دیت میں میراث کا بیان

عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ نَشَدَ النَّاسَ بِمِنًی مَنْ کَانَ عِنْدَهُ عِلْمٌ مِنْ الدِّيَةِ أَنْ يُخْبِرَنِي فَقَامَ الضَّحَّاکُ بْنُ سُفْيَانَ الْکِلَابِيُّ فَقَالَ کَتَبَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أُوَرِّثَ امْرَأَةَ أَشْيَمَ الضِّبَابِيِّ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ادْخُلْ الْخِبَائَ حَتَّی آتِيَکَ فَلَمَّا نَزَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَخْبَرَهُ الضَّحَّاکُ فَقَضَی بِذَلِکَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَکَانَ قَتْلُ أَشْيَمَ خَطَأً-
ابن شہاب سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بلایا لوگوں کو منی میں اور کہا کہ جس شخص کو دیت کا مسئلہ معلوم ہو وہ بیان کرے مجھ سے، تو ضحاک بن سفیان کلابی کھڑے ہوئے اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے لکھ بھیجا تھا کہ اشیم ضبابی کی عورت کو میراث دلاؤں اشیم کی دیت میں سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تو خیمے میں جا جب تک میں آؤں جب تک حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تو ضحاک نے یہی بیان کیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسی کا حکم کیا ابن شہاب نے کہ اشیم خطا سے مارا گیا تھا ۔
Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab that Umar ibn al-Khattab demanded of the people at Mina, "If anyone has knowledge of blood-money, let him inform me." Ad-Dahhak ibn Sufyan al-Kilabi stood up and said, "The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, wrote to me that the wife of Ashyam ad-Dibabi inherited from the blood-money of her husband." Umar ibn al-Khattab said to him, "Go into the tent until I come to you." When Umar ibn al-Khattab came in, ad-Dahhak told him about it and Umar ibn al-Khattab gave a decision based on that. Ibn Shihab said, "The killing of Ashyam was accidental."
عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي مُدْلِجٍ يُقَالُ لَهُ قَتَادَةُ حَذَفَ ابْنَهُ بِالسَّيْفِ فَأَصَابَ سَاقَهُ فَنُزِيَ فِي جُرْحِهِ فَمَاتَ فَقَدِمَ سُرَاقَةُ بْنُ جُعْشُمٍ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ اعْدُدْ عَلَی مَائِ قُدَيْدٍ عِشْرِينَ وَمِائَةَ بَعِيرٍ حَتَّی أَقْدَمَ عَلَيْکَ فَلَمَّا قَدِمَ إِلَيْهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَخَذَ مِنْ تِلْکَ الْإِبِلِ ثَلَاثِينَ حِقَّةً وَثَلَاثِينَ جَذَعَةً وَأَرْبَعِينَ خَلِفَةً ثُمَّ قَالَ أَيْنَ أَخُو الْمَقْتُولِ قَالَ هَأَنَذَا قَالَ خُذْهَا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ لِقَاتِلٍ شَيْئٌ و حَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ سُئِلَا أَتُغَلَّظُ الدِّيَةُ فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ فَقَالَا لَا وَلَكِنْ يُزَادُ فِيهَا لِلْحُرْمَةِ فَقِيلَ لِسَعِيدٍ هَلْ يُزَادُ فِي الْجِرَاحِ كَمَا يُزَادُ فِي النَّفْسِ فَقَالَ نَعَمْ قَالَ مَالِك أُرَاهُمَا أَرَادَا مِثْلَ الَّذِي صَنَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي عَقْلِ الْمُدْلِجِيِّ حِينَ أَصَابَ ابْنَهُ-
