سانپوں کے مارنے کا بیان اور سانپوں کا حال

عَنْ أَبِي لُبَابَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ قَتْلِ الْحَيَّاتِ الَّتِي فِي الْبُيُوتِ-
ابو لبابہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع کیا ان سانپوں کے مارنے سے جو گھر میں ہیں
Malik related to me from Nafi from Abu Lubaba that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, forbade killing snakes which were in the houses.
عَنْ سَائِبَةَ مَوْلَاةٍ لِعَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ قَتْلِ الْجِنَّانِ الَّتِي فِي الْبُيُوتِ إِلَّا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ فَإِنَّهُمَا يَخْطِفَانِ الْبَصَرَ وَيَطْرَحَانِ مَا فِي بُطُونِ النِّسَائِ-
سائبہ مولا سائبہ جو مولا تھے حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے منع کیا ان سانپوں کے مارنے سے جو گھر میں ہوتے ہیں مگر ذی الطفیتین اور ابتر کو کہ وہ آنکھ کو اندھا کر دیتے ہیں اور حمل گرا دیتے ہیں ۔
Malik related to me from Nafi from Sa'iba, the female mawla of A'isha, that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, forbade killing the snakes which were in the houses except those with two white stripes on their back and the short ones. They made one go blind and caused miscarriages in women.
عَنْ أَبِي السَّائِبِ مَوْلَی هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ أَنَّهُ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي فَجَلَسْتُ أَنْتَظِرُهُ حَتَّی قَضَی صَلَاتَهُ فَسَمِعْتُ تَحْرِيکًا تَحْتَ سَرِيرٍ فِي بَيْتِهِ فَإِذَا حَيَّةٌ فَقُمْتُ لِأَقْتُلَهَا فَأَشَارَ أَبُو سَعِيدٍ أَنْ اجْلِسْ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَشَارَ إِلَی بَيْتٍ فِي الدَّارِ فَقَالَ أَتَرَی هَذَا الْبَيْتَ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ إِنَّهُ قَدْ کَانَ فِيهِ فَتًی حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ فَخَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْخَنْدَقِ فَبَيْنَا هُوَ بِهِ إِذْ أَتَاهُ الْفَتَی يَسْتَأْذِنُهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي أُحْدِثُ بِأَهْلِي عَهْدًا فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ خُذْ عَلَيْکَ سِلَاحَکَ فَإِنِّي أَخْشَی عَلَيْکَ بَنِي قُرَيْظَةَ فَانْطَلَقَ الْفَتَی إِلَی أَهْلِهِ فَوَجَدَ امْرَأَتَهُ قَائِمَةً بَيْنَ الْبَابَيْنِ فَأَهْوَی إِلَيْهَا بِالرُّمْحِ لِيَطْعُنَهَا وَأَدْرَکَتْهُ غَيْرَةٌ فَقَالَتْ لَا تَعْجَلْ حَتَّی تَدْخُلَ وَتَنْظُرَ مَا فِي بَيْتِکَ فَدَخَلَ فَإِذَا هُوَ بِحَيَّةٍ مُنْطَوِيَةٍ عَلَی فِرَاشِهِ فَرَکَزَ فِيهَا رُمْحَهُ ثُمَّ خَرَجَ بِهَا فَنَصَبَهُ فِي الدَّارِ فَاضْطَرَبَتْ الْحَيَّةُ فِي رَأْسِ الرُّمْحِ وَخَرَّ الْفَتَی مَيِّتًا فَمَا يُدْرَی أَيُّهُمَا کَانَ أَسْرَعَ مَوْتًا الْفَتَی أَمْ الْحَيَّةُ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ بِالْمَدِينَةِ جِنًّا قَدْ أَسْلَمُوا فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهُمْ شَيْئًا فَآذِنُوهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَإِنْ بَدَا لَکُمْ بَعْدَ ذَلِکَ فَاقْتُلُوهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ-
ابو سائب سے مولی ہشام بن زہرہ کے روایت ہے (کہتے ہیں) کہ میں ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس گیا وہ نماز پڑھ رہے تھے میں بیٹھ گیا نماز سے فارغ ہونے کا انتظار کر رہا تھا اتنے میں، میں نے ان کے تخت کے تلے سرسراہٹ سنی، دیکھا تو سانپ ہے میں اس کے مارنے کو اٹھا ابوسعید نے اشارہ کیا بیٹھ جا اس سے معلوم ہوا کہ نماز میں اشارہ کرنا درست ہے جب نماز سے فارغ ہوئے تو ایک کوٹھڑی کی طرف اشارہ کیا اور کہا اس کوٹھڑی کو دیکھتے ہو؟ میں نے کہا ہاں ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا اس کوٹھڑی میں ایک نوجوان رہتا تھا جس نے نئی شادی کی تھی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جنگ خندق میں گیا پھر وہ یکایک آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے اجازت دیجیے میں نے شادی کی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت دے دی اور فرمایا ہتھیار لیکر جا کیونکہ مجھے بنی قریضہ کا خوف ہے وہ نوجوان ہتھیار لے کر گیا جب گھر پہنچا تو بیوی کو دیکھا دروازہ پر کھڑی ہے اس نوجوان نے غیرت سے برچھا اس کے مارنے کو اٹھایا وہ بولی جلدی مت کر اپنے گھر میں جا کر دیکھ کہ اس میں کیا ہے وہ گھر میں گیا دیکھا تو ایک سانپ کنڈلی مارے ہوئے اس کے بچھونے پر بیٹھا ہوا ہے وہ نوجوان سانپ کو برچھی سے چھید کر نکلا اور برچھی کو گھر میں کھڑا کر دیا وہ سانپ اس برچھی کی نوک میں پیچ کھاتا رہا اور نوجوان اسی وقت مر گیا معلوم نہیں سانپ پہلے مرا یا وہ نوجوان پہلے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے قصہ بیان کیا گیا تو آپ نے فرمایا مدینہ میں جن مسلمان ہوگئے ہیں۔ تو جب تم کسی سانپ کو دیکھو تو تین روز تک اسے آگاہ کیا کرو اگر بعد اس کے بھی نکلے تو اس کو مار ڈالو کیونکہ وہ شیطان ہے۔
Malik related to me from Safiyy, the mawla of Ibn Aflah that Abu's-Saib, the mawla of Hisham ibn Zuhra said, "I went to Abu Said al-Khudri and found him praying. I sat to wait for him until he finished the prayer. I heard a movement under a bed in his room, and it was a snake. I stood up to kill it, and Abu Said gestured to me to sit. When he was finished he pointed to a room in the house and said, 'Do you see this room?' I said, 'Yes.' He said, 'There was a young boy in it who had just got married. He went out with the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, to al-Khandaq, (the ditch which the muslims dug in the 5th year of the Hijra to defend Madina against the Quraysh and their allies). When he was there, the youth came and asked his permission, saying, "Messenger of Allah. Give me permission to return to my family." The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, gave him permission and said, "Take your weapons with you, for I fear the Banu Quraydha tribe. They may harm you." The youth went to his family and found his wife standing between the two doors. He lifted his spear to stab her as jealousy had been aroused in him. She said, "Don't be hasty until you go in and see what is in your house." He entered and found a snake coiled up on his bed. He transfixed it with his spear and then went out with it and pitched it into the house. The snake stirred on the end of the spear and the youth fell dead. No one knew which of them died first, the snake or the youth. That was mentioned to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and he said, "There are jinn in Madina who have become muslim. When you see one of them, call out to it for three days. If it appears after that, then kill it, for it is a shaytan." "'