لونڈیوں کی اولاد کا بیان

عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ مَا بَالُ رِجَالٍ يَطَئُونَ وَلَائِدَهُمْ ثُمَّ يَعْزِلُوهُنَّ لَا تَأْتِينِي وَلِيدَةٌ يَعْتَرِفُ سَيِّدُهَا أَنْ قَدْ أَلَمَّ بِهَا إِلَّا أَلْحَقْتُ بِهِ وَلَدَهَا فَاعْزِلُوا بَعْدُ أَوْ اتْرُکُوا-
عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے فرمایا کیا حال ہے لوگوں کو جماع کرتے ہیں اپنی لونڈیوں سے پھر ان سے جدا ہو جاتے ہیں اب سے میرے پاس جو لونڈی آئے گی اور اس کے مولی کو اقرار ہوگا اس سے جماع کرنے کا تو میں اس لڑکے کو مولی سے ملادوں گا تم کو اختیار ہے چاہے عزل کرو یا نہ کرو۔
Yahya said that Malik related from Ibn Shihab from Salim ibn Abdullah ibn Umar from his father that Umar ibn al-Khattab said, "What's the matter with men who have intercourse with their slave-girls and then dismiss them? No slave-girl comes to me whose master confesses that he has had intercourse with her but that I connect her child to him, whether or not he has practised coitus interruptus or stopped having intercourse with her."
عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ مَا بَالُ رِجَالٍ يَطَئُونَ وَلَائِدَهُمْ ثُمَّ يَدَعُوهُنَّ يَخْرُجْنَ لَا تَأْتِينِي وَلِيدَةٌ يَعْتَرِفُ سَيِّدُهَا أَنْ قَدْ أَلَمَّ بِهَا إِلَّا قَدْ أَلْحَقْتُ بِهِ وَلَدَهَا فَأَرْسِلُوهُنَّ بَعْدُ أَوْ أَمْسِکُوهُنَّ عَنْ مَالِک يَقُولُ الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي أُمِّ الْوَلَدِ إِذَا جَنَتْ جِنَايَةً ضَمِنَ سَيِّدُهَا مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ قِيمَتِهَا وَلَيْسَ لَهُ أَنْ يُسَلِّمَهَا وَلَيْسَ عَلَيْهِ أَنْ يَحْمِلَ مِنْ جِنَايَتِهَا أَکْثَرَ مِنْ قِيمَتِهَا-
صفیہ بن عبید سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے فرمایا کیا حال ہے لوگوں کو جماع کرتے ہیں اپنی لونڈیوں سے پھر ان کو چھوڑ دیتے ہیں وہ نکلی پھرتی ہیں اب میرے پاس جو لونڈی آئے گی اور مولی کا اقرار ہوگا اس سے صحبت کرنے کا تو میں اس کے لڑکے کا نسب مولی سے ثابت کردوں گا اب اس کے بعد چاہے انہیں بھیجا کرو چاہے روکے رکھا کرو کہا مالک نے ام ولد جب جنایت کرے تو مولیٰ اس کا تاوان دے اور ام ولد کو اس جنایت کے عوض میں نہیں دے سکتا مگر قیمت سے زیادہ تاوان نہ دے گا۔
Malik related to me from Nafi that Safiyya bint Abi Ubayd informed him that Umar ibn al-Khattab said, "What is the matter with men who have intercourse with their slave-girls and then leave them to go? No slave-girl comes to me whose master confesses that he has had intercourse with her but that I connect her child to him, whether or not he has practised coitus interruptus or left off from intercourse with her."