سونے اور چاندی کی بیع کا بیان مسکوک ہو یا غیر مسکوک ۔

عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّعْدَيْنِ أَنْ يَبِيعَا آنِيَةً مِنْ الْمَغَانِمِ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ فَبَاعَا کُلَّ ثَلَاثَةٍ بِأَرْبَعَةٍ عَيْنًا أَوْ کُلَّ أَرْبَعَةٍ بِثَلَاثَةٍ عَيْنًا فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَيْتُمَا فَرُدَّا-
یحیی بن سعید سے روایت ہے کہ حکم کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں سعد کو کہ جتنے برتن سونے اور چاندی کے مال غنیمت میں آئے ہیں
Yahya related to me from Malik that Yahya ibn Said said, "The Messenger of Allah, mayAllah bless him and grant him peace, ordered the two Sads to sell a vessel made of either gold or silver from the booty. They either sold each three units of weight for four units of weight of coins or each four units of weight for three units of weight or coins. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said to them, 'You have taken usury, so return it.' "
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ لَا فَضْلَ بَيْنَهُمَا-
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دینار کو ایک دینار کے بدلے میں بیچو اور ایک درہم کو ایک درہم کے بدلے میں نہ زیادہ کے بدلے میں ۔
Yahya related to me from Malik from Musa ibn Abi Tamim from Abu'l Hubab Said ibn Yasar from Abu Hurayra that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "A dinar for a dinar, a dirham for a dirham, no excess between the two."
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَی بَعْضٍ وَلَا تَبِيعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَی بَعْضٍ وَلَا تَبِيعُوا مِنْهَا شَيْئًا غَائِبًا بِنَاجِزٍ-
ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مت بیچو سونے کے بدلے میں سونا مگر برابر نہ زیادہ کرو ایک دوسرے پر اور مت بیچو چاندی کے بدلے میں چاندی کے مگر برابر نہ زیادہ کرو ایک دوسرے پر نہ بیچو کچھ اس میں سے نقد وعدہ پر ۔
Yahya related to me from Malik from Nafi from Abu Said al-Khudri that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Do not sell gold for gold except like for like and do not increase one part over another part. Do not sell silver for silver, except like for like and do not increase one part over another part. Do not sell some of it which is not there for some of it which is."
عَنْ مُجَاهِدٍ أَنَّهُ قَالَ کُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَجَائَهُ صَائِغٌ فَقَالَ لَهُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّي أَصُوغُ الذَّهَبَ ثُمَّ أَبِيعُ الشَّيْئَ مِنْ ذَلِکَ بِأَکْثَرَ مِنْ وَزْنِهِ فَأَسْتَفْضِلُ مِنْ ذَلِکَ قَدْرَ عَمَلِ يَدِي فَنَهَاهُ عَبْدُ اللَّهِ عَنْ ذَلِکَ فَجَعَلَ الصَّائِغُ يُرَدِّدُ عَلَيْهِ الْمَسْأَلَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ يَنْهَاهُ حَتَّی انْتَهَی إِلَی بَابِ الْمَسْجِدِ أَوْ إِلَی دَابَّةٍ يُرِيدُ أَنْ يَرْکَبَهَا ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ لَا فَضْلَ بَيْنَهُمَا هَذَا عَهْدُ نَبِيِّنَا إِلَيْنَا وَعَهْدُنَا إِلَيْکُمْ عَنْ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَبِيعُوا الدِّينَارَ بِالدِّينَارَيْنِ وَلَا الدِّرْهَمَ بِالدِّرْهَمَيْنِ-
مجاہد سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر کے پاس بیٹھا تھا اتنے میں ایک سنار آیا اور بولا اے ابوعبدالرحمن میں سونے کا زیور بناتا ہوں پھر اس کے وزن سے زیادہ دینار لے کر اس کو بیچتا ہوں اور یہ زیادتی اپنی محنت کے عوض میں لیتا ہوں عبداللہ بن عمر منع کرتے رہے یہاں تک کہ عبداللہ بن عمر مسجد کے دروازے پر آئے یا اپنے جانور پر سوار ہونے کو آئے اس وقت عبداللہ بن عمر نے کہا دینار کو بدلے میں دینار کے اور درہم کو بدلے میں درہم کے بیچ اور زیادتی نہ لے یہی وصیت ہے ۔ حضرت عثمان سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مت بیچو ایک دینار کو دو دینار کے بدلے میں نہ ایک درہم کو دو درہم کے بدلے میں ۔
