رجم کرنے کے بیان میں

حَدَّثَنَا مَالِک عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ جَائَتْ الْيَهُودُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرُوا لَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْهُمْ وَامْرَأَةً زَنَيَا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ فِي شَأْنِ الرَّجْمِ فَقَالُوا نَفْضَحُهُمْ وَيُجْلَدُونَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ کَذَبْتُمْ إِنَّ فِيهَا الرَّجْمَ فَأَتَوْا بِالتَّوْرَاةِ فَنَشَرُوهَا فَوَضَعَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ عَلَی آيَةِ الرَّجْمِ ثُمَّ قَرَأَ مَا قَبْلَهَا وَمَا بَعْدَهَا فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ ارْفَعْ يَدَکَ فَرَفَعَ يَدَهُ فَإِذَا فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ فَقَالُوا صَدَقَ يَا مُحَمَّدُ فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَحْنِي عَلَی الْمَرْأَةِ يَقِيهَا الْحِجَارَةَ-
عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ یہودی رسول اللہ کے پاس آئے اور بیان کیا کہ ہم میں سے ایک مرد اور عورت نے زنا کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تورات میں کیا حکم ہے رجم کا؟ یہودیوں نے کہا ہم میں جو کوئی زنا کرے اس کو ہم رسوا کرتے ہیں اور کوڑے مارتے ہیں عبداللہ بن سلام نے کہا تم جھوٹ بولتے ہو تورات میں رجم ہے لاؤ تم تورات کو پڑھو اس کو ، انہوں نے تورات کو کھولا اور ایک شخص نے ان میں سے اپنا ہاتھ رجم کی آیت پر رکھ لیا اور اس کے اول اور آخر کی آیتیں پڑھیں عبداللہ بن سلام نے اس سے کہا اپنا ہاتھ اٹھا اس نے جو ہاتھ اٹھایا تو رجم کی آیت نکلی تب سب یہودی کہنے لگے کہ سچ کہا عبداللہ بن سلام نے آیت رجم کی موجود ہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم کیا رجم کا تو وہ مرد اور عورت رجم کئے گئے عبداللہ بن عمر نے کہا کہ میں نے مرد کو دیکھا کہ وہ عورت کی طرف جھکتا تھا اس کو بچانے پتھروں سے۔
Malik related to me from Nafi that Abdullah ibn Umar said, "The Jews came to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and mentioned to him that a man and woman from among them had committed adultery. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, asked them, 'What do you find in the Torah about stoning?' They said, 'We make their wrong action known and flog them.' Abdullah ibn Salam said, 'You have lied! It has stoning for it, so bring the Torah.' They spread it out and one of them placed his hand over the ayat of stoning. Then he read what was before it and what was after it. Abdullah ibn Salam told him to lift his hand. He lifted his hand and there was the ayat of stoning. They said, 'He has spoken the truth, Muhammad. The ayat of stoning is in it.' So the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, gave the order and they were stoned . " Abdullah ibn Umar added, "I saw the man leaning over the woman to protect her from the stones." Malik commented, "By leaning he meant throwing himself over her so that the stones fell on him."
