TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
موطا امام مالک
کتاب بیع کے بیان میں
جو مول تول یا بیع ممنوع ہے اس کا بیان
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَبِعْ بَعْضُکُمْ عَلَی بَيْعِ بَعْضٍ-
عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ بیچیں بعض تمہارے اوپر بعض کے ۔
-
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَلَقَّوْا الرُّکْبَانَ لِلْبَيْعِ وَلَا يَبِعْ بَعْضُکُمْ عَلَی بَيْعِ بَعْضٍ وَلَا تَنَاجَشُوا وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلَا تُصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ فَمَنْ ابْتَاعَهَا بَعْدَ ذَلِکَ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْلُبَهَا إِنْ رَضِيَهَا أَمْسَکَهَا وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ قَالَ مَالِك وَتَفْسِيرُ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا نُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ لَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ أَنَّهُ إِنَّمَا نَهَى أَنْ يَسُومَ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ إِذَا رَكَنَ الْبَائِعُ إِلَى السَّائِمِ وَجَعَلَ يَشْتَرِطُ وَزْنَ الذَّهَبِ وَيَتَبَرَّأُ مِنْ الْعُيُوبِ وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِمَّا يُعْرَفُ بِهِ أَنَّ الْبَائِعَ قَدْ أَرَادَ مُبَايَعَةَ السَّائِمِ فَهَذَا الَّذِي نَهَى عَنْهُ وَاللَّهُ أَعْلَمُ قَالَ مَالِك وَلَا بَأْسَ بِالسَّوْمِ بِالسِّلْعَةِ تُوقَفُ لِلْبَيْعِ فَيَسُومُ بِهَا غَيْرُ وَاحِدٍ قَالَ وَلَوْ تَرَكَ النَّاسُ السَّوْمَ عِنْدَ أَوَّلِ مَنْ يَسُومُ بِهَا أُخِذَتْ بِشِبْهِ الْبَاطِلِ مِنْ الثَّمَنِ وَدَخَلَ عَلَى الْبَاعَةِ فِي سِلَعِهِمْ الْمَكْرُوهُ وَلَمْ يَزَلْ الْأَمْرُ عِنْدَنَا عَلَى هَذَا-
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مت ملو بنجاروں سے آگے بڑھ کر ان کا مال خریدنے کے واسطے اور نہ بیچنے ایک تم میں کا دوسرے کی بیع پر اور نہ بخش کرو اور نہ بیچے بستی والا دیہات والے کی طرف سے اور نہ جمع کرے دودھ اونٹ اور بکری کے تھنوں میں اگر کوئی ایسی اونٹنی یا بکری خریدے پھر دودھ دوہنے کے بعد اس کا حال معلوم ہو تو مشتری کو اختیار ہے اگر چاہے رکھ لے یا چاہے تو پھیر دے اور دوھ کے بدلے میں ایک صاع کھجور دے دے۔ کہا مالک نے یہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ بیچے تم میں کا دوسرے کی بیع پر اس سے یہ مراد ہے کہ ایک شخص دوسرے کے مول پر مول نہ کرے جب بائع پہلے مول پر راضی ہوچکا ہو اور اپنی چیز تو لنے لگا ہو اور عیب سے اپنے تئیں بری کرنے لگا ہو یا اور کوئی کام ایسا کرے جس سے معلوم ہو کہ بائع پہلے مول پر راضی ہوچکا ہے اور جو بائع پہلے مول پر راضی نہ ہو بلکہ وہ مال اسی طرح بیچنے کے واسطے رکھا ہوا تو ہر ایک کو اس کا مول کرنا درست ہے اور اگر ایک شخص کے مول کرتے ہی اور لوگوں کو مول کرنا منع ہوجائے تو اس میں بیچنے والے کا نقصان ہے۔
-
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ النَّجْشِ قَالَ مَالِک وَالنَّجْشُ أَنْ تُعْطِيَهُ بِسِلْعَتِهِ أَکْثَرَ مِنْ ثَمَنِهَا وَلَيْسَ فِي نَفْسِکَ اشْتِرَاؤُهَا فَيَقْتَدِي بِکَ غَيْرُکَ-
عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا نجش سے اور یہ نجش ہے کہ مال کی قیمت اس کی حیثیت سے زیادہ دینے لگے لینے کی نیت سے نہیں بلکہ اس غرض سے کہ دوسرا شخص دھوکا کھا کر اس قیمت کو لے لے ۔
-