حائضہ کو مکہ میں جانے کا بیان

عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهْلِلْ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ ثُمَّ لَا يَحِلُّ حَتَّی يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا قَالَتْ فَقَدِمْتُ مَکَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَشَکَوْتُ ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ انْقُضِي رَأْسَکِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَدَعِي الْعُمْرَةَ قَالَتْ فَفَعَلْتُ فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ إِلَی التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرْتُ فَقَالَ هَذَا مَکَانُ عُمْرَتِکِ فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حَلُّوا مِنْهَا ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًی لِحَجِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ کَانُوا أَهَلُّوا بِالْحَجِّ أَوْ جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ بِمِثْلِ ذَلِکَ-
حضرت ام المومنین عائشہ سے روایت ہے کہ ہم نکلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجہ الوداع کے سال میں تو احرام باندھا ہم نے عمرہ کا پھر فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس شخص کے ساتھ ہدی ہو تو وہ احرام حج اور عمرہ کا ساتھ باندھے پراحرام نہ کھولے یہاں تک کہ دونوں سے فارغ ہو ، حضرت عائشہ نے کہا کہ میں آئی مکہ میں حیض کی حالت میں تو میں نے نہ طواف کیا نہ سعی کی صفا مروہ کی اور شکایت کی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنا سر کھول ڈال اور کنگھی کر اور عمرہ چھوڑ دے اور حج کا احرام باندھ لے میں نے ویسا ہی کیا جب ہم حج کر چکے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو عبدالرحمن بن ابی بکر کے ساتھ تنیعم کو بھیجا میں نے عمرہ ادا کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمرہ عوض ہے تیرے اس عمرہ کا تو جن لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا وہ طواف اور سعی کر کے حلال ہو گئے پھر حج کے واسطے دوسرا طواف کیا جب لوٹ کر آئے منی سے، اور جن لوگوں نے حج کا احرام باندھا تھا یا حج اور عمرہ کا ایک ساتھ باندھا تھا انہوں نے ایک ہی طواف کیا ۔ عروہ بن زبیر نے بھی حضرت عائشہ سے ایسا ہی روایت کیا۔
Yahya related to me from Abd ar-Rahman ibn al-Qasim, from his father that A'isha, umm al-muminin, said, "We set out with the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, in the year of the farewell hajj and we went into ihram for umra. Afterwards, the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'Whoever has a sacrificial animal with him should go into ihram for hajj and umra together, and he should not leave ihram without leaving ihram for both of them at the same time.' " She continued "I was menstruating when I got to Makka, so I did not do tawaf of the House or say between Safa and Marwa. I complained to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and he said, 'Undo your hair and comb it and leave the umra and go back into ihram for the hajj.' " She said, "I did so, and when we had completed the hajj, the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, sent me with Abd ar-Rahman ibn Abi Bakr as-Siddiq to at-Tanim and I performed an umra and he said, 'This is in place of your umra.' " "Those who had entered ihram for the umra did tawaf of the House and say between Safa and Marwa, then left ihram. Then they did another tawaf after returning from Mina for their hajj, whereas those who entered ihram for the hajj or combined the hajj and the umra, only did one tawaf."
عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ قَدِمْتُ مَکَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَشَکَوْتُ ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ افْعَلِي مَا يَفْعَلُ الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ حَتَّی تَطْهُرِي قَالَ مَالِک فِي الْمَرْأَةِ الَّتِي تُهِلُّ بِالْعُمْرَةِ ثُمَّ تَدْخُلُ مَکَّةَ مُوَافِيَةً لِلْحَجِّ وَهِيَ حَائِضٌ لَا تَسْتَطِيعُ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ إِنَّهَا إِذَا خَشِيَتْ الْفَوَاتَ أَهَلَّتْ بِالْحَجِّ وَأَهْدَتْ وَکَانَتْ مِثْلَ مَنْ قَرَنَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ وَأَجْزَأَ عَنْهَا طَوَافٌ وَاحِدٌ وَالْمَرْأَةُ الْحَائِضُ إِذَا کَانَتْ قَدْ طَافَتْ بِالْبَيْتِ وَصَلَّتْ فَإِنَّهَا تَسْعَی بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَتَقِفُ بِعَرَفَةَ وَالْمُزْدَلِفَةِ وَتَرْمِي الْجِمَارَ غَيْرَ أَنَّهَا لَا تُفِيضُ حَتَّی تَطْهُرَ مِنْ حَيْضَتِهَا-
حضرت ام المومنین عائشہ سے روایت ہے کہ میں آئی مکہ میں حالت حیض میں اور میں نے طواف نہ کیا خانہ کعبہ کا اور نہ سعی کی صفا اور مرہ کی تو میں نے شکوہ کیا اس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کام حاجی کرتے ہیں وہ تو بھی کر فقط طواف اور سعی نہ کر جب تک کہ پاک نہ ہو ۔ کہا مالک نے جو عورت عمرہ کا احرام باندھ کر مکہ میں آئے اور وہ حیض سے ہو اور حج کے دن آجائیں اور طواف نہ کر سکے تو اگر حج کے فوت ہونے کا خوف ہو تو حج کا احرام باندھ لے اور ہدی دے اور اس کا حکم قارن جیسا ہوگا ایک طواف اس کو کافی ہے اور وقوف عرفہ اور وقوف مزدلفہ اور رمی جمار حیض کی حالت میں ادا کر سکتی ہے مگر طواف الزیارة نہ کرے جب تک حیض سے پاک نہ ہو ۔
Yahya related to me from Malik from Abd ar-Rahman ibn al-Qasim from his father that A'isha said, "I came to Makka at the time of my period so I did not do tawaf of the House or go between Safa and Marwa. I complained to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and he said, 'Do what the people doing hajj do except do not do tawaf of the House and go between Safa and Marwa until you are pure.' "