محرم کے غسل کرنے کا بیان

عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ اخْتَلَفَا بِالْأَبْوَائِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ وَقَالَ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ لَا يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ قَالَ فَأَرْسَلَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ إِلَی أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ وَهُوَ يُسْتَرُ بِثَوْبٍ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقُلْتُ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُنَيْنٍ أَرْسَلَنِي إِلَيْکَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ أَسْأَلُکَ کَيْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ قَالَ فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ يَدَهُ عَلَی الثَّوْبِ فَطَأْطَأَهُ حَتَّی بَدَا لِي رَأْسُهُ ثُمَّ قَالَ لِإِنْسَانٍ يَصُبُّ عَلَيْهِ اصْبُبْ فَصَبَّ عَلَی رَأْسِهِ ثُمَّ حَرَّکَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ ثُمَّ قَالَ هَکَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ-
عبداللہ بن حنین سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس اور مسور بن مخرمہ نے اختلاف کیا ابوا میں تو کہا عبداللہ بن عباس نے محرم اپنا سر دھو سکتا ہے مسور بن مخرمہ نے کہا نہیں دھو سکتا ہے کہ عبداللہ بن حنین کو بھیجا عبداللہ بن عباس نے ابوایوب انصاری کے پاس تو پایا میں نے ان کو غسل کرتے ہوئے دو لکڑیوں کے بیچ میں جو کنوئیں پر لگی ہوتی ہیں اور وہ پردہ کئے ہوئے تھے ایک کپڑے کو تو سلام کیا میں نے ان کو، پوچھا انہوں نے کون ہے یہ میں نے کہا عبداللہ بن حنین ہوں مجھ کو بھیجا ہے عبداللہ بن عباس نے تاکہ تم سے پوچھوں کس طرح غسل کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وہ محرم ہوتے تھے تو ابوایوب نے اپنا ہاتھ کپڑے پر رکھ کر سر سے کپڑا ہٹایا یہاں تک کہ ان کا سر مجھ کو دکھائی دینے لگا پھر کہا انہوں نے ایک آدمی سے جو پانی ڈالتا تھا ان پر کہ پانی ڈال تو پانی ڈالا اس نے ان کے سر پر اور انہوں نے اپنا سر دونوں ہاتھوں سے ملا کر آگے لائے پھر پیچھے لے گئے اور کہا کہ ایسا ہی دیکھا تھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے ہوئے ۔
Yahya related to me from Malik from Zayd ibn Aslam from Ibrahim ibn Abdullah ibn Hunayn from his father Abdullah ibn Hunayn that Abdullah ibn Abbas and al-Miswar ibn Makhrama once had a disagreement at al-Abwa. Abdullah said that some one in ihram could wash his head, and al Miswar ibn Makhrama maintained that some one in ihram could not wash his head. Abdullah ibn Hunayn continued, "Abdullah ibn Abbas sent me to Abu Ayyub al-Ansari, and I found him doing ghusl between the posts of a well, screened by a garment. I greeted him and hesaid, 'Who is that?' I replied, 'I am 'Abdullah ibn Hunayn. 'Abdullah ibn Abbas sent me to you to ask how the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, used to wash his head when he was in ihram.' " He continued, "Abu Ayyub put his hand on the garment and pulled it down until I could see his head. He said to the man who was pouring out the water for him, 'Pour,' and he poured some over his head. Then he passed his hands over his head from the front to the back and then to the front again, and then said, 'I saw the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, doing it like this.' "
عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ لِيَعْلَی بْنِ مُنْيَةَ وَهُوَ يَصُبُّ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ مَائً وَهُوَ يَغْتَسِلُ اصْبُبْ عَلَی رَأْسِي فَقَالَ يَعْلَی أَتُرِيدُ أَنْ تَجْعَلَهَا بِي إِنْ أَمَرْتَنِي صَبَبْتُ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ اصْبُبْ فَلَنْ يَزِيدَهُ الْمَائُ إِلَّا شَعَثًا-
عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب نے کہا یعلی بن منبہ کے اور وہ پانی ڈالا کرتے جب حضرت عمر غسل کرتے تھے کہ پانی ڈال میرے سر پر یعلی نے کہا تم چاہتے ہو کہ گناہ مجھ پر ہو اگر تم حکم کرو تو میں ڈالوں حضرت عمر نے کہا ڈال کیونکہ پانی ڈالنے سے اور کچھ نہ ہوگا مگر بال اور زیادہ پریشان ہوں گے ۔
Malik related to me from Humayd ibn Qays from Ata ibn Abi Rabah that 'Umar ibn alKhattab once asked Yala ibn Munya, who was pouring out water for him while he was having a ghusl, to pour some on his head. Ya'la said, "Are you trying to make me responsible? I will only pour it out if you tell me to do so." Umar ibn al-Khattab said, "Pour. It will only make (my head) more unkempt."
عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا دَنَا مِنْ مَکَّةَ بَاتَ بِذِي طُوًی بَيْنَ الثَّنِيَّتَيْنِ حَتَّی يُصْبِحَ ثُمَّ يُصَلِّي الصُّبْحَ ثُمَّ يَدْخُلُ مِنْ الثَّنِيَّةِ الَّتِي بِأَعْلَی مَکَّةَ وَلَا يَدْخُلُ إِذَا خَرَجَ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا حَتَّی يَغْتَسِلَ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ مَکَّةَ إِذَا دَنَا مِنْ مَکَّةَ بِذِي طُوًی وَيَأْمُرُ مَنْ مَعَهُ فَيَغْتَسِلُونَ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلُوامکه عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ لَا يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ إِلَّا مِنْ الْاحْتِلَامِ-
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر جب نزدیک ہوتے مکہ کے ٹھہر جاتے ذی طوی میں دو گھاٹیوں کے بیچ میں یہاں تک کہ صبح ہو جاتی تو نماز پڑھتے صبح کی پھر داخل ہوتے مکہ میں اس گھاٹی کی طرف سے جو مکہ کے اوپر کی جانب میں ہے اور جب حج یا عمرہ کے ارادے سے آتے تو مکہ میں داخل نہ ہوتے جب تک غسل نہ کر لیتے ذی طوی میں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہوتے ان کو بھی غسل کا حکم کرتے قبل مکہ میں داخل ہونے کے ۔
Malik related to me from Nafi that Abdullah ibn Umar would spend the night between the two trails in the valley of Dhu Tuwa when he was approaching Makka. Then he would pray subh, and after that he would enter Makka by the trail which is at the highest part of Makka. He would never enter Makka, if he was coming for hajj or umra, without doing ghusl beforehand when he was near Makka at Dhu Tuwa, and he would tell whoever was with him to do likewise.
و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ لَا يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ إِلَّا مِنْ الْاحْتِلَامِ-
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر نہیں دھوتے تھے اپنے سر کو احرام کی حالت میں مگر جب احتلام ہوتا ۔
-