TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
موطا امام مالک
ترکے کی تقسیم کے بیان میں
ملت اور مذہب کا اختلاف ہو تو میراث نہیں ہے ۔
عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْکَافِرَ-
اسامہ بن زید سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہ مسلمان کافر کا وارث نہیں ہوتا۔
-
عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ إِنَّمَا وَرِثَ أَبَا طَالِبٍ عَقِيلٌ وَطَالِبٌ وَلَمْ يَرِثْهُ عَلِيٌّ قَالَ فَلِذَلِکَ تَرَکْنَا نَصِيبَنَا مِنْ الشِّعْبِ-
علی بن حسین سے روایت ہے انہوں نے کہا جب ابوطالب مر گئے تو ان کے وارث عقیل اور طالب ہوئے اور علی ان کے وارث نہیں ہوئے علی بن حسین نے کہا اسی واسطے ہم نے اپنا حصہ مکہ میں گھروں میں سے چھوڑ دیا ۔
-
عَنْ مُحَمَّدَ بْنَ الْأَشْعَثِ ذَکَرَ ذَلِکَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَقَالَ لَهُ مَنْ يَرِثُهَا فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَرِثُهَا أَهْلُ دِينِهَا ثُمَّ أَتَی عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ أَتُرَانِي نَسِيتُ مَا قَالَ لَکَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَرِثُهَا أَهْلُ دِينِهَا-
محمد بن اشعث کی ایک پھوپھی یہودی تھی یا نصرانی مر گئی محمد بن اشعث نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کیا اور پوچھا کہ اس کا کون وارث ہوگا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اس کے مذہب والے وارث ہوں گے پھر عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عفان جب خلیفہ ہوئے تو ان سے پوچھا عثمان نے کہا کیا تو سمجھتا ہے کہ عمر نے جو تجھ سے کہا تھا اس کو میں بھول گیا وہی اس کے وارث ہوں گے جو اس کے مذہب والے ہیں ۔
-
عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي حَکِيمٍ أَنَّ نَصْرَانِيًّا أَعْتَقَهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ هَلَکَ قَالَ إِسْمَعِيلُ فَأَمَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَنْ أَجْعَلَ مَالَهُ فِي بَيْتِ الْمَالِ و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك عَنْ الثِّقَةِ عِنْدَهُ أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ أَبَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَنْ يُوَرِّثَ أَحَدًا مِنْ الْأَعَاجِمِ إِلَّا أَحَدًا وُلِدَ فِي الْعَرَبِ قَالَ مَالِك وَإِنْ جَاءَتْ امْرَأَةٌ حَامِلٌ مِنْ أَرْضِ الْعَدُوِّ فَوَضَعَتْهُ فِي أَرْضِ الْعَرَبِ فَهُوَ وَلَدُهَا يَرِثُهَا إِنْ مَاتَتْ وَتَرِثُهُ إِنْ مَاتَ مِيرَاثَهَا فِي كِتَابِ اللَّهِ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا وَالسُّنَّةُ الَّتِي لَا اخْتِلَافَ فِيهَا وَالَّذِي أَدْرَكْتُ عَلَيْهِ أَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا أَنَّهُ لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ بِقَرَابَةٍ وَلَا وَلَاءٍ وَلَا رَحِمٍ وَلَا يَحْجُبُ أَحَدًا عَنْ مِيرَاثِهِ قَالَ مَالِك وَكَذَلِكَ كُلُّ مَنْ لَا يَرِثُ إِذَا لَمْ يَكُنْ دُونَهُ وَارِثٌ فَإِنَّهُ لَا يَحْجُبُ أَحَدًا عَنْ مِيرَاثِهِ-
اسمعیل بن ابی حکیم سے روایت ہے کہ عمر بن عبدالعزیز کا ایک غلام نصرانی تھا اس کو انہوں نے آزاد کر دیا وہ مر گیا تو عمر بن عبدالعزیز نے مجھ سے کہا کہ اس کا مال بیت المال میں داخل کر دو ۔ سعید بن مسیب کہتے تھے کہ عمر بن خطاب نے انکار کیا غیر ملک کے لوگوں کی میراث دلانے کا اپنے ملک والوں کی مگر جو عرب میں پیدا ہوا ہو۔ کہا مالک نے اگر ایک عورت حاملہ کفار کے ملک میں سے آ کر عرب میں رہے اور وہاں (بچہ ) جنے تو وہ اپنے لڑکے کی وارث ہوگی اور لڑکا اس کا وارث ہو گا۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اجماعی ہے اور اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے کہ مسلمان کافر کا کسی رشتہ کی وجہ سے وارث نہیں ہوسکتا خواہ وہ رشتہ نانے کا ہو یا ولاء کا یا قرابت کا اور نہ کسی کو اس کی وارثت سے محروم کرسکتا ہے۔ کہا مالک نے اسی طرح جو شخص میراث نہ پائے وہ دوسرے کو محروم نہیں کرسکتا۔
-