زخموں کی دیت کا بیان

و حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ مَالِك عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يَذْكُرُ أَنَّ الْمُوضِحَةَ فِي الْوَجْهِ مِثْلُ الْمُوضِحَةِ فِي الرَّأْسِ إِلَّا أَنْ تَعِيبَ الْوَجْهَ فَيُزَادُ فِي عَقْلِهَا مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ عَقْلِ نِصْفِ الْمُوضِحَةِ فِي الرَّأْسِ فَيَكُونُ فِيهَا خَمْسَةٌ وَسَبْعُونَ دِينَارًا قَالَ مَالِك وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ فِي الْمُنَقِّلَةِ خَمْسَ عَشَرَةَ فَرِيضَةً قَالَ وَالْمُنَقِّلَةُ الَّتِي يَطِيرُ فِرَاشُهَا مِنْ الْعَظْمِ وَلَا تَخْرِقُ إِلَى الدِّمَاغِ وَهِيَ تَكُونُ فِي الرَّأْسِ وَفِي الْوَجْهِ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّ الْمَأْمُومَةَ وَالْجَائِفَةَ لَيْسَ فِيهِمَا قَوَدٌ قَالَ مَالِك وَالْمَأْمُومَةُ مَا خَرَقَ الْعَظْمَ إِلَى الدِّمَاغِ وَلَا تَكُونُ الْمَأْمُومَةُ إِلَّا فِي الرَّأْسِ-
یحیی بن سعید سے روایت ہے کہ سلیمان بن یسار کہتے تھے کہ موضحہ چہرے میں ایسا ہے جیسے موضحہ سر میں مگر جب چہرے میں اس کی وجہ سے کوئی عیب ہو جائے تو دیت بڑھا دی جائے گی موضحہ سر کے نصف تک ہو تو اس میں پچھتر دینار لازم ہوں گے ۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اجماعی ہے کہ منقلہ میں پندرہ اونٹ ہیں ۔ کہا مالک نے منقلہ وہ ضرب ہے جس سے ہڈی اپنے مقام سے جدا ہوجائے اور دماغ تک نہ پہنچے اور وہ سر اور منہ میں ہوتی ہے۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اجماعی ہے کہ مامومہ اور جائفہ میں قصاص نہیں ہے اور ابن شہاب نے بھی ایسا ہی کہا ہے کہ مامومہ میں قصاص نہیں ہے۔ کہا مالک نے مامومہ وہ ضرب ہے جو دماغ تک پہنچ جائے ہڈی توڑ کر اور مامومہ سر ہی میں ہوا کرتی ہے ۔
Yahya related to me from Malik that Yahya ibn Said heard Sulayman ibn Yasar mention that a face wound in which the bone was bared was like a head wound in which the bone was bared, unless the face was scarred by the wound. Then the blood-money is increased by one half of the blood-money of the head wound in which the skin was bared so that seventy five dinars are payable for it.
وَقَدْ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ لَيْسَ فِي الْمَأْمُومَةِ قَوَدٌ قَالَ مَالِك وَمَا يَصِلُ إِلَى الدِّمَاغِ إِذَا خَرَقَ الْعَظْمَ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّهُ لَيْسَ فِيمَا دُونَ الْمُوضِحَةِ مِنْ الشِّجَاجِ عَقْلٌ حَتَّى تَبْلُغَ الْمُوضِحَةَ وَإِنَّمَا الْعَقْلُ فِي الْمُوضِحَةِ فَمَا فَوْقَهَا وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْتَهَى إِلَى الْمُوضِحَةِ فِي كِتَابِهِ لِعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَجَعَلَ فِيهَا خَمْسًا مِنْ الْإِبِلِ وَلَمْ تَقْضِ الْأَئِمَّةُ فِي الْقَدِيمِ وَلَا فِي الْحَدِيثِ فِيمَا دُونَ الْمُوضِحَةِ بِعَقْلٍ-
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اجماعی ہے کہ موضحہ سے کم جو زخم ہو اس میں دیت نہیں ہے جب تک کہ موضحہ تک نہ پہنچے بلکہ دیت موضحہ میں ہے یا جو اس سے بھی زیادہ ہو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمرو بن حزم کی حدیث میں موضحہ میں پانچ اونٹ ہیں اس سے کم کو بیان نہ کیا نہ کسی امام نے زمانہ سابق یا حال میں موضحہ سے کم میں دیت کا حکم کیا۔
Malik said, "What is done in our community is that there is no blood-money paid on any head wound less than one which lays bare the skull. Blood-money is payable only for the head wound that bares the bone and what is worse than that. That is because the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, stopped at the head wound which bared the bone in his letter to Amr ibn Hazm. He made it five camels. The imams, past and present, have not made any blood-money payable for injuries less than the head wound which bares the bone."
و حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ مَالِك عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ كُلُّ نَافِذَةٍ فِي عُضْوٍ مِنْ الْأَعْضَاءِ فَفِيهَا ثُلُثُ عَقْلِ ذَلِكَ الْعُضْوِ حَدَّثَنِي مَالِك كَانَ ابْنُ شِهَابٍ لَا يَرَى ذَلِكَ-
سعید بن مسیب نے کہا کہ جو زخم پار ہو جائے کسی عضو میں تو اس کی دیت دینی ہوگی ۔ کہا مالک نے ابن شہاب کی یہ رائے نہ تھی۔
Yahya related to me from Malik from Yahya ibn Said, that Said ibn al-Musayyab said, "For every piercing wound in any of the organs or limbs of the body, one third of the blood-money of that limb is payable."
عَنْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ أَقَادَ مِنْ الْمُنَقِّلَةِ-
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قصاص لیا منقلہ کا
Yahya related to me from Malik from Rabia ibn Abi Abd ar-Rahman that Abdullah ibn az-Zubayr allowed retaliation for a head wound which splintered the bone.