صدقے کی فضیلت کا بیان

عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ مِنْ کَسْبٍ طَيِّبٍ وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا طَيِّبًا کَانَ إِنَّمَا يَضَعُهَا فِي کَفِّ الرَّحْمَنِ يُرَبِّيهَا کَمَا يُرَبِّي أَحَدُکُمْ فَلُوَّهُ أَوْ فَصِيلَهُ حَتَّی تَکُونَ مِثْلَ الْجَبَلِ-
سعد بن یسار سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہ جو شخص حلال مال سے صدقہ دے اور اللہ جل جلالہ نہیں قبول کرتا مگر مال حلال کو تو وہ اس صدقے کو اللہ جل جلالہ کی ہتھلی میں رکھتا ہے اور پروردگار اس کو پرورش کرتا ہے جیسے کوئی تم میں سے پالتا ہے اپنے بھپیرے (اونٹ کے بچے کو) کو اور وہ پہاڑ کے برابر ہو جاتا ہے ۔
Malik related to me from Yahya ibn Said from Abu'l-Hubab Said ibn Yasar that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Whoever gives sadaqa from good earning - and Allah only accepts the good - it is as if he placed it in the palm of the Merciful to raise it, as one of you raises his foal or young camel until it is like the mountain "
عَنْ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ کَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَکْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا مِنْ نَخْلٍ وَکَانَ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَائَ وَکَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَائٍ فِيهَا طَيِّبٍ قَالَ أَنَسٌ فَلَمَّا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ قَامَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی يَقُولُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَائَ وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ شِئْتَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَخْ ذَلِکَ مَالٌ رَابِحٌ ذَلِکَ مَالٌ رَابِحٌ وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ فِيهِ وَإِنِّي أَرَی أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ-
انس بن مالک کہتے تھے کہ ابوطلحہ سب انصاریوں سے زیادہ مالدار تھے مدینے میں یعنی کھجور کے درخت سب سے زیادہ ان کے پاس تھے اور سب مالوں میں ان کو ایک باغ بہت پسند تھا جس کو بیر حاء کہتے تھے اور وہ مسجد نبوی کے سامنے تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس میں جایا کرتے تھے اور وہاں کا صاف پانی پیا کرتے تھے، حضرت انس فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت اتری "لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ" 3۔ ال عمران : 92) یعنی تم نیکی کو نہ پہنچو گے جب تک کہ تم خرچ نہ کرو گے اس مال میں سے جس کو تم چاہتے ہو تو ابوطلحہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ نے ارشاد فرمایا ہے لن تنالوا البر حتی تنفقوا مما تحبون اور مجھے اپنے سب مالوں میں بیر حاء پسند ہے وہ صدقہ ہے اللہ کی راہ میں اللہ سے اس کی بہتری اور جزاء چاہتا ہوں اور وہ بیر حاء ذخیرہ ہے اللہ کے پاس آپ نے فرمایا واہ واہ یہ مال تو بڑا اجر لانے والا ہے یا بڑے نفع والا ہے اور میں سن چکا ہوں جو تم نے اس مال کے بارے میں کہا ہے میرے نزدیک تم اس مال کو اپنے عزیزوں میں بانٹ دو ابوطلحہ نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بانٹ دوں پھر ابوطلحہ نے اس کو تقسیم کردیا اپنے عزیزں اور چچا کے بیٹوں میں۔
Malik related to me that Ishaq ibn Abdullah ibn Abi Talha heard Anas ibn Malik say, "Abu Talha had the greatest amount of property in palm-trees among the Ansar in Madina. The dearest of his properties to him was Bayruha which was in front of the mosque. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, used to go into it and drink from the pleasant water which was in it." Anas continued, "When this ayat was sent down 'You will not obtain rightness of action until you expend of what you love,' (Sura 2 ayat l76), Abu Talha went to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and said, 'Messenger of Allah! Allah, the Blessed, the Exalted, has said, "You will not obtain until you expend of what you love." The property which I love the best is Bayruha. It is sadaqa for Allah. I hope for its good and for it to be stored up with Allah. Place it wherever you wish, Messengerof Allah. ' " "The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'Well done! That is property which profits! That is property which profits. I have heard what you have said about it and I think that you should give it to your relatives.' Abu Talha said, 'I will do it, Messenger of Allah!' Abu Talha therefore divided it among his relatives and the children of his paternal uncle."
عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَعْطُوا السَّائِلَ وَإِنْ جَائَ عَلَی فَرَسٍ-
زید بن اسلم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دو وسائل کو اگرچہ آئے وہ گھوڑے پر ۔
Malik related to me from Zayd ibn Aslam that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Give to a beggar even if he comes on a horse."
و حَدَّثَنِي مَالِک عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُعَاذٍ الْأَشْهَلِيِّ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ جَدَّتِهِ أَنَّهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا نِسَائَ الْمُؤْمِنَاتِ لَا تَحْقِرَنَّ إِحْدَاکُنَّ أَنْ تُهْدِيَ لِجَارَتِهَا وَلَوْ کُرَاعَ شَاةٍ مُحْرَقًا و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مِسْكِينًا سَأَلَهَا وَهِيَ صَائِمَةٌ وَلَيْسَ فِي بَيْتِهَا إِلَّا رَغِيفٌ فَقَالَتْ لِمَوْلَاةٍ لَهَا أَعْطِيهِ إِيَّاهُ فَقَالَتْ لَيْسَ لَكِ مَا تُفْطِرِينَ عَلَيْهِ فَقَالَتْ أَعْطِيهِ إِيَّاهُ قَالَتْ فَفَعَلْتُ قَالَتْ فَلَمَّا أَمْسَيْنَا أَهْدَى لَنَا أَهْلُ بَيْتٍ أَوْ إِنْسَانٌ مَا كَانَ يُهْدِي لَنَا شَاةً وَكَفَنَهَا فَدَعَتْنِي عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ فَقَالَتْ كُلِي مِنْ هَذَا هَذَا خَيْرٌ مِنْ قُرْصِكِ و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ مِسْكِينًا اسْتَطْعَمَ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ وَبَيْنَ يَدَيْهَا عِنَبٌ فَقَالَتْ لِإِنْسَانٍ خُذْ حَبَّةً فَأَعْطِهِ إِيَّاهَا فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَيْهَا وَيَعْجَبُ فَقَالَتْ عَائِشَةُ أَتَعْجَبُ كَمْ تَرَى فِي هَذِهِ الْحَبَّةِ مِنْ مِثْقَالِ ذَرَّةٍ-
مالک ، زید بن اسلم، عمرو بن معاذ اشہلی انصاری سے روایت ہے کہ انکی دادی فرماتی تھیں کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہ اے مسلمان عورتو ! نہ حقیر کرے کوئی تم میں سے کسی ہمسائی اپنی کو اگرچہ وہ ایک کھر بھیجے بکری کا جلا ہوا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک فقیر آیا مانگتا ہوا اور آپ روزہ دار تھیں اور گھر میں کچھ نہ تھا سوائے ایک روٹی کے، آپ نے اپنی لونڈی سے کہا یہ روٹی فقیر کو دیدے وہ بولی آپ کے افطار کے لئے کچھ نہیں ہے آپ نے کہا دیدے لونڈی نے وہ روٹی فقیر کہ حوالے کردی شام کو ایک گھر سے حصہ آیا بکری کا گوشت پکا ہوا حضرت عائشہ نے لونڈی کو بلا کر کہا کھا یہ تیری روٹی سے بہتر ہے۔ امام مالک نے کہا کہ ایک مسکین نے سوال کیا حضرت عائشہ سے اور ان کے سامنے انگور رکھے تھے انہوں نے ایک آدمی سے کہا ایک دانا انگور کا اٹھا کر اس کو دے وہ شخص تعجب سے دیکھنے لگا حضرت عائشہ نے کہا ایک دانہ کئی ذروں کے برابر ہے اور ایک ذرے کا ثواب بھی ضائع نہ ہوگا ۔
Malik related to me from Zayd ibn Aslam from Amr ibn Muadh al-Ashali al-Ansari that his grandmother said, "The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'O trusting women! Let none of you despise giving to her neighbour even if it is only a roasted sheep's trotter.'