کر نے پر مستعد ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دودھ والی کو چھوڑ دے انہوں نے دوسری بکری ذبح کی اور میٹھا پانی مشک میں بھر کر درخت سے لٹکا دیا پھر کھانا آیا تو سب نے کھایا اور وہی پانی پیا تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہی نعیم ہے جس کے بارے میں اس روز تم پوچھے جاؤ گے۔
Yahya related to me from Malik that Abdullah ibn Abi Bakr said, "The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'May Allah curse the jews! They were forbidden to eat fat, so they sold it and ate its price.' "
عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ کَانَ يَأْکُلُ خُبْزًا بِسَمْنٍ فَدَعَا رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَجَعَلَ يَأْکُلُ وَيَتَّبِعُ بِاللُّقْمَةِ وَضَرَ الصَّحْفَةِ فَقَالَ عُمَرُ کَأَنَّکَ مُقْفِرٌ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا أَکَلْتُ سَمْنًا وَلَا لُکْتُ أَکْلًا بِهِ مُنْذُ کَذَا وَکَذَا فَقَالَ عُمَرُ لَا آکُلُ السَّمْنَ حَتَّی يَحْيَا النَّاسُ مِنْ أَوَّلِ مَا يَحْيَوْنَ-
یحیی بن سعید سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روٹی گھی سے لگا کر کھا رہے تھے ایک بدو آیا آپ نے اس کے بلایا وہ بھی کھانے لگا اور روٹی کے ساتھ جو گھی کا میل کچیل پیالے میں لگ رہا تھا وہ بھی کھانے لگا حضرت عمرب نے فرمایا بڑا ندیدہ ہے اس نے کہا قسم خدا کی میں نے اتنی مدت سے گھی نہیں کھایا نہ اس کے ساتھ کھاتے دیکھا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں بھی گھی نہ کھاؤں گا جب تک کہ لوگوں کی حالت پہلے کی سی نہ ہو جائے ۔
Yahya related to me from Malik that he heard that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, entered the mosque and found Abu Bakr as-Siddiq and Umar ibn al-Khattab there. He questioned them and they said, "Hunger has driven us out." The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "And hunger has brought me out." They went to Abu'l-Haytham ibn at-Tayyihan al-Ansari. He ordered that some barley that was in the house be prepared and he got up to slaughter a sheep for them. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Leave the one with milk." He slaughtered a sheep for them and brought them sweet water and it was hung on a palm-tree. Then they were brought the food and ate it and drank the water. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, recited, "Then, on that day, you will be asked concerning pleasure." (Sura 102 ayat 8).
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ قَالَ رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ يُطْرَحُ لَهُ صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ فَيَأْکُلُهُ حَتَّی يَأْکُلَ حَشَفَهَا-
حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ میں نے دیکھا حضرت عمر کے سامنے ایک صاع کھجور کا ڈالا جاتا تھا وہ اس کو کھاتے تھے یہاں تک کہ خراب اور سوکھی کھجور بھی کھالیتے تھے اور اس وقت آپ امیرالمؤمنین تھے۔
Yahya related to me from Malik from Yahya ibn Said that Umar ibn al-Khattab was eating bread with ghee. He summoned one of the desert people and he began to eat and follow the grease in the dish with a morsel of bread. Umar said, "It is as if you were poor." He said, "By Allah. I have not eaten ghee nor have I seen food with it since such-and-such a time." Umar declared, "I shall not eat clarified butter until people are given life again like they were first given life," (i.e. on the Day of Rising.)
