جس تملیک سے ایک طلاق پڑتی ہے اس کا بیان

عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ کَانَ جَالِسًا عِنْدَ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَأَتَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَتِيقٍ وَعَيْنَاهُ تَدْمَعَانِ فَقَالَ لَهُ زَيْدٌ مَا شَأْنُکَ فَقَالَ مَلَّکْتُ امْرَأَتِي أَمْرَهَا فَفَارَقَتْنِي فَقَالَ لَهُ زَيْدٌ مَا حَمَلَکَ عَلَی ذَلِکَ قَالَ الْقَدَرُ فَقَالَ زَيْدٌ ارْتَجِعْهَا إِنْ شِئْتَ فَإِنَّمَا هِيَ وَاحِدَةٌ وَأَنْتَ أَمْلَکُ بِهَا-
خارجہ بن زید سے روایت ہے کہ وہ اپنے باپ زید بن ثابت کے پاس بیٹھے تھے اتنے میں محمد بن ابی عتیق روتے ہوئے آئے زید نے پوچھا کیوں انہوں نے کہا میں نے اپنی عورت کو طلاق کا اختیار دیا تھا اس نے مجھے چھوڑ دیا زید نے کہا تو نے کیوں اختیار دیا انہوں نے کہا تقدیر میں یوں ہی تھا زید نے کہا اگر تو چاہے تو رجعت کر لے کیونکہ ایک طلاق پڑی ہے ابھی تو اس کا مالک ہے۔
Yahya related to me from Malik from Said ibn Sulayman ibn Zayd ibn Thabit that Kharija ibn Zayd ibn Thabit told him that he was sitting with Zayd ibn Thabit when Muhammad ibn Abi Atiq came to him with his eyes brimming with tears. Zayd asked him what the matter was. He said, "I gave my wife command of herself, and she separated from me." Zayd said to him, "What made you do that?" He said, "The Decree." Zayd said, "Return to her if you wish for it is only one pronouncement, and you have access to her."
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ ثَقِيفٍ مَلَّکَ امْرَأَتَهُ أَمْرَهَا فَقَالَتْ أَنْتَ الطَّلَاقُ فَسَکَتَ ثُمَّ قَالَتْ أَنْتَ الطَّلَاقُ فَقَالَ بِفِيکِ الْحَجَرُ ثُمَّ قَالَتْ أَنْتَ الطَّلَاقُ فَقَالَ بِفَاکِ الْحَجَرُ فَاخْتَصَمَا إِلَی مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ فَاسْتَحْلَفَهُ مَا مَلَّکَهَا إِلَّا وَاحِدَةً وَرَدَّهَا إِلَيْهِ قَالَ مَالِک قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَکَانَ الْقَاسِمُ يُعْجِبُهُ هَذَا الْقَضَائُ وَيَرَاهُ أَحْسَنَ مَا سَمِعَ فِي ذَلِکَ قَالَ مَالِک وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي ذَلِکَ وَأَحَبُّهُ إِلَيَّ-
قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ ایک شخص ثقفی نے اپنی عورت کو طلاق کا اختیار دیا اس نے اپنے تئیں ایک طلاق دی یہ چپ ہو رہا پھر اس نے دوسری طلاق دی اس نے کہا تیرے منہ میں پتھر اس نے تیسری طلاق دی اس نے کہا تیرے منہ میں پتھر پھر دونوں لڑتے ہرئے مروان کے پاس آئے مروان نے اس بات کی قسم لی کہ میں نے ایک طلاق کا اختیار دیا تھا اس کے بعد وہ عورت اس کے حوالہ کر دی ۔ کہا مالک نے عبدالرحمن کہتے تھے کہ قاسم بن محمد اس فیصلہ کو پسند کرتے تھے اور مجھے بھی بہت پسند ہے۔
Yahya related to me from Malik from Abd ar-Rahman ibn al-Qasim from his father that a man of Thaqif gave his wife command over herself, and she said, "You are divorced." He was silent. She said, "You are divorced." He said, "May a stone be in your mouth." She said, "You are divorced." He said, "May a stone be in your mouth." They argued and went to Marwan ibn al-Hakam. He took an oath that he had only given her control over one pronouncement, and then she returned to him.
عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّهَا خَطَبَتْ عَلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ قَرِيبَةَ بِنْتَ أَبِي أُمَيَّةَ فَزَوَّجُوهُ ثُمَّ إِنَّهُمْ عَتَبُوا عَلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَقَالُوا مَا زَوَّجْنَا إِلَّا عَائِشَةَ فَأَرْسَلَتْ عَائِشَةُ إِلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَهُ فَجَعَلَ أَمْرَ قَرِيبَةَ بِيَدِهَا فَاخْتَارَتْ زَوْجَهَا فَلَمْ يَکُنْ ذَلِکَ طَلَاقًا-
حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے بھائی عبدالرحمن کا پیام بھیجا قریبہ بنت ابی امیہ کے پاس ان کے لوگوں نے ان کا عبدالرحمن کے ساتھ نکاح کر دیا اس کے بعد لڑائی ہوئی ان لوگوں نے کہا یہ نکاح حضرت عائشہ نے کروایا ہے حضرت عائشہ نے عبدالرحمن سے کہا عبدالرحمن نے اختیار دے دیا قریبہ نے اپنے خاوند کو اختیار کیا اس کو طلاق نہ سمجھا ۔
Malik said that Abd ar-Rahman declared that this decision had amazed al-Qasim, who thought it the best that he had heard on the subject. Malik added, "That is also the best of what I have heard on the subject."