طلاق کی مختلف حدیثوں کا بیان

عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ مِنْ ثَقِيفٍ أَسْلَمَ وَعِنْدَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ حِينَ أَسْلَمَ الثَّقَفِيُّ أَمْسِکْ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا وَفَارِقْ سَائِرَهُنَّ-
ابن شہاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ثقفی شخص سے فرمایا جو مسلمان ہوا تھا اور اس کی دس بیبیاں تھیں چار کو رکھ لے اور باقی کو چھوڑ دے ۔
-
عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ وَحُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ کُلُّهُمْ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ أَيُّمَا امْرَأَةٍ طَلَّقَهَا زَوْجُهَا تَطْلِيقَةً أَوْ تَطْلِيقَتَيْنِ ثُمَّ تَرَکَهَا حَتَّی تَحِلَّ وَتَنْکِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَيَمُوتَ عَنْهَا أَوْ يُطَلِّقَهَا ثُمَّ يَنْکِحُهَا زَوْجُهَا الْأَوَّلُ فَإِنَّهَا تَکُونُ عِنْدَهُ عَلَی مَا بَقِيَ مِنْ طَلَاقِهَا قَالَ مَالِک وَعَلَی ذَلِکَ السُّنَّةُ عِنْدَنَا الَّتِي لَا اخْتِلَافَ فِيهَا-
ابن شہاب نے کہا کہ میں نے سعید بن مسیب اور حمید بن عبدالرحمن بن عوف اور عیبد اللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود اور سلیمان بن یسار سے سنا سب کہتے تھے کہ ہم نے ابوہریرہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت عمر سے سنا کہتے تھے کہ جس عورت کو اس کا خاوند ایک طلاق یا دو طلاق دے پھر چھوڑ دے یہاں تک کہ اس کی عدت گزر جائے اور دوسرے خاوند سے نکاح کرے پھر وہ دوسرا خاوند مر جائے یا طلاق دے دے پھر اس سے پہلا خاوند نکاح کرے تو اس کو بقیہ ایک طلاق کا اختیار رہے گا۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے۔
-
عَنْ ثَابِتِ بْنِ الْأَحْنَفِ أَنَّهُ تَزَوَّجَ أُمَّ وَلَدٍ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ فَدَعَانِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ فَجِئْتُهُ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ فَإِذَا سِيَاطٌ مَوْضُوعَةٌ وَإِذَا قَيْدَانِ مِنْ حَدِيدٍ وَعَبْدَانِ لَهُ قَدْ أَجْلَسَهُمَا فَقَالَ طَلِّقْهَا وَإِلَّا وَالَّذِي يُحْلَفُ بِهِ فَعَلْتُ بِکَ کَذَا وَکَذَا قَالَ فَقُلْتُ هِيَ الطَّلَاقُ أَلْفًا قَالَ فَخَرَجْتُ مِنْ عِنْدِهِ فَأَدْرَکْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ بِطَرِيقِ مَکَّةَ فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي کَانَ مِنْ شَأْنِي فَتَغَيَّظَ عَبْدُ اللَّهِ وَقَالَ لَيْسَ ذَلِکَ بِطَلَاقٍ وَإِنَّهَا لَمْ تَحْرُمْ عَلَيْکَ فَارْجِعْ إِلَی أَهْلِکَ قَالَ فَلَمْ تُقْرِرْنِي نَفْسِي حَتَّی أَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ بِمَکَّةَ أَمِيرٌ عَلَيْهَا فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي کَانَ مِنْ شَأْنِي وَبِالَّذِي قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ لَمْ تَحْرُمْ عَلَيْکَ فَارْجِعْ إِلَی أَهْلِکَ وَکَتَبَ إِلَی جَابِرِ بْنِ الْأَسْوَدِ الزُّهْرِيِّ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ يَأْمُرُهُ أَنْ يُعَاقِبَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَنْ يُخَلِّيَ بَيْنِي وَبَيْنَ أَهْلِي قَالَ فَقَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَجَهَّزَتْ صَفِيَّةُ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ امْرَأَتِي حَتَّی أَدْخَلَتْهَا عَلَيَّ بِعِلْمِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ثُمَّ دَعَوْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَوْمَ عُرْسِي لِوَلِيمَتِي فَجَائَنِي-
ثابت احنف نے عبدالرحمن بن زید بن خطاب کی ام ولد سے نکاح کیا ان کو عبداللہ نے بلایا جو عبدالرحمن بن زید بن خطاب کے بیٹے تھے ثابت نے کہا میں ان کے پاس گیا دیکھا تو کوڑے رکھے ہوئے ہیں اور لوہے کی دو بیڑیاں رکھی ہوئیں ہیں اور دو غلام حاضر ہیں عبداللہ نے مجھ سے کہا تو اس ام ولد کو طلاق دے دے نہیں تو میں تیرے ساتھ ایسا کروں گا میں نے کہا ایسا ہے تو میں نے اس کو ہزار طلاق دیں جب میں ان کے پاس سے گزرا تو مکہ کے راستے میں عبداللہ بن عمر مجھ کو ملے میں نے ان سے ذکر کیا وہ غصے ہوئے اور کہا یہ طلاق نہیں ہے اور وہ ام ولد تیرے اوپر حرام نہیں ہے تو اپنے گھر میں جا ثابت نے کہا مجھ کو ان سے تسکیں نہ ہوئی یہاں تک کہ کہ میں مکہ میں عبداللہ بن زبیر کے پاس آیا اور وہ ان دنوں میں مکہ کے حاکم تھے میں نے ان سے یہ قصہ بیان کیا اور عبداللہ بن عمر نے جو کہا تھا وہ بھی ذکر کیا عبداللہ بن زبیر نے کہا بے شک وہ عورت تجھ پر حرام نہیں ہوئی تو اپنی بی بی کے پاس جا جابر بن اسود زہری جو مدینہ کے حاکم تھے ان کو خط لکھا کہ عبداللہ بن عبدالرحمن کو سزا دو اور ان کی بی بی کو ان کے حوالے کر دو ثابت کہتے ہیں میں مدینہ آیا تو عبداللہ بن عمر کی بی بی صفیہ نے میری عورت کو بنا سنوار کے میرے پاس بھیجا عبداللہ بن معمر کی اطلاع سے پھر میں نے ولیمہ کی دعوت کی اور عبداللہ بن عمر کو بلایا وہ دعوت میں آئے ۔
