خلع کا بیان

عَنْ حَبِيبَةَ بِنْتِ سَهْلٍ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهَا کَانَتْ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَی الصُّبْحِ فَوَجَدَ حَبِيبَةَ بِنْتَ سَهْلٍ عِنْدَ بَابِهِ فِي الْغَلَسِ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ هَذِهِ فَقَالَتْ أَنَا حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا شَأْنُکِ قَالَتْ لَا أَنَا وَلَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ لِزَوْجِهَا فَلَمَّا جَائَ زَوْجُهَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ قَدْ ذَکَرَتْ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ تَذْکُرَ فَقَالَتْ حَبِيبَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ کُلُّ مَا أَعْطَانِي عِنْدِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ خُذْ مِنْهَا فَأَخَذَ مِنْهَا وَجَلَسَتْ فِي بَيْتِ أَهْلِهَا-
حبیبہ بنت سہل ثابت بن قیس کے نکاح میں تھیں ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اندھیرے میں فجر کی نماز کو نکلے حبیبہ کو دروازے پر پایا پوچھا کون بولی میں حبیبیہ بنت سہل ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں کیا ہے بولی یا میں نہیں یا ثابت بن قیس نہیں جب ثابت بن قیس آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا اس حبیبہ بنت سہل نے مجھ سے کہا جو کچھ اللہ کو منظور تھا حبیبہ نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ثابت نے جو کچھ مجھے دیا ہے وہ میرے پاس موجود ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت سے فرمایا تم اپنی چیز لے لو انہوں نے لے لی اور حبیبہ اپنے میکے میں بیٹھی رہیں ۔،
Yahya related. to me from Malik from Yahya ibn Said that Amra bint Abd ar-Rahman told him from Habiba bint Sahl al-Ansari that she had been the wife of Thabit ibn Qays ibn Shammas. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, went out for the dawn prayer, and found Habiba bint Sahl at his door in the darkness. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said to her, "Who is this?" She said, "I am Habiba bint Sahl, Messenger of Allah." He said, "What do you want?" She said, "That Thabit ibn Qays and I separate." When her husband, Thabit ibn Qays came, the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said to him, "This is Habiba bint Sahl. She mentioned what Allah willed that she mention." Habiba said, "Messenger of Allah, all that he has given me is with me!" The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said to Thabit ibn Qays, "Take it from her," and he took it from her, and she stayed in the house of her family.
صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ أَنَّهَا اخْتَلَعَتْ مِنْ زَوْجِهَا بِکُلِّ شَيْئٍ لَهَا فَلَمْ يُنْکِرْ ذَلِکَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ مَالِک فِي الْمُفْتَدِيَةِ الَّتِي تَفْتَدِي مِنْ زَوْجِهَا أَنَّهُ إِذَا عُلِمَ أَنَّ زَوْجَهَا أَضَرَّ بِهَا وَضَيَّقَ عَلَيْهَا وَعُلِمَ أَنَّهُ ظَالِمٌ لَهَا مَضَی الطَّلَاقُ وَرَدَّ عَلَيْهَا مَالَهَا قَالَ فَهَذَا الَّذِي کُنْتُ أَسْمَعُ وَالَّذِي عَلَيْهِ أَمْرُ النَّاسِ عِنْدَنَا قَالَ مَالِک لَا بَأْسَ بِأَنْ تَفْتَدِيَ الْمَرْأَةُ مِنْ زَوْجِهَا بِأَکْثَرَ مِمَّا أَعْطَاهَا-
صفیہ بنت ابوعبید کی لونڈی نے اپنے خاوند سے سارے مال کے بدلے میں خلع کیا تو عبداللہ بن عمر نے اس کو برا نہ جانا ۔ کہا مالک نے جو عورت مال دے کر اپنا پیچھا چھڑائے پھر معلوم ہو کہ خاوند نے سرا سر ظلم کیا تھا اور عورت کا کچھ قصور نہ تھا بلکہ خاوند نے زور ڈال کر زبردستی سے اس کا پیسہ مار لیا تو عورت پر طلاق پڑ جائے گی ۔ اور مالک اس کا پھر وادیا جائے گا میں نے یہی سنا اور میرے نزدیک یہی حکم ہے اگر عورت جتنا خاوند نے اس کو دیا ہے اس سے زیادہ دے کر اپنا پیچھا چھڑائے تو کچھ قباحت نہیں ۔
Yahya related to me from Malik from Nafi from a mawla of Safiyya bint Abi Ubayd that she gave all that she possessed to her husband as compensation for her divorce from him, and Abdullah ibn Umar did not disapprove of that.