جس طور سے مضاربت درست نہیں اس کا بیان

بَاب مَا لَا يَجُوزُ فِي الْقِرَاضِ قَالَ مَالِك إِذَا كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى رَجُلٍ دَيْنٌ فَسَأَلَهُ أَنْ يُقِرَّهُ عِنْدَهُ قِرَاضًا إِنَّ ذَلِكَ يُكْرَهُ حَتَّى يَقْبِضَ مَالَهُ ثُمَّ يُقَارِضُهُ بَعْدُ أَوْ يُمْسِكُ وَإِنَّمَا ذَلِكَ مَخَافَةَ أَنْ يَكُونَ أَعْسَرَ بِمَالِهِ فَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يُؤَخِّرَ ذَلِكَ عَلَى أَنْ يَزِيدَهُ فِيهِ قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ دَفَعَ إِلَى رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا فَهَلَكَ بَعْضُهُ قَبْلَ أَنْ يَعْمَلَ فِيهِ ثُمَّ عَمِلَ فِيهِ فَرَبِحَ فَأَرَادَ أَنْ يَجْعَلَ رَأْسَ الْمَالِ بَقِيَّةَ الْمَالِ بَعْدَ الَّذِي هَلَكَ مِنْهُ قَبْلَ أَنْ يَعْمَلَ فِيهِ قَالَ مَالِك لَا يُقْبَلُ قَوْلُهُ وَيُجْبَرُ رَأْسُ الْمَالِ مِنْ رِبْحِهِ ثُمَّ يَقْتَسِمَانِ مَا بَقِيَ بَعْدَ رَأْسِ الْمَالِ عَلَى شَرْطِهِمَا مِنْ الْقِرَاضِ قَالَ مَالِك لَا يَصْلُحُ الْقِرَاضُ إِلَّا فِي الْعَيْنِ مِنْ الذَّهَبِ أَوْ الْوَرِقِ وَلَا يَكُونُ فِي شَيْءٍ مِنْ الْعُرُوضِ وَالسِّلَعِ وَمِنْ الْبُيُوعِ مَا يَجُوزُ إِذَا تَفَاوَتَ أَمْرُهُ وَتَفَاحَشَ رَدُّهُ فَأَمَّا الرِّبَا فَإِنَّهُ لَا يَكُونُ فِيهِ إِلَّا الرَّدُّ أَبَدًا وَلَا يَجُوزُ مِنْهُ قَلِيلٌ وَلَا كَثِيرٌ وَلَا يَجُوزُ فِيهِ مَا يَجُوزُ فِي غَيْرِهِ لِأَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ فِي كِتَابِهِ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ-
کہا مالک نے اگر ایک شخص کا قرض دوسرے پر آتا ہو پھر قرضدار یہ کہے قرضخواہ سے تو اپنا روپیہ مضاربت کے طور پر رہنے دے میرے پاس تو یہ درست نہیں بلکہ قرض خواہ کو چاہیے کہ اپنا روپیہ وصول کرلے پھر اختیار ہے خواہ مضاربت کے طور پر دے یا اپنے پاس رکھ چوڑے کیونکہ قبل روپیہ وصول کرنے کے اس کو مضاربت کر دینے میں ربا کا شبہ ہے گویا قرضدار نے مہلت لے کر قرض میں زیادتی کی۔ کہا مالک نے ایک شخص نے دوسرے کو روپیہ دیا مضاربت کے طور پر پھر اس میں سے کچھ روپیہ تلف ہوگیا قبل تجارت شروع کرنے کے پھر مضا رب نے جس قدر روپیہ بچا تھا اس میں تجارت کرکے نفع کمایا اب مضا رب یہ چاہے کہ رائس المال اسی کو قرار دے جو بچ رہا تھا بعد نقصان کے اور جس قدر اس سے زیادہ ہو اس کو نفع سمجھ کر آدھوں آدھ بانٹ لے تو یہ نہیں ہوسکتا بلکہ رائس المال کی تکمیل کرکے جو کچھ بچے گا اس کو شرط کے موافق تقسیم کرلیں گے۔ کہا مالک نے مضاربت درست نہیں مگر چاندی اور سونے میں اور اسباب وغیرہ میں درست نہیں لیکن قراض اور بیوع میں اگر فساد قلیل ہو اور فسخ ان کا دشوار ہو تو جائز ہوجائیں گے برخلاف ربا کے کہ وہ قلیل وکثیر حرام ہے کسی طرح جائز نہیں کیونکہ اللہ جل جلالہ فرماتا ہے اگر تم توبہ کرو ربا سے تو تم کو اس مال ملے گا نہ ظلم کرو نہ ظلم کیے جاؤ۔
Malik said, "When a man owes money to another man and he asks him to let it stay with him as a quirad, that is disapproved of until the creditor receives his property. Then he can make it a qirad loan or keep it. That is because the debtor may be in a tight situation, and want to delay it to increase it for him."
