نماز میں اس چیز کی طرف دیکھنے کا بیان جو غافل کر دے نماز سے

حَدَّثَنِي يَحْيَی عَنْ مَالِک عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ عَنْ أُمِّهِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَهْدَی أَبُو جَهْمِ بْنُ حُذَيْفَةَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمِيصَةً شَامِيَّةً لَهَا عَلَمٌ فَشَهِدَ فِيهَا الصَّلَاةَ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ رُدِّي هَذِهِ الْخَمِيصَةَ إِلَی أبِي جَهْمٍ فَإِنِّي نَظَرْتُ إِلَی عَلَمِهَا فِي الصَّلَاةِ فَکَادَ يَفْتِنُنِي-
مرجانہ سے روایت ہے کہ عائشہ نے فرمایا کہ ابوجہم بن حذیفہ نے تحفہ بھیجی ایک چادر شام کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے جس میں نقش تھے تو نماز کو آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو اوڑھ کر پھر جب فارغ ہوئے نماز سے فرمایا کہ پھیر دے یہ چادر ابوجہم کو کیونکہ میں نے دیکھا اس کے بیل بوٹوں کو نماز میں پس قریب تھا کہ غافل ہو جاؤں میں ۔
Yahya related to me from Malik from AIqama ibn Abi AIqama from his mother that A'isha, the wife of the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, said, "Abu Jahm ibn Hudhayfa gave the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, a fine striped garment from Syria and he did the prayer in it. When he had finished he said, 'Give this garment back to Abu Jahm. I lookedat its stripes in the prayer and they almost distracted me.' "
حَدَّثَنِي مَالِک عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبِسَ خَمِيصَةً لَهَا عَلَمٌ ثُمَّ أَعْطَاهَا أَبَا جَهْمٍ وَأَخَذَ مِنْ أَبِي جَهْمٍ أَنْبِجَانِيَّةً لَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلِمَ فَقَالَ إِنِّي نَظَرْتُ إِلَی عَلَمِهَا فِي الصَّلَاةِ-
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر شام کی بنی ہوئی نقشی بھیجی پھر وہ چادر ابوجہم کو دے دی اور ایک چادر موٹی سادی لے لی تو ابوجہم نے کہا کیوں ایسا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم؟ فرمایا میں نے نماز میں اس کو نقش ونگار کی طرف دیکھا ۔
Malik related to me from Hisham ibn Urwa from his father that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, wore a fine striped garment f rom Syria, and then gave it to Abu Jahm and took a plain, rough, garment in return. Abu Jahm asked, "Messenger of Allah! Why?" He said, "I looked at its stripes in the prayer."
حَدَّثَنِي مَالِک عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيَّ کَانَ يُصَلِّي فِي حَائِطِهِ فَطَارَ دُبْسِيٌّ فَطَفِقَ يَتَرَدَّدُ يَلْتَمِسُ مَخْرَجًا فَأَعْجَبَهُ ذَلِکَ فَجَعَلَ يُتْبِعُهُ بَصَرَهُ سَاعَةً ثُمَّ رَجَعَ إِلَی صَلَاتِهِ فَإِذَا هُوَ لَا يَدْرِي کَمْ صَلَّی فَقَالَ لَقَدْ أَصَابَتْنِي فِي مَالِي هَذَا فِتْنَةٌ فَجَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ لَهُ الَّذِي أَصَابَهُ فِي حَائِطِهِ مِنْ الْفِتْنَةِ وَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هُوَ صَدَقَةٌ لِلَّهِ فَضَعْهُ حَيْثُ شِئْتَ-
عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے کہ ابوطلحہ انصاری نماز پڑھ رہے تھے باغ میں تو ایک چڑیا اڑی اور ڈھونڈے لگی راہ نکلنے کی کیونکہ باغ اس قدر گنجان تھا اور پیڑ آپس میں ملے ہوئے تھے کہ چڑیا کو جگہ نکلنے کی نہ ملتی تھی پس پسند آیا ان کو یہ امر اور خوش ہوئے اپنے باغ کا یہ حال دیکھ کر تو ایک گھڑی تک اس طرف دیکھتے رہے پھر خیال آیا نماز کا سو بھول گیا کہ کتنی رکعتیں پڑھیں تب کہا مجھے آزمایا اللہ جل جلالہ نے اس مال سے تو آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور بیان کیا جو کچھ باغ میں قصہ ہوا تھا اور کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ باغ صدقہ ہے واسطے اللہ کے اور صرف کریں اس کو جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں ۔
Malik related to me from Abdullah ibn Abi Bakr that Abu Talha al-Ansari was praying in his garden when a wild pigeon flew in and began to fly to and fro trying to find a way out. The sight was pleasing to him and he let his eyes follow the bird for a time and then he went back to his prayer but could not remember how much he had prayed. He said, "A trial has befallen me in this property of mine." So he came to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and mentioned the trial that had happened to him in his garden and said, "Messenger of Allah, it is a sadaqa for Allah, so dispose of it wherever you wish."
حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ کَانَ يُصَلِّي فِي حَائِطٍ لَهُ بِالْقُفِّ وَادٍ مِنْ أَوْدِيَةِ الْمَدِينَةِ فِي زَمَانِ الثَّمَرِ وَالنَّخْلُ قَدْ ذُلِّلَتْ فَهِيَ مُطَوَّقَةٌ بِثَمَرِهَا فَنَظَرَ إِلَيْهَا فَأَعْجَبَهُ مَا رَأَی مِنْ ثَمَرِهَا ثُمَّ رَجَعَ إِلَی صَلَاتِهِ فَإِذَا هُوَ لَا يَدْرِي کَمْ صَلَّی فَقَالَ لَقَدْ أَصَابَتْنِي فِي مَالِي هَذَا فِتْنَةٌ فَجَائَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ خَلِيفَةٌ فَذَکَرَ لَهُ ذَلِکَ وَقَالَ هُوَ صَدَقَةٌ فَاجْعَلْهُ فِي سُبُلِ الْخَيْرِ فَبَاعَهُ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ بِخَمْسِينَ أَلْفًا فَسُمِّيَ ذَلِکَ الْمَالُ الْخَمْسِينَ-
عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے کہ ایک شخص انصار میں سے نماز پڑھ رہا تھا اپنے باغ میں اور وہ باغ قف میں تھا جو نام ہے ایک وادی کا جو مدینہ کی وادیوں میں سے ہے ایسے موسم میں کہ کھجور پک کر لٹک رہی تھی گویا پھلوں کے طوق شاکوں کے گلوں میں پڑے تھے تو اس نے نماز میں اس طرف دیکھا اور نہایت پسند کیا پھلوں کو پھر جب خیال کیا نماز کا تو بھول گیا کتنی رکعتیں پڑھیں تو کہا کہ مجھے اس مال میں آزمائش ہوئی اللہ جل جلالہ کی پس آیا حضرت عثمان کے پاس اور وہ ان دنوں خلیفہ تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور بیان کیا ان سے یہ قصہ پھر کہا کہ وہ صدقہ ہے تو صرف کرو اس کو نیک راہوں میں پس بیچا اس کو حضرت عثمان نے پچاس ہزار کا اور اس مال کا نام ہو گیا پچاس ہزارہ۔
Yahya related to me from Malik from Abdullah ibn Abi Bakr that a man from the Ansar was praying in a garden of his in Quff, one of the valleys of Madina, during the date season and the palms' branches were weighed down with fruit on all sides. He looked at them and what he saw of their fruits amazed him. Then he went back to his prayer and he did not know how much he had prayed. He said, "A trial has befallen me in this property of mine." So he went toUthman ibn Affan, who was the khalifa at the time, and mentioned it to him and said, "It is sadaqa, so give it away in the paths of good." Uthman ibn Affan sold it for fifty thousand and so that property became known as the Fifty.