عمرو بن شعیب سے روایت ہے کہ ایک شخص نے بنی مدلج میں سے جس کا نام قتادہ تھا اپنے لڑکے کو تلوار ماری وہ اس کے پنڈلی میں لگی خون بند نہ ہوا آخر مر گیا تو سراقہ بن جعشم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور ان سے بیان کیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا قدید کے پاس ایک سو بیس اونٹ تیار رکھ جب تک میں وہاں آؤں جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہاں آئے تو ان اونٹوں میں سے تین حقے اور بیس جزعے لئے اور چالیس حقے لیے پھر کہا کون ہے مقتول کا بھائی؟ اس نے کہا کیوں میں موجود ہوں نا! کہا تو یہ سب اونٹ لے لے اس واسطے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قاتل کو میراث نہیں ملتی سعید بن مسیب اور سلیمان بن یسار سے سوال ہوا کہ ماہ حرام میں اگر کوئی قتل کرے تو دیت میں سختی کریں گے انہوں نے کہا نہیں بلکہ بڑھا دیں گے بوجہ ان مہینوں کی حرمت کے پھر سعید سے پوچھا کہ اگر کوئی زخمی کرے ان مہینوں میں تو اس کی بھی دیت بڑھا دیں گے جیسسے قتل کی دیت بڑھا دیں گے سعید نے کہا ہاں ۔
Malik related to me from Yahya ibn Said from Amr ibn Shuayb that a man of the Banu Mudlij called Qatada threw a sword at his son and it struck his thigh. The wound bled profusely and he died. Suraqa ibn Jusham came to Umar ibn al-Khattab and mentioned that to him Umar said to him, "At the watering place of Qudayd count one hundred and twenty camels and wait until I come to you." When Umar ibn al-Khattab came to him, he took thirty four-year-old camels, thirty five-year-old camels, and forty pregnant camels from them. Then he said, "Where is the brother of the slain man?" He said, "Here." He said, "Take them. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'The killer gets nothing.' "
عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أُحَيْحَةُ بْنُ الْجُلَاحِ کَانَ لَهُ عَمٌّ صَغِيرٌ هُوَ أَصْغَرُ مِنْ أُحَيْحَةَ وَکَانَ عِنْدَ أَخْوَالِهِ فَأَخَذَهُ أُحَيْحَةُ فَقَتَلَهُ فَقَالَ أَخْوَالُهُ کُنَّا أَهْلَ ثُمِّهِ وَرُمِّهِ حَتَّی إِذَا اسْتَوَی عَلَی عُمَمِهِ غَلَبَنَا حَقُّ امْرِئٍ فِي عَمِّهِ قَالَ عُرْوَةُ فَلِذَلِکَ لَا يَرِثُ قَاتِلٌ مَنْ قَتَلَ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا أَنَّ قَاتِلَ الْعَمْدِ لَا يَرِثُ مِنْ دِيَةِ مَنْ قَتَلَ شَيْئًا وَلَا مِنْ مَالِهِ وَلَا يَحْجُبُ أَحَدًا وَقَعَ لَهُ مِيرَاثٌ وَأَنَّ الَّذِي يَقْتُلُ خَطَأً لَا يَرِثُ مِنْ الدِّيَةِ شَيْئًا وَقَدْ اخْتُلِفَ فِي أَنْ يَرِثَ مِنْ مَالِهِ لِأَنَّهُ لَا يُتَّهَمُ عَلَى أَنَّهُ قَتَلَهُ لِيَرِثَهُ وَلِيَأْخُذَ مَالَهُ فَأَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يَرِثَ مِنْ مَالِهِ وَلَا يَرِثُ مِنْ دِيَتِهِ-
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ ایک شخص انصار کا جس کا نام احیحہ بن جلاح تھا اس سے چھوٹا چچا تھا وہ اپنی ننہیال میں تھا اس کو احیحہ نے لے کر مار ڈالا اس کے ننہیال کے لوگوں نے کہا ہم نے پالا پرورش کیا جب جوان ہوا تو اس کا بھتیجا ہم پر غالب آیا اور اسی نے لے لیا عروہ نے کہا اس وجہ سے قاتل مقتول کا وارث نہیں ہوتا ۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے کہ قتل عمد کرنے والا مقتول کی دیت کا وارث نہیں ہوتا نہ اس کے مال کا نہ وہ کسی وارث کو محروم کرسکتا ہے اور قتل خطا کرنے والادیت کا وارث نہیں ہوتا لیکن اور مال کا وارث ہوتا ہے یا نہیں اس میں اختلاف ہے میرے نزدیک اور مال کا وارث ہو گا۔
11 Malik related to me from Yahya ibn Said from Urwa ibn az-Zubayr that a man of the Ansar called Uhayha ibn al-Julah had a young paternal uncle who was younger than him and who was living with his maternal uncles. Uhayha took him and killed him. His maternal uncles said, "We brought him up from a baby to a youth till he stood firm on his feet, and we have had the right of a man taken from us by his paternal uncle." Urwa said, "For that reason a killer does not inherit from the one he killed."