جس طرح یا جس جانور کو بیچنا نا درست ہے ۔

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ وَکَانَ بَيْعًا يَتَبَايَعُهُ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ کَانَ الرَّجُلُ يَبْتَاعُ الْجَزُورَ إِلَی أَنْ تُنْتَجَ النَّاقَةُ ثُمَّ تُنْتَجَ الَّتِي فِي بَطْنِهَا-
عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا حبل الحبلہ کی بیع سے یہ بیع ایام جاہلت میں مروج تھی آدمی اونٹ خریدتا تھا اس وعدے پر کہ جب اونٹنی کا بچہ ہوگا اور پھر بچے کا بچہ اس وقت میں دام لوں گا ۔
Yahya related to me from Malih from Nafi from Abdullah ibn Umar that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, forbade the transaction called habal alhabala. It was a transaction which the people of Jahiliya practised. A man would buy the unborn offspring of the unborn offspring of a she-camel.
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ لَا رِبًا فِي الْحَيَوَانِ وَإِنَّمَا نُهِيَ مِنْ الْحَيَوَانِ عَنْ ثَلَاثَةٍ عَنْ الْمَضَامِينِ وَالْمَلَاقِيحِ وَحَبَلِ الْحَبَلَةِ وَالْمَضَامِينُ بَيْعُ مَا فِي بُطُونِ إِنَاثِ الْإِبِلِ وَالْمَلَاقِيحُ بَيْعُ مَا فِي ظُهُورِ الْجِمَالِ قَالَ مَالِک لَا يَنْبَغِي أَنْ يَشْتَرِيَ أَحَدٌ شَيْئًا مِنْ الْحَيَوَانِ بِعَيْنِهِ إِذَا کَانَ غَائِبًا عَنْهُ وَإِنْ کَانَ قَدْ رَآهُ وَرَضِيَهُ عَلَی أَنْ يَنْقُدَ ثَمَنَهُ لَا قَرِيبًا وَلَا بَعِيدًا قَالَ مَالِک وَإِنَّمَا کُرِهَ ذَلِکَ لِأَنَّ الْبَائِعَ يَنْتَفِعُ بِالثَّمَنِ وَلَا يُدْرَی هَلْ تُوجَدُ تِلْکَ السِّلْعَةُ عَلَی مَا رَآهَا الْمُبْتَاعُ أَمْ لَا فَلِذَلِکَ کُرِهَ ذَلِکَ وَلَا بَأْسَ بِهِ إِذَا کَانَ مَضْمُونًا مَوْصُوفًا-
سعید بن مسیب نے کہا حیوان میں ربا نہیں ہے بلکہ حیوان میں تین بیعیں نا درست ہیں ایک مضا میں کی دوسرے ملا قیح کی تیسے حبل الحبلہ کی مضا میں وہ جانور جو مادہ کے شکم میں ہیں ملاقیح وہ جانور جو رن کے پشت میں ہیں حبل الحبلہ کا بیان ابھی ہو چکا ہے ،۔ کہا مالک نے معین جانور کی بیع جب وہ غائب ہو خواہ نزدیک ہو یا دور درست نہیں ہے۔ اگرچہ مشتری اس جانور کو دیکھ چکا ہو اور پسند کرچکا ہو اس کی وجہ یہ ہے کہ بائع مشتری سے دام لے کرنفع اٹھائے گا۔ اور مشتری کو معلوم نہیں وہ جانورصحیح سالم جس طور سے اس نے دیکھا تھا ملے یانہ ملے البتہ اگر غیرمعین جانور کو اوصاف بیان کرکے بیچے تو کچھ قباحت نہیں ۔
Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab that Said ibn al-Musayyab said, "There is no usury in animals. There are three things forbidden in animals: al-madamin, al-malaqih and habal al-habala. Al-madamin is the sale of what is in the wombs of female camels. Al-malaqih is the sale of the breeding qualities of camels" (i.e. for stud).