طواف کے مختلف مسائل کا بیان

عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ شَکَوْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَشْتَکِي فَقَالَ طُوفِي مِنْ وَرَائِ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاکِبَةٌ قَالَتْ فَطُفْتُ رَاکِبَةً بَعِيرِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَئِذٍ يُصَلِّي إِلَی جَانِبِ الْبَيْتِ وَهُوَ يَقْرَأُ بِالطُّورِ وَکِتَابٍ مَسْطُورٍ-
حضرت ام المومنین ام سلمہ سے روایت ہے کہ شکایت کی انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی بیماری کی سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مردوں کے پیچھے سوار ہو کر تو طواف کر لے ام سلمہ نے کہا کہ میں نے طواف کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خانہ کعبہ کے ایک گوشے کی طرف نماز پڑھ رہے تھے اور سورت والطور وکتاب مسطور پڑھ رہے تھے
Yahya related to me from Malik from Abu'l-Aswad Muhammad ibn Abd ar-Rahman ibn Nawfal from Urwa ibn az-Zubayr from Zaynab bint Abi Salama that Umm Salama, the wife of the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, said, "I once complained to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, that I was ill and he said, 'Do tawaf riding behind the people.' So I did tawaf riding my camel, while the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, was praying by the side of the House, reciting Surat at-Tur."
عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَکِّيِّ أَنَّ أَبَا مَاعِزٍ الْأَسْلَمِيَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سُفْيَانَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ کَانَ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَجَائَتْهُ امْرَأَةٌ تَسْتَفْتِيهِ فَقَالَتْ إِنِّي أَقْبَلْتُ أُرِيدُ أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ حَتَّی إِذَا کُنْتُ بِبَابِ الْمَسْجِدِ هَرَقْتُ الدِّمَائَ فَرَجَعْتُ حَتَّی ذَهَبَ ذَلِکَ عَنِّي ثُمَّ أَقْبَلْتُ حَتَّی إِذَا کُنْتُ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ هَرَقْتُ الدِّمَائَ فَرَجَعْتُ حَتَّی ذَهَبَ ذَلِکَ عَنِّي ثُمَّ أَقْبَلْتُ حَتَّی إِذَا کُنْتُ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ هَرَقْتُ الدِّمَائَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِنَّمَا ذَلِکِ رَکْضَةٌ مِنْ الشَّيْطَانِ فَاغْتَسِلِي ثُمَّ اسْتَثْفِرِي بِثَوْبٍ ثُمَّ طُوفِي حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ کَانَ إِذَا دَخَلَ مَکَّةَ مُرَاهِقًا خَرَجَ إِلَی عَرَفَةَ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ يَطُوفُ بَعْدَ أَنْ يَرْجِعَ-
ابو ماعز اسلمی سے روایت ہے کہ وہ بیٹھے تھے عبداللہ بن عمر کے ساتھ اتنے میں ایک عورت آئی مسئلہ پوچھنے ان سے، تو کہا اس عورت نے کہ میں نے قصد کیا خانہ کعبہ کے طواف کا جب مسجد کے دروازے پر آئی تو مجھے خون آنے لگا سو میں چلی گئی جب خون موقوف ہوا تو پھر آئی جب مسجد کے دروازے پر پہنچی تو خون آنے لگا تو میں پھر چلی گئی پھر جب خون موقوف ہوا پھر آئی جب مسجد کے دروزاے پر پہنچی تو پھر خون آنے لگا عبداللہ بن عمر نے کہا یہ لات ہے شیطان کی، تو غسل کر پھر کپڑے سے شرمگاہ کو باندھ اور طواف کر۔ امام مالک کو پہنچا کہ سعد بن ابی وقاص جب مسجد میں آتے اور نویں تاریخ قریب ہوتی تو عرفات کو جاتے قبل طواف اور سعی کے پھر جب وہاں سے پلٹتے تو طواف اور سعی کرتے ۔
Yahya related to me from Malik from Abu'z Zubayr al-Makki that Abu Maiz al-Aslami Abdullah ibn Sufyan told him that once, when he was sitting with Abdullah ibn Umar, a woman came to ask him for an opinion. She said, "I set out intending to do tawaf of the House, but then, when I got to the gate of the Mosque, I started bleeding, so I went back until it had left me. Then I set out again, and then, when I got to the gate of the mosque, I started bleeding, so I went back until it had left me. Then I set off again, and then, when I got to the gate of the mosque, I started bleeding." Abdullah ibn Umar said, "That is only an impulse from Shaytan. Do ghusl, then bind your private parts with a cloth and do tawaf."