جہاد کی طرف رغبت دلانے کا بیان

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ کَمَثَلِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ الدَّائِمِ الَّذِي لَا يَفْتُرُ مِنْ صَلَاةٍ وَلَا صِيَامٍ حَتَّی يَرْجِعَ-
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی دن بھر روزہ رکھے اور رات بھر عبادت کرے، نہ تھکے نماز سے اور نہ روزے سے یہاں تک کہ لوٹے جہاد سے
Yahya related to me from Malik from Abu'z-Zinad from al-Araj from Abu Hurayra that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said "Someone who does jihad in the way of Allah is like someone who fasts and prays constantly and who does not slacken from his prayer and fasting until he returns."
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَکَفَّلَ اللَّهُ لِمَنْ جَاهَدَ فِي سَبِيلِهِ لَا يُخْرِجُهُ مِنْ بَيْتِهِ إِلَّا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِهِ وَتَصْدِيقُ کَلِمَاتِهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ يَرُدَّهُ إِلَی مَسْکَنِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ مَعَ مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ-
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ ضامن ہے اس شخص کا جو جہاد کرے اس کی راہ میں، اور نہ نکلے گھر سے مگر جہاد کی نیت سے، اللہ کے کلام کو سچا جان کر؛ اس بات کا کہ داخل کرے گا اللہ اس کو جنت میں یا پھیر لائے گا اس کو اس کے گھر میں جہاں سے نکلا ہے ثواب اور غنیمت کے ساتھ ۔
Yahya related to me from Malik from Abu'z Zinad from al-Araj from Abu Hurayra that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Allah guarantees either the Garden or a safe return to his home with whatever he has obtained of reward or booty, for the one who does jihad in His way, if it is solely jihad and trust in his promise that brings him out of his house."
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْلُ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَعَلَی رَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِکَ مِنْ الْمَرْجِ أَوْ الرَّوْضَةِ کَانَ لَهُ حَسَنَاتٌ وَلَوْ أَنَّهَا قُطِعَتْ طِيَلَهَا ذَلِکَ فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ کَانَتْ آثَارُهَا وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَ بِهِ کَانَ ذَلِکَ لَهُ حَسَنَاتٍ فَهِيَ لَهُ أَجْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَتَعَفُّفًا وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي رِقَابِهَا وَلَا فِي ظُهُورِهَا فَهِيَ لِذَلِکَ سِتْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَائً وَنِوَائً لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ فَهِيَ عَلَی ذَلِکَ وِزْرٌ وَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحُمُرِ فَقَالَ لَمْ يُنْزَلْ عَلَيَّ فِيهَا شَيْئٌ إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ-
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھوڑے ایک شخص کے واسطے اجر ہیں اور ایک شخص کے واسطے درست ہیں اور ایک شخص کے واسطے گناہ ہیں؛ اجر اس کے واسطے ہیں جو باندھے ان کو جہاد کے واسطے پھر لمبی کردے اس کی رسی ، ان کی کسی موضع یا چراگاہ میں تو جس قدر دور تک اس رسی کے سبب سے چرے اس کی واسطے نیکیاں لکھی جائیں گی ، اگر وہ رسی توڑا کر ایک اونچان یا نیچان چڑھیں ان کے ہر قدم اور لید پر نیکیاں لکھی جائیں گی اور اگر وہ کسی نہر پر جا نکلے اور پانی پائے اور مالک کا ارادہ پانی پلانے کا نہ تھا تب بھی اس کے واسطے نیکیاں لکھی جائیں۔ اور درست اس کے واسطے ہیں جو تجارت کے واسطے باندھے اور انکی زکوة ادا کرے۔ اور گناہ اس کے واسطے ہیں جو فخر اور ریا اور مسلمانوں کی دشمنی کے لئے باندھے۔ اور حضرت سے سوال ہوا گدھوں کے باب میں، آپ نے فرمایا کہ اس مقدمے میں میرے اوپر کچھ نہیں اترا مگر یہ آیت جو اکیلی تمام نیکیوں کو شامل ہے "فَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَّرَه Ċ وَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَّرَه Ď " 99۔ الزلہ۔
Yahya related to me from Malik from Zayd ibn Aslam from Abu Salih as-Samman from Abu Hurayra that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Horses are a reward for one man, a protection for another, a burden for another. The one who has them as a reward is the one who dedicates them for use in the way of Allah, and tethers them in a meadow or grassland. Whatever the horse enjoys of the grassland or meadow in the length of its tether are good deeds for him. If it breaks its tether and goes over a hillock or two, its tracks and droppings are good deeds for him. If it crosses a river and drinks from it while he did not mean to allow it to drink it, that counts as good deeds for him, and the horse is a reward for him. Another man uses his horse to gain self reliance and up-standingness and does not forget Allah's right on their necks and backs (i.e. he does not ill treat or over-work them). Horses are a protection for him . Another man uses them out of pride to show them off and in hostility to the people of Islam. They are a burden on that man." The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, was asked about donkeys, and he said, "Nothing has been revealed to me about them except this single all-inclusive ayat, 'Whoever does an atom of good will see it, and whoever does an atom of evil, will see it.' " (Sura 99 Ayats 7,8) .
عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ مَنْزِلًا رَجُلٌ آخِذٌ بِعِنَانِ فَرَسِهِ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ مَنْزِلًا بَعْدَهُ رَجُلٌ مُعْتَزِلٌ فِي غُنَيْمَتِهِ يُقِيمُ الصَّلَاةَ وَيُؤْتِي الزَّکَاةَ وَيَعْبُدُ اللَّهَ لَا يُشْرِکُ بِهِ شَيْئًا-
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیا میں نہ بتاؤں تم کو وہ شخص جو سب سے بڑھ کر درجہ رکھتا ہے؛ وہ شخص ہے جو اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے ہوئے جہاد کرتا ہے خدا کی راہ میں، کیا نہ بتاؤں میں تم کو اس کے بعد جو سب سے بڑھ کر درجہ رکھتا ہے وہ شخص ہے جو ایک گوشے میں بکریوں کا غلہ لے کر نماز پڑھتا ہے اور اللہ کو پوجتا ہے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔
Yahya related to me from Abdullah ibn Abd ar-Rahman ibn Mamar al-Ansari that Ata ibn Yasar said that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Shall I tell you who has the best degree among people? A man who takes the rein of his horse to do jihad in the way of Allah. Shall I tell you who has the best degree among people after him? A man who lives alone with a few sheep, performs the prayer, pays the zakat, and worships Allah without associating anything with him."
عَنْ عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي الْيُسْرِ وَالْعُسْرِ وَالْمَنْشَطِ وَالْمَکْرَهِ وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ وَأَنْ نَقُولَ أَوْ نَقُومَ بِالْحَقِّ حَيْثُمَا کُنَّا لَا نَخَافُ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ-
عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ ہم نے بیعت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سننے اور اطاعت کرنے پر آسانی اور سختی میں خوشی اور غم میں، اور بیعت کی ہم نے اس بات پر کہ جو مسلماں حکومت کے لائق ہوگا اس سے نہ جھگڑیں گے اور اس امر پر کہ ہم سچ کہیں گے یا سچ پر جمے رہیں گے جہاں ہوں گے، اللہ کے کام میں کسی کے برا کہنے سے نہ ڈریں گے ۔
Yahya related to me from Malik that Yahya ibn Said said, ''Ubada ibn al-Walid ibn Ubada ibn as-Samit informed me from his father that his grandfather (Ubada) said, 'We made a contract with the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, to hear and obey in ease and hardship, enthusiasm and reluctance, and not to dispute with people in authority and to speak or establish the truth wherever we were without worrying about criticism.'"
عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ کَتَبَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ يَذْکُرُ لَهُ جُمُوعًا مِنْ الرُّومِ وَمَا يَتَخَوَّفُ مِنْهُمْ فَکَتَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ مَهْمَا يَنْزِلْ بِعَبْدٍ مُؤْمِنٍ مِنْ مُنْزَلِ شِدَّةٍ يَجْعَلْ اللَّهُ بَعْدَهُ فَرَجًا وَإِنَّهُ لَنْ يَغْلِبَ عُسْرٌ يُسْرَيْنِ وَأَنَّ اللَّهَ تَعَالَی يَقُولُ فِي کِتَابِهِ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اصْبِرُوا وَصَابِرُوا وَرَابِطُوا وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ-
زید بن اسلم سے روایت ہے کہ ابوعبیدہ بن جراح نے حضرت عمر کو روم کے لشکروں کا اور اپنے خوف کا حال لکھا ؛ حضرت عمر نے جواب لکھا کہ بعد حمد ونعت کے معلوم ہو کہ بندہ مومن پر جب کوئی سختی اترتی ہے تو اس کے بعد اللہ پاک خوشی دیتا ہے؛ اور ایک سختی دو آسانیوں پر غالب نہیں ہو سکتی؛ اور بے شک اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا ؛ " اے ایمان والو صبر کرو مصیبتوں پر اور صبر کرو کفار کے مقابلہ میں اور قائم رہو جہاد پر اور ڈرو اللہ سے شاید کہ تم نجات پاؤ" ۔
Yahya related to me from Malik that Zayd ibn Aslam had said that Ubayda ibn al-Jarrah had written to Umar ibn al-Khattab mentioning to him a great array of Byzantine troops and the anxiety they were causing him. Umar ibn al-Khattab wrote in reply to him, "Whatever hardship befalls a believing slave, Allah will make an opening for him after it, and a hardship will not overcome two eases. Allah the Exalted says in His Book, 'O you who trust, be patient, and vie in patience; be steadfast and fear Allah, perhaps you will profit.' " (Sura 3 ayat 200).