نکاح کی مختلف حدیثوں کا بیان

عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا تَزَوَّجَ أَحَدُکُمْ الْمَرْأَةَ أَوْ اشْتَرَی الْجَارِيَةَ فَلْيَأْخُذْ بِنَاصِيَتِهَا وَلْيَدْعُ بِالْبَرَکَةِ وَإِذَا اشْتَرَی الْبَعِيرَ فَلْيَأْخُذْ بِذِرْوَةِ سَنَامِهِ وَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ-
زید بن اسلم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی کسی عورت سے نکاح کرے یا لونڈی خریدے تو اس کی پیشانی پکڑ کر برکت کی دعا کرے اور جب اونٹ خریدے تو اس کی کوہان پر ہاتھ رکھے اور شیطان مردود سے پناہ مانگے ۔
-
عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَکِّيِّ أَنَّ رَجُلًا خَطَبَ إِلَی رَجُلٍ أُخْتَهُ فَذَکَرَ أَنَّهَا قَدْ کَانَتْ أَحْدَثَتْ فَبَلَغَ ذَلِکَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَضَرَبَهُ أَوْ کَادَ يَضْرِبُهُ ثُمَّ قَالَ مَا لَکَ وَلِلْخَبَرِ-
ابوزبیر مکی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نکاح کا پیام دیا ایک شخص کی بہن کو اس نے بیان کیا کہ وہ عورت بدکار ہے جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اس کی خبر پہنچی آپ نے اس شخص کو بلا کر مارا یا مارنے کا قصد کیا اور کہا کہ تجھے اس خبر پہنچانے سے کیا غرض تھی ۔
-
عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ وَعُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ کَانَا يَقُولَانِ فِي الرَّجُلِ يَکُونُ عِنْدَهُ أَرْبَعُ نِسْوَةٍ فَيُطَلِّقُ إِحْدَاهُنَّ الْبَتَّةَ أَنَّهُ يَتَزَوَّجُ إِنْ شَائَ وَلَا يَنْتَظِرُ أَنْ تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ وَعُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَفْتَيَا الْوَلِيدَ بْنَ عَبْدِ الْمَلِکِ عَامَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ بِذَلِکَ غَيْرَ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ قَالَ طَلَّقَهَا فِي مَجَالِسَ شَتَّی-
ربیعہ بن ابوعبدالرحمن سے روایت ہے کہ قاسم بن محمد اور عروہ بن زبیر کہتے تھے جس شخص کی چار عورتیں ہوں پھر وہ اس میں سے ایک عورت کو تین طلاق دے دے تو ایک عورت نئی کر سکتا ہے اس کی عدت گزرنے کا انتظار ضروری نہیں ۔ ربیعہ بن ابوعبدالرحمن سے روایت ہے کہ قاسم بن محمد اور عروہ بن زبیر نے ولید بن عبدالملک کو جس سال وہ مدینہ میں آیا تھا ایسا ہی فتوی دیا تھا مگر قاسم بن محمد نے یہ کہا کہ اس عورت کو کئی مجلسوں میں طلاق دی ہو ۔
-
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ ثَلَاثٌ لَيْسَ فِيهِنَّ لَعِبٌ النِّکَاحُ وَالطَّلَاقُ وَالْعِتْقُ-
سعید بن مسیب نے کہا کہ تین چیزیں ایسی ہیں جن میں کھیل نہیں ہوتا نکاح اور طلاق اور عتاق۔
-
عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّهُ تَزَوَّجَ بِنْتَ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ الْأَنْصَارِيِّ فَکَانَتْ عِنْدَهُ حَتَّی کَبِرَتْ فَتَزَوَّجَ عَلَيْهَا فَتَاةً شَابَّةً فَآثَرَ الشَّابَّةَ عَلَيْهَا فَنَاشَدَتْهُ الطَّلَاقَ فَطَلَّقَهَا وَاحِدَةً ثُمَّ أَمْهَلَهَا حَتَّی إِذَا کَادَتْ تَحِلُّ رَاجَعَهَا ثُمَّ عَادَ فَآثَرَ الشَّابَّةَ فَنَاشَدَتْهُ الطَّلَاقَ فَطَلَّقَهَا وَاحِدَةً ثُمَّ رَاجَعَهَا ثُمَّ عَادَ فَآثَرَ الشَّابَّةَ فَنَاشَدَتْهُ الطَّلَاقَ فَقَالَ مَا شِئْتِ إِنَّمَا بَقِيَتْ وَاحِدَةٌ فَإِنْ شِئْتِ اسْتَقْرَرْتِ عَلَی مَا تَرَيْنَ مِنْ الْأُثْرَةِ وَإِنْ شِئْتِ فَارَقْتُکِ قَالَتْ بَلْ أَسْتَقِرُّ عَلَی الْأُثْرَةِ فَأَمْسَکَهَا عَلَی ذَلِکَ وَلَمْ يَرَ رَافِعٌ عَلَيْهِ إِثْمًا حِينَ قَرَّتْ عِنْدَهُ عَلَی الْأُثْرَةِ-
رافع بن خدیج نے محمد بن مسلمہ انصاری کی بیٹی سے نکاح کیا وہ ان کے پاس رہیں جب بڑھیاں ہوئیں تو رافع نے ایک جوان عورت سے نکاح کیا تو اس کی طرف زیادہ مائل ہوئے تو بڑھیا عورت نے طلاق مانگی محمد بن مسلمہ نے ایک طلاق دے دی پھر جب عدت اس کی گرزنے لگی رجعت کرلی اور جوان عورت کی طرف مائل رہے پھر جب عدت گرنے لگی رجعت کرلی اور جوان عورت کی طرف مائل رہے بڑھیا نے پھر طلاق مانگی تب رافع بن خدیج نے کہا اب تجھے کیا منظور ہے ایک طلاق اور رہ گئی ہے اگر تو اس حال میں میرے پاس رہنا چاہتی ہے تو رہ اور اگر نہیں رہ سکتی تو میں تجھے چھوڑ دوں اس نے کہا مجھے اسی حال میں رہنا منظور ہے رافع نے اس کو رکھ لیا اور اپنے اوپر کچھ گناہ نہیں سمجھا۔
-