بَاب التَّعَدِّي فِي الْقِرَاضِ قَالَ يَحْيَى قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ دَفَعَ إِلَى رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا فَعَمِلَ فِيهِ فَرَبِحَ ثُمَّ اشْتَرَى مِنْ رِبْحِ الْمَالِ أَوْ مِنْ جُمْلَتِهِ جَارِيَةً فَوَطِئَهَا فَحَمَلَتْ مِنْهُ ثُمَّ نَقَصَ الْمَالُ قَالَ مَالِك إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ أُخِذَتْ قِيمَةُ الْجَارِيَةِ مِنْ مَالِهِ فَيُجْبَرُ بِهِ الْمَالُ فَإِنْ كَانَ فَضْلٌ بَعْدَ وَفَاءِ الْمَالِ فَهُوَ بَيْنَهُمَا عَلَى الْقِرَاضِ الْأَوَّلِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ وَفَاءٌ بِيعَتْ الْجَارِيَةُ حَتَّى يُجْبَرَ الْمَالُ مِنْ ثَمَنِهَا قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ دَفَعَ إِلَى رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا فَتَعَدَّى فَاشْتَرَى بِهِ سِلْعَةً وَزَادَ فِي ثَمَنِهَا مِنْ عِنْدِهِ قَالَ مَالِك صَاحِبُ الْمَالِ بِالْخِيَارِ إِنْ بِيعَتْ السِّلْعَةُ بِرِبْحٍ أَوْ وَضِيعَةٍ أَوْ لَمْ تُبَعْ إِنْ شَاءَ أَنْ يَأْخُذَ السِّلْعَةَ أَخَذَهَا وَقَضَاهُ مَا أَسْلَفَهُ فِيهَا وَإِنْ أَبَى كَانَ الْمُقَارَضُ شَرِيكًا لَهُ بِحِصَّتِهِ مِنْ الثَّمَنِ فِي النَّمَاءِ وَالنُّقْصَانِ بِحِسَابِ مَا زَادَ الْعَامِلُ فِيهَا مِنْ عِنْدِهِ قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ أَخَذَ مِنْ رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا ثُمَّ دَفَعَهُ إِلَى رَجُلٍ آخَرَ فَعَمِلَ فِيهِ قِرَاضًا بِغَيْرِ إِذْنِ صَاحِبِهِ إِنَّهُ ضَامِنٌ لِلْمَالِ إِنْ نَقَصَ فَعَلَيْهِ النُّقْصَانُ وَإِنْ رَبِحَ فَلِصَاحِبِ الْمَالِ شَرْطُهُ مِنْ الرِّبْحِ ثُمَّ يَكُونُ لِلَّذِي عَمِلَ شَرْطُهُ بِمَا بَقِيَ مِنْ الْمَالِ قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ تَعَدَّى فَتَسَلَّفَ مِمَّا بِيَدَيْهِ مِنْ الْقِرَاضِ مَالًا فَابْتَاعَ بِهِ سِلْعَةً لِنَفْسِهِ قَالَ مَالِك إِنْ رَبِحَ فَالرِّبْحُ عَلَى شَرْطِهِمَا فِي الْقِرَاضِ وَإِنْ نَقَصَ فَهُوَ ضَامِنٌ لِلنُّقْصَانِ قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ دَفَعَ إِلَى رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا فَاسْتَسْلَفَ مِنْهُ الْمَدْفُوعُ إِلَيْهِ الْمَالُ مَالًا وَاشْتَرَى بِهِ سِلْعَةً لِنَفْسِهِ إِنَّ صَاحِبَ الْمَالِ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَ شَرِكَهُ فِي السِّلْعَةِ عَلَى قِرَاضِهَا وَإِنْ شَاءَ خَلَّى بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا وَأَخَذَ مِنْهُ رَأْسَ الْمَالِ كُلَّهُ وَكَذَلِكَ يُفْعَلُ بِكُلِّ مَنْ تَعَدَّى-
کہا مالک نے اگر مضارب نے تجارت کر کے نفع کمایا پھر اصل مال یا نفع میں سے لونڈی خرید کر اس سے وطی کی اور وہ حاملہ ہوگئی اب مال میں نقصان ہوا تو مضارب کے ذاتی مال میں سے اس لونڈی کی قیمت لے کر نقصان کو پورا کریں گے جو کچھ بچ رہے گا وہ شرط کے موافق مضارب اور رب المال کا ہوگا اگر اس سے بھی نقصان پورا نہ ہو تو لونڈی کو بیچ کر نقصان پورا کریں گے۔ کہا مالک نے اگر مضارب نے یہ قصور کیا کہ اسباب خریدنے میں انپی طرف سے خواہ مخواہ اس کی قیمت بڑھا دی تو رب المال کو اختیار ہے چاہے اس اسباب کو رہنے دے اور جس قدر مضارب نے راس المال سے زیادہ دیا ہے وہ ادا کردے چاہے مضارب کا شریک ہوجائے اس مال میں کہا مالک نے اگر مضارب نے مال مضاربت کسی اور کو مضاربت کے طور پر دیا بغیر رب المال کے پوچھے ہوئے تو وہ مال کا ضامن ہوجائے گا اگر اس میں نقصان ہو تو مضارب اپنی ذات سے ادا کرے گا اگر نفع ہو تو رب المال اپنا راس المال اور نفع شرط کے موافق لے لے گ بعد اس کے جو بچ رہے گا اس میں مضارب اور مضارب کا شریک ہوں گے۔ کہا مالک نے اگر مضارب مال مضاربت میں سلف کر کے کوئی اسباب اپنے لیے خریدے اگر اس میں نفع ہوگا تو مضارب اور رب المال شرط کے موافق اس میں شریک ہوں گے اگر نقصان ہوگا تو مضارب کو نقصان کا ضمان دینا ہوگا کہا مالک نے اگر مضارب نے مال مضاربت میں سلف کر کے اپنے لیے کوئی اسباب خریدا تو رب المال کو اختیار ہے خواہ اس مال میں شریک ہوجائے یا اس مال کو چھوڑ دے اور اپنا راس المال مضارب سے پھیر لے اسی طرح جو مضارب قصور کرے تو رب المال کو اپنا مال پھیر لینے کا اختیار ہے۔
-