جو شخص کپڑا خرید کرے اور اس میں عیب نکلے

عَنْ مَالِک يَقُولُ إِذَا ابْتَاعَ الرَّجُلُ ثَوْبًا وَبِهِ عَيْبٌ مِنْ حَرْقٍ أَوْ غَيْرِهِ قَدْ عَلِمَهُ الْبَائِعُ فَشُهِدَ عَلَيْهِ بِذَلِکَ أَوْ أَقَرَّ بِهِ فَأَحْدَثَ فِيهِ الَّذِي ابْتَاعَهُ حَدَثًا مِنْ تَقْطِيعٍ يُنَقِّصُ ثَمَنَ الثَّوْبِ ثُمَّ عَلِمَ الْمُبْتَاعُ بِالْعَيْبِ فَهُوَ رَدٌّ عَلَی الْبَائِعِ وَلَيْسَ عَلَی الَّذِي ابْتَاعَهُ غُرْمٌ فِي تَقْطِيعِهِ إِيَّاهُ عَنْ مَالِک وَإِنْ ابْتَاعَ رَجُلٌ ثَوْبًا وَبِهِ عَيْبٌ مِنْ حَرْقٍ أَوْ عَوَارٍ فَزَعَمَ الَّذِي بَاعَهُ أَنَّهُ لَمْ يَعْلَمْ بِذَلِکَ وَقَدْ قَطَعَ الثَّوْبَ الَّذِي ابْتَاعَهُ أَوْ صَبَغَهُ فَالْمُبْتَاعُ بِالْخِيَارِ إِنْ شَائَ أَنْ يُوضَعَ عَنْهُ قَدْرُ مَا نَقَصَ الْحَرْقُ أَوْ الْعَوَارُ مِنْ ثَمَنِ الثَّوْبِ وَيُمْسِکُ الثَّوْبَ فَعَلَ وَإِنْ شَائَ أَنْ يَغْرَمَ مَا نَقَصَ التَّقْطِيعُ أَوْ الصِّبْغُ مِنْ ثَمَنِ الثَّوْبِ وَيَرُدُّهُ فَعَلَ وَهُوَ فِي ذَلِکَ بِالْخِيَارِ فَإِنْ کَانَ الْمُبْتَاعُ قَدْ صَبَغَ الثَّوْبَ صِبْغًا يَزِيدُ فِي ثَمَنِهِ فَالْمُبْتَاعُ بِالْخِيَارِ إِنْ شَائَ أَنْ يُوضَعَ عَنْهُ قَدْرُ مَا نَقَصَ الْعَيْبُ مِنْ ثَمَنِ الثَّوْبِ وَإِنْ شَائَ أَنْ يَکُونَ شَرِيکًا لِلَّذِي بَاعَهُ الثَّوْبَ فَعَلَ وَيُنْظَرُ کَمْ ثَمَنُ الثَّوْبِ وَفِيهِ الْحَرْقُ أَوْ الْعَوَارُ فَإِنْ کَانَ ثَمَنُهُ عَشَرَةَ دَرَاهِمَ وَثَمَنُ مَا زَادَ فِيهِ الصِّبْغُ خَمْسَةَ دَرَاهِمَ کَانَا شَرِيکَيْنِ فِي الثَّوْبِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِقَدْرِ حِصَّتِهِ فَعَلَی حِسَابِ هَذَا يَکُونُ مَا زَادَ الصِّبْغُ فِي ثَمَنِ الثَّوْبِ-
کہا مالک نے جب کوئی شخص کپڑا خریدے اور اس میں عیب نکلے مثلا پھٹا ہوا ہو یا اور کچھ عیب بائع کے پاس کا ہو گواہوں کی گواہی سے یا بائع کے اقرار سے اب مشتری نے اس کپڑے میں رصرف کیا جیسے اس کو کتربیونت کر ڈالا۔ جس سے کپڑے کی قیمت گھٹ گئی پھر اس کو عیب معلوم ہوا تو وہ کپڑا بائع کو پھیر دے اور کاٹنے کا ضمان مشتری پر نہ ہوگا۔ کہا مالک نے اگر کسی شخص نے کپڑا خریدا اور اس میں عیب پایا مثلا پھٹا ہو یا چرا ہوا ہے بائع نے کہا مجھے اس عیب کی خبر نہ تھی اور مشتری اس کپڑے کو کاٹ بیونت کرچکا ہے یا رنگ چکا ہے تو مشتری کو اختیار ہے چاہے کپڑا رکھ لے اور بائع سے عیب کے موافق نقصان مجرالے چاہے کپڑا پھیر دے اور جس قدر کاٹ بیونت یا رنگ سے کپڑے کی قینت گھٹ گئی ہے اس قدر بائع کو مجرادے اگر مشتری نے اس پر وہ رنگ کیا ہے جس کی وجہ سے اس کی قیمت بڑھ گئی تب بھی مشتری کو اختیار ہوگا چاہے عیب کا نقصان بائع سے وصول کرکے کپڑا رکھ لے چاہے بائع کا مشریک ہوجائے۔ اس کپڑے میں اب دیکھا جائے گا کہ اس کپڑے کی قیمت عیب کے لحاظ سے کتنی ہے مثلا دس درہم ہو اور مشتری کے رنگنے کی وجہ سے پندرہ درہم قیمت ہوگئی ہو تو بائع دو ثلث کا اور مشتری ایک ثلث کا اس کپڑے میں شریک ہوگا جب وہ کپڑا بکے اس کی قیمت کو اسی حساب سے بانٹ لیں گے۔
Yahya said that he heard Malik say, "If a man buys a garment which has a defect, a burn or something else, which the seller knows about and that is testified against him or he confirms it, and the man who has bought it causes a new tear which decreases the price of the garment, and then he learns about the original defect, he can return it to the seller and he is not liable for his tearing it.