سلام کی مختلف احادیث کا بیان

عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ وَالنَّاسُ مَعَهُ إِذْ أَقْبَلَ نَفَرٌ ثَلَاثَةٌ فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَهَبَ وَاحِدٌ فَلَمَّا وَقَفَا عَلَی مَجْلِسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَّمَا فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَرَأَی فُرْجَةً فِي الْحَلْقَةِ فَجَلَسَ فِيهَا وَأَمَّا الْآخَرُ فَجَلَسَ خَلْفَهُمْ وَأَمَّا الثَّالِثُ فَأَدْبَرَ ذَاهِبًا فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا أُخْبِرُکُمْ عَنْ النَّفَرِ الثَّلَاثَةِ أَمَّا أَحَدُهُمْ فَأَوَی إِلَی اللَّهِ فَآوَاهُ اللَّهُ وَأَمَّا الْآخَرُ فَاسْتَحْيَا فَاسْتَحْيَا اللَّهُ مِنْهُ وَأَمَّا الْآخَرُ فَأَعْرَضَ فَأَعْرَضَ اللَّهُ عَنْهُ-
ابو واقد لیثی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھے تھے مسجد میں لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے اتنے میں تین آدمی آئے دو تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور ایک چلا گیا جب وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچے تو سلام کیا اور ایک شخص ان میں سے حلقے میں جگہ پا کر بیٹھ گیا اور ایک پیچھے بیٹھا رہا اور تیسرا تو پہلے ہی چلا گیا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا میں تم کو ان تینوں آدمیوں کا حال نہ بتلاؤں؟ ایک تو ان میں سے اللہ کے پاس آیا اللہ نے بھی اس کو جگہ دی ایک نے ان میں سے شرم کی اللہ نے بھی اس سے شرم کی اور ایک نے ان میں سے منہ پھیر لیا اللہ نے بھی اس طرف سے منہ پھیر لیا۔
Yahya related to me from Malik from Ishaq ibn Abdullah ibn Abi Talha from Abu Murra, the mawla of Aqil ibn Abi Talib from Abu Waqid al-Laythi that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, was sitting in the mosque with some people when three people came in. Two came toward the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and one went away. When the two stopped at the assembly of the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, they gave the greeting. One of them saw a gap in the circle and sat in it. The other sat down behind the circle. The third turned away and left. When the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, finished, he said, "Shall I tell you about three people? One of them sought shelter with Allah, so Allah gave him shelter. The other was shy, so Allah was shy to him. The other turned away, so Allah turned away from him."
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ رَجُلٌ فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ ثُمَّ سَأَلَ عُمَرُ الرَّجُلَ کَيْفَ أَنْتَ فَقَالَ أَحْمَدُ إِلَيْکَ اللَّهَ فَقَالَ عُمَرُ ذَلِکَ الَّذِي أَرَدْتُ مِنْکَ-
انس بن مالک نے سنا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ان کو ایک شخص نے سلام کیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کا جواب دیا پھر اس سے مزاج پوچھا اس نے کہا شکر کرتا ہوں اللہ کا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میرا یہی مطلب تھا۔
Yahya related to me from Malik from Ishaq ibn Abdullah ibn Abi Talha that Anas ibn Malik heard Umar ibn al-Khattab return the greeting of a man who greeted him. Then Umar asked the man, "How are you?" He said, "I praise Allah to you." (Ahmadu ilayka Allah) Umar said, "That is what I wanted from you."
عَنْ الطُّفَيْلَ بْنَ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ کَانَ يَأْتِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَيَغْدُو مَعَهُ إِلَی السُّوقِ قَالَ فَإِذَا غَدَوْنَا إِلَی السُّوقِ لَمْ يَمُرَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَلَی سَقَاطٍ وَلَا صَاحِبِ بِيعَةٍ وَلَا مِسْکِينٍ وَلَا أَحَدٍ إِلَّا سَلَّمَ عَلَيْهِ قَالَ الطُّفَيْلُ فَجِئْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَوْمًا فَاسْتَتْبَعَنِي إِلَی السُّوقِ فَقُلْتُ لَهُ وَمَا تَصْنَعُ فِي السُّوقِ وَأَنْتَ لَا تَقِفُ عَلَی الْبَيِّعِ وَلَا تَسْأَلُ عَنْ السِّلَعِ وَلَا تَسُومُ بِهَا وَلَا تَجْلِسُ فِي مَجَالِسِ السُّوقِ قَالَ وَأَقُولُ اجْلِسْ بِنَا هَاهُنَا نَتَحَدَّثُ قَالَ فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَا أَبَا بَطْنٍ وَکَانَ الطُّفَيْلُ ذَا بَطْنٍ إِنَّمَا نَغْدُو مِنْ أَجْلِ السَّلَامِ نُسَلِّمُ عَلَی مَنْ لَقِيَنَا-
طفیل بن ابی بن کعب عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آتے اور صبح صبح ان کے ساتھ بازار کو جاتے طفیل کہتے ہیں جب ہم بازار میں پہنچے تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہر ایک ردی ودی بیچنے والے پر اور ہر دکاندار پر اور ہر مسکین پر اور ہر کسی پر سلام کرتے ایک روز میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا انہوں نے مجھے بازار لے جانا چاہا میں نے کہا تم بازار میں جا کر کیا کرو گے نہ تم بیچنے والوں کے پاس ٹھہرتے ہو نہ کسی اسباب کو پوچھتے ہو اس سے یہیں بیٹھے رہو ہم تم باتیں کریں گے عبداللہ بن عمر نے کہا اے پیٹ والے بازار میں سلام کرنے کو جاتے ہیں جس سے ملاقات ہوتی ہے اس کو سلام کرتے ہیں ۔
Yahya related to me from Malik from Ishaq ibn Abdullah ibn Abi Talha that at-Tufayl ibn Ubayy ibn Kab told him that he visited Abdullah ibn Umar one morning and went out with him to the market, and when they were out, Abdullah ibn Umar did not pass by anyone selling poor merchandise or selling commodities or a needy person or anyone but that he greeted them. At-Tufayl said, "I came to Abdullah ibn Umar one day and he asked me to follow him to the market. I said to him, 'What will you do in the market if you will not stop to sell nor seek any goods or barter with them or sit in any of the assemblies or market?' Abdullah ibn Umar said that we should sit down and talk, and then he explained, 'Abu Batni, (lit. father of the belly, at-Tufayl had a prominent stomach), we go out in the morning only for the sake of the greeting. We greet whomever we meet.' "
عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ رَجُلًا سَلَّمَ عَلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَکَاتُهُ وَالْغَادِيَاتُ وَالرَّائِحَاتُ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَعَلَيْکَ أَلْفًا ثُمَّ کَأَنَّهُ کَرِهَ ذَلِکَ عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ إِذَا دُخِلَ الْبَيْتُ غَيْرُ الْمَسْکُونِ يُقَالُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ-
یحیی بن سعید سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سلام کیا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تو کہا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ والغایات الرائحات عبداللہ بن عمر نے کہا وعلیک الفا اور اس طرح کہا جیسے کہ اس کو برا جانا ۔ امام مالک کو پہنچا کہ جب کوئی آدمی ایسے گھر میں جائے جو خالی پڑا ہو تو کہے السلام علینا وعلی عباد اللہ الصالحیں یعنی سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر ۔
Yahya related to me from Malik from Yahya ibn Said that a man greeted Abdullah ibn Umar. He said, "Peace be upon you and the mercy of Allah and his barakat, on and on." Abdullah ibn Umar said to him, "And on you, a thousand times," as if he disliked that.