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ جَائَ إِلَی أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ فَقَالَ لَهُ إِنَّ الْأَخِرَ زَنَی فَقَالَ لَهُ أَبُو بَکْرٍ هَلْ ذَکَرْتَ هَذَا لِأَحَدٍ غَيْرِي فَقَالَ لَا فَقَالَ لَهُ أَبُو بَکْرٍ فَتُبْ إِلَی اللَّهِ وَاسْتَتِرْ بِسِتْرِ اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ فَلَمْ تُقْرِرْهُ نَفْسُهُ حَتَّی أَتَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لِأَبِي بَکْرٍ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ مِثْلَ مَا قَالَ لَهُ أَبُو بَکْرٍ فَلَمْ تُقْرِرْهُ نَفْسُهُ حَتَّی جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ إِنَّ الْأَخِرَ زَنَی فَقَالَ سَعِيدٌ فَأَعْرَضَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ کُلُّ ذَلِکَ يُعْرِضُ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا أَکْثَرَ عَلَيْهِ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أَهْلِهِ فَقَالَ أَيَشْتَکِي أَمْ بِهِ جِنَّةٌ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ إِنَّهُ لَصَحِيحٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبِکْرٌ أَمْ ثَيِّبٌ فَقَالُوا بَلْ ثَيِّبٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَ-
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ ایک شخص اسلم کے قبیلے کا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہا کہ اس نالائق نے (اپنی طرف اشارہ کرکے) زنا کیا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تو نے یہ بات اور کسی سے تو بیان نہیں کیا بولا نہیں ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تو توبہ کر اللہ سے اور چھپا رہ اللہ کے پردے میں کیونکہ اللہ جل جلالہ توبہ قبول کرتا ہے اپنے بندوں کی اس کو تسکین نہ ہوئی وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا حضرت عمر سے بھی ایسا ہی کہا جیسا کہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا تھا حضرت عمر نے بھی وہی جواب دیا پھر بھی اس کو تسکین نہ ہوئی پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ اس نالائق نے زنا کیا تین بار اس نے کہا اور تینوں بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا جب بہت اس نے کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کیا یہ بیمار ہوگیا ہے یا اس کو جنون ہے لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ تندرست ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کا نکاح ہوا ہے یا نہیں لوگوں نے کہا ہوا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم کیا اس کو سنگسار کرنے کا وہ سنگسار کر دیا گیا ۔
Malik related to me from Yahya ibn Said from Said ibn al-Musayyab that a man from the Aslam tribe came to Abu Bakr as-Siddiq and said to him, "I have committed adultery." Abu Bakr said to him, "Have you mentioned this to anyone else?" He said, "No." Abu Bakr said to him, "Then cover it up with the veil of Allah. Allah accepts tawba from his slaves." His self was still unsettled, so he went to Umar ibn al-Khattab. He told him the same as he had said to Abu Bakr, and Umar told him the same as Abu Bakr had said to him. His self was still not settled so he went to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and said to him, "I have committed adultery," insistently. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, turned away from him three times. Each time the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, turned away from him until it became too much. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, questioned his family, "Does he have an illness which affects his mind, or is he mad?" They said, "Messenger of Allah, by Allah, he is well." The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Unmarried or married?" They said, "Married, Messenger of Allah." The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, gave the order and he was stoned.
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ يُقَالُ لَهُ هَزَّالٌ يَا هَزَّالُ لَوْ سَتَرْتَهُ بِرِدَائِکَ لَکَانَ خَيْرًا لَکَ قَالَ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ فَحَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ يَزِيدُ بْنُ نُعَيْمِ بْنِ هَزَّالٍ الْأَسْلَمِيِّ فَقَالَ يَزِيدُ هَزَّالٌ جَدِّي وَهَذَا الْحَدِيثُ حَقٌّ-
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا ایک شخص کو جو اسلم کے قبیلے سے تھا اس کا نام ہزال تھا کہ اے ہزال اگر اس خبر کو تو چھپا لیتا تو تیرے واسطے بہتر ہوتا یحیی بن سعید نے کہا کہ میں نے اس حدیث کو ایک مجلس میں بیان کیا جس میں یزید بن عنیم بن ہزال اسلمی بیٹھے تھے تو یزید نے کہا کہ ہزال میرے دادا تھے اور یہ حدیث سچ ہے ۔
Malik related to me from Yahya ibn Said that Said ibn al-Musayyab said, "I have heard that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said to a man from the Aslam tribe called Hazzal, 'Hazzal, had you veiled him with your cloak, it would have been better for you.' " Yahya ibn Said said, "I related this hadith in an assembly among whom was Yazid ibn Nuaym ibn Hazzal al-Aslami. Yazid said, 'Hazzal was my grandfather. This hadith is true.' "
حَدَّثَنِي مَالِک عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَجُلًا اعْتَرَفَ عَلَی نَفْسِهِ بِالزِّنَا عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَهِدَ عَلَی نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَمِنْ أَجْلِ ذَلِکَ يُؤْخَذُ الرَّجُلُ بِاعْتِرَافِهِ عَلَی نَفْسِهِ-
ابن شہاب کہتے تھے کہ ایک شخص نے اقرار کیا زنا کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں اور چار بار اقرار کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے رجم کرنے کا حکم کیا وہ رجم کیا گیا ابن شہاب نے کہا کہ اسی وجہ سے آدمی اپنے پر جواقرار کرے اس کا مواخذہ ہوتا ہے۔
Malik related to me that Ibn Shihab informed him that a man confessed that he had committed adultery in the time of the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and he testified against himself four times, so the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, gave the order and he was stoned. Ibn Shihab said, "Because of this a man is to be taken for his own confession against himself."
