TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
موطا امام مالک
کتاب بیع کے بیان میں
جس بیع میں بائع اور مشتری کا اختیار ہو اس کا بیان
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُتَبَايِعَانِ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ عَلَی صَاحِبِهِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا إِلَّا بَيْعَ الْخِيَارِ و حَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا بَيِّعَيْنِ تَبَايَعَا فَالْقَوْلُ مَا قَالَ الْبَائِعُ أَوْ يَتَرَادَّانِ قَالَ مَالِك فِيمَنْ بَاعَ مِنْ رَجُلٍ سِلْعَةً فَقَالَ الْبَائِعُ عِنْدَ مُوَاجَبَةِ الْبَيْعِ أَبِيعُكَ عَلَى أَنْ أَسْتَشِيرَ فُلَانًا فَإِنْ رَضِيَ فَقَدْ جَازَ الْبَيْعُ وَإِنْ كَرِهَ فَلَا بَيْعَ بَيْنَنَا فَيَتَبَايَعَانِ عَلَى ذَلِكَ ثُمَّ يَنْدَمُ الْمُشْتَرِي قَبْلَ أَنْ يَسْتَشِيرَ الْبَائِعُ فُلَانًا إِنَّ ذَلِكَ الْبَيْعَ لَازِمٌ لَهُمَا عَلَى مَا وَصَفَا وَلَا خِيَارَ لِلْمُبْتَاعِ وَهُوَ لَازِمٌ لَهُ إِنْ أَحَبَّ الَّذِي اشْتَرَطَ لَهُ الْبَائِعُ أَنْ يُجِيزَهُ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الرَّجُلِ يَشْتَرِي السِّلْعَةَ مِنْ الرَّجُلِ فَيَخْتَلِفَانِ فِي الثَّمَنِ فَيَقُولُ الْبَائِعُ بِعْتُكَهَا بِعَشَرَةِ دَنَانِيرَ وَيَقُولُ الْمُبْتَاعُ ابْتَعْتُهَا مِنْكَ بِخَمْسَةِ دَنَانِيرَ إِنَّهُ يُقَالُ لِلْبَائِعِ إِنْ شِئْتَ فَأَعْطِهَا لِلْمُشْتَرِي بِمَا قَالَ وَإِنْ شِئْتَ فَاحْلِفْ بِاللَّهِ مَا بِعْتَ سِلْعَتَكَ إِلَّا بِمَا قُلْتَ فَإِنْ حَلَفَ قِيلَ لِلْمُشْتَرِي إِمَّا أَنْ تَأْخُذَ السِّلْعَةَ بِمَا قَالَ الْبَائِعُ وَإِمَّا أَنْ تَحْلِفَ بِاللَّهِ مَا اشْتَرَيْتَهَا إِلَّا بِمَا قُلْتَ فَإِنْ حَلَفَ بَرِئَ مِنْهَا وَذَلِكَ أَنَّ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مُدَّعٍ عَلَى صَاحِبِهِ-
عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بائع اور مشتری دونوں کو اختیار ہے جب تک جدا نہ ہوں مگر جس بیع میں اختیار کی شرط ہو ۔ عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب بائع اور مشتری اختلاف کریں توبائع کو قول معتبر ہوگا اور بیع کا رد کر ڈالیں گے ۔ کہا مالک نے ایک شخص نے ایک چیز بیچی اور بیچتے وقت یہ شرط لگائی کہ میں فلانے سے مشورہ کروں گا اگر اس نے اجازت دی تو بیع نافذ ہے اور جو اس نے منع کیا تو بیع لغو ہے مشتری اس شرط پر راضی ہوگیا بعد اس کے پشیمان ہوا تو اس کو اختیار نہ ہوگا بلکہ بائع کو جب وہ شخص اجازت دے گا تو نافذ ہوجائے گا۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ اگر ایک شخص کوئی چیز خرید کرے کسی شخص سے پھر ثمن میں اختلاف ہو بائع کہے میں نے دس دینار کو بیچا مشتری کہے میں نے پانچ دینار کو خریدا تو بائع سے کہا جائے گا اگر تیرا جی چاہے تو پانچ دینار کو مشتری کو دے دے نہیں تو تو قسم کھا اس امر پر میں نے اپنی چیز نہیں بیچی مگر دس دینار کو اگر بائع نے قسم کھائی تو مشتری سے کہا جائے گا اگر تیرا جی چاہے تو اس کی چیز دس دینار کو لے لے نہیں تو قسم کھا میں نے اس چیز کو نہیں خریدا مگر پانچ دینار کو مشتری نے یہ قسم کھائی تو وہ بری ہوجائے گا کیونکہ ہر ایک ان میں سے دوسرے کا مدعی ہے۔
-