قتل خطا کی دیت کا بیان

عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي سَعْدِ بْنِ لَيْثٍ أَجْرَی فَرَسًا فَوَطِئَ عَلَی إِصْبَعِ رَجُلٍ مِنْ جُهَيْنَةَ فَنُزِيَ مِنْهَا فَمَاتَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِلَّذِي ادُّعِيَ عَلَيْهِمْ أَتَحْلِفُونَ بِاللَّهِ خَمْسِينَ يَمِينًا مَا مَاتَ مِنْهَا فَأَبَوْا وَتَحَرَّجُوا وَقَالَ لِلْآخَرِينَ أَتَحْلِفُونَ أَنْتُمْ فَأَبَوْا فَقَضَی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِشَطْرِ الدِّيَةِ عَلَی السَّعْدِيِّينَ قَالَ مَالِک وَلَيْسَ الْعَمَلُ عَلَی هَذَا-
عراک بن مالک اور سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ ایک شخص نے جو بنی سعد میں سے تھا اپنا گھوڑا دوڑایا اور ایک شخص کی انگلی جو جہینہ کا تھا کچل دی اس میں سے خون جاری ہوا اور وہ شخص مر گیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پہلے کچلنے والے کی قوم سے کہا کہ تم پچاس قسمیں کھاتے ہو اس امر پر کہ وہ شخص انگلی کچلنے سے نہیں مرا انہوں نے انکار کیا اور رک گئے پھر میت کے لوگوں سے کہا تم قسم کھاتے ہو انہوں نے بھی انکار کیا آپ نے آدھی دیت بنی سعد سے دلائی ۔ کہا مالک نے اس حدیث پر عمل نہیں ہے۔
Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab from Irak ibn Malik and Sulayman ibn Yasar that a man of the Banu Sad ibn Layth was running a horse and it trod on the finger of a man from the Juhayna tribe. It bled profusely, and he died. Umar ibn al-Khattab said to those against whom the claim was made. "Do you swear by Allah with fifty oaths that he did not die of it?" They refused and stopped themselves from doing it. He said to the others, "Will you take an oath?" They refused, so Umar ibn al-Khattab gave a judgement that the Banu Sad had to pay half the full blood-money.
عَنْ ابْنَ شِهَابٍ وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ وَرَبِيعَةَ بْنَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ کَانُوا يَقُولُونَ دِيَةُ الْخَطَإِ عِشْرُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ وَعِشْرُونَ بِنْتَ لَبُونٍ وَعِشْرُونَ ابْنَ لَبُونٍ ذَکَرًا وَعِشْرُونَ حِقَّةً وَعِشْرُونَ جَذَعَةً-
ابن شہاب اور سلیمان بن یسار اور ریبعہ بن ابی عبدالرحمن کہتے قتل خطا کی دیت بیس بنت مخاض اور بیس بنت لبون اور بیس ابن لبون اور بیس حقے اور بیس جذعے ہیں ۔
Yahya related to me from Malik that Ibn Shihab, Sulayman ibn Yasar, and Rabia ibn Abi Abd ar-Rahman said, "The blood-money of manslaughter is twenty yearlings, twenty two-year-olds, twenty male two-year-olds, twenty four-year-olds, and twenty five-year-olds."
قَالَ مَالِک الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّهُ لَا قَوَدَ بَيْنَ الصِّبْيَانِ وَإِنَّ عَمْدَهُمْ خَطَأٌ مَا لَمْ تَجِبْ عَلَيْهِمْ الْحُدُودُ وَيَبْلُغُوا الْحُلُمَ وَإِنَّ قَتْلَ الصَّبِيِّ لَا يَکُونُ إِلَّا خَطَأً وَذَلِکَ لَوْ أَنَّ صَبِيًّا وَکَبِيرًا قَتَلَا رَجُلًا حُرًّا خَطَأً کَانَ عَلَی عَاقِلَةِ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا نِصْفُ الدِّيَةِ قَالَ مَالِک وَمَنْ قُتِلَ خَطَأً فَإِنَّمَا عَقْلُهُ مَالٌ لَا قَوَدَ فِيهِ وَإِنَّمَا هُوَ کَغَيْرِهِ مِنْ مَالِهِ يُقْضَی بِهِ دَيْنُهُ وَتَجُوزُ فِيهِ وَصِيَّتُهُ فَإِنْ کَانَ لَهُ مَالٌ تَکُونُ الدِّيَةُ قَدْرَ ثُلُثِهِ ثُمَّ عَفَا عَنْ دِيَتِهِ فَذَلِکَ جَائِزٌ لَهُ وَإِنْ لَمْ يَکُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُ دِيَتِهِ جَازَ لَهُ مِنْ ذَلِکَ الثُّلُثُ إِذَا عَفَا عَنْهُ وَأَوْصَی بِهِ-
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ نابالغ لڑکوں سے قصاص نہ لیا جائے گا اگر وہ کوئی جنایت قصداًبھی کریں تو خطا کے حکم میں ہوگی ان سے دیت لی جائے گی جب تک کہ بالغ نہ ہوں اور جب تک ان پر حدیں واجب نہ ہوں اور احتلام نہ ہونے لگے اسی واسطے اگر لڑکا کسی کو قتل کرے تو وہ قتل خطا سمجھا جائے گا اگر لڑکا اور ایک بالغ مل کر کسی کو خطاءً قتل کریں تو ہر ایک کے عاقلے پر نصف دیت ہوگی ۔ کہا مالک نے جو شخص خطاءً قتل کیا جائے اس کی دیت مثل اس کے اور اس کے مال کے ہوگی اس سے اس کا قرض ادا کیا جائے گا اور اس کی وصیتیں پوری کی جائیں گی اگر اس کے پاس اتنا مال ہو جو دیت سے دوگنا ہو اور وہ دیت معاف کردے تو درست ہے اور اگر اتنا مال نہ ہو تو ثلث کے موافق معاف کرسکتا ہے کیونکہ باقی وارثوں کا بھی حق ہے۔
Malik said, "The generally agreed on way with us is that there is no retaliation against children. Their intention is accidental. The hudud are not obliged for them if they have not yet reached puberty. If a child kills someone it is only accidentally. Had a child and an adult killed a free man accidentally, each of them pays half the full blood-money."