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا زَنَتْ وَهِيَ حَامِلٌ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبِي حَتَّى تَضَعِي فَلَمَّا وَضَعَتْ جَاءَتْهُ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبِي حَتَّى تُرْضِعِيهِ فَلَمَّا أَرْضَعَتْهُ جَاءَتْهُ فَقَالَ اذْهَبِي فَاسْتَوْدِعِيهِ قَالَ فَاسْتَوْدَعَتْهُ ثُمَّ جَاءَتْ فَأَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ-
عبداللہ بن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ ایک عورت (غامدیہ) آئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور کہا میں نے زنا کیا اور وہ حاملہ تھی آپ نے فرمایا جب وضع حمل ہو جائے تو آنا جب اس نے (بچہ) جنا تو پھر آئی آپ نے فرمایا جب دودھ چھڑا لینا تو آنا پھر جب وہ دودھ پلاچکی تو آئی آپ نے فرمایا جا لڑکے کو کسی کے سپرد کردے (حفاظت اور پرورش کے واسطے وہ سپرد کرکے پھر آئی تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا اور وہ رجم کی گئی ۔
Malik related to me from Yaqub ibn Zayd ibn Talha from his father Zayd ibn Talha that Abdullah ibn Abi Mulayka informed him that a woman came to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and informed him that she had committed adultery and was pregnant. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said to her, "Go away until you give birth." When she had given birth, she came to him. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said to her, "Go away until you have suckled and weaned the baby." When she had weaned the baby, she came to him. He said, "Go and entrust the baby to someone." She entrusted the baby to someone and then came to him. He gave the order and she was stoned.
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنِّي وَجَدْتُ مَعَ امْرَأَتِي رَجُلًا أَأُمْهِلُهُ حَتَّی آتِيَ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَائَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ-
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا کہ اگر میں اپنی عورت کے ساتھ کسی مرد کو پاؤں تو کیا میں اس کو مہلت دوں چار گواہ جمع کرنے تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں ۔
Malik related to me from Suhayl ibn Abi Salih from his father from Abu Hurayra that Sad ibn Ubada said to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, "What do you think I should do if I were to find a man with my wife? Should I leave him there until I had brought four witnesses?" The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Yes."
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحَدُهُمَا يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْضِ بَيْنَنَا بِکِتَابِ اللَّهِ وَقَالَ الْآخَرُ وَهُوَ أَفْقَهُهُمَا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِکِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي فِي أَنْ أَتَکَلَّمَ قَالَ تَکَلَّمْ فَقَالَ إِنَّ ابْنِي کَانَ عَسِيفًا عَلَی هَذَا فَزَنَی بِامْرَأَتِهِ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ عَلَی ابْنِي الرَّجْمَ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَبِجَارِيَةٍ لِي ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ مَا عَلَی ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَأَخْبَرُونِي أَنَّمَا الرَّجْمُ عَلَی امْرَأَتِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَکُمَا بِکِتَابِ اللَّهِ أَمَّا غَنَمُکَ وَجَارِيَتُکَ فَرَدٌّ عَلَيْکَ وَجَلَدَ ابْنَهُ مِائَةً وَغَرَّبَهُ عَامًا وَأَمَرَ أُنَيْسًا الْأَسْلَمِيَّ أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَةَ الْآخَرِ فَإِنْ اعْتَرَفَتْ رَجَمَهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا-
ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی سے روایت ہے کہ دو شخصوں نے جھگڑا کیا رسول اللہ کے پاس ایک بولا یا رسول اللہ آپ فیصلہ کیجیے ہمارا موافق کتاب اللہ کے اور دوسرا شخص جو زیادہ سمجھدار تھا وہ بولا ہاں یا رسول اللہ فیصلہ کیجیے کتاب اللہ کے اور اجازت دیجیے مجھے بات کرنے کی آپ نے فرمایا اچھا بولو اس نے کہا میرا بیٹا اس شخص کے ہاں نوکر تھا اس نے اس کی بیوی سے زنا کیا لوگوں نے مجھ سے کہا کہ تیرے بیٹے پر رجم ہے میں نے سوبکریاں اس کی طرف سے فدیہ دیں اور ایک لونڈی دی پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے پر سو کوڑے ہیں اور ایک برس جلاوطنی اور رجم اس کی عورت پر ہے رسول اللہ نے فرمایا تم دنوں کا فیصلہ اللہ کی کتاب کے موافق کرتا ہوں تیری بکریاں اور لونڈی تیرا مال ہے اس کولے لے اور اس کے بیٹے کو سو کوڑے مارنے کا حکم کیا اور ایک برس تک جلاوطن کیا اور حکم کیا انیس اسلمی کو کہ دوسرے شخص کی بیوی کے پاس جا اگر وہ زنا کا اقرار کرے تو اس کو رجم کر اس نے زنا کا اقرار کیا وہ رجم کی گئی۔
