TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
موطا امام مالک
کتاب الطلاق کتاب طلاق کے بیان میں
عزل کے بیان میں
عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ أَنَّهُ قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَرَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ الْعَزْلِ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ الْعَرَبِ فَاشْتَهَيْنَا النِّسَائَ وَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ وَأَحْبَبْنَا الْفِدَائَ فَأَرَدْنَا أَنْ نَعْزِلَ فَقُلْنَا نَعْزِلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهُ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ مَا عَلَيْکُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا مَا مِنْ نَسَمَةٍ کَائِنَةٍ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا وَهِيَ کَائِنَةٌ-
ابن محیریز سے روای تھے کہ میں مسجد میں گیا وہاں ابوسعید خدری کو بیٹھے دیکھا میں نے پوچھا عزل درست ہوے انہوں نے کہا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ بن مصطلق میں گئے وہاں عورتیں کافروں کی قید ہوئی ہم لوگوں کو شہوت ہوئی اور مجردی دشوار گزری اور یہ بھی کہ ہم چاہتے تھے کہ ان عورتوں کو بیچ کر روپیہ حاصل کریں اس لے ہم نے چاہا کہ عزل کریں پھر ہم نے سوچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہیں بغیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھے کیونکر عزل کریں اسلئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عزل رکنے میں کچھ قباحت نہیں کیونکہ جس جان کو پیدا کرنا اللہ کو منظور ہے وہ خوار مخواہ پیدا ہوگی قیامت تک ۔
-
عَنْ مَالِك عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ يَعْزِلُ-
سعد بن ابی وقاص عزل کرتے تھے
-
عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لِأَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ کَانَ يَعْزِلُ-
ابو ایوب انصاری عزل کرتے تھے ۔
-
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ لَا يَعْزِلُ وَكَانَ يَكْرَهُ الْعَزْلَ-
عبداللہ بن عمر عزل نہیں کرتے تھے اور مکروہ جانتے تھے ۔
-
عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ عَمْرِو بْنِ غَزِيَّةَ أَنَّهُ کَانَ جَالِسًا عِنْدَ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَجَائَهُ ابْنُ قَهْدٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ يَا أَبَا سَعِيدٍ إِنَّ عِنْدِي جَوَارِيَ لِي لَيْسَ نِسَائِي اللَّاتِي أُکِنُّ بِأَعْجَبَ إِلَيَّ مِنْهُنَّ وَلَيْسَ کُلُّهُنَّ يُعْجِبُنِي أَنْ تَحْمِلَ مِنِّي أَفَأَعْزِلُ فَقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ أَفْتِهِ يَا حَجَّاجُ قَالَ فَقُلْتُ يَغْفِرُ اللَّهُ لَکَ إِنَّمَا نَجْلِسُ عِنْدَکَ لِنَتَعَلَّمَ مِنْکَ قَالَ أَفْتِهِ قَالَ فَقُلْتُ هُوَ حَرْثُکَ إِنْ شِئْتَ سَقَيْتَهُ وَإِنْ شِئْتَ أَعْطَشْتَهُ قَالَ وَکُنْتُ أَسْمَعُ ذَلِکَ مِنْ زَيْدٍ فَقَالَ زَيْدٌ صَدَقَ-
حجاج بن عمرو بن غزیہ بن ثابت پاس بیٹھے تھے اتنے میں ابن فہد ایک شخص یمن کا رہنے والا آیا اور اکہا اے ابس سعید میرے پاس چند لونڈیاں ہیں جو میری بیبیوں سے بہتر ہیں مکر میں نہ نہیں چاہتا کہ وہ سب حاملہ ہو جائیں کیا میں اس سے عزل کروں زید نے حجاج سے کہا مسئلہ بتاؤ حجاج نے کہا اللہ تمہیں بخشے ہم تو تمہارے پاس علم سکیھنے کو آتے ہیں زید نے کہا بتاؤ جب میں نے کہا وہ کھیتیاں ہیں تیری تیرا جی چاہے ان میں پانی پہنچا یا جی چاہے سوکھا رکھ میں اسیا ہی سنا کرتا تھا زید سے زید نے کہا سچ بولا ۔
-
عَنْ ذَفِيفٌ أَنَّهُ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ الْعَزْلِ فَدَعَا جَارِيَةً لَهُ فَقَالَ أَخْبِرِيهِمْ فَکَأَنَّهَا اسْتَحْيَتْ فَقَالَ هُوَ ذَلِکَ أَمَّا أَنَا فَأَفْعَلُهُ يَعْنِي أَنَّهُ يَعْزِلُ قَالَ مَالِک لَا يَعْزِلُ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ الْحُرَّةَ إِلَّا بِإِذْنِهَا وَلَا بَأْسَ أَنْ يَعْزِلَ عَنْ أَمَتِهِ بِغَيْرِ إِذْنِهَا وَمَنْ کَانَتْ تَحْتَهُ أَمَةُ قَوْمٍ فَلَا يَعْزِلُ إِلَّا بِإِذْنِهِمْ-
ذفیف سے روایت ہے کہ ابن عباس سے سوال ہوا عزل کرنا درست ہے یا نہیں انہوں نے اپنی لونڈی کو بلا کر کہا تو ان کو بتا دے اس نے شرم کیا عبداللہ بن عباس نے کہا دیکھ لو ایسا ہی حکم ہے میں تو عزل کیا کرتا ہوں ۔ کہا مالک نے آزاد عورت سے عزل کرنا بغیر اس کی اجازت کے درست نہیں اور اپنی لونڈی سے بغیر اس کی اجازت کے درست ہے اور پرائی لونڈی سے اس کے مالک کی اجازت لینا ضروری ہے ۔
-