TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
موطا امام مالک
کتاب الطلاق کتاب طلاق کے بیان میں
جب حاملہ عورت کا خاوند مر جائے اس کی عدت کا بیان
عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ قَالَ سُئِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ الْمَرْأَةِ الْحَامِلِ يُتَوَفَّی عَنْهَا زَوْجُهَا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ آخِرَ الْأَجَلَيْنِ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِذَا وَلَدَتْ فَقَدْ حَلَّتْ فَدَخَلَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَلَی أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِکَ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ وَلَدَتْ سُبَيْعَةُ الْأَسْلَمِيَّةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِنِصْفِ شَهْرٍ فَخَطَبَهَا رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا شَابٌّ وَالْآخَرُ کَهْلٌ فَحَطَّتْ إِلَی الشَّابِّ فَقَالَ الشَّيْخُ لَمْ تَحِلِّي بَعْدُ وَکَانَ أَهْلُهَا غَيَبًا وَرَجَا إِذَا جَائَ أَهْلُهَا أَنْ يُؤْثِرُوهُ بِهَا فَجَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَدْ حَلَلْتِ فَانْکِحِي مَنْ شِئْتِ-
ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس اور ابوہریرہ سے سوال ہوا کہ حاملہ عورت کا خاوند اگر مر جائے تو وہ کس حساب سے عدت کرے ابن عباس نے کہا کہ دونوں عدتوں میں سے جو عدت دور ہو اس کو اختیار کرے اور ابوہریرہ نے کہا کہ وضع حمل تک انتطار کرے پھر ابوسلمہ کے پاس گئیں اور ان سے جا کر پوچھا انہوں نے کہا کہ سبیعہ اسلمیہ اپنے خاوند کے مرنے کے بعد پندرہ دن میں جنی پھر دو شخصوں نے اس کو پیام بھیجا ایک نوجوان تھا دوسر ادھیڑ وہ نوجوان کی طرف مائل ہوئی ادھیڑ نے کہا تیری عدت ہی ابھی نہیں گزری اس خیال سے کہ اس کے عزیز وہاں نہ تھے جب وہ آئیں گے تو شاید اس عورت کو میری طرف مائل کر دیں پھر سبیعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور یہ حال بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیری عدت گرز گئی تو جس سے چاہے نکاح کر لے ۔
-
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ الْمَرْأَةِ يُتَوَفَّی عَنْهَا زَوْجُهَا وَهِيَ حَامِلٌ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِذَا وَضَعَتْ حَمْلَهَا فَقَدْ حَلَّتْ فَأَخْبَرَهُ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ کَانَ عِنْدَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ لَوْ وَضَعَتْ وَزَوْجُهَا عَلَی سَرِيرِهِ لَمْ يُدْفَنْ بَعْدُ لَحَلَّتْ-
عبداللہ بن عمر سے سوال ہوا کہ اگر حاملہ عورت کا خاوند مر جائے تو اس کی عدت کیا ہے عبداللہ بن عرم نے کہا جب وہ بچہ جنے اس کی عدت پوری ہوگئی اتنے میں ایک شخص انصاری نے کہا کہ حضرت عمر بن خطاب نے فرمایا اگر خاوند کا جنازہ تخت پر رکھا ہوا ہو اور اس کی عورت بچہ جنے تو اس کی عدت گزر جائے گی ۔
-
عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ سُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةَ نُفِسَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ حَلَلْتِ فَانْکِحِي مَنْ شِئْتِ-
مسعور بن مخرمہ سے روایت ہے کہ سبیعہ اسلمیہ نے اپنے خاوند کے مرنے کے بعد چند روز میں بچہ جنا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب تیری عدت گزر گئی جس سے چاہے نکاح کرے ۔
-
عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ اخْتَلَفَا فِي الْمَرْأَةِ تُنْفَسُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ إِذَا وَضَعَتْ مَا فِي بَطْنِهَا فَقَدْ حَلَّتْ لِلْأَزْوَاجِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ آخِرَ الْأَجَلَيْنِ فَجَائَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَقَالَ أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ فَبَعَثُوا کُرَيْبًا مَوْلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ إِلَی أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهَا عَنْ ذَلِکَ فَجَائَهُمْ فَأَخْبَرَهُمْ أَنَّهَا قَالَتْ وَلَدَتْ سُبَيْعَةُ الْأَسْلَمِيَّةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَدْ حَلَلْتِ فَانْکِحِي مَنْ شِئْتِ قَالَ مَالِک وَهَذَا الْأَمْرُ الَّذِي لَمْ يَزَلْ عَلَيْهِ أَهْلُ الْعِلْمِ عِنْدَنَا-
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس اور ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے اس عورت کی عدت میں اختلاف کیا جو پندرہ دن کے بعد اپنے خاوند کے مرنے کے بعد بچہ جنے ابوسلمہ نے کہا جب وہ بچہ جنے تو اس کی عدت گزر گئی اور عبداللہ بن عباس نے کہا نہیں دونوں عدتوں میں جو دور ہو وہاں تک انتظار کرے اتنے میں ابوہریرہ آئے انہوں نے کہا کہ میں اپنے بھائی ابوسلمہ کے ساتھ ہوں پھر ان سب لوگوں نے اس مسئلے کو پوچھنے کے واسطے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس کریب کو بھیجا جو عبداللہ بن عباس کے مولٰی تھے انہوں نے کہا کہ سبیعہ اسلمیہ اپنے خاوند کے مرنے کے بعد چند روز کے بعد جنی جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا آپ نے فرمایا تو حلال ہوگئی جس سے چاہے نکاح کرے۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہی حکم ہے اور ہمارے شہر کے عالم اسی مذہب پر رہے۔
-