Yahya related to me from Malik from Humayd ibn Qays al-Makki that Mujahid said, "I was with Abdullah ibn Umar and an artisan came to him and said, 'Abu Abd ar-Rahman - I fashion gold and then sell what I have made for more than its weight. I take an amount equivalent to the work of my hand.' Abdullah forbade him to do that, so the artisan repeated the question to him, and Abdullah continued to forbid him until he came to the door of the mosque or to an animal that he intended to mount. Then Abdullah ibn Umar said, 'A dinar for a dinar, and a dirham for a dirham. There is no increase between them. This is the command of ourProphet to us and our advice to you.' "
عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ بَاعَ سِقَايَةً مِنْ ذَهَبٍ أَوْ وَرِقٍ بِأَکْثَرَ مِنْ وَزْنِهَا فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَی عَنْ مِثْلِ هَذَا إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ مَا أَرَی بِمِثْلِ هَذَا بَأْسًا فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ مَنْ يَعْذِرُنِي مِنْ مُعَاوِيَةَ أَنَا أُخْبِرُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُخْبِرُنِي عَنْ رَأْيِهِ لَا أُسَاکِنُکَ بِأَرْضٍ أَنْتَ بِهَا ثُمَّ قَدِمَ أَبُو الدَّرْدَائِ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَهُ فَکَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَی مُعَاوِيَةَ أَنْ لَا تَبِيعَ ذَلِکَ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ وَزْنًا بِوَزْنٍ-
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ معاویہ بن ابی سفیان نے ایک برتن پانی پینے کا سونے یا چاندی کا اس کے وزن سے زیادہ سونے یا چاندی کے بدلے میں بیچا تو ابوالدردا نے ان سے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے منع کرتے تھے مگر برابر برابر بیچنا درست رکھتے تھے معاویہ نے کہا میرے نزدیک کچھ قباحت نہیں ہے ابوالدردا نے کہا بھلا کان میرے عذر قبول کرے گا اگر میں معاویہ کو اس بدلہ دوں میں تو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا ہوں اور وہ مجھ سے اپنی رائے بیان کرتے ہیں اب میں تمہارے ملک میں نہ رہوں گا پھر ابودردا مدینہ میں حضرت عمر کے پاس آئے اور ان سے یہ قصہ بیان کیا حضرت عمر نے معاویہ کو لکھا کہ ایسی بیع نہ کریں مگر برابر تول کر۔
Yahya related to me from Malik from Zayd ibn Aslam from Ata ibn Yasar that Muawiya ibn Abi Sufyan sold a gold or silver drinking-vessel for more than its weight. Abu'dDarda said, "I heard the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, forbidding such sales except like for like." Muawiya said to him, "I don't see any harm in it." Abu'd-Darda said to him, "Who will excuse me from Muawiya? I tell him something from the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and he gives me his own opinion! I will not live in the same land as you!" Then Abu'd-Darda went to Umar ibn al-Khattab and mentioned that to him. Umar ibn al-Khattab therefore wrote to Muawiya, "Do not sell it except like for like, weight for weight."Malik said, "If, when counterpoising gold for gold or silver for silver, there is a difference of weight, one party should not give the other the value of the difference in silver or something else. Such a transaction is ugly and a means to usury because if one of the parties were permitted to take the difference for a separate price, it could be as if he had bought it separately, so he would be permitted. Then it would be possible for him to ask for many times the value of the difference in order to permit the completion of the transaction between the two parties.
عَنْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَی بَعْضٍ وَلَا تَبِيعُوا الْوَرِقِ بِالْوَرِقِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَی بَعْضٍ وَلَا تَبِيعُوا الْوَرِقَ بِالذَّهَبِ أَحَدُهُمَا غَائِبٌ وَالْآخَرُ نَاجِزٌ وَإِنْ اسْتَنْظَرَکَ إِلَی أَنْ يَلِجَ بَيْتَهُ فَلَا تُنْظِرْهُ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْکُمْ الرَّمَائَ وَالرَّمَائُ هُوَ الرِّبَا-
حضرت عمر بن خطاب نے فرمایا مت بیچو سونے کو بدلے میں سونے کے مگر برابر برابر نہ زیادہ کرو ایک کو دوسرے پر اور نہ بیچو چاندی کے بدے میں چاندی کے مگر برابر نہ زیادہ کرو ایک کو دوسرے پر اور نہ بیچو چاندی کو بدلے میں سونے کے اس طرح پر کہ ایک نقد ہو اور دوسرا وعدے پر بلکہ تجھ سے اگر اتنی مہلت چاہے کہ اپنے گھر میں سے ہو کر آئے تو اتنی بھی اجازت مت دے میں خوف کرتا ہوں تمہارے اوپر سود کا ۔
Yahya related to me from Malik from Nafi from Abdullah ibn Umar that Umar ibn al-Khattab said, "Do not sell gold for gold except like for like, and do not increase one part over another part. Do not sell silver for silver except like for like, and do not increase one part over another part. Do not sell silver for gold, one of them at hand and the other to be given later. If someone seeks to delay paying you until he has been to his house, do not leave him. I fear rama for you." Rama is usury.
عَنْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَی بَعْضٍ وَلَا تَبِيعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَی بَعْضٍ وَلَا تَبِيعُوا شَيْئًا مِنْهَا غَائِبًا بِنَاجِزٍ وَإِنْ اسْتَنْظَرَکَ إِلَی أَنْ يَلِجَ بَيْتَهُ فَلَا تُنْظِرْهُ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْکُمْ الرَّمَائَ وَالرَّمَائُ هُوَ الرِّبَا عَنْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ وَالصَّاعُ بِالصَّاعِ وَلَا يُبَاعُ کَالِئٌ بِنَاجِزٍ-
حضرت عمر بن خطاب نے فرمایا بیچو سونے کو سونے کے مگر برابر برابر نہ زیادہ کرو ایک کو دوسرے پر اور نہ بیچو ایک کو دوسرے پر اور نہ بیچو چاندی کو بدلے میں سونے کے اس طرح پر کہ ایک نقد ہو دوسرا وعدہ پر بلکہ تجھ سے اگر اتنی مہلت چاہے کہ اپنے گھر میں سے ہو کر آئے تو اتنی بھی اجازت مت دے میں خوف کرتا ہوں تمہارے اوپر سود کا ۔ حضرت عمر نے کہا ایک دینار بدلے میں ایک دینار کے چاہے ایک درہم بدلے میں ایک درہم کے اور ایک صاع بدلے میں ایک صاع کے اور نہ بیچو نقد بدلے میں وعدے کے ۔
Yahya related to me from Malik from Abdullah ibn Dinar from Abdullah ibn Umar that Umar ibn al-Khattab said, "Do not sell gold for gold except like for like. Do not increase part of it over another part. Do not sell silver for silver except like for like, and do not increase part of it over another part. Do not sell some of it which is there for some of it which is not. If someone asks you to wait for payment until he has been to his house, do not leave him. I fear rama for you." Rama is usury.
عَنْ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ لَا رِبًا إِلَّا فِي ذَهَبٍ أَوْ فِي فِضَّةٍ أَوْ مَا يُکَالُ أَوْ يُوزَنُ بِمَا يُؤْکَلُ أَوْ يُشْرَبُ-
سعید بن مسیب کہتے تھے نہیں ربا ہے مگر سونے میں یا چاندی میں یا جو چیز ناپ تول کر بکتی ہے کھانے پینے کی ۔
Yahya related to me from Malik that Abu'z-Zinad heard Said ibn al-Musayyab say, "There is usury only in gold or silver or what is weighed or measured of what is eaten or drunk."
