نانی اور دادی کی میراث کا بیان

عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ أَنَّهُ قَالَ جَائَتْ الْجَدَّةُ إِلَی أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا فَقَالَ لَهَا أَبُو بَکْرٍ مَا لَکِ فِي کِتَابِ اللَّهِ شَيْئٌ وَمَا عَلِمْتُ لَکِ فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَارْجِعِي حَتَّی أَسْأَلَ النَّاسَ فَسَأَلَ النَّاسَ فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهَا السُّدُسَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ هَلْ مَعَکَ غَيْرُکَ فَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ مِثْلَ مَا قَالَ الْمُغِيرَةُ فَأَنْفَذَهُ لَهَا أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ ثُمَّ جَائَتْ الْجَدَّةُ الْأُخْرَی إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا فَقَالَ لَهَا مَا لَکِ فِي کِتَابِ اللَّهِ شَيْئٌ وَمَا کَانَ الْقَضَائُ الَّذِي قُضِيَ بِهِ إِلَّا لِغَيْرِکِ وَمَا أَنَا بِزَائِدٍ فِي الْفَرَائِضِ شَيْئًا وَلَکِنَّهُ ذَلِکَ السُّدُسُ فَإِنْ اجْتَمَعْتُمَا فَهُوَ بَيْنَکُمَا وَأَيَّتُکُمَا خَلَتْ بِهِ فَهُوَ لَهَا-
قبیصہ بن ذویب سے روایت ہے کہ میت کی نانی ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس میراث مانگنے آئی ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اللہ کی کتاب میں تیرا کچھ حصہ مقرر نہیں ہے اور نہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس باب میں کوئی حدیث سنی ہے تو واپس جا۔ میں نے لوگوں سے پوچھا تو مغیرہ بن شعبہ نے کہا کہ میں اس وقت موجود تھا میرے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نانی کو چھٹا حصہ دلایا ہے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کوئی اور بھی تمہارے ساتھ ہے تو محمد بن مسلمہ انصاری کھڑے ہوئے اور جیسا مغیرہ بن شعبہ نے کہا تھا ویسا ہی بیان کیا ابوبکر نے چھٹا حصہ اس کو دلا دیا پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے وقت میں ایک دادی میراث مانگنے آئی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اللہ کی کتاب میں تیرا کچھ حصہ مذکور نہیں اور پہلے جو حکم ہو چکا ہے وہ نانی کے بارے میں ہوا تھا اور میں اپنی طرف سے فرائض میں کچھ بڑھا نہیں سکتا لیکن وہی چھٹا حصہ تو بھی لے اگر نانی بھی ہو تو دونوں سدس کا بانٹ لو اور جو تم دونوں میں سے ایک اکیلی ہو وہی چھٹا حصہ لے لے ۔
Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab from Uthman ibn Ishaq ibn Kharasha that Qabisa ibn Dhu'ayb said, "A grandmother came to Abu Bakr as-Siddiq and asked him for her inheritance. Abu Bakr said to her, 'You have nothing in the Book of Allah, and I do not know that you have anything in the sunna of the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace. Go away therefore, until I have questioned the people.' (i.e.the Companions). He questioned the people, and al-Mughira ibn Shuba said, 'I was present with the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, when he gave the grandmother a sixth.' Abu Bakr said, 'Was there anybody else with you?' Muhammad ibn Maslama al-Ansari stood up and said the like of what al-Mughira said. Abu Bakr as-Siddiq gave it to her. Then the other grandmother came to Umar ibn al-Khattab and asked him for her inheritance. He said to her, "You have nothing in the Book of Allah, and what has been decided is only for other than you, and I am not one to add to the fixed shares, other than that sixth. If there are two of you together, it is between you. If eitherof you is left alone with it, it is hers."
عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّهُ قَالَ أَتَتْ الْجَدَّتَانِ إِلَی أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ فَأَرَادَ أَنْ يَجْعَلَ السُّدُسَ لِلَّتِي مِنْ قِبَلِ الْأُمِّ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ أَمَا إِنَّکَ تَتْرُکُ الَّتِي لَوْ مَاتَتْ وَهُوَ حَيٌّ کَانَ إِيَّاهَا يَرِثُ فَجَعَلَ أَبُو بَکْرٍ السُّدُسَ بَيْنَهُمَا-
قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ نانی اور دادی دونوں آئیں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس، ابوبکر صدیق نے سدس یعنی چھٹا حصہ نانی کو دینا چاہا ایک شخص انصاری بولا اے ابوبکر تم اس کو نہیں دلاتے جو اگر مرجاتی اور میت زندہ ہوتا یعنی پوتا اور وارث ہوتا اور اس کو دلاتے ہو جو اگر مرجاتی اور میت زندہ ہوتا یعنی اس کا نواسہ تو وارث نہ ہوتا پھر ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ سن کر سدس ان دونوں کو دلایا۔
Yahya related to me from Malik from Yahya ibn Said that al-Qasim ibn Muhammad said, "Two grandmothers came to Abu Bakr asSiddiq, and he wanted to give the sixth to the one who was from the mother's side, and a man of the Ansar said, 'What? Are you omitting the one from whom he would inherit if she died while he was alive?' Abu Bakr divided the sixth between them.~
عَنْ بَکْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ کَانَ لَا يَفْرِضُ إِلَّا لِلْجَدَّتَيْنِ-
ابوبکر بن عبدالرحمن حصہ نہیں دلاتے تھے مگر نانی کو یا دادی کو ۔
Yahya related to me from Malik from Abdu Rabbih ibn Said that Abu Bakr ibn Abd ar-Rahman ibn al-Harith ibn Hisham only gave a fixed share to two grandmothers (together).
قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ وَالَّذِي أَدْرَكْتُ عَلَيْهِ أَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا أَنَّ الْجَدَّةَ أُمَّ الْأُمِّ لَا تَرِثُ مَعَ الْأُمِّ دِنْيَا شَيْئًا وَهِيَ فِيمَا سِوَى ذَلِكَ يُفْرَضُ لَهَا السُّدُسُ فَرِيضَةً وَأَنَّ الْجَدَّةَ أُمَّ الْأَبِ لَا تَرِثُ مَعَ الْأُمِّ وَلَا مَعَ الْأَبِ شَيْئًا وَهِيَ فِيمَا سِوَى ذَلِكَ يُفْرَضُ لَهَا السُّدُسُ فَرِيضَةً فَإِذَا اجْتَمَعَتْ الْجَدَّتَانِ أُمُّ الْأَبِ وَأُمُّ الْأُمِّ وَلَيْسَ لِلْمُتَوَفَّى دُونَهُمَا أَبٌ وَلَا أُمٌّ قَالَ مَالِك فَإِنِّي سَمِعْتُ أَنَّ أُمَّ الْأُمِّ إِنْ كَانَتْ أَقْعَدَهُمَا كَانَ لَهَا السُّدُسُ دُونَ أُمِّ الْأَبِ وَإِنْ كَانَتْ أُمُّ الْأَبِ أَقْعَدَهُمَا أَوْ كَانَتَا فِي الْقُعْدَدِ مِنْ الْمُتَوَفَّى بِمَنْزِلَةٍ سَوَاءٍ فَإِنَّ السُّدُسَ بَيْنَهُمَا نِصْفَانِ قَالَ مَالِك وَلَا مِيرَاثَ لِأَحَدٍ مِنْ الْجَدَّاتِ إِلَّا لِلْجَدَّتَيْنِ لِأَنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَّثَ الْجَدَّةَ ثُمَّ سَأَلَ أَبُو بَكْرٍ عَنْ ذَلِكَ حَتَّى أَتَاهُ الثَّبَتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ وَرَّثَ الْجَدَّةَ فَأَنْفَذَهُ لَهَا ثُمَّ أَتَتْ الْجَدَّةُ الْأُخْرَى إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ لَهَا مَا أَنَا بِزَائِدٍ فِي الْفَرَائِضِ شَيْئًا فَإِنْ اجْتَمَعْتُمَا فَهُوَ بَيْنَكُمَا وَأَيَّتُكُمَا خَلَتْ بِهِ فَهُوَ لَهَا قَالَ مَالِك ثُمَّ لَمْ نَعْلَمْ أَحَدًا وَرَّثَ غَيْرَ جَدَّتَيْنِ مُنْذُ كَانَ الْإِسْلَامُ إِلَى الْيَوْمِ-
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم ہے جس میں کچھ اختلاف نہیں ہے کہ نانی ماں کے ہوتے ہوئے کچھ نہ پائے گی البتہ اگر ماں نہ ہو تو اس کو چھٹا حصہ ملے گا اور دادی ماں کے یا باپ کے ہوتے ہوئے کچھ نہ پائے گی جب ماں باپ نہ ہوں تو اس کو چھٹا حصہ ملے گا اگر نانی اور دادی دونوں ہوں اور میت کے ماں باپ جو نانی دادی سے زیادہ قریب ہیں نہ ہوں تو ان میں سے نانی اگر میت کے ساتھ زیادہ قریب ہوگی تو اسی کو سدس (چھٹا حصہ) ملے گا۔ اور جو دادی زیادہ قریب ہوگی یا دونوں برابر ہوں تو سدس میں دونوں شریک ہوں گے۔ کہا مالک نے میراث کسی کے واسطے نہیں ہے دادیوں اور نانیوں میں سے مگر ماں کی ماں کو اگرچہ کتنی ہی دور ہو جائے۔ ان کے سوا اور نانیوں دادیوں کو میراث (دینا مقرر) نہیں ہے ۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ترکہ دلایانانی کو پھر ابوبکرنے بھی اس کا پوچھا جب ان کو بھی معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نانی کو ترکہ دلایا انہوں نے دلایا بعد اس کے دادی حضرت عمر کے وقت میں آئی آپ نے فرمایا میں فرائض کو بڑھا نہیں سکتا لیکن اگر تو بھی ہو اور نانی بھی ہو تو دونوں سدس (چھٹا) کو بانٹ لیں اور جو کوئی تم میں سے تنہا ہو تو وہ پورا سدس (چھٹا) لے لے۔
Malik said, "The generally agreed on way of doing things among us in which there is no dispute and which I saw the people of knowledge in our city doing, is that the maternal grandmother does not inherit anything at all with the mother. Outside of that, she is given a sixth as a fixed share. The paternal grandmotherdoes not inherit anything along with the mother or the father. Outside of that she is given a sixth as a fixed share." If both the paternal grandmother and maternal grandmother are alive, and the deceased does not have a father or mother outside of them, Malik said,."I have heard that if the maternal grandmother is the nearest of the two of them, then she has a sixth instead of the paternal grandmother. If the paternal grandmother is nearer, or they are in the same position in relation to the deceased, the sixth is divided equally between them."