Malik related to me from Ibn Shihab from Ubaydullah ibn Abdullah ibn Utba ibn Masud that Abu Hurayra and Zayd ibn Khalid al-Juhani informed him that two men brought a dispute to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace. One of them said, "Messenger of Allah! Judge between us by the Book of Allah!" The other said, and he was the wiser of the two, "Yes, Messenger of Allah. Judge between us by the Book of Allah and give me permission to speak." He said, "Speak." He said, "My son was hired by this person and he committed fornication with his wife. He told me that my son deserved stoning, and I ransomed him for one hundred sheep and a slave-girl. Then I asked the people of knowledge and they told me that my son deserved to be flogged with one hundred lashes and exiled for a year, and they informed me that the woman deserved to be stoned." The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "By him in whose Hand myself is, I will judge between you by the Book of Allah. As for your sheep and slave girl, they should be returned to you. Your son should have one hundred lashes and be exiled for a year." He ordered Unays al-Aslami to go to the wife of the other man and to stone her if she confessed . She confessed and he stoned her.
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ الرَّجْمُ فِي کِتَابِ اللَّهِ حَقٌّ عَلَی مَنْ زَنَی مِنْ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ إِذَا أُحْصِنَ إِذَا قَامَتْ الْبَيِّنَةُ أَوْ کَانَ الْحَبَلُ أَوْ الْاعْتِرَافُ-
عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سنا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا فرماتے تھے کہ رجم اللہ کی کتاب میں ہے سچ ہے جو شخص زنا کرے مرد ہو یا عورت وہ محصن ہو تو وہ رجم کیا جائے گا جب ثابت ہو چار گواہوں سے یا عورت پر حمل سے یا مرد اور عورت دونوں پر اقرار سے۔
Malik related to me from Ibn Shihab from Ubaydullah ibn Abdullah ibn Utba ibn Masud that Abdullah ibn Abbas said, "I heard Umar ibn al-Khattab say, 'Stoning is in the Book of Allah for those who commit adultery, men or women when they are muhsan and when there is clear proof of pregnancy or a confession.' "
عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَتَاهُ رَجُلٌ وَهُوَ بِالشَّامِ فَذَکَرَ لَهُ أَنَّهُ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا فَبَعَثَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَبَا وَاقِدٍ اللَّيْثِيَّ إِلَی امْرَأَتِهِ يَسْأَلُهَا عَنْ ذَلِکَ فَأَتَاهَا وَعِنْدَهَا نِسْوَةٌ حَوْلَهَا فَذَکَرَ لَهَا الَّذِي قَالَ زَوْجُهَا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَأَخْبَرَهَا أَنَّهَا لَا تُؤْخَذُ بِقَوْلِهِ وَجَعَلَ يُلَقِّنُهَا أَشْبَاهَ ذَلِکَ لِتَنْزِعَ فَأَبَتْ أَنْ تَنْزِعَ وَتَمَّتْ عَلَی الْاعْتِرَافِ فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ فَرُجِمَتْ-
ابو واقد لیثی سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ایک شخص آیا جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شام میں تھے اس نے بیان کیا کہ میں نے اپنی عورت کے ساتھ ایک مرد کو پایا آپ نے ابوواقد کو بھیجا کہ عورت سے جا کر پوچھے وہ عورت کے پاس گئے اس کے پاس اور عورتیں بیٹھی تھیں انہوں نے کہا وہ جو اس کے خاوند نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کیا تھا اور یہ بھی کہہ دیا کہ خاوند کے کہنے سے تجھے مواخذہ نہ ہوگا اس کو سکھانے بھی لگے اس قسم کی باتیں تاکہ وہ اقرار نہ کرے لیکن اس نے نہ مانا اور اقرار کیا زنا کا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کو رجم کا حکم کیا اور رجم کی گئی ۔
Malik related to me from Yahya ibn Said from Sulayman ibn Yasar from Abu Waqid al-Laythi that a man came to Umar ibn al-Khattab while he was in ash-Sham . He mentioned to him that he had found a man with his wife Umar sent Abu Waqid al-Laythi to the wife to question her about that. He came to her while there were women around her and mentioned to her what her husband had mentioned to Umar ibn al-Khattab, and informed her that she would not be punished on his word and began to suggest to her by that, that she should retract. She refused to retract and held firm to confession. Umar gave the order and she was stoned.
