TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
موطا امام مالک
کتاب الطلاق کتاب طلاق کے بیان میں
کنواری کی طلاق کا بیان
عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِيَاسِ بْنِ الْبُکَيْرِ أَنَّهُ قَالَ طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا ثُمَّ بَدَا لَهُ أَنْ يَنْکِحَهَا فَجَائَ يَسْتَفْتِي فَذَهَبْتُ مَعَهُ أَسْأَلُ لَهُ فَسَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَا لَا نَرَی أَنْ تَنْکِحَهَا حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَيْرَکَ قَالَ فَإِنَّمَا طَلَاقِي إِيَّاهَا وَاحِدَةٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّکَ أَرْسَلْتَ مِنْ يَدِکَ مَا کَانَ لَکَ مِنْ فَضْلٍ-
محمد بن ایاس بن بکیر نے کہا ایک شخص نے اپنی بی بی کو تین طلاق دیں وطی سے پہلے پھر اس سے نکاح کرنا چاہا پھر مسئلہ پوچھنے گیا میں بھی اس کے ساتھ گیا اس نے عبداللہ بن عباس اور ابوہریرہ سے پوچھا دونوں نے کہا کہ تجھ کو اس عورت سے نکاح کرنا درست نہیں جب تک وہ عورت دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے وہ شخص بولا میری ایک طلاق سے وہ عورت بائن ہوگئی ابن عباس نے کہا تو نے اپنے ہاتھ سے خود اختیار کھو دیا ۔
-
عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ يَسْأَلُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا قَالَ عَطَائٌ فَقُلْتُ إِنَّمَا طَلَاقُ الْبِکْرِ وَاحِدَةٌ فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ إِنَّمَا أَنْتَ قَاصٌّ الْوَاحِدَةُ تُبِينُهَا وَالثَّلَاثَةُ تُحَرِّمُهَا حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ-
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ ایک شخص عبداللہ بن عمرو کے پاس آیا پوچھنے لگا جو شخص اپنی عورت کو تین طلاق دے جماع سے پہلے اس کا کیا حکم ہے عطا نے کہا کہ باکرہ پر ایک طلاق پڑتی ہے عبداللہ بن عمرو نے کہا تو قصہ خوان ہے ایک طلاق سے بائن ہو جاتی ہے اور تین طلاق سے حرام ہو جاتی ہے یہاں تک کہ دوسرے شخص سے نکاح کرے ۔
-
عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ کَانَ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ وَعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ فَجَائَهُمَا مُحَمَّدُ بْنُ إِيَاسِ بْنِ الْبُکَيْرِ فَقَالَ إِنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا فَمَاذَا تَرَيَانِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ مَا لَنَا فِيهِ قَوْلٌ فَاذْهَبْ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ فَإِنِّي تَرَکْتُهُمَا عِنْدَ عَائِشَةَ فَسَلْهُمَا ثُمَّ ائْتِنَا فَأَخْبِرْنَا فَذَهَبَ فَسَأَلَهُمَا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لِأَبِي هُرَيْرَةَ أَفْتِهِ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ فَقَدْ جَائَتْکَ مُعْضِلَةٌ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ الْوَاحِدَةُ تُبِينُهَا وَالثَّلَاثَةُ تُحَرِّمُهَا حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مِثْلَ ذَلِکَ قَالَ مَالِک وَعَلَی ذَلِکَ الْأَمْرُ عِنْدَنَاوَالثَّيِّبُ إِذَا مَلَکَهَا الرَّجُلُ فَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا إِنَّهَا تَجْرِي مَجْرَی الْبِکْرِ الْوَاحِدَةُ تُبِينُهَا وَالثَّلَاثُ تُحَرِّمُهَا حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ-
معاویہ بن ابوعیاش عبداللہ بن زیبر اور عاصم بن عمر کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں محمد بن ایاس بن بکیر آئے اور کہا کہ ایک بدوی شخص نے اپنی عورت کو تین طلاق دیں صحبت سے پہلے تو تمہاری کیا رائے ہے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا اس مسئلے میں ہمیں کچھ معلوم نہیں عبداللہ بن عباس اور ابوہریرہ کے پاس جاؤ میں ان دونوں کو حضرت عائشہ کے پاس چھوڑ کر آیا ہوں اور جو وہ کہیں اس سے مجھے بھی خبر کرنا محمد بن ایاس وہاں گئے اور ان سے جا کر پوچھا عبداللہ بن عباس نے ابوہریرہ سے کہا تم بتاؤ کہ ایک مشکل مسئلہ تمہارے پاس آیا ہے ابوہریرہ نے کہا ایک طلاق میں دو صورت بائن ہوگئی اور تین طلاق میں حرام ہوگئی جب تک دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے پھر عبداللہ بن عباس نے بھی ایسا ہی کہا۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہی حکم ہے اگر ثیبہ عورت کوئی نکاح کرے اور جماع سے پہلے اسے تین طلاق دے دے تو وہ حرام ہو جائے گی یہاں تک کہ دوسرے خاوند سے نکاح کرے ۔
