مصیبت میں صبر کرنے کی مختلف حدیثیں

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِيُعَزِّ الْمُسْلِمِينَ فِي مَصَائِبِهِمْ الْمُصِيبَةُ بِي-
عبدالرحمن بن قاسم سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کی تمام مصیتبیں ہلکی ہو جاتی ہیں میری مصیبت کو یاد کرکے ۔
Yahya related to me from Malik from Abd ar-Rahman ibn al-Qasim ibn Muhammad ibn Abi Bakr that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Let the misfortune that befalls me be a comfort to the muslims in their misfortunes."
عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَصَابَتْهُ مُصِيبَةٌ فَقَالَ کَمَا أَمَرَ اللَّهُ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَعْقِبْنِي خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا فَعَلَ اللَّهُ ذَلِکَ بِهِ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ ذَلِکَ ثُمَّ قُلْتُ وَمَنْ خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ فَأَعْقَبَهَا اللَّهُ رَسُولَهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَزَوَّجَهَا-
حضرت بی بی ام سلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو کوئی مصیبت پہنچے پھر وہ جیسا اس کو خدا نے حکم کیا ہے انا للہ وانا الیہ راجعون کہہ کر کہے اے پروردگار مجھ کو اس مصیبت میں اجر دے اور اس سے بہتر نیک بدلہ مجھے عنایت فرما تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے اس کے ساتھ ایسا ہی کرے گا ام سلمہ کہتی ہیں جب میرے خاوند نے وفات پائی تو میں نے یہی دعا مانگی پھر میں نے اپنے جی میں کہا ابوسلمہ سے کون بہتر ہوگا سو اللہ تعالیٰ نے اس کا بدلہ دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا نکاح کیا ۔
Yahya related to me from Malik from Rabia ibn Abi Abd ar-Rahman from Umm Salama, the wife of the Prophet may Allah bless him and grant him peace, that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "If a misfortune befalls some one and he says, as Allah has ordered, 'We belong to Allah and to Him we are returning. O Allah, reward me in my misfortune and give me better than it afterwards,' Allah will do that for him" (Inna lillahi wa inna ilayhi rajiun. Allahumma' jurniy fi musiybatiy, wa a qibhiy khayran minha, illa faala 'llahu dhalika bihi.). Umm Salama said, "When Abu Salama died I said that, and then I said, 'Who is better than Abu Salama?' " And then Allah left her the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and he married her.
عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّهُ قَالَ هَلَکَتْ امْرَأَةٌ لِي فَأَتَانِي مُحَمَّدُ بْنُ کَعْبٍ الْقُرَظِيُّ يُعَزِّينِي بِهَا فَقَالَ إِنَّهُ کَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ فَقِيهٌ عَالِمٌ عَابِدٌ مُجْتَهِدٌ وَکَانَتْ لَهُ امْرَأَةٌ وَکَانَ بِهَا مُعْجَبًا وَلَهَا مُحِبًّا فَمَاتَتْ فَوَجَدَ عَلَيْهَا وَجْدًا شَدِيدًا وَلَقِيَ عَلَيْهَا أَسَفًا حَتَّی خَلَا فِي بَيْتٍ وَغَلَّقَ عَلَی نَفْسِهِ وَاحْتَجَبَ مِنْ النَّاسِ فَلَمْ يَکُنْ يَدْخُلُ عَلَيْهِ أَحَدٌ وَإِنَّ امْرَأَةً سَمِعَتْ بِهِ فَجَائَتْهُ فَقَالَتْ إِنَّ لِي إِلَيْهِ حَاجَةً أَسْتَفْتِيهِ فِيهَا لَيْسَ يُجْزِينِي فِيهَا إِلَّا مُشَافَهَتُهُ فَذَهَبَ النَّاسُ وَلَزِمَتْ بَابَهُ وَقَالَتْ مَا لِي مِنْهُ بُدٌّ فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ إِنَّ هَاهُنَا امْرَأَةً أَرَادَتْ أَنْ تَسْتَفْتِيَکَ وَقَالَتْ إِنْ أَرَدْتُ إِلَّا مُشَافَهَتَهُ وَقَدْ ذَهَبَ النَّاسُ وَهِيَ لَا تُفَارِقُ الْبَابَ فَقَالَ ائْذَنُوا لَهَا فَدَخَلَتْ عَلَيْهِ فَقَالَتْ إِنِّي جِئْتُکَ أَسْتَفْتِيکَ فِي أَمْرٍ قَالَ وَمَا هُوَ قَالَتْ إِنِّي اسْتَعَرْتُ مِنْ جَارَةٍ لِي حَلْيًا فَکُنْتُ أَلْبَسُهُ وَأُعِيرُهُ زَمَانًا ثُمَّ إِنَّهُمْ أَرْسَلُوا إِلَيَّ فِيهِ أَفَأُؤَدِّيهِ إِلَيْهِمْ فَقَالَ نَعَمْ وَاللَّهِ فَقَالَتْ إِنَّهُ قَدْ مَکَثَ عِنْدِي زَمَانًا فَقَالَ ذَلِکِ أَحَقُّ لِرَدِّکِ إِيَّاهُ إِلَيْهِمْ حِينَ أَعَارُوکِيهِ زَمَانًا فَقَالَتْ أَيْ يَرْحَمُکَ اللَّهُ أَفَتَأْسَفُ عَلَی مَا أَعَارَکَ اللَّهُ ثُمَّ أَخَذَهُ مِنْکَ وَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْکَ فَأَبْصَرَ مَا کَانَ فِيهِ وَنَفَعَهُ اللَّهُ بِقَوْلِهَا-
قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ میری زوجہ مر گئی سو آئے محمد بن کعب قرظی تعزیت دینے مجھ کو اور کہا کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص فقیہ عالم عابد مجتہد تھا اور اس کی ایک بیوی تھی جس پر وہ نہایت فریفتہ تھا اور اس کو بہت چاہتا تھا اتفاق سے وہ عورت مر گئی تو اس شخص کو نہایت رنج ہوا اور بڑا افسوس ہوا اور وہ ایک گھر میں دروازہ بند کر کے بیٹھ رہا اور لوگوں سے ملاقات چھوڑ دی تو اس کے پاس کوئی نہ جاتا تھا ایک عورت نے یہ قصہ سنا اور اس کے دروازے پر جا کر کہا کہ مجھ کو ایک مسئلہ پوچھنا ہے میں اسی سے پوچھوں گی بغیر اس سے ملے ہوئے یہ کام نہیں ہو سکتا تو اور جتنے لوگ آئے تھے وہ چلے گئے اور وہ عورت دروازے پر جمی رہی اور کہا کہ بغیر اس سے طے کیے کوئی علاج نہیں ہے سو ایک شخص نے اندر جا کر اس کو اطلاع دی اور بیان کیا کہ ایک عورت مسئلہ پوچھنے کو تم سے آئی ہے اور وہ کہتی ہے کہ میں تم سے ملنا چاہتی ہوں تو سب لوگ چلے گئے مگر وہ عورت دروازہ چھوڑ کر نہیں جاتی تب اس شخص نے کہا اچھا اس کو آنے دو پس آئی وہ عورت اس کے پاس اور کہا کہ میں ایک مسئلہ تجھ سے پوچھنے کو آئی ہوں وہ بولا کیا مسئلہ ہے اس عورت نے کہا میں نے اپنے ہمسایہ میں ایک عورت سے کچھ زیور مانگ کر لیا تھا تو میں نے ایک مدت تک اس کو پہنا اور لوگوں کو مانگنے پر بھی دیا اب اس عورت نے وہ زیور مانگ بھیجا ہے کیا میں اسے پھر واپس دے دوں اس شخص نے کہا ہاں قسم خدا کی واپس دیدے عورت نے کہا کہ وہ زیور ایک مدت تک میرے پاس رہا ہے اس شخص نے کہا کہ اس سبب سے اور زیادہ تجھے واپس دینا ضروری ہے کیونکہ ایک زمانے تک تجھے اس نے مانگنے پر دیا عورت بولی اے فلانے خدا تجھ پر رحم کرے تو کیوں افسوس کرتا ہے اس چیز پر جو اللہ جل جلالہ نے تجھے مستعار دی تھی پھر تجھ سے لے لی اللہ جل جلالہ زیادہ حقدار ہے تجھ سے جب اس شخص نے غور کیا تو عورت کی بات سے اللہ تعالیٰ نے اس کو نفع دیا۔
Yahya related to me from Malik from Yahya ibn Said that al-Qasim ibn Muhammad said, "One of my wives died and Muhammad ibn Kab al Quradhi came to console me about her. He told me of one among the Bani Israil who was a diligent, worshipping, knowing and understanding man who had a wife that he admired and loved, and she died. He grieved over her intensely and lamented her until he withdrew into a house and locked himself in, hidden from everyone, and no-one visited him. A woman heard about him and went to him, saying, 'I need him to give me an opinion. Nothing will satisfy me except what he says about it.' Everyone went away, but she stuck to his door and said, 'I must see him.' Someone said to him, 'There is a woman who wishes to ask your opinion about something,' and she insisted, 'I will only talk to him about it.' When everyone had gone away, and she still had not left his door, he said, 'Let her in.' So she went in and saw him and said, 'I have come to ask your opinion about something.' He said, 'What is it?' She said, 'I borrowed a piece of jewellery from a neighbour of mine, and I have worn it and used it for a long time. Then they sent to me for it. Should I let them have it back?' He said, 'Yes, by Allah.' She said, 'I have had it for a long time.' He said, 'It is more correct for you to return it to them, since they have lent it to you for such a long time.' She said, 'Yes. May Allah have mercy on you. Do you then grieve over what Allah has lent you and then taken from you, when He has a greater right to it than you?' Then he saw the situation he was in, and Allah helped him by her words."