-
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَرَأَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَائَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِقُبُلِ عِدَّتِهِنَّ قَالَ مَالِک يَعْنِي بِذَلِکَ أَنْ يُطَلِّقَ فِي کُلِّ طُهْرٍ مَرَّةً-
عبداللہ بن دینار نے کہا میں نے عبداللہ بن عمر کو سنا یوں پڑھتے تھے اے نبی جب تم طلاق دو اپنی عورتوں کو تو ان کی عدت کے استقبال میں طلاق دو ۔ کہا مالک نے مطلب اس کا یہ ہے کہ ہر طہر میں ایک طلاق دے ۔
-
عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ کَانَ الرَّجُلُ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثُمَّ ارْتَجَعَهَا قَبْلَ أَنْ تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا کَانَ ذَلِکَ لَهُ وَإِنْ طَلَّقَهَا أَلْفَ مَرَّةٍ فَعَمَدَ رَجُلٌ إِلَی امْرَأَتِهِ فَطَلَّقَهَا حَتَّی إِذَا شَارَفَتْ انْقِضَائَ عِدَّتِهَا رَاجَعَهَا ثُمَّ طَلَّقَهَا ثُمَّ قَالَ لَا وَاللَّهِ لَا آوِيکِ إِلَيَّ وَلَا تَحِلِّينَ أَبَدًا فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ فَاسْتَقْبَلَ النَّاسُ الطَّلَاقَ جَدِيدًا مِنْ يَوْمِئِذٍ مَنْ کَانَ طَلَّقَ مِنْهُمْ أَوْ لَمْ يُطَلِّقْ-
عروہ بن زبیر کہتے تھے پہلے یہ دستور تھا کہ مرد اپنی عورت کو طلاق دیتا جب عدت گزرنے لگتی تو رجعت کر لینا ایسا ہی ہمیشہ کیا کرتا اگرچہ ہزار مرتبہ طلاق دے ایک شخص نے اپنی عورت کے ساتھ ایسا ہی کیا اس کو طلاق دی جب عدت گزرنے لگی تو رجعت کرلی پھر طلاق دیدی اور کہا قسم خدا کی نہ میں تجھے اپنے ساتھ ملاؤں گا اور نہ کسی اور سے ملنے دوں گا جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری طلاق دو دو بار یا پھر رکھ لو دستور کے موافق یا رخصت کر دو دستور کے موافق اس دن سے لوگوں نے نئے سرے سے طلاق شروع کی جہنوں نے طلاق دی تھی اور جہنوں نے نہ دی تھی سب نے ۔
-
عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ أَنَّ الرَّجُلَ کَانَ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ ثُمَّ يُرَاجِعُهَا وَلَا حَاجَةَ لَهُ بِهَا وَلَا يُرِيدُ إِمْسَاکَهَا کَيْمَا يُطَوِّلُ بِذَلِکَ عَلَيْهَا الْعِدَّةَ لِيُضَارَّهَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی وَلَا تُمْسِکُوهُنَّ ضِرَارًا لِتَعْتَدُوا وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِکَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ يَعِظُهُمْ اللَّهُ بِذَلِکَ و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ سُئِلَا عَنْ طَلَاقِ السَّكْرَانِ فَقَالَا إِذَا طَلَّقَ السَّكْرَانُ جَازَ طَلَاقُهُ وَإِنْ قَتَلَ قُتِلَ بِهِ قَالَ مَالِك وَعَلَى ذَلِكَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ كَانَ يَقُولُ إِذَا لَمْ يَجِدْ الرَّجُلُ مَا يُنْفِقُ عَلَى امْرَأَتِهِ فُرِّقَ بَيْنَهُمَا قَالَ مَالِك وَعَلَى ذَلِكَ أَدْرَكْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا-
ثور بن زید دیلی سے روایت ہے کہ اگلے زمانہ میں لوگ اپنی عورتوں کو طلاق دیتے تھے پھر رجعت کر لیتے تھے اور ان کے رکھنے کی نیت نہ ہوتی تھی تاکہ ان کی عدت بٹھ جائے اور ان کو ضرر پہنچے تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری عورتوں کو ضرر پہنچانے کے لیے مت روک رکھو جو ایسا کرے گا اس نے اپنے نفس پر ظلم کیا اللہ تعالیٰ لوگوں کو یہ نصیحت کرتا ہے ۔ سعید بن مسیب اور سلیمان بن یسار سے سوال ہوا کہ جو شخص نشے میں مست ہو اور طلاق دے اس کا کیا حکم ہے دونوں نے کہا کہ طلاق پڑ جائے گی اور وہ نشے میں مار ڈالے کسی کو تو مارا جائے گا ۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہی حکم ہے ۔ سعید بن مسیب کہتے تھے جب خاوند جورو کو نان نفقہ نہ دے سکے تو تفریق کر دی جائے گی ۔ کہا مالک نے میں نے اپنے شہر کے عالموں کو اسی پر پایا
-