جس طرح مضاربت درست ہے اس کا بیان

بَاب مَا يَجُوزُ فِي الْقِرَاضِ قَالَ مَالِك وَجْهُ الْقِرَاضِ الْمَعْرُوفِ الْجَائِزِ أَنْ يَأْخُذَ الرَّجُلُ الْمَالَ مِنْ صَاحِبِهِ عَلَى أَنْ يَعْمَلَ فِيهِ وَلَا ضَمَانَ عَلَيْهِ وَنَفَقَةُ الْعَامِلِ فِي الْمَالِ فِي سَفَرِهِ مِنْ طَعَامِهِ وَكِسْوَتِهِ وَمَا يُصْلِحُهُ بِالْمَعْرُوفِ بِقَدْرِ الْمَالِ إِذَا شَخَصَ فِي الْمَالِ إِذَا كَانَ الْمَالُ يَحْمِلُ ذَلِكَ فَإِنْ كَانَ مُقِيمًا فِي أَهْلِهِ فَلَا نَفَقَةَ لَهُ مِنْ الْمَالِ وَلَا كِسْوَةَ قَالَ مَالِك وَلَا بَأْسَ بِأَنْ يُعِينَ الْمُتَقَارِضَانِ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَلَى وَجْهِ الْمَعْرُوفِ إِذَا صَحَّ ذَلِكَ مِنْهُمَا قَالَ مَالِك وَلَا بَأْسَ بِأَنْ يَشْتَرِيَ رَبُّ الْمَالِ مِمَّنْ قَارَضَهُ بَعْضَ مَا يَشْتَرِي مِنْ السِّلَعِ إِذَا كَانَ ذَلِكَ صَحِيحًا عَلَى غَيْرِ شَرْطٍ قَالَ مَالِك فِيمَنْ دَفَعَ إِلَى رَجُلٍ وَإِلَى غُلَامٍ لَهُ مَالًا قِرَاضًا يَعْمَلَانِ فِيهِ جَمِيعًا إِنَّ ذَلِكَ جَائِزٌ لَا بَأْسَ بِهِ لِأَنَّ الرِّبْحَ مَالٌ لِغُلَامِهِ لَا يَكُونُ الرِّبْحُ لِلسَّيِّدِ حَتَّى يَنْتَزِعَهُ مِنْهُ وَهُوَ بِمَنْزِلَةِ غَيْرِهِ مِنْ كَسْبِهِ-
کہا مالک نے مضاربت اس طور پر درست ہے کہ آدمی ایک شخص سے روپیہ لے اس شرط پر کہ محنت کرے گا لیکن اگر نقصان ہو تو اس پر ضمان نہ ہوگا اور مضاربت کا خریچ سفر کی حالت میں کھانے پینے سواری کا دستور کے موافق اسی مال میں سے دیا جائے گا نہ کہ اقامت کی حالت میں ۔ کہا مالک نے اگر مضا رب رب المال کی مدد کرے یا رب المال کی دستور کے موافق بغیر شرط کے تو درست ہے۔ کہا مالک نے اگر رب المال مضا رب سے کوئی چیز خرید لے بغیر شرط کے تو کچھ قباحت نہیں ۔ کہا مالک نے اگر رب المال ایک غیر شخص اور ایک اپنے غلام کو مال دے مضاربت کے طور پر اس شرط سے کہ دونوں محنت کریں درست ہے اور غلام کے حصہ کا نفع غلام کے پاس رہے گا مگر جب مولیٰ اس سے لے لے تو مولیٰ کا ہوجائے گا ۔
Malik said, "The recognised and permitted form of qirad is that a man take capital from an associate to use. He does not guarantee it and in travelling pays out of the capital for food and clothes and what he makes good use of, according to the amount of capital. That is, when he travels to do the work and the capital can support it. If he remains with his people, he does not have expenses or clothing from the capital."
