جو شخص نذر کرے پیدل چلنے کی بیت اللہ تک اس کا بیان

عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أُذَيْنَةَ اللَّيْثِيِّ أَنَّهُ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ جَدَّةٍ لِي عَلَيْهَا مَشْيٌ إِلَی بَيْتِ اللَّهِ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ عَجَزَتْ فَأَرْسَلَتْ مَوْلًی لَهَا يَسْأَلُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَخَرَجْتُ مَعَهُ فَسَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ مُرْهَا فَلْتَرْکَبْ ثُمَّ لْتَمْشِ مِنْ حَيْثُ عَجَزَتْ قَالَ يَحْيَی و سَمِعْت قَوْله تَعَالَی يَقُولُ وَنَرَی عَلَيْهَا مَعَ ذَلِکَ الْهَدْيَ عَنْ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ وَأَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ کَانَا يَقُولَانِ مِثْلَ قَوْلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ-
عروہ بن اذینه لیثی سے روایت ہے کہ کہا میں نکلا اپنی دادی کے ساتھ اور اس نے نذر کی تھی بیت اللہ تک پیدل جانے کی، راستے میں تھک گئیں تو اپنے غلام کو بھیجا عبداللہ بن عمر کے پاس مسئلہ پوچھنے کو میں بھی ساتھ گیا اس نے عبداللہ بن عمر سے پوچھا انہوں نے جواب دیا کہ اب سوار ہو جائے پھر دوبارہ جب آئے جہاں سے سوار ہوئی تھیں وہاں سے پیدل چلے ۔ کہا مالک نے اور باوجود اس کے ایک ہدیہ بھی اس پر واجب ہے ۔ سعید بن مسیب اور ابا سلمہ بن عبدالرحمن کہتے تھے اس مسئلہ میں جیسا عبداللہ بن عمر نے کہا ۔
Yahya related to me from Malik that Urwa ibn Udhayna al-Laythi said, "I went out with my grandmother who had vowed to walk to the House of Allah. When we had gone part of the way, she could not go on. I sent one of her mawlas to question Abdullah ibn Umar and I went with him. He asked Abdullah ibn Umar, and Abdullah ibn Umar said to him, 'Take her and let her ride, and when she has the strength let her ride back, and start to walk from the place from which she was unable to go on.'~
عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ قَالَ کَانَ عَلَيَّ مَشْيٌ فَأَصَابَتْنِي خَاصِرَةٌ فَرَکِبْتُ حَتَّی أَتَيْتُ مَکَّةَ فَسَأَلْتُ عَطَائَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ وَغَيْرَهُ فَقَالُوا عَلَيْکَ هَدْيٌ فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ سَأَلْتُ عُلَمَائَهَا فَأَمَرُونِي أَنْ أَمْشِيَ مَرَّةً أُخْرَی مِنْ حَيْثُ عَجَزْتُ فَمَشَيْتُ قَالَ مَالِک الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَنْ يَقُولُ عَلَيَّ مَشْيٌ إِلَی بَيْتِ اللَّهِ أَنَّهُ إِذَا عَجَزَ رَکِبَ ثُمَّ عَادَ فَمَشَی مِنْ حَيْثُ عَجَزَ فَإِنْ کَانَ لَا يَسْتَطِيعُ الْمَشْيَ فَلْيَمْشِ مَا قَدَرَ عَلَيْهِ ثُمَّ لْيَرْکَبْ وَعَلَيْهِ هَدْيُ بَدَنَةٍ أَوْ بَقَرَةٍ أَوْ شَاةٍ إِنْ لَمْ يَجِدْ إِلَّا هِيَ-
یحیی بن سعید نے کہا میں نے بیت اللہ تک پیدل چلنے کی نذر کی تھی میری ناف میں درد ہونے لگا میں سوار ہو کر مکے میں آیا اور عطا بن ابی رباح وغیرہ سے پوچھا انہوں نے کہا تجھ کو ہدی لازم ہے جب میں مدینہ آیا وہاں لوگوں سے پوچھا انہوں نے کہا تجھ کو دوبارہ پیدل چلنا چاہئے جہاں سے سوار ہوا تھا تو پیدل چلائیں ۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک جو شخص یہ کہے کہ مجھ پر پیدل چلنا ہے بیت اللہ تک اور چلے پھر عاجز ہو جائے تو سوار ہو جائے پھر دوبارہ جب آئے تو جہاں سے سوار ہوا تھا وہاں سے پیدل چلے اگر چلنے کی طاقت نہ ہو تو جہاں تک ہو سکے چلے پھر سوار ہو جائے اور ہدی میں ایک اونٹ یا گائے دے اگر نہ ہو سکے تو بکری دے ۔
Yahya related to me from Malik that Yahya ibn Said said, "I vowed to walk, but I was struck by a pain in the kidney, so I rode until I came to Makka. I questioned Ata ibn Abi Rabah and others, and they said, 'You must sacrifice an animal.' When I came to Madina I questioned the ulama there, and they ordered me to walk again from the place from which I was unable to go on. So I walked."