عَنْ حُمَيْدِ بْنِ مَالِکِ بْنِ خُثَيْمٍ أَنَّهُ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ بِأَرْضِهِ بِالْعَقِيقِ فَأَتَاهُ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ عَلَی دَوَابٍّ فَنَزَلُوا عِنْدَهُ قَالَ حُمَيْدٌ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ اذْهَبْ إِلَی أُمِّي فَقُلْ إِنَّ ابْنَکِ يُقْرِئُکِ السَّلَامَ وَيَقُولُ أَطْعِمِينَا شَيْئًا قَالَ فَوَضَعَتْ ثَلَاثَةَ أَقْرَاصٍ فِي صَحْفَةٍ وَشَيْئًا مِنْ زَيْتٍ وَمِلْحٍ ثُمَّ وَضَعَتْهَا عَلَی رَأْسِي وَحَمَلْتُهَا إِلَيْهِمْ فَلَمَّا وَضَعْتُهَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ کَبَّرَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَشْبَعَنَا مِنْ الْخُبْزِ بَعْدَ أَنْ لَمْ يَکُنْ طَعَامُنَا إِلَّا الْأَسْوَدَيْنِ الْمَائَ وَالتَّمْرَ فَلَمْ يُصِبْ الْقَوْمُ مِنْ الطَّعَامِ شَيْئًا فَلَمَّا انْصَرَفُوا قَالَ يَا ابْنَ أَخِي أَحْسِنْ إِلَی غَنَمِکَ وَامْسَحْ الرُّعَامَ عَنْهَا وَأَطِبْ مُرَاحَهَا وَصَلِّ فِي نَاحِيَتِهَا فَإِنَّهَا مِنْ دَوَابِّ الْجَنَّةِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُوشِکُ أَنْ يَأْتِيَ عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ تَکُونُ الثُّلَّةُ مِنْ الْغَنَمِ أَحَبَّ إِلَی صَاحِبِهَا مِنْ دَارِ مَرْوَانَ-
حمید بن مالک سے روایت ہے کہ میں بیٹھا ہوا تھا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ان کی زمین میں جو عقیق میں تھی اس کے پاس کچھ لوگ مدینہ کے آئے جانوروں پر سوار ہو کر وہیں اترے حمید نے کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے کہا میری ماں کے پاس جاؤ اور میرا سلام ان سے کہو اور کچھ کھانا ہم کو کھلاؤ حمید نے کہا انہوں نے تین روٹیاں اور کچھ تیل زیتوں کا اور کچھ نمک دیا اور میرے سر پر لادھ دیا، میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس لایا اور ان کے سامنے رکھ دیا ابوہریرہ نے دیکھ کر کہا اللہ اکبر اور کہا شکر ہے اس خدا کا جس نے ہم کو سیر کیا روٹی سے اس سے پہلے ہمارا یہ حال تھا کہ سوائے کھجور کے اور پانی کے کچھ میسر نہیں تھا وہ کھانا ان لوگوں کو پورا نہ ہوا جب وہ چلے گئے تو ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے کہا اے بیٹے میرے بھائی کے اچھی طرح رکھ بکریوں کو اور پونچھتا رہ ناک ان کی اور صاف کر جگہ ان کی اور نماز پڑھ اسی جگہ ایک کونے میں کیونکہ وہ بہشت کے جانوروں میں سے ہیں قسم خدا کی جس کے قبضے میں میری جان ہے ایک زمانہ قریب ہے ایسے لوگوں پر آئے گا کہ اس وقت ایک چھوٹا سا گلہ بکریوں کا آدمی کو زیادہ پسند ہوگا مروان کے گھر سے ۔
Yahya related to me from Malik from Muhammad ibn Amr ibn Halhala that Humayd ibn Malik ibn Khu'haym said, "I was sitting with Abu Hurayra on his land at al-Aqiq. Some people rode out from Madina to call upon Abu Hurayra. He told me to go to his mother, sending his greetings and asking her to prepare some food." Humayd continued, "She set down three loaves on a plate and some oil and salt. Then she put it on my head and I carried it to them. When I set it before them, Abu Hurayra said, 'Allah is greater' and added, 'Praise be to Allah who has filled us with bread after our food had previously been only water and dates,' as the people did not touch any of the food. When they left, he said, 'O son of my brother, be good to your sheep and wipe the mucus from them and clean their pen. Pray in their quarter for they are among the animals of the Garden. By He in Whose Hand my self is, a time is about to come upon people when a small group of sheep will be more beloved to their owner than the house of Marwan . ' "
عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ وَهْبِ بْنِ کَيْسَانَ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَعَامٍ وَمَعَهُ رَبِيبُهُ عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِّ اللَّهَ وَکُلْ مِمَّا يَلِيکَ-
ابو نعیم وہب بن کیسان سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کھانا آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ربیب عمر بن ابی سلمہ تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے کہا کہ اپنے سامنے سے کھا بسم اللہ کہہ کر ۔
Yahya related to me from Malik from Abu Nuaym that Wahb ibn Kaysan said, "The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, was brought food while his stepson Umar ibn Salama was with him. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said to him, 'Say "Bismillah," and eat what is in front of you.' "
عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ يَقُولُ جَائَ رَجُلٌ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَهُ إِنَّ لِي يَتِيمًا وَلَهُ إِبِلٌ أَفَأَشْرَبُ مِنْ لَبَنِ إِبِلِهِ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنْ کُنْتَ تَبْغِي ضَالَّةَ إِبِلِهِ وَتَهْنَأُ جَرْبَاهَا وَتَلُطُّ حَوْضَهَا وَتَسْقِيهَا يَوْمَ وِرْدِهَا فَاشْرَبْ غَيْرَ مُضِرٍّ بِنَسْلٍ وَلَا نَاهِکٍ فِي الْحَلْبِ-
یحیی بن سعید نے کہا میں نے سنا قاسم بن محمد کہتے تھے کہ ایک شخص آیا عبداللہ بن عباس کے پاس اور کہا میرے پاس ایک یتیم لڑکا ہے اس کے اونٹ ہیں کیا میں دودھ ان کا پیوں ابن عباس نے کہا کہ اگر تو اس کے گمے ہوئے اونٹ ڈھونڈتا ہے اور خارشی اونٹ میں دوا لگاتا ہے اور ان کا حوض لیپتا پوتتا ہے اور ان کو پانی کے دن پانی پلاتا ہے تو دودھ ان کا پی مگر اس طرح نہیں کہ بچے کے لئے نہ بچے اور نسل کو ضرر پہنچے یا اس اونٹنی کو ضرر پہنچے ۔
Yahya related to me from Malik that Yahya ibn Said said that he had heard al-Qasim ibn Muhammad say that a man came to Abdullah ibn Abbas and said to him, "I have an orphan and he has camels. Can I drink from the camels' milk?" Ibn Abbas said, "If you search for the lost camels of his and treat the camels' mange and fill in the cracks in their water basin and give it water on the day it drinks, then drink it without doing harm to the suckling camels by milking them excessively."
عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ کَانَ لَا يُؤْتَی أَبَدًا بِطَعَامٍ وَلَا شَرَابٍ حَتَّی الدَّوَائُ فَيَطْعَمَهُ أَوْ يَشْرَبَهُ إِلَّا قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَانَا وَأَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَنَعَّمَنَا اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُمَّ أَلْفَتْنَا نِعْمَتُکَ بِکُلِّ شَرٍّ فَأَصْبَحْنَا مِنْهَا وَأَمْسَيْنَا بِکُلِّ خَيْرٍ فَنَسْأَلُکَ تَمَامَهَا وَشُکْرَهَا لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُکَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُکَ إِلَهَ الصَّالِحِينَ وَرَبَّ الْعَالَمِينَ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مَا شَائَ اللَّهُ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ اللَّهُمَّ بَارِکْ لَنَا فِيمَا رَزَقْتَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ-
عروہ بن زبیر کے سامنے جب کوئی کھانے پینے کی چیز آتی یہاں تک کہ دوا بھی تو اس کو کھاتے پیتے اور کہتے سب خوبیاں اسی پروردگار کو لائق ہیں جس نے ہم کو ہدایت کی اور کھلایا اور پلایا اور نعمتیں عطا فرمائیں وہ اللہ بڑا ہے اے پروردگار تیری نعمت اس وقت آئی جب ہم سراسر برائی میں مصروف تھے ہم نے صبح کی اور شام کی اس نعمت کی وجہ سے اچھی طرح ، ہم چاہتے ہیں تو پورا کرے اس نعمت کو اور ہمیں شکر کی توفیق دے سوائے تیری بہتری کے کہیں بہتری نہیں ہے کوئی معبود برحق نہیں سوائے تیرے اے پروردگار نیکوں کے اور پالنے والے سارے جہاں کے سب خوبیاں اللہ کو زیبا ہیں کوئی سچا معبود نہیں سوائے اس کے جو چاہتا ہے اللہ وہی ہوتا ہے کسی میں طاقت نہیں سوائے خدا کے یا اللہ برکت دے ہماری روزی میں اور بچا ہم کو دوزخ کے عذاب سے ۔
Yahya related to me from Malik from Hisham ibn Urwa that his father never brought food or drink, nor even a remedy which he ate or drank but that he said, "Praise be to Allah who has guided us and fed us and given us to drink and blessed us. Allah is greater. O Allah! We have found Your blessing with every evil, give us every good in the morning and evening. We ask You for its completion and its gratitude. There is no good except Your good. There is no god other than You, the God of the salihun and the Lord of the Worlds. Praise be to Allah. There is no god but Allah. What Allah wills. There is no power except in Allah. O Allah! Bless us in what You have provided us with and protect us from the punishment of the Fire!" Al-hamdu lillahi-lladhi hadana wa at amana wa saqana wa naamana. Allahu akbar. Allahumma'l fatna nimatik bi-kulli sharr. Fa asbahna minha wa amsayna bi-kulli khayr. Nasaluka tamamaha wa shukraha. La khayr illa khayruk. Wa la ilaha ghayruk. Ilaha'-saliheen wa rabba'l-alameen. Al-hamdu lillah. Wa la ilaha illa'llah. Ma sha'Allah. Wa la quwwata illa billah. Allahumma barik lana fima razaqtana. Waqina adhaba'n-nar.