شراب کی حرمت کے مختلف مسائل

عَنْ ابْنِ وَعْلَةَ الْمِصْرِيِّ أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ عَمَّا يُعْصَرُ مِنْ الْعِنَبِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَهْدَی رَجُلٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاوِيَةَ خَمْرٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ اللَّهَ حَرَّمَهَا قَالَ لَا فَسَارَّهُ رَجُلٌ إِلَی جَنْبِهِ فَقَالَ لَهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَ سَارَرْتَهُ فَقَالَ أَمَرْتُهُ أَنْ يَبِيعَهَا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الَّذِي حَرَّمَ شُرْبَهَا حَرَّمَ بَيْعَهَا فَفَتَحَ الرَّجُلُ الْمَزَادَتَيْنِ حَتَّی ذَهَبَ مَا فِيهِمَا-
ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے ایک مشک شراب کی تحفہ لایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو حرام کیا ہے وہ بولا مجھے خبر نہیں، ایک شخص نے چپکے سے اس کے کان میں کچھ کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا تو نے کیا کہا؟ وہ بولا میں نے بیچ ڈالنے کو کہا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے اس کا پینا حرام کیا اس نے اس کا بیچنا بھی حرام کیا یہ سن کر اس شخص نے مشک کا منہ کھول دیا سب شراب بہہ گئی ۔
Yahya related to me from Malik from Zayd ibn Aslam that Ibn Wala al-Misri asked Abdullah ibn Abbas about what is squeezed from the grapes. Ibn Abbas replied, "A man gave the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, a small water-skin of wine. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said to him, 'Don't you know that Allah has made it haram?' He said, 'No.' Then a man at his side whispered to him. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, asked what he had whispered, and the man replied, 'I told him to sell it.' The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'The One who made drinking it haram has made selling it haram.' The man then opened the water-skins and poured out what was in them ."
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ قَالَ کُنْتُ أَسْقِي أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَأَبَا طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيَّ وَأُبَيَّ بْنَ کَعْبٍ شَرَابًا مِنْ فَضِيخٍ وَتَمْرٍ قَالَ فَجَائَهُمْ آتٍ فَقَالَ إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أَنَسُ قُمْ إِلَی هَذِهِ الْجِرَارِ فَاکْسِرْهَا قَالَ فَقُمْتُ إِلَی مِهْرَاسٍ لَنَا فَضَرَبْتُهَا بِأَسْفَلِهِ حَتَّی تَکَسَّرَتْ-
انس بن مالک سے روایت ہے کہ میں ابوعیبد بن جراح اور ابی بن کعب کو شراب پلایا کرتا تھا کھجور اور خشک کھجور کی اتنے میں ایک شخص آیا اور بولا شراب حرام ہوگئی، ابوطلحہ نے کہا اے انس اٹھو گھڑے پھوڑ دو میں اٹھا اور موسل سے مار کر سب گھڑوں کو پھوڑ دیا ۔
Yahya related to me from Malik from Ishaq ibn Abdullah ibn Abi Talha that Anas ibn Malik said, "I was serving wine to Abu Ubayda ibn al-Jarrah and Abu Talha al-Ansari and Umayy ibn Kab. The wine had been prepared from crushed ripe dates and dried dates. Someone came to them and said, 'Wine has been made haram.' Abu Talha ordered me to go and take the jugs and break them. I stood up and went to a mortar of ours and I struck them with the bottom of it until they broke."
عَنْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حِينَ قَدِمَ الشَّامَ شَکَا إِلَيْهِ أَهْلُ الشَّامِ وَبَائَ الْأَرْضِ وَثِقَلَهَا وَقَالُوا لَا يُصْلِحُنَا إِلَّا هَذَا الشَّرَابُ فَقَالَ عُمَرُ اشْرَبُوا هَذَا الْعَسَلَ قَالُوا لَا يُصْلِحُنَا الْعَسَلُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ هَلْ لَکَ أَنْ نَجْعَلَ لَکَ مِنْ هَذَا الشَّرَابِ شَيْئًا لَا يُسْکِرُ قَالَ نَعَمْ فَطَبَخُوهُ حَتَّی ذَهَبَ مِنْهُ الثُّلُثَانِ وَبَقِيَ الثُّلُثُ فَأَتَوْا بِهِ عُمَرَ فَأَدْخَلَ فِيهِ عُمَرُ إِصْبَعَهُ ثُمَّ رَفَعَ يَدَهُ فَتَبِعَهَا يَتَمَطَّطُ فَقَالَ هَذَا الطِّلَائُ هَذَا مِثْلُ طِلَائِ الْإِبِلِ فَأَمَرَهُمْ عُمَرُ أَنْ يَشْرَبُوهُ فَقَالَ لَهُ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ أَحْلَلْتَهَا وَاللَّهِ فَقَالَ عُمَرُ کَلَّا وَاللَّهِ اللَّهُمَّ إِنِّي لَا أُحِلُّ لَهُمْ شَيْئًا حَرَّمْتَهُ عَلَيْهِمْ وَلَا أُحَرِّمُ عَلَيْهِمْ شَيْئًا أَحْلَلْتَهُ لَهُمْ-
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب شام کی طرف آئے تو لوگوں نے وبا اور آب و ہوا کے بھاری ہونے کا بیان کیا اور کہا بغیر اس شراب کے ہمارا مزاج اچھا نہیں رہتا آپ نے کہاشہد پیو انہوں نے کہا شہد موافق نہیں ایک شخص بولا ہم اسی کو اس طرح تیار کریں جس میں نشہ نہ ہو آپ نے کہا ہاں، انہوں نے اس کو پکایا اتنا کہ ایک تہائی رہ گیا دو تہائی جل گیا اس کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس لائے انہوں نے انگلی ڈالی جب وہ چَپ چَپ کرنے لگا آپ نے فرمایا یہ طلا تو اونٹ کے طلا کے مشابہ ہے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کے پینے کی اجازت دی عبادہ بن صامت نے کہا آپ نے حلال کر دیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا نہیں قسم خدا کی یا اللہ میں نے کبھی اس چیز کو حلال نہیں کیا جس کو تو نے حرام کیا اور نہ حرام کیا جس کو تو نے حلال کیا ۔
Yahya related to me from Malik from Da'ud ibn al-Husayn that Waqid ibn Amr ibn Sad ibn Muadh informed him from Mahmud ibn Labid al-Ansari that when Umar ibn al-Khattab went to ash-Sham, the people of ash-Sham complained to him about the bad air of their land and its heaviness. They said, "Only this drink helps." Umar said, "Drink this honey preparation." They said, "Honey does not help us." A man from the people of that land said, "Can we give you something of this drink which does not intoxicate?" He said, "Yes." They cooked it until two-thirds of it evaporated and one-third of it remained. Then they brought it to Umar. Umar put his finger in it and then lifted his head and extended it. He said, "This is fruit juice concentrated by boiling. This is like the distillation with which you smear the camel's scabs." Umar ordered them to drink it. Ubada ibn as-Samit said to him, "You have made it halal, by Allah!" Umar said, "No, by Allah! O Allah! I will not make anything halal for them which You have made haram for them! I will not make anything haram for them which You have made halal for them."
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ قَالُوا لَهُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّا نَبْتَاعُ مِنْ ثَمَرِ النَّخْلِ وَالْعِنَبِ فَنَعْصِرُهُ خَمْرًا فَنَبِيعُهَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِنِّي أُشْهِدُ اللَّهَ عَلَيْکُمْ وَمَلَائِکَتَهُ وَمَنْ سَمِعَ مِنْ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ أَنِّي لَا آمُرُکُمْ أَنْ تَبِيعُوهَا وَلَا تَبْتَاعُوهَا وَلَا تَعْصِرُوهَا وَلَا تَشْرَبُوهَا وَلَا تَسْقُوهَا فَإِنَّهَا رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ-
عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے عراق کے لوگوں نے کہا ہم کھجور اور انگور کے پھل خریدتے ہیں پھر اس کی شراب بنا کر بیچتے ہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں گواہ کرتا ہوں اللہ کو اور فرشتوں کو اور جو سنتے ہیں جن اور آدمی کہ میں اجازت نہیں دیتا تم کو بیچنے کی نہ خریدنے کی نہ نچوڑنے کی نہ پینے کی نہ پلانے کی کیونکہ شراب پلید ہے شیطان کا کام ہے۔
Yahya related to me from Malik from Nafi from Abdullah ibn Umar that some men from Iraq said to him, "Abu Abd ar-Rahman, we buy the fruit of the palm and grapes and we squeeze them into wine and we sell it." Abdullah ibn Umar said, "I call on Allah and His angels and whoever hears of jinn and men to testify to you that I order you not to buy it nor sell it nor to press it nor to drink it nor to give it to people to drink. It is something impure from the work of Shaytan."