ضواری اور حریسہ کا بیان

عَنْ حَرَامِ بْنِ سَعْدِ بْنِ مُحَيِّصَةَ أَنَّ نَاقَةً لِلْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ دَخَلَتْ حَائِطَ رَجُلٍ فَأَفْسَدَتْ فِيهِ فَقَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَلَی أَهْلِ الْحَوَائِطِ حِفْظَهَا بِالنَّهَارِ وَأَنَّ مَا أَفْسَدَتْ الْمَوَاشِي بِاللَّيْلِ ضَامِنٌ عَلَی أَهْلِهَا-
حرام بن سعد محیصہ سے روایت ہے کہ برا بن عازب کا اونٹ ایک باغ میں چلا گیا اور نقصان کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا کہ باغ کی حفاظت دن کو باغ والے کے ذمے پر ہے البتہ اگر رات کو کسی کا جانور باغغ میں جا کر نقصان کرے تو ضمان اس کا جانور کے مالک پر ہوگا ۔
Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab from Haram ibn Sad ibn Muhayyisa that a female camel of al-Bara ibn Azib entered the garden of a man and it did some damage to it. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, gave a judgement that the people of the garden were responsible for guarding it in the day, and the owner of the animals was liable for what the animals destroyed at night.
عَنْ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ أَنَّ رَقِيقًا لِحَاطِبٍ سَرَقُوا نَاقَةً لِرَجُلٍ مِنْ مُزَيْنَةَ فَانْتَحَرُوهَا فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَأَمَرَ عُمَرُ کَثِيرَ بْنَ الصَّلْتِ أَنْ يَقْطَعَ أَيْدِيَهُمْ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ أَرَاکَ تُجِيعُهُمْ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ وَاللَّهِ لَأُغَرِّمَنَّکَ غُرْمًا يَشُقُّ عَلَيْکَ ثُمَّ قَالَ لِلْمُزَنِيِّ کَمْ ثَمَنُ نَاقَتِکَ فَقَالَ الْمُزَنِيُّ قَدْ کُنْتُ وَاللَّهِ أَمْنَعُهَا مِنْ أَرْبَعِ مِائَةِ دِرْهَمٍ فَقَالَ عُمَرُ أَعْطِهِ ثَمَانَ مِائَةِ دِرْهَمٍ عَنْ مَالِک يَقُولُ وَلَيْسَ عَلَی هَذَا الْعَمَلُ عِنْدَنَا فِي تَضْعِيفِ الْقِيمَةِ وَلَکِنْ مَضَی أَمْرُ النَّاسِ عِنْدَنَا عَلَی أَنَّهُ إِنَّمَا يَغْرَمُ الرَّجُلُ قِيمَةَ الْبَعِيرِ أَوْ الدَّابَّةِ يَوْمَ يَأْخُذُهَا-
یحیی بن عبدالرحمن بن حاطب سے روایت ہے کہ غلاموں نے ایک شخص کا اونٹ چرا کر کاٹ ڈالا جب یہ مقدمہ حضرت عمر کے پاس گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کثیر بن صلت سے کہا ان غلاموں کا ہاتھ کاٹ ڈال پھر حاطب سے کہا میں سمجھتا ہوں کہ تو ان غلاموں کو بھوکا رکھتا ہوگا پھر حضرت عمر نے کہا حاطب سے قسم خدا کی میں تجھ سے ایسا تاوان دلاؤں گا جو تجھ پر بہت گران گزرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ والے سے پوچھا تیرا اونٹ کتنے کا ہوگا اس نے کہا میں نے چار سو درہم کو اسے اس نے نہیں بیچا حضرت عمر نے کہا تو آٹھ سو درہم اس کے دے کہا مالک نے ہمارے نزدیک قیمت دوچند لینے میں اس روایت پر عمل نہ ہوگا لیکن در آمد لوگوں کی یہ رہی کہ اس جانور کی جو قمیت چرانے کے دن ہوگی وہ دینی ہوگی۔
Malik related to me from Hisham ibn Urwa from his father from Yahya ibn Abd ar-Rahman ibn Hatib that some slaves of Hatib stole a she-camel belonging to a man from the Muzayna tribe and they slaughtered it. The case was brought before Umar ibn al-Khattab, and Umar ordered Kathir ibn as-Salt to cut off their hands. Then Umar said to Habib, "I think you must be starving them," and he added, "By Allah! I will make you pay such a fine that it will be heavy for you." He enquired of the man from the Muzayna tribe, "What was the price of your camel?" The Muzayni said, "By Allah, I refused to sell her for 400 dirhams.'' Umar said, ''Give him 800 dirhams."