جس لونڈی یا غلام کا عتاق واجب میں آزاد کرنا درست ہے اس کا بیان

عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَکَمِ أَنَّهُ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ جَارِيَةً لِي کَانَتْ تَرْعَی غَنَمًا لِي فَجِئْتُهَا وَقَدْ فُقِدَتْ شَاةٌ مِنْ الْغَنَمِ فَسَأَلْتُهَا عَنْهَا فَقَالَتْ أَکَلَهَا الذِّئْبُ فَأَسِفْتُ عَلَيْهَا وَکُنْتُ مِنْ بَنِي آدَمَ فَلَطَمْتُ وَجْهَهَا وَعَلَيَّ رَقَبَةٌ أَفَأُعْتِقُهَا فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْنَ اللَّهُ فَقَالَتْ فِي السَّمَائِ فَقَالَ مَنْ أَنَا فَقَالَتْ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتِقْهَا-
عمر بن حکم سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری ایک لونڈی بکریاں چرا رہی تھی جب میں وہاں گیا دیکھا تو ایک بکری گم ہے پوچھا میں نے ایک بکری کہاں ہے بولی اس کو بھیڑیا کھا گیا ہے مجھے غصہ آیا آخر میں آدمی تھا میں نے ایک طماچہ اس کے منہ پر جڑا میرے ذمے ایک بردہ آزاد کرنا واجب ہے کیا اسی کو آزاد کر دوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لونڈی سے فرمایا اللہ جل جلالہ کہاں ہے وہ بولی آسمان پر ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں کون ہو بولی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو فرمایا اس کو آزاد کر دے ۔
Malik related to me from Hilal ibn Usama from Ata ibn Yasar that Umar ibn al-Hakam said, "I went to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and said, 'Messenger of Allah, a slave girl of mine was tending my sheep. I came to her and one of the sheep was lost. I asked her about it and she said that a wolf had eaten it, so I became angry and I am one of the children of Adam, so I struck her on the face. As it happens, I have to set a slave free, shall I free her?' The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, questioned her, 'Where is Allah?' She said, 'In heaven.' He said, 'Who am I?' She said, 'You are the Messenger of Allah.' The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'Free her.' "
عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَارِيَةٍ لَهُ سَوْدَائَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عَلَيَّ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً فَإِنْ کُنْتَ تَرَاهَا مُؤْمِنَةً أُعْتِقُهَا فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْهَدِينَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ أَتَشْهَدِينَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ أَتُوقِنِينَ بِالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ قَالَتْ نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتِقْهَا عَنْ سُئِلَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ الرَّجُلِ تَکُونُ عَلَيْهِ رَقَبَةٌ هَلْ يُعْتِقُ فِيهَا ابْنَ زِنًا فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَعَمْ ذَلِکَ يُجْزِئُ عَنْهُ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ الرَّجُلِ تَکُونُ عَلَيْهِ رَقَبَةٌ هَلْ يَجُوزُ لَهُ أَنْ يُعْتِقَ وَلَدَ زِنًا قَالَ نَعَمْ ذَلِکَ يُجْزِئُ عَنْهُ-
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے روایت ہے کہ ایک شخص انصاری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کالی لونڈی لے کر آیا اور کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے اوپر ایک مسلمان بردہ آزاد کرنا واجب ہے کیا میں اس کو آزاد کر دوں اگر آپ کہتے ہیں کہ یہ مومنہ ہے تو میں اسی کو آزاد کر دوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لونڈی سے فرمایا کیا تو یقین کرتی ہے اس بات کو کہ نہیں ہے کوئی معبود سچا سوائے اللہ کے وہ بولی ہاں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو یقین کرتی ہے اس بات کو کہ محمد اللہ کے رسول ہیں وہ بولی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تو یقین کرتی ہے اس بات کر کہ مرنے کے بعد پھر جی اٹھیں گے بولی ہاں تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو آزاد کر دے ابوہریرہ سے سوال ہوا کہ جس شخص پر ایک بردہ آزاد کرنا لازم ہو گیا ہو ولد الزنا کو آزاد کر سکتا ہے جواب دیا ہاں کر سکتا ہے ۔ فضالہ بن عبیدانصاری سے روایت ہے کہ ان سے پوچھا جس شخص پر ایک بردہ آزاد کرنا لازم ہو گیا وہ ولدا لزنا کو آزاد کر سکتا ہے جواب دیا ہاں کر سکتا ہے ۔
Malik related to me from Ibn Shihab from Ubaydullah ibn Abdullah ibn Utba ibn Masud that one of the Ansar came to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, with a black slave-girl of his. He said, "Messenger of Allah, I must set a slave free who is a mumina. If you think that she is mumina, I will free her." The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, questioned her, "Do you testify that there is no god but Allah?" She said, "Yes." "Do you testify that Muhammad is the Messenger of Allah?" She said, "Yes." "Are you certain about the rising after death?" She said, "Yes." The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Free her."