بَاب الْقِرَاضِ فِي الْعُرُوضِ قَالَ يَحْيَى قَالَ مَالِك لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يُقَارِضَ أَحَدًا إِلَّا فِي الْعَيْنِ لِأَنَّهُ لَا تَنْبَغِي الْمُقَارَضَةُ فِي الْعُرُوضِ لِأَنَّ الْمُقَارَضَةَ فِي الْعُرُوضِ إِنَّمَا تَكُونُ عَلَى أَحَدِ وَجْهَيْنِ إِمَّا أَنْ يَقُولَ لَهُ صَاحِبُ الْعَرْضِ خُذْ هَذَا الْعَرْضَ فَبِعْهُ فَمَا خَرَجَ مِنْ ثَمَنِهِ فَاشْتَرِ بِهِ وَبِعْ عَلَى وَجْهِ الْقِرَاضِ فَقَدْ اشْتَرَطَ صَاحِبُ الْمَالِ فَضْلًا لِنَفْسِهِ مِنْ بَيْعِ سِلْعَتِهِ وَمَا يَكْفِيهِ مِنْ مَئُونَتِهَا أَوْ يَقُولَ اشْتَرِ بِهَذِهِ السِّلْعَةِ وَبِعْ فَإِذَا فَرَغْتَ فَابْتَعْ لِي مِثْلَ عَرْضِي الَّذِي دَفَعْتُ إِلَيْكَ فَإِنْ فَضَلَ شَيْءٌ فَهُوَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ وَلَعَلَّ صَاحِبَ الْعَرْضِ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى الْعَامِلِ فِي زَمَنٍ هُوَ فِيهِ نَافِقٌ كَثِيرُ الثَّمَنِ ثُمَّ يَرُدَّهُ الْعَامِلُ حِينَ يَرُدُّهُ وَقَدْ رَخُصَ فَيَشْتَرِيَهُ بِثُلُثِ ثَمَنِهِ أَوْ أَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ فَيَكُونُ الْعَامِلُ قَدْ رَبِحَ نِصْفَ مَا نَقَصَ مِنْ ثَمَنِ الْعَرْضِ فِي حِصَّتِهِ مِنْ الرِّبْحِ أَوْ يَأْخُذَ الْعَرْضَ فِي زَمَانٍ ثَمَنُهُ فِيهِ قَلِيلٌ فَيَعْمَلُ فِيهِ حَتَّى يَكْثُرَ الْمَالُ فِي يَدَيْهِ ثُمَّ يَغْلُو ذَلِكَ الْعَرْضُ وَيَرْتَفِعُ ثَمَنُهُ حِينَ يَرُدُّهُ فَيَشْتَرِيهِ بِكُلِّ مَا فِي يَدَيْهِ فَيَذْهَبُ عَمَلُهُ وَعِلَاجُهُ بَاطِلًا فَهَذَا غَرَرٌ لَا يَصْلُحُ فَإِنْ جُهِلَ ذَلِكَ حَتَّى يَمْضِيَ نُظِرَ إِلَى قَدْرِ أَجْرِ الَّذِي دُفِعَ إِلَيْهِ الْقِرَاضُ فِي بَيْعِهِ إِيَّاهُ وَعِلَاجِهِ فَيُعْطَاهُ ثُمَّ يَكُونُ الْمَالُ قِرَاضًا مِنْ يَوْمَ نَضَّ الْمَالُ وَاجْتَمَعَ عَيْنًا وَيُرَدُّ إِلَى قِرَاضٍ مِثْلِهِ-