عَنْ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ قَطْعُ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ مِنْ الْفَسَادِ فِي الْأَرْضِ قَالَ مَالِك وَلَا بَأْسَ أَنْ يَشْتَرِيَ الرَّجُلُ الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ وَالْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ جِزَافًا إِذَا كَانَ تِبْرًا أَوْ حَلْيًا قَدْ صِيغَ فَأَمَّا الدَّرَاهِمُ الْمَعْدُودَةُ وَالدَّنَانِيرُ الْمَعْدُودَةُ فَلَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَشْتَرِيَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ جِزَافًا حَتَّى يُعْلَمَ وَيُعَدَّ فَإِنْ اشْتُرِيَ ذَلِكَ جِزَافًا فَإِنَّمَا يُرَادُ بِهِ الْغَرَرُ حِينَ يُتْرَكُ عَدُّهُ وَيُشْتَرَى جِزَافًا وَلَيْسَ هَذَا مِنْ بُيُوعِ الْمُسْلِمِينَ فَأَمَّا مَا كَانَ يُوزَنُ مِنْ التِّبْرِ وَالْحَلْيِ فَلَا بَأْسَ أَنْ يُبَاعَ ذَلِكَ جِزَافًا وَإِنَّمَا ابْتِيَاعُ ذَلِكَ جِزَافًا كَهَيْئَةِ الْحِنْطَةِ وَالتَّمْرِ وَنَحْوِهِمَا مِنْ الْأَطْعِمَةِ الَّتِي تُبَاعُ جِزَافًا وَمِثْلُهَا يُكَالُ فَلَيْسَ بِابْتِيَاعِ ذَلِكَ جِزَافًا بَأْسٌ قَالَ مَالِك مَنْ اشْتَرَى مُصْحَفًا أَوْ سَيْفًا أَوْ خَاتَمًا وَفِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ ذَهَبٌ أَوْ فِضَّةٌ بِدَنَانِيرَ أَوْ دَرَاهِمَ فَإِنَّ مَا اشْتُرِيَ مِنْ ذَلِكَ وَفِيهِ الذَّهَبُ بِدَنَانِيرَ فَإِنَّهُ يُنْظَرُ إِلَى قِيمَتِهِ فَإِنْ كَانَتْ قِيمَةُ ذَلِكَ الثُّلُثَيْنِ وَقِيمَةُ مَا فِيهِ مِنْ الذَّهَبِ الثُّلُثَ فَذَلِكَ جَائِزٌ لَا بَأْسَ بِهِ إِذَا كَانَ ذَلِكَ يَدًا بِيَدٍ وَلَا يَكُونُ فِيهِ تَأْخِيرٌ وَمَا اشْتُرِيَ مِنْ ذَلِكَ بِالْوَرِقِ مِمَّا فِيهِ الْوَرِقُ نُظِرَ إِلَى قِيمَتِهِ فَإِنْ كَانَ قِيمَةُ ذَلِكَ الثُّلُثَيْنِ وَقِيمَةُ مَا فِيهِ مِنْ الْوَرِقِ الثُّلُثَ فَذَلِكَ جَائِزٌ لَا بَأْسَ بِهِ إِذَا كَانَ ذَلِكَ يَدًا بِيَدٍ وَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ عِنْدَنَا-
سعید بن مسیب کہتے تھے روپیہ اشرفی کا کانٹا گویا ملک میں فساد کرنا ہے ۔ کہا امام مالک رحمة اللہ علیہ نے اگر سونے کو چاندی کے بدلے میں یا چاندی کو سونے کے بدلے میں ڈھیر لگا کر خریدے تو کچھ قباحت نہیں ہے جب وہ ڈلی ہوں یا زیور ہوں لیکن روپے اشرفی کا خریدنا بغیر گنے ہوئے جائز نہیں بلکہ اس میں دھوکا ہے اور مسلمانوں کے دستور کے خلاف ہے لیکن سونے چاندی کا ڈلا یا زیور جو تل کے بکتا ہے اس کو اٹکل سے خریدنا جیسے گیہوں یا کھجور وغیرہ کو خریدتے ہیں برا نہیں ہے۔ کہا مالک نے جو شخص کلام مجید یا تلوار یا انگوٹھی جس میں سونا یا چاندی لگا ہو روپے اشرفی کے بدلے میں خرید کرے تو دیکھیں گے اگر ان چیزوں میں سونا لگا ہوا ہے اور اشرفیوں کے بدلے میں اس کو خرید کیا اور اس چیز کی قیمت دو ثلث سے کم نہیں ہے اور جس قدر سونا اس میں لگا ہوا ہے اس کی قیمت ایک ثلث سے زیادہ نہیں ہے تو درست ہے جب نقدا نقد ہو اسی طرح اگر چاندی لگی ہوئی ہے اور روپیوں کے بدلے میں خرید کیا تب بھی یہی حکم ہے۔
Yahya related to me from Malik that Yahya ibn Said heard Said ibn al-Musayyab say, "Keeping gold and silver out of circulation is part of working corruption in the land."