TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
موطا امام مالک
کتاب بیع کے بیان میں
جو سلف درست نہیں اس کا بیان
بَاب مَا لَا يَجُوزُ مِنْ السَّلَفِ حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ فِي رَجُلٍ أَسْلَفَ رَجُلًا طَعَامًا عَلَى أَنْ يُعْطِيَهُ إِيَّاهُ فِي بَلَدٍ آخَرَ فَكَرِهَ ذَلِكَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَقَالَ فَأَيْنَ الْحَمْلُ يَعْنِي حُمْلَانَهُ و حَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَجُلًا أَتَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّي أَسْلَفْتُ رَجُلًا سَلَفًا وَاشْتَرَطْتُ عَلَيْهِ أَفْضَلَ مِمَّا أَسْلَفْتُهُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَذَلِكَ الرِّبَا قَالَ فَكَيْفَ تَأْمُرُنِي يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ السَّلَفُ عَلَى ثَلَاثَةِ وُجُوهٍ سَلَفٌ تُسْلِفُهُ تُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ فَلَكَ وَجْهُ اللَّهِ وَسَلَفٌ تُسْلِفُهُ تُرِيدُ بِهِ وَجْهَ صَاحِبِكَ فَلَكَ وَجْهُ صَاحِبِكَ وَسَلَفٌ تُسْلِفُهُ لِتَأْخُذَ خَبِيثًا بِطَيِّبٍ فَذَلِكَ الرِّبَا قَالَ فَكَيْفَ تَأْمُرُنِي يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ أَرَى أَنْ تَشُقَّ الصَّحِيفَةَ فَإِنْ أَعْطَاكَ مِثْلَ الَّذِي أَسْلَفْتَهُ قَبِلْتَهُ وَإِنْ أَعْطَاكَ دُونَ الَّذِي أَسْلَفْتَهُ فَأَخَذْتَهُ أُجِرْتَ وَإِنْ أَعْطَاكَ أَفْضَلَ مِمَّا أَسْلَفْتَهُ طَيِّبَةً بِهِ نَفْسُهُ فَذَلِكَ شُكْرٌ شَكَرَهُ لَكَ وَلَكَ أَجْرُ مَا أَنْظَرْتَهُ-
حضرت عمر بن خطابن سے کسی نے کہا جو شخص کسی کو اناج قرض دئیے اس شرط پر کہ فلانے شہر میں ادا کرنا انہوں نے اس کو مکروہ جانا اور کہا بار برداری کی اجرت کہاں جائے گی ۔ ایک شخص عبداللہ بن عمر کے پاس آیا اور کہا میں نے ایک شخص کو قرض دیا اور عمدہ اس سے ٹھہرایا عبداللہ بن عرمں نے کہا یہ ربا ہے اس نے کہا پھر کیا حکم کرتے ہو عبداللہ بن عمر نے کہا قرض تین طور پر ہے ایک خدا کے واسطے اس میں تو خدا کی رضا مندی ہے ایک اپنے دوست کی خوشی کے لئے اس میں دوست کی رضا مندی ہے ایک قرض اس واسطے ہے کہ حلال مال دے کر حرام مال لے یہ سود ہے پھر وہ شخص بولا اب مجھ کو کیا حکم کرتے ہو ابوعبدالرحمن انہوں نے کہا میرے نزدیک مناسب یہ ہے کہ تو دستاویز کو پھاڑ ڈال اگر وہ شخص جس کو تو نے قرض دیا ہے جیسا مال تو نے دیا ہے ویسا ہی دے تو لے لے اگر اس سے برا دے اور تو لے لے تو تجھے اجر ہوگا اگر وہ اپنی خوشی سے اس سے اچھا دے تو اس نے تیرا شکریہ ادا کیا اور تو نے جو اتنے دنوں تک اس کو مہلت دی اس کا ثواب تجھے ملا۔
-
عَنْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ مَنْ أَسْلَفَ سَلَفًا فَلَا يَشْتَرِطْ إِلَّا قَضَائَهُ و حَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يَقُولُ مَنْ أَسْلَفَ سَلَفًا فَلَا يَشْتَرِطْ أَفْضَلَ مِنْهُ وَإِنْ كَانَتْ قَبْضَةً مِنْ عَلَفٍ فَهُوَ رِبًا قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّ مَنْ اسْتَسْلَفَ شَيْئًا مِنْ الْحَيَوَانِ بِصِفَةٍ وَتَحْلِيَةٍ مَعْلُومَةٍ فَإِنَّهُ لَا بَأْسَ بِذَلِكَ وَعَلَيْهِ أَنْ يَرُدَّ مِثْلَهُ إِلَّا مَا كَانَ مِنْ الْوَلَائِدِ فَإِنَّهُ يُخَافُ فِي ذَلِكَ الذَّرِيعَةُ إِلَى إِحْلَالِ مَا لَا يَحِلُّ فَلَا يَصْلُحُ وَتَفْسِيرُ مَا كُرِهَ مِنْ ذَلِكَ أَنْ يَسْتَسْلِفَ الرَّجُلُ الْجَارِيَةَ فَيُصِيبُهَا مَا بَدَا لَهُ ثُمَّ يَرُدُّهَا إِلَى صَاحِبِهَا بِعَيْنِهَا فَذَلِكَ لَا يَصْلُحُ وَلَا يَحِلُّ وَلَمْ يَزَلْ أَهْلُ الْعِلْمِ يَنْهَوْنَ عَنْهُ وَلَا يُرَخِّصُونَ فِيهِ لِأَحَدٍ-
عبداللہ بن عمر کہتے تھے جو شخص کسی کو قرض دے تو سوائے قرض ادا کرنے کے اور کوئی شرط نہ کرائے ۔ عبداللہ بن مسعود کہتے تھے جو شخص کسی کو قرض دے اس سے زیادہ نہ ٹھہرائے اگر ایک مٹھی گھاس کی ہو ۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ جو شخص کوئی جانور جس کا حلیہ اور صفت معلوم ہو کسی کو قرض دے تو کچھ قباحت نہیں اب مقروض ویسا ہی جانور ادا کرے۔ مگر لونڈی کو قرض لینا درست نہیں کیونکہ یہ ذریعہ ہے حرام کے حلال کرنے کا لوگ ایک درسرے کی لونڈی قرض لے آئیں گے پھر جب تک جی چاہے گا اس سے جماع کریں گے بعد اس کے مالک کو پھیر دیں گے یہ تو حلال نہیں ہمیشہ اہل علم اس سے منع کرتے رہے اور کسی کو اس کی اجازت نہ دی۔
-