کہا مالک نے مضاربت درنہیں درست ہے مگر سونے چاندی اور اسباب میں درست نہیں کیونکہ اسباب میں مضارب دو طرح پر ہوگی ایک یہ کہ رب المال مضارب کو اسباب دے اور کہے اس کو بیچ کر اس کے داموں میں مضاربت کر یہ درست نہیں کیونکہ اس میں رب المال کا ایک خاص فائدہ ہوا وہ یہ کہ اس کا اسباب بغیر وقت کے بک گیا دوسری شکل یہ ہے کہ رب المال مضارب کو اسباب میں دے کر یہ کہے اس اسباب کے بدلے میں اور اسباب خرید کر کے تجارت کر جب معاملہ ختم کرنا منظور ہو تو جیسا اسباب میں نے دیا ہے ویسا ہی اسباب خرید کر کے دینا جو بچ رہے وہ ہم تم بانٹ لیں گے یہ بھی درست نہیں کیوکنہ اس میں دھوکا ہے شاید جس وقت یہ اسباب رب المال نے مضارب کو دیا ہے گراں ہو پھر جس وقت ارزاں خریدے تو مضارب راس المال میں سے نفع کمالے گا شاید جس وقت رب المال نے دیا ہے اس وقت ارزاں ہو۔ پھر معاملہ ختم ہوتے وقت گراں ہوجائے تو مضارب کا صل اور نفع سب اس کی خرید میں صرف ہوجائے اور مضارب کی کوشش اور محنت برباد ہوجائے اس پر بھی اگر کوئی اس طرح مضاربت کرے تو پہلے مضارب کو اس اسباب کے بیچنے کے دستور کے موافق اجرت دلا کر جس روز سے راس المال نقد ہوا ہے مضارب قائم کریں گے پھر معاملہ ختم ہوتے وقت بھی اس قدر نقد کو راس المال سمجھیں۔
-
بَاب الْكِرَاءِ فِي الْقِرَاضِ قَالَ يَحْيَى قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ دَفَعَ إِلَى رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا فَاشْتَرَى بِهِ مَتَاعًا فَحَمَلَهُ إِلَى بَلَدِ التِّجَارَةِ فَبَارَ عَلَيْهِ وَخَافَ النُّقْصَانَ إِنْ بَاعَهُ فَتَكَارَى عَلَيْهِ إِلَى بَلَدٍ آخَرَ فَبَاعَ بِنُقْصَانٍ فَاغْتَرَقَ الْكِرَاءُ أَصْلَ الْمَالِ كُلَّهُ قَالَ مَالِك إِنْ كَانَ فِيمَا بَاعَ وَفَاءٌ لِلْكِرَاءِ فَسَبِيلُهُ ذَلِكَ وَإِنْ بَقِيَ مِنْ الْكِرَاءِ شَيْءٌ بَعْدَ أَصْلِ الْمَالِ كَانَ عَلَى الْعَامِلِ وَلَمْ يَكُنْ عَلَى رَبِّ الْمَالِ مِنْهُ شَيْءٌ يُتْبَعُ بِهِ وَذَلِكَ أَنَّ رَبَّ الْمَالِ إِنَّمَا أَمَرَهُ بِالتِّجَارَةِ فِي مَالِهِ فَلَيْسَ لِلْمُقَارَضِ أَنْ يَتْبَعَهُ بِمَا سِوَى ذَلِكَ مِنْ الْمَالِ وَلَوْ كَانَ ذَلِكَ يُتْبَعُ بِهِ رَبُّ الْمَالِ لَكَانَ ذَلِكَ دَيْنًا عَلَيْهِ مِنْ غَيْرِ الْمَالِ الَّذِي قَارَضَهُ فِيهِ فَلَيْسَ لِلْمُقَارِضِ أَنْ يَحْمِلَ ذَلِكَ عَلَى رَبِّ الْمَالِ-
کہا مالک نے اگر مضارب اسباب خرید کر کے ایک شہر میں لے گیا وہاں نہ بکا اور نقصان سمجھ کو دوسرے شہر کو لے گیا وہاں پر نقصان سے بکا اور راس المال سب کرایہ پر صرف ہوگیا بلکہ اور کچھ کرایہ باقی رہ گیا تو مضارب اس کو اپنی ذات سے ادا کرے رب المال سے نہیں لے سکتا۔
-