TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
موطا امام مالک
کتاب بیع کے بیان میں
کچھ پھل یا میوے کا بیع سے مستثنی کر نیکا بیان
عَنْ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ کَانَ يَبِيعُ ثَمَرَ حَائِطِهِ وَيَسْتَثْنِي مِنْهُ-
قاسم بن محمد اپنے باغ کے میووں کو بیچتے پھر اس میں سے کچھ مستثنی کر لیتے ۔
Yahya related to me from Malik from Rabia ibn Abd ar-Rahman that al-Qasim ibn Muhammad would sell produce from his orchard and keep some of it aside.
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّ جَدَّهُ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ بَاعَ ثَمَرَ حَائِطٍ لَهُ يُقَالُ لَهُ الْأَفْرَقُ بِأَرْبَعَةِ آلَافِ دِرْهَمٍ وَاسْتَثْنَی مِنْهُ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ تَمْرًا-
عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے کہ ان کے دادا محمد بن عمرہ بن حزم نے اپنے باغ کا میوہ بیچا چار ہزار درہم کو اس میں سے آٹھ سو درہم کے کھجور مستثنی کر لئے اس باغ کا نام افرق تھا ۔
Yahya related to me from Malik from Abdullah ibn Abi Bakr that his grandfather, Muhammad ibn Amr ibn Hazm sold the fruit of an orchard of his called al-Afraq, for 4,000 dirhams, and he kept aside 800 dirhams' worth of dry dates.
عَنْ عَمْرَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ کَانَتْ تَبِيعُ ثِمَارَهَا وَتَسْتَثْنِي مِنْهَا قَالَ مَالِک الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا بَاعَ ثَمَرَ حَائِطِهِ أَنَّ لَهُ أَنْ يَسْتَثْنِيَ مِنْ ثَمَرِ حَائِطِهِ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ ثُلُثِ الثَّمَرِ لَا يُجَاوِزُ ذَلِکَ وَمَا کَانَ دُونَ الثُّلُثِ فَلَا بَأْسَ بِذَلِکَ قَالَ مَالِک فَأَمَّا الرَّجُلُ يَبِيعُ ثَمَرَ حَائِطِهِ وَيَسْتَثْنِي مِنْ ثَمَرِ حَائِطِهِ ثَمَرَ نَخْلَةٍ أَوْ نَخَلَاتٍ يَخْتَارُهَا وَيُسَمِّي عَدَدَهَا فَلَا أَرَی بِذَلِکَ بَأْسًا لِأَنَّ رَبَّ الْحَائِطِ إِنَّمَا اسْتَثْنَی شَيْئًا مِنْ ثَمَرِ حَائِطِ نَفْسِهِ وَإِنَّمَا ذَلِکَ شَيْئٌ احْتَبَسَهُ مِنْ حَائِطِهِ وَأَمْسَکَهُ لَمْ يَبِعْهُ وَبَاعَ مِنْ حَائِطِهِ مَا سِوَی ذَلِکَ-
عمرہ بنت عبدالرحمن اپنے پھلوں کو بیچتیں اور اس میں سے کچھ نکال لیتیں ۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ جو آدمی اپنے باغ کا میوہ بچے اس کو اختیار ہے کہ تہائی مال تک مستثنیٰ کرے اس سے زیادہ درست نہیں اور جو سارے باغ میں سے ایک درخت یا درخت کے پھل مستثنی کرلے اور اس کو معین کر دے تو بھی کچھ قباحت نہیں ہے کیونکہ گویا مالک نے سوائے ان درختوں کے باقی کو بیچا اور ان کو نہ بیچا اس امر کا مالک کو اختیار ہے۔
Yahya related to me from Malik from Abu'r-Rijal, Muhammad ibn Abdar-Rahman ibn Haritha that his mother, Amra bint Abd ar-Rahman used to sell her fruit and keep some of it aside.