-
و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ شِهَابٍ يَقُولُ إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا وَهُوَ مَرِيضٌ فَإِنَّهَا تَرِثُهُ قَالَ مَالِك وَإِنْ طَلَّقَهَا وَهُوَ مَرِيضٌ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا فَلَهَا نِصْفُ الصَّدَاقِ وَلَهَا الْمِيرَاثُ وَلَا عِدَّةَ عَلَيْهَا وَإِنْ دَخَلَ بِهَا ثُمَّ طَلَّقَهَا فَلَهَا الْمَهْرُ كُلُّهُ وَالْمِيرَاثُ الْبِكْرُ وَالثَّيِّبُ فِي هَذَا عِنْدَنَا سَوَاءٌ-
مسنگ
-
عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ وَکَانَ أَعْلَمَهُمْ بِذَلِکَ وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ وَهُوَ مَرِيضٌ فَوَرَّثَهَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ مِنْهُ بَعْدَ انْقِضَائِ عِدَّتِهَا-
عبدالرحمن بن عوف نے بیماری کی حالت میں اپنی عورت کو تین طلاق دیں حضرت عثمان نے عبدا الرحمن کے ترکے میں سے ان کو حصة دلایا عدت گزرنے کے بعد ۔
-
عَنْ الْأَعْرَجِ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَرَّثَ نِسَائَ ابْنِ مُکْمِلٍ مِنْهُ وَکَانَ طَلَّقَهُنَّ وَهُوَ مَرِيضٌ-
عبدالرحمن بن ہرمز اعرج سے روایت ہے عثمان بن عفان نے ابن مکمل کی عورتوں کو ترکہ دلایا اور وہ بیماری میں طلاق دے کر مر گیا تھا ۔
-
رَبِيعَةَ بْنَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ بَلَغَنِي أَنَّ امْرَأَةَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ سَأَلَتْهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَقَالَ إِذَا حِضْتِ ثُمَّ طَهُرْتِ فَآذِنِينِي فَلَمْ تَحِضْ حَتَّی مَرِضَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فَلَمَّا طَهُرَتْ آذَنَتْهُ فَطَلَّقَهَا الْبَتَّةَ أَوْ تَطْلِيقَةً لَمْ يَکُنْ بَقِيَ لَهُ عَلَيْهَا مِنْ الطَّلَاقِ غَيْرُهَا وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ يَوْمَئِذٍ مَرِيضٌ فَوَرَّثَهَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ مِنْهُ بَعْدَ انْقِضَائِ عِدَّتِهَا-
ربیعہ بن ابوعبدالرحمن کہتے تھے عبدالرحمن بن عوف کی بی بی نے ان سے طلاق مانگی عبدالرحمن نے یہ کہا جب تو حیض سے پاک ہو مجھے خبر کر دینا اس کو حیض ہی نہ آیا یہاں تک کہ عبدالرحمن بیمار ہو گئے اس وقت حیض سے پاک ہوئی اور عبدالرحمن سے کہا عبدالرحمن نے اس کو تین طلاق دے دیں یا آخری طلاق دے دی پھر عبدالرحمن مر گئے حضرت عثمان نے ان کی بی بی کو عدت گزر جانے کے باوجود ترکہ دلایا ۔
-
عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَی بْنِ حَبَّانَ قَالَ کَانَتْ عِنْدَ جَدِّي حَبَّانَ امْرَأَتَانِ هَاشِمِيَّةٌ وَأَنْصَارِيَّةٌ فَطَلَّقَ الْأَنْصَارِيَّةَ وَهِيَ تُرْضِعُ فَمَرَّتْ بِهَا سَنَةٌ ثُمَّ هَلَکَ عَنْهَا وَلَمْ تَحِضْ فَقَالَتْ أَنَا أَرِثُهُ لَمْ أَحِضْ فَاخْتَصَمَتَا إِلَی عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فَقَضَی لَهَا بِالْمِيرَاثِ فَلَامَتْ الْهَاشِمِيَّةُ عُثْمَانَ فَقَالَ هَذَا عَمَلُ ابْنِ عَمِّکِ هُوَ أَشَارَ عَلَيْنَا بِهَذَا يَعْنِي عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ-
محمد بن یحیی بن حبان سے روایت ہے کہ میرے دادا حبان بن منقذ کے پاس دو بیبیاں تھیں ایک ہاشمی اور ایک انصاری۔ انصاری کو انہوں نے طلاق دی اور وہ ایک برس تک دودھ پلایا کرتی تھیں اس کو حیض نہ آیا اس کے بعد حبان مر گئے وہ بولی میں ترکہ لوں گی کیونکہ مجھے حیض نہیں آیا اور میری عدت نہیں گزری جب حضرت عثمان کے پاس یہ مقدمہ پیش ہوا تو انہوں نے ترکہ دلانے کا حکم کیا ہاشمی عورت حضرت عثمان کو برا کہنے لگی انہوں نے کہا یہ حکم تو تیرے چچا کے بیٹے کا ہے انہوں نے مجھ سے ایسا ہی کہا تھا یعنی حضرت علی کا ۔
-