حج کی مختلف احادیث کا بیان

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ قَالَ وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنَّاسِ بِمِنًی وَالنَّاسُ يَسْأَلُونَهُ فَجَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَشْعُرْ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْحَرْ وَلَا حَرَجَ ثُمَّ جَائَهُ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَشْعُرْ فَنَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ ارْمِ وَلَا حَرَجَ قَالَ فَمَا سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْئٍ قُدِّمَ وَلَا أُخِّرَ إِلَّا قَالَ افْعَلْ وَلَا حَرَجَ-
عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ٹھہرے منی میں حجة الوداع میں اور لوگ مسئلہ پوچھتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سو ایک شخص آیا اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے سر منڈا لیا قبل نحر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب ذبح کر لے کچھ حرج نہیں ہے پھر دوسرا شخص آیا وہ بولا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے نادانی سے نحر کیا قبل رمی کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رمی کر لے کچھ حرج نہیں ہے عبداللہ بن عمر نے کہا پھر جب سوال ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی چیز کے مقدم یا موخر کرنے کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کر لے اور کچھ حرج نہیں ہے ۔
Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab from clsa ibn Talha that Abdullah ibn Amr ibn al-As said, "The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, stopped for the people at Mina, and they questioned him and a man came and said to him, 'Messenger of Allah, I was unclear about what to do and I shaved before sacrificing,' and the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'Sacrifice, and don't worry.' Then another came to him and said 'Messenger of Allah, I was unclear about what to do and I sacrificed before throwing the stones.' He advised, 'Throw, and don't worry.' " Amr continued, saying that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, was not asked about anything done before or after without his saying, "Do it, and don't worry."
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا قَفَلَ مِنْ غَزْوٍ أَوْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ يُکَبِّرُ عَلَی کُلِّ شَرَفٍ مِنْ الْأَرْضِ ثَلَاثَ تَکْبِيرَاتٍ ثُمَّ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ-
عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب لوٹتے جہاد یا حج یا عمرہ سے تو تکبیر کہتے ہر چڑھاؤ پر تین بار فرمایا لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وہو علی کل شئی قدیر۔ ہم لوٹنے والے ہیں توبہ کرنے والے ہیں اللہ کی طرف پوجنے والے ہیں سجدہ کرنے والے ہیں اللہ اپنے پروردگار کی طرف سچا کیا اللہ نے وعدہ اپنا اور مدد کی اپنے بندے کی اور بھگادیا فوجوں کو اکیلے ۔
Yahya related to me from Malik from Nafi from Abdullah ibn Umar that when the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, returned from a military expedition or a hajj or an umra, he used to say three takbirs on every elevated part of the land, and then he used to say, "There is no god but Allah, alone, without partner. To Him belongs the Kingdom and to Him belongs the praise and He has power over everything. Returning, making tawba, serving, prostrating, praising our Lord. Allah has promised truly and given His slave victory and defeated the tribes alone."
عَنْ کُرَيْبٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِامْرَأَةٍ وَهِيَ فِي مِحَفَّتِهَا فَقِيلَ لَهَا هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَتْ بِضَبْعَيْ صَبِيٍّ کَانَ مَعَهَا فَقَالَتْ أَلِهَذَا حَجٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ وَلَکِ أَجْرٌ-
کریب سے روایت ہے جو مولی ہیں عبداللہ بن عباس کے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ہوا ایک عورت پر اور وہ اپنے محافہ میں تھی تو کہا گیا اس سے کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اس نے اپنے لڑکے کا بازو پکڑ کر کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لڑکے کا بھی حج ہے فرمایا ہاں اور تجھ کو اجر ہے ۔
Yahya related to me from Malik from Ibrahim ibn Uqba from Kurayb the mawla of Abdullah ibn Abbas from Ibn Abbas that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, passed a woman in a litter and it was said to her, "This is the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace," and she took the forearms of a young boy who was with her and said, "Does this one have a hajj, Messenger of Allah?" and he said, "Yes, and you have a reward."
عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ کَرِيزٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا رُئِيَ الشَّيْطَانُ يَوْمًا هُوَ فِيهِ أَصْغَرُ وَلَا أَدْحَرُ وَلَا أَحْقَرُ وَلَا أَغْيَظُ مِنْهُ فِي يَوْمِ عَرَفَةَ وَمَا ذَاکَ إِلَّا لِمَا رَأَی مِنْ تَنَزُّلِ الرَّحْمَةِ وَتَجَاوُزِ اللَّهِ عَنْ الذُّنُوبِ الْعِظَامِ إِلَّا مَا أُرِيَ يَوْمَ بَدْرٍ قِيلَ وَمَا رَأَی يَوْمَ بَدْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَمَا إِنَّهُ قَدْ رَأَی جِبْرِيلَ يَزَعُ الْمَلَائِکَةَ-
طلحہ بن عبیداللہ بن کریز سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں دیکھا جاتا شیطان کسی روز ذلیل اور منحوس اور غضبناک زیادہ عرفے کے روز سے اس وجہ سے کہ دیکھتا ہے اس دن خدا کی رحمت اترتی ہوئی اور بڑے بڑے گناہ معاف ہوتے ہوئے مگر بدر کے روز بھی شیطان کا یہی حال تھا لوگوں نے کہا اس دن کیا تھا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دیکھا اس نے جبریل کو فرشتوں کی صف باندھے ہوئے ۔
Yahya related to me from Malik from Ibrahim ibn Abi Abla from Talha ibn Ubaydullah ibn Kariyz that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Shaytan is not considered more abased or more cast out or more contemptible or more angry on any day than on the Day of Arafa. That is only because he sees the descent of the Mercy and Allah's disregard for great wrong actions. That is except from what he was shown on the Day of Badr." Someone said, "What was he shown on the Day of Badr, Messenger of Allah?" He said, "Didn't he see Jibril arranging the ranks of the angels?"
عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ کَرِيزٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَفْضَلُ الدُّعَائِ دُعَائُ يَوْمِ عَرَفَةَ وَأَفْضَلُ مَا قُلْتُ أَنَا وَالنَّبِيُّونَ مِنْ قَبْلِي لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ-
عبیداللہ بن کریز سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہتر دعاؤں میں عرفے کی دعا ہے اور بہتر اس میں جو کہا میں نے اور میرے سے پہلے پیغمبروں نے لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ہے ۔
Yahya related to me from Malik from Zihad ibn Abi Ziyad the mawla of Abdullah ibn Ayyash ibn Abi Rabia from Talha ibn Ubaydullah ibn Kariyz that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "The most excellent dua is the dua on the Day of Arafa, and the best of what I and the prophets before me have said, is 'There is no god but Allah, alone, without partner.'"
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَکَّةَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَی رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ فَلَمَّا نَزَعَهُ جَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْکَعْبَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْتُلُوهُ قَالَ مَالِک وَلَمْ يَکُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ مُحْرِمًا وَاللَّهُ أَعْلَمُ-
انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم داخل ہوئے مکے میں جس سال مکہ فتح ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر خود تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اتارا تو ایک شخص آیا اور بولا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابن خطل کعبے کے پردے پکڑے ہوئے لٹک رہا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو مار ڈالو۔ امام مالک نے کہا کہ اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم محرم نہیں تھے
Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab from Anas ibn Malik that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, entered Makka, in the Year of Victory, wearing a helmet, and when he took it off a man came to him and said, "Messenger of Allah, Ibn Khatal is clinging to the covers of the Kaba,'' and the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Kill him." Malik commented, "The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, was not in ihram at the time, and Allah knows best."
عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَقْبَلَ مِنْ مَکَّةَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِقُدَيْدٍ جَائَهُ خَبَرٌ مِنْ الْمَدِينَةِ فَرَجَعَ فَدَخَلَ مَکَّةَ بِغَيْرِ إِحْرَامٍ عَنْ مَالِك عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِمِثْلِ ذَلِكَ-
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر آئے مکے سے جب قدید میں پہنچے تو مدینے کے فساد کی خبر پہنچی پس آپ مکہ میں بغیر احرام کے لوٹ آئے ۔ ابن شہاب سے ایسی ہی روایت ہے
Yahya related to me from Malik from Nafi that Abdullah ibn Umar was coming from Makka and when he was at Qudayd, news came to him from Madina and he returned and entered Makka without ihram.
عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِمْرَانَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ عَدَلَ إِلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَأَنَا نَازِلٌ تَحْتَ سَرْحَةٍ بِطَرِيقِ مَکَّةَ فَقَالَ مَا أَنْزَلَکَ تَحْتَ هَذِهِ السَّرْحَةِ فَقُلْتُ أَرَدْتُ ظِلَّهَا فَقَالَ هَلْ غَيْرُ ذَلِکَ فَقُلْتُ لَا مَا أَنْزَلَنِي إِلَّا ذَلِکَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کُنْتَ بَيْنَ الْأَخْشَبَيْنِ مِنْ مِنًی وَنَفَخَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ فَإِنَّ هُنَاکَ وَادِيًا يُقَالُ لَهُ السِّرَرُ بِهِ شَجَرَةٌ سُرَّ تَحْتَهَا سَبْعُونَ نَبِيًّا-
عمران انصاری سے روایت ہے کہ میرے پاس عبداللہ بن عمر آئے اور میں مکے کی راستے میں ایک درخت کے تلے ٹھہرا ہوا تھا ، تو انہوں نے پوچھا کیوں ٹھہرا تو اس درخت کے تلے ، میں نے کہا سایہ کے واسطے انہوں نے کہا یا اور کسی کام کے واسطے میں نے کہا نہیں، میں صرف سایہ کے واسطے ٹھہرا ہوں، عبداللہ بن عمر نے کہا : فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تو منی میں دو پہاڑوں کے بیچ میں پہنچے اور اشارہ کیا ہاتھ سے پورب کی طرف وہاں ایک جگہ ہے جس کو سُرر کہتے ہیں وہاں ایک درخت ہے اس کے تلے ستر نبیوں کی نال کاٹی گئی یا ستر نبیوں کو نبوت ملی پس وہ اس سبب سے خوش ہوئے ۔
Yahya related to me from Malik from Muhammad ibn Amr ibn Halhala ad-Dili from Muhammad ibn lmran al-Ansari that his father said that Abdullah ibn Umar came upon him while he stopped for a rest under a tall tree on the road to Makka, and he said, "What has made you stop under this tall tree?" He replied that he sought it's shade. Abdullah ibn Umar said, "Anything besides that?" and he said, "No, that was the only. reason he stopped for a rest," and Abdullah ibn Umar said, "The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'If you are between al-Akhshabayn (which are two mountains) near Mina,' indicating the east with his outspread hand, 'you will find a valley called as-Surar with a tree in it beneath which the umbilical cords of seventy prophets have been cut.' "
عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ مَرَّ بِامْرَأَةٍ مَجْذُومَةٍ وَهِيَ تَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَقَالَ لَهَا يَا أَمَةَ اللَّهِ لَا تُؤْذِي النَّاسَ لَوْ جَلَسْتِ فِي بَيْتِکِ فَجَلَسَتْ فَمَرَّ بِهَا رَجُلٌ بَعْدَ ذَلِکَ فَقَالَ لَهَا إِنَّ الَّذِي کَانَ قَدْ نَهَاکِ قَدْ مَاتَ فَاخْرُجِي فَقَالَتْ مَا کُنْتُ لِأُطِيعَهُ حَيًّا وَأَعْصِيَهُ مَيِّتًا عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ کَانَ يَقُولُ مَا بَيْنَ الرُّکْنِ وَالْبَابِ الْمُلْتَزَمُ-
ابن ابی ملکیہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ایک جذامی عورت کے پاس سے گزرے جو خانہ کعبہ کا طواف کر رہی تھی، تو (عمر نے) کہا اے خدا کی لونڈی لوگوں کو تکلیف مت دے، کاش تو اپنے گھر میں بیٹھتی ، وہ اپنے گھر میں بیٹھی رہی یہاں تک کہ ایک شخص اس سے ملا اور بولا کہ جس شخص نے تجھ کو منع کیا تھا وہ مر گیا، اب نکل؛ عورت بولی میں ایسی نہیں کہ زندگی میں تو میں اس شخص کی اطاعت کروں اور مرنے کے بعد اس کی نافرمانی کروں۔ امام مالک کو یہ روایت پہنچی کہ عبداللہ بن عباس کہتے تھے کہ "ملتزم " حجر اسود اور کعبہ کے دروازہ کے درمیان میں ہے ۔
Yahya related to me from Malik from Abdullah ibn Abi Bakr ibn Hazm from Ibn Abi Mulayka that Umar ibn al-Khattab passed a leprous woman doing tawaf of the House, and he said to her, "Slave of Allah, do not make people uneasy. Better that you stay in your house," so she did so. A man passed by her after that and said to her, "The one who forbade you has died, so come out," and she replied, "I am not going to obey him when he is alive and disobey him when he is dead."
عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَی بْنِ حَبَّانَ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَذْکُرُ أَنَّ رَجُلًا مَرَّ عَلَی أَبِي ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ وَأَنَّ أَبَا ذَرٍّ سَأَلَهُ أَيْنَ تُرِيدُ فَقَالَ أَرَدْتُ الْحَجَّ فَقَالَ هَلْ نَزَعَکَ غَيْرُهُ فَقَالَ لَا قَالَ فَأْتَنِفْ الْعَمَلَ قَالَ الرَّجُلُ فَخَرَجْتُ حَتَّی قَدِمْتُ مَکَّةَ فَمَکَثْتُ مَا شَائَ اللَّهُ ثُمَّ إِذَا أَنَا بِالنَّاسِ مُنْقَصِفِينَ عَلَی رَجُلٍ فَضَاغَطْتُ عَلَيْهِ النَّاسَ فَإِذَا أَنَا بِالشَّيْخِ الَّذِي وَجَدْتُ بِالرَّبَذَةِ يَعْنِي أَبَا ذَرٍّ قَالَ فَلَمَّا رَآنِي عَرَفَنِي فَقَالَ هُوَ الَّذِي حَدَّثْتُکَ-
محمد بن یحیی بن حبان سے روایت ہے کہ ایک شخص ابوذر کے پاس سے گزرے ربذہ میں (ایک مقام کا نام ہے)، ابوذر نے پوچھا کہاں کا قصد ہے؟ اس نے کہا حج کا، ابوذر نے پوچھا اور کسی نیت سے تو نہیں نکلا ؟ بولا نہیں، ابوذر نے کہا پس شروع کر کام، اس شخص نے کہا میں نکلا یہاں تک کہ مکہ میں آیا اور وہاں ٹھہرا رہا پھر دیکھا میں نے لوگوں کو کہ گھیرے ہوئے ہیں ایک شخص کو ، تو میں لوگوں کو چیر کے اندر گیا، کیا دیکھتا ہوں کہ وہی شخص جو ربذہ میں مجھ کو ملا تھا موجود ہے یعنی ابوذر انہوں نے مجھ کو دیکھ کر پہچانا اور کہا تو وہی ہے جس سے میں نے حدیث بیان کی تھی ۔
Yahya related to me from Malik that Yahya ibn Said heard Muhammad ibn Yahya ibn Habban mentioning that a certain man passed Abu Dharr at ar-Rabadha (which was about 30 miles from Madina) and Abu Dharr asked him, "Where are you heading to?" and he replied, "I am intending to do hajj." Abu Dharr questioned, "Has anything else brought you out?" and he said, "No," so Abu Dharr said "Resume what you are doing wholeheartedly." The man related, "I went on till I came to Makka and I stayed as long as Allah willed. Suddenly, one time, I was with a crowd of people thronging about a man and I pushed through the people to him and it was the old man that I had come across at ar-Rabadha. When he saw me, he recognized me and said, 'Ah, you have done what I told you.' "
حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ عَنْ الْاسْتِثْنَائِ فِي الْحَجِّ فَقَالَ أَوَ يَصْنَعُ ذَلِکَ أَحَدٌ وَأَنْکَرَ ذَلِکَ-
امام مالک نے ابن شہاب سے پوچھا کہ حج میں شرط لگانا درست ہے؟ بولے کیا کوئی ایسا کرتا ہے؟ اور اس سے انکار کیا ۔
Yahya related to me from Malik that he asked Ibn Shihab about making a condition in the hajj that one could leave ihram at any place where an obstacle befell one and he said, "Does anyone do that?' and disapproved of it. Malik was asked whether a man could cut plants from the Haram for his mount, and he said, "No."