جس کی نظر لگ جائے اس کو وضو کرانے کا بیان

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يَقُولُ اغْتَسَلَ أَبِي سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ بِالْخَرَّارِ فَنَزَعَ جُبَّةً کَانَتْ عَلَيْهِ وَعَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ يَنْظُرُ قَالَ وَکَانَ سَهْلٌ رَجُلًا أَبْيَضَ حَسَنَ الْجِلْدِ قَالَ فَقَالَ لَهُ عَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ وَلَا جِلْدَ عَذْرَائَ قَالَ فَوُعِکَ سَهْلٌ مَکَانَهُ وَاشْتَدَّ وَعْکُهُ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُخْبِرَ أَنَّ سَهْلًا وُعِکَ وَأَنَّهُ غَيْرُ رَائِحٍ مَعَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَتَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ سَهْلٌ بِالَّذِي کَانَ مِنْ أَمْرِ عَامِرٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَامَ يَقْتُلُ أَحَدُکُمْ أَخَاهُ أَلَّا بَرَّکْتَ إِنَّ الْعَيْنَ حَقٌّ تَوَضَّأْ لَهُ فَتَوَضَّأَ لَهُ عَامِرٌ فَرَاحَ سَهْلٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ-
ابو امامہ بن سہل بن حنیف کہتے تھے میرے باپ نے غسل کیا خرار میں تو انہوں نے اپنا جبہ اتارا اور عامر بن ربیعہ دیکھ رہے تھے اور سہل خوش رنگ تھے عامر بن ربیعہ نے دیکھ کر کہا میں نے تو آپ سا کوئی آدمی نہیں دیکھا اور نہ کسی بکر عورت کا پوست اسی وقت سہل کو بخار آنے لگا اور سخت بخار آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کوئی شخص آیا اور بیان کیا کہ سہل کو بخار آگیا ہے اب وہ آپ کے ساتھ نہ جائیں گے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سہل کے پاس آئے سہل نے عامر بن ربیعہ کا کہنا بیان کیا آپ نے سن کر فرمایا کیا مار ڈالے گا ایک تم میں سے اپنے بھائی کو (اور عامر کو کہا) کیوں تو نے بارک اللہ نہیں کہا (یعنی برکت دے اللہ جل جلالہ ، یا ماشاء اللہ لاقوۃ الا باللہ جیسے دوسری روایت میں ہے) نظر لگنا سچ ہے سہل کے لئے وضو کر۔ پھر عامر نے سہل کے واسطے وضو کیا (دوسری حدیث میں اس کا بیان آتا ہے) بعد اسکے سہل اچھے ہوگئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے۔
Yahya related to me from Malik that Muhammad ibn Abi Umama ibn Sahl ibn Hunayf heard his father say, "My father, Sahl ibn Hunayf did a ghusl at al-Kharrar. He removed the jubbah he had on while Amir ibn Rabia was watching, and Sahl was a man with beautiful white skin. Amir said to him, 'I have never seen anything like what I have seen today, not even the skin of a virgin.' Sahl fell ill on the spot, and his condition grew worse. Somebody went to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and told him that Sahl was ill, and could not go with him. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, came to him, and Sahl told him what had happened with Amir. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'Why does one of you kill his brother? Why did you not say, "May Allah bless you?" (ta baraka-llah) The evil eye is true. Do wudu from it.' Amir did wudu from it and Sahl went with the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and there was nothing wrong with him."
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّهُ قَالَ رَأَی عَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ يَغْتَسِلُ فَقَالَ مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ وَلَا جِلْدَ مُخْبَأَةٍ فَلُبِطَ سَهْلٌ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَکَ فِي سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ وَاللَّهِ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَقَالَ هَلْ تَتَّهِمُونَ لَهُ أَحَدًا قَالُوا نَتَّهِمُ عَامِرَ بْنَ رَبِيعَةَ قَالَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامِرًا فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِ وَقَالَ عَلَامَ يَقْتُلُ أَحَدُکُمْ أَخَاهُ أَلَّا بَرَّکْتَ اغْتَسِلْ لَهُ فَغَسَلَ عَامِرٌ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ وَمِرْفَقَيْهِ وَرُکْبَتَيْهِ وَأَطْرَافَ رِجْلَيْهِ وَدَاخِلَةَ إِزَارِهِ فِي قَدَحٍ ثُمَّ صُبَّ عَلَيْهِ فَرَاحَ سَهْلٌ مَعَ النَّاسِ لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ-
ابوامامہ بن سہل بن حنیف سے روایت ہے کہ عامر بن ربیعہ نے سہل بن حنیف کو نہاتے ہوئے دیکھ لیا تو کہا میں نے آپ کا سا کوئی آدمی نہیں دیکھا نہ کسی پردہ نشین بالکل باہر نہ نکلنے والی عورت کی ایسی کھال دیکھی یہ کہتے ہی سہل اپنی جگہ سے گر پڑے لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آکر بیان کیا اور کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کچھ سہل بن حنیف کی خبر بھی لیتے ہیں قسم خدا کی وہ اپنا سر بھی نہیں اٹھاتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہاری دانست میں کس نے اس کو نظر لگائی انہوں نے کہا عامر بن ربیعہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عامر بن ربیعہ کو بلایا اور اس پر غصے ہوئے اور فرمایا کیوں قتل کرنا ہے ایک تم میں سے اپنے بھائی کو تو نے بارک اللہ کیوں نہ کہا اب غسل کر اس کے واسطے عامر نے اپنے منہ اور ہاتھ اور کہنیاں اور گٹھنے اور پاؤں کے کنارے اور تہ بند کے نیچے کا بدن پانی سے دھو کر اس پانی کو ایک برتن میں جمع کیا وہ پانی سہل پر ڈالا گیا سہل اچھے ہو گئے اور لوگوں کے ساتھ چلے ۔
Malik related to me from Ibn Shihab that Abu Umama ibn Sahl ibn Hunayf said, ''Amir ibn Rabia saw Sahl ibn Hunayf doing a ghusl and said, 'I have not seen the like of what I see today, not even the skin of a maiden who has never been out of doors.' Sahl fell to the ground. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, was approached and it was said, 'Messenger of Allah, can you do anything about Sahl ibn Hunayf? By Allah, he can not raise his head.' He said, 'Do you suspect anyone of it?' They said, 'We suspect Amir ibn Rabia.' " He continued, "The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, summoned Amir and was furious with him and said, 'Why does one of you kill his brother? Why did you not say, "May Allah bless you?" Do ghusl for it.' Amir washed his face, hands, elbows, knees, the end of his feet, and inside his lower garment in a vessel. Then he poured it over him, and Sahl went off with the people, and there was nothing wrong with him."