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ لَمَّا صَدَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنْ مِنًی أَنَاخَ بِالْأَبْطَحِ ثُمَّ کَوَّمَ کَوْمَةً بَطْحَائَ ثُمَّ طَرَحَ عَلَيْهَا رِدَائَهُ وَاسْتَلْقَی ثُمَّ مَدَّ يَدَيْهِ إِلَی السَّمَائِ فَقَالَ اللَّهُمَّ کَبِرَتْ سِنِّي وَضَعُفَتْ قُوَّتِي وَانْتَشَرَتْ رَعِيَّتِي فَاقْبِضْنِي إِلَيْکَ غَيْرَ مُضَيِّعٍ وَلَا مُفَرِّطٍ ثُمَّ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ سُنَّتْ لَکُمْ السُّنَنُ وَفُرِضَتْ لَکُمْ الْفَرَائِضُ وَتُرِکْتُمْ عَلَی الْوَاضِحَةِ إِلَّا أَنْ تَضِلُّوا بِالنَّاسِ يَمِينًا وَشِمَالًا وَضَرَبَ بِإِحْدَی يَدَيْهِ عَلَی الْأُخْرَی ثُمَّ قَالَ إِيَّاکُمْ أَنْ تَهْلِکُوا عَنْ آيَةِ الرَّجْمِ أَنْ يَقُولَ قَائِلٌ لَا نَجِدُ حَدَّيْنِ فِي کِتَابِ اللَّهِ فَقَدْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا أَنْ يَقُولَ النَّاسُ زَادَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي کِتَابِ اللَّهِ تَعَالَی لَکَتَبْتُهَا الشَّيْخُ وَالشَّيْخَةُ فَارْجُمُوهُمَا أَلْبَتَّةَ فَإِنَّا قَدْ قَرَأْنَاهَا قَالَ مَالِک قَالَ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ فَمَا انْسَلَخَ ذُو الْحِجَّةِ حَتَّی قُتِلَ عُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ قَالَ يَحْيَی سَمِعْت قَوْله تَعَالَی يَقُولُ قَوْلُهُ الشَّيْخُ وَالشَّيْخَةُ يَعْنِي الثَّيِّبَ وَالثَّيِّبَةَ فَارْجُمُوهُمَا أَلْبَتَّةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ أُتِيَ بِامْرَأَةٍ قَدْ وَلَدَتْ فِي سِتَّةِ أَشْهُرٍ فَأَمَرَ بِهَا أَنْ تُرْجَمَ فَقَالَ لَهُ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ لَيْسَ ذَلِکَ عَلَيْهَا إِنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی يَقُولُ فِي کِتَابِهِ وَحَمْلُهُ وَفِصَالُهُ ثَلَاثُونَ شَهْرًا وَقَالَ وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ کَامِلَيْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ فَالْحَمْلُ يَکُونُ سِتَّةَ أَشْهُرٍ فَلَا رَجْمَ عَلَيْهَا فَبَعَثَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فِي أَثَرِهَا فَوَجَدَهَا قَدْ رُجِمَتْ-
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر لوٹے منی سے تو آپ نے اونٹ کو بٹھایا ابطح میں اور ایک طرف کنکریوں کا ڈھیر لگا کر چادر کو اپنے اوپر ڈال دیا اور چت لیٹ گۓ پھر دونوں ہاتھ اٹھائے آسمان کی طرف اور فرمایا اے پروردگار بہت عمر ہوئی میری اور گھٹ گئی قوت میرے اور پھیل گئے رعیت میری (یعنی ملکوں ملکوں خلافت اور حکومت پھیل گئی دوردراز تک لوگ رعایا ہو گئے) اب اٹھا لے مجھ کو اپنی طرف اس حال میں کہ تیرے احکام کو ضائع نہ کروں اور عبادت میں کوتاہی نہ کروں پھر مدینہ میں تشریف لائے اور لوگوں کو خطبہ سنایا فرمایا اے لوگوں جتنے طریقے تھے سب کھل گئے اور جتنے فرائض تھے سب مقرر ہوگئے اور ڈالے گئے تم صاف سیدھی راہ پر مگر ایسا نہ ہو کہ تم بہک جاؤ دائیں بائیں، اور ایک ہاتھ کو دوسرے پر مارا پھر فرمایا نہ یہ ہو کہ تم بھول جاؤ رجم کی آیت کو کوئی یہ کہنے لگے ہم دو حدوں کو اللہ کی کتاب میں نہیں پاتے دیکھو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رجم کیا ہے اور ہم نے بھی بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رجم کیا ہے قسم اس ذات پاک کی جس کے اختیار میں میری جان ہے اگر لوگ یہ نہ کہتے کہ عمر نے بڑھا دیا کتاب اللہ میں تو میں اس آیت کو قرآن میں لکھوا دیتا اور محصنہ عورت جب زنا کریں تو سنگسار کرو ان کو، ہم نے اس آیت کو پڑھا ہے سعید بن مسیب نے کہا کہ پھر ذی الحجہ کا مہینہ نہ گزرا تھا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ قتل کئے گئے ۔ امام مالک کو پہنچا کہ حضرت عثمان کے پاس ایک عورت آئی جس کا بچہ چھ مہینے میں پیدا ہوا تھا آپ نے اس کے رجم کا حکم کیا حضرت علی نے فرمایا کہ اس پر رجم نہیں ہوسکتا اللہ جل جلالہ فرماتا ہے اپنی کتاب میں آدمی کا حمل اور دودھ چھڑانا تیس مہینے میں ہوتا ہے اور دوسری جگہ فرماتا ہے مائیں اپنے بچوں کو پورے دو برس دودھ پلائیں جو شخص رضاعت کو پورا کرنا چاہے تو حمل کے چھ مہینے ہوئے اس وجہ سے رجم نہیں ہے۔ حضرت عثمان نے یہ سن کر لوگوں کو بھیجا اس عورت کے پیچھے (تاکہ اس کو رجم نہ کریں) دیکھا تو وہ رجم ہو چکی تھی۔
Malik related to me that Yahya ibn Said heard Said ibn al-Musayyab say, "When Umar ibn al-Khattab came from Mina, he made his camel kneel at al-Abtah, and then he gathered a pile of small stones and cast his cloak over them and dropped to the ground. Then he raised his hands to the sky and said, 'O Allah! I have become old and my strength has weakened. My flock is scattered. Take me to You with nothing missed out and without having neglected anything.' Then he went to Madina and addressed the people. He said, 'People! Sunan have been laid down for you. Obligations have been placed upon you. You have been left with a clear way unless you lead people astray right and left.' He struck one of his hands on the other and then said, 'Take care lest you destroy the ayat of stoning so that one will say, "We do not find two hadds in the Book of Allah." The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, stoned, so we have stoned. By He in Whose Hand my self is, had it not been that people would say that Umar ibn al-Khattab has added to the Book of Allah ta-ala, we would have written it, "The full-grown man and the full-grown woman, stone them absolutely." We have certainly recited that.'" Malik said, "Yahya ibn Said said Said ibn al-Musayyab said, 'Dhu'l-Hijja had not passed before Umar was murdered, may Allah have mercy on him.' " Yahya said that he had heard Malik say, "As for his words 'The full-grown man and the full-grown woman' he meant, 'The man and the woman who have been married, stone them absolutely.' "
عَنْ ابْنَ شِهَابٍ عَنْ الَّذِي يَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ فَقَالَ ابْنُ شِهَابٍ عَلَيْهِ الرَّجْمُ أَحْصَنَ أَوْ لَمْ يُحْصِنْ-
ابن شہاب سے پوچھا جو کوئی لواطت کرے اس کا کیا حکم ہے ابن شہاب نے کہا کہ اس کو رجم کرنا چاہئے خواہ محصن ہو یا غیر محصن ۔
Malik related to me that he asked Ibn Shihab about someone who committed sodomy. Ibn Shihab said, "He is to be stoned